سنن ابي داود
عبيد الله بن عمر الجشمي (حدثنا / عن) يحيى بن سعيد القطان
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
599
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلَانَ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مِقْسَمٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ،" أَنَّ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ كَانَ يُصَلِّي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعِشَاءَ ثُمَّ يَأْتِي قَوْمَهُ فَيُصَلِّي بِهِمْ تِلْكَ الصَّلَاةَ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ عشاء کی نماز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پڑھتے پھر اپنی قوم میں آتے اور وہی نماز انہیں پڑھاتے ۱؎۔
حسن صحيح
سنن ابي داود
1900
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا السَّائِبُ بْنُ عَمْرٍو الْمَخْزُومِيُّ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ السَّائِبِ،عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ كَانَ يَقُودُ ابْنَ عَبَّاسٍ فَيُقِيمُهُ عِنْدَ الشُّقَّةِ الثَّالِثَةِ مِمَّا يَلِي الرُّكْنَ الَّذِي يَلِي الْحَجَرَ مِمَّا يَلِي الْبَابَ، فَيَقُولُ لَهُ ابْنُ عَبَّاسٍ: أُنْبِئْتُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي هَا هُنَا، فَيَقُولُ: نَعَمْ، فَيَقُومُ فَيُصَلِّي".
عبداللہ بن سائب کہتے ہیں کہ وہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کو لے کر جاتے (جب ان کی بینائی ختم ہو گئی) اور ان کو اس تیسرے کونے کے پاس کھڑا کر دیتے جو اس رکن کعبہ کے قریب ہے جو حجر اسود کے قریب ہے اور دروازے سے ملا ہوا ہے تو ابن عباس رضی اللہ عنہما ان سے کہتے: کیا تمہیں معلوم ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس جگہ نماز پڑھتے تھے؟ وہ کہتے: ہاں، تو ابن عباس رضی اللہ عنہما کھڑے ہوتے اور نماز پڑھتے۔
ضعيف
سنن ابي داود
4164
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْمُبَارَكِ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي كَرِيمَةُ بِنْتُ هَمَّامٍ،" أَنَّ امْرَأَةً أَتَتْ عَائِشَةَ رضِيَ اللَّهُ عَنْ خِضَابِ الْحِنَّاءِ، فَقَالَتْ: لَا بَأْسَ بِهِ وَلَكِنْ أَكْرَهُهُ، كَانَ حَبِيبِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَكْرَهُ رِيحَهُ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: تَعْنِي خِضَابَ شَعْرِ الرَّأْسِ.
کریمہ بنت ہمام کا بیان ہے کہ ایک عورت ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئی اور ان سے مہندی کے خضاب کے متعلق پوچھا تو آپ نے کہا: اس میں کوئی مضائقہ نہیں، لیکن میں اسے ناپسند کرتی ہوں، میرے محبوب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی بو ناپسند فرماتے تھے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: مراد سر کے بال کا خضاب ہے۔
ضعيف
سنن ابي داود
4499
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ الْجُشَمِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عَوْفٍ، حَدَّثَنَا حَمْزَةُ أَبُو عُمَرَ الْعَائِذِيُّ، حَدَّثَنِي عَلْقَمَةُ بْنُ وَائِلٍ، حَدَّثَنِي وَائِلُ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ:" كُنْتُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ جِيءَ بِرَجُلٍ قَاتِلٍ فِي عُنُقِهِ النِّسْعَةُ، قَالَ: فَدَعَا وَلِيَّ الْمَقْتُولِ، فَقَالَ: أَتَعْفُو؟ قَالَ: لَا، قَالَ: أَفَتَأْخُذُ الدِّيَةَ؟ قَالَ: لَا، قَالَ: أَفَتَقْتُلُ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: اذْهَبْ بِهِ، فَلَمَّا وَلَّى، قَالَ: أَتَعْفُو؟ قَالَ: لَا، قَالَ: أَفَتَأْخُذُ الدِّيَةَ؟ قَالَ: لَا، قَالَ: أَفَتَقْتُلُ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: اذْهَبْ بِهِ، فَلَمَّا كَانَ فِي الرَّابِعَةِ، قَالَ: أَمَا إِنَّكَ إِنْ عَفَوْتَ عَنْهُ يَبُوءُ بِإِثْمِهِ وَإِثْمِ صَاحِبِهِ، قَالَ: فَعَفَا عَنْهُ، قَالَ: فَأَنَا رَأَيْتُهُ يَجُرُّ النِّسْعَةَ".
وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھا کہ اتنے میں ایک قاتل لایا گیا، اس کی گردن میں تسمہ تھا آپ نے مقتول کے وارث کو بلوایا، اور اس سے پوچھا: کیا تم معاف کرو گے؟ اس نے کہا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو کیا دیت لو گے؟ اس نے کہا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو کیا تم قتل کرو گے؟ اس نے کہا: ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اچھا لے جاؤ اسے چنانچہ جب وہ (اسے لے کر) چلا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: کیا تم اسے معاف کرو گے؟ اس نے کہا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم دیت لو گے؟ اس نے کہا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم قتل کرو گے؟ اس نے کہا: ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے لے جاؤ چوتھی بار میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سنو! اگر تم اسے معاف کر دو گے تو یہ اپنا اور مقتول دونوں کا گناہ اپنے سر پر اٹھائے گا یہ سن کر اس نے اسے معاف کر دیا۔ وائل کہتے ہیں: میں نے اسے دیکھا وہ اپنے گلے میں پڑا تسمہ گھسیٹ رہا تھا۔
صحيح
سنن ابي داود
4500
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي جَامِعُ بْنُ مَطَرٍ، حَدَّثَنِي عَلْقَمَةُ بْنُ وَائِلٍ، بِإِسْنَادِهِ وَمَعْنَاهُ.
اس سند سے بھی علقمہ بن وائل سے اسی مفہوم کی روایت مروی ہے۔
0

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.