سنن ابي داود
عثمان بن عفان (حدثنا / عن)
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
106
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ، عَنْ حُمْرَانَ بْنِ أَبَانَ مَوْلَى عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ، قَالَ: رَأَيْتُ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ تَوَضَّأَ فَأَفْرَغَ عَلَى يَدَيْهِ ثَلَاثًا فَغَسَلَهُمَا، ثُمَّ تَمَضْمَضَ وَاسْتَنْثَرَ، ثُمَّ غَسَلَ وَجْهَهُ ثَلَاثًا، وَغَسَلَ يَدَهُ الْيُمْنَى إِلَى الْمِرْفَقِ ثَلَاثًا ثُمَّ الْيُسْرَى مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ مَسَحَ رَأْسَهُ، ثُمَّ غَسَلَ قَدَمَهُ الْيُمْنَى ثَلَاثًا ثُمَّ الْيُسْرَى مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ مِثْلَ وُضُوئِي هَذَا، ثُمَّ قَالَ:" مَنْ تَوَضَّأَ مِثْلَ وُضُوئِي هَذَا ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ لَا يُحَدِّثُ فِيهِمَا نَفْسَهُ، غَفَرَ اللَّهُ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ".
عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے غلام حمران بن ابان کہتے ہیں کہ میں نے عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ آپ نے وضو کیا تو پہلے اپنے دونوں ہاتھوں پر تین بار پانی ڈالا ان کو دھویا، پھر کلی کی، اور ناک جھاڑی، پھر اپنا چہرہ تین بار دھویا، اور اپنا دایاں ہاتھ کہنی تک تین بار دھویا، اور پھر اسی طرح بایاں ہاتھ، پھر سر پر مسح کیا، پھر اپنا داہنا پاؤں تین بار دھویا، پھر بایاں پاؤں اسی طرح، پھر کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے میرے اسی وضو کی طرح وضو کیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص میرے اس وضو کی طرح وضو کرے پھر دو رکعت نماز پڑھے اس میں دنیا کا خیال و وسوسہ اسے نہ آئے تو اللہ تعالیٰ اس شخص کے پچھلے گناہ کو معاف فرما دے گا۔
صحيح
سنن ابي داود
107
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ وَرْدَانَ، حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنِي حُمْرَانُ، قَالَ: رَأَيْتُ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ تَوَضَّأَ، فَذَكَرَ نَحْوَهُ، وَلَمْ يَذْكُرِ الْمَضْمَضَةَ وَالِاسْتِنْشَاقَ، وَقَالَ فِيهِ: وَمَسَحَ رَأْسَهُ ثَلَاثًا، ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَيْهِ ثَلَاثًا، ثُمَّ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ هَكَذَا، وَقَالَ: مَنْ تَوَضَّأَ دُونَ هَذَا كَفَاهُ، وَلَمْ يَذْكُرْ أَمْرَ الصَّلَاةِ.
حمران کہتے ہیں کہ میں نے عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کو وضو کرتے دیکھا، پھر اس حدیث کے ہم معنی حدیث ذکر کی، مگر کلی کرنے اور ناک میں پانی ڈالنے کا تذکرہ نہیں کیا، حمران نے کہا: عثمان رضی اللہ عنہ نے اپنے سر کا تین بار مسح کیا پھر دونوں پاؤں تین بار دھوئے، اس کے بعد آپ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح وضو کرتے ہوئے دیکھا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اس سے کم وضو کرے گا (یعنی ایک ایک یا دو دو بار اعضاء دھوئے گا) تو بھی کافی ہے، یہاں پر نماز کے معاملہ کا ذکر نہیں کیا۔
حسن صحيح
سنن ابي داود
108
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ دَاوُدَ الْإِسْكَنْدَرَانِيُّ، حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ زِيَادٍ الْمُؤَذِّنُ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ التَّيْمِيِّ، قَالَ: سُئِلَ ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ عَنِ الْوُضُوءِ، فَقَالَ: رَأَيْتُ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ سُئِلَ عَنِ الْوُضُوءِ،" فَدَعَا بِمَاءٍ، فَأُتِيَ بِمِيضَأَةٍ فَأَصْغَى عَلَى يَدِهِ الْيُمْنَى، ثُمَّ أَدْخَلَهَا فِي الْمَاءِ، فَتَمَضْمَضَ ثَلَاثًا وَاسْتَنْثَرَ ثَلَاثًا وَغَسَلَ وَجْهَهُ ثَلَاثًا ثُمَّ غَسَلَ يَدَهُ الْيُمْنَى ثَلَاثًا وَغَسَلَ يَدَهُ الْيُسْرَى ثَلَاثًا، ثُمَّ أَدْخَلَ يَدَهُ فَأَخَذَ مَاءً فَمَسَحَ بِرَأْسِهِ وَأُذُنَيْهِ فَغَسَلَ بُطُونَهُمَا وَظُهُورَهُمَا مَرَّةً وَاحِدَةً ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَيْهِ ثُمَّ قَالَ: أَيْنَ السَّائِلُونَ عَنِ الْوُضُوءِ؟ هَكَذَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَوَضَّأُ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: أَحَادِيثُ عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ الصِّحَاحُ كُلُّهَا تَدُلُّ عَلَى مَسْحِ الرَّأْسِ أَنَّهُ مَرَّةٌ فَإِنَّهُمْ ذَكَرُوا الْوُضُوءَ ثَلَاثًا وَقَالُوا فِيهَا: وَمَسَحَ رَأْسَهُ، وَلَمْ يَذْكُرُوا عَدَدًا كَمَا ذَكَرُوا فِي غَيْرِهِ.
عثمان بن عبدالرحمٰن تیمی کہتے ہیں کہ ابن ابی ملیکہ سے وضو کے متعلق پوچھا گیا، تو انہوں نے کہا: میں نے عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ آپ سے وضو کے متعلق پوچھا گیا، تو آپ نے پانی منگایا، پانی کا لوٹا لایا گیا، آپ نے اسے اپنے داہنے ہاتھ پر انڈیلا (اور اس سے اپنا ہاتھ دھویا) پھر ہاتھ کو پانی میں داخل کیا، تین بار کلی کی، تین بار ناک میں پانی ڈالا، تین بار منہ دھویا، پھر اپنا داہنا ہاتھ تین بار دھویا، تین بار اپنا بایاں ہاتھ دھویا، پھر پانی میں اپنا ہاتھ داخل کیا اور پانی لے کر اپنے سر کا اور اپنے دونوں کانوں کے اندر اور باہر کا ایک ایک بار مسح کیا، پھر اپنے دونوں پیر دھوئے پھر کہا: وضو سے متعلق سوال کرنے والے کہاں ہیں؟ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح وضو کرتے دیکھا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے وضو کے باب میں جو صحیح حدیثیں مروی ہیں، وہ سب اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ سر کا مسح ایک ہی بار ہے کیونکہ ناقلین حدیث نے ہر عضو کو تین بار دھونے کا ذکر کیا ہے اور سر کے مسح کا ذکر مطلقاً کیا ہے اس کی کوئی تعداد ذکر نہیں کی جیسا کہ ان لوگوں نے اور چیزوں میں ذکر کی ہے۔
حسن صحيح
سنن ابي داود
109
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا عِيسَى، أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ أَبِي زِيَادٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ أَبِي عَلْقَمَةَ، أَنَّ عُثْمَانَ، دَعَا بِمَاءٍ فَتَوَضَّأَ، فَأَفْرَغَ بِيَدِهِ الْيُمْنَى عَلَى الْيُسْرَى، ثُمَّ غَسَلَهُمَا إِلَى الْكُوعَيْنِ، قَالَ: ثُمَّ مَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ ثَلَاثًا، وَذَكَرَ الْوُضُوءَ ثَلَاثًا، قَالَ: وَمَسَحَ بِرَأْسِهِ ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَيْهِ، وَقَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ مِثْلَ مَا رَأَيْتُمُونِي تَوَضَّأْتُ. ثُمَّ سَاقَ نَحْوَ حَدِيثِ الزُّهْرِيِّ وَأَتَمّ.
ابوعلقمہ کہتے ہیں کہ عثمان رضی اللہ عنہ نے پانی منگوایا اور وضو کیا، پہلے داہنے ہاتھ سے بائیں ہاتھ پر پانی ڈالا پھر دونوں ہاتھوں کو پہونچوں تک دھویا، پھر تین بار کلی کی، اور تین بار ناک میں پانی ڈالا، اور اسی طرح وضو کے اندر بقیہ تمام اعضاء ء کو تین بار دھونے کا ذکر کیا، پھر کہا: اور آپ (عثمان رضی اللہ عنہ) نے اپنے سر کا مسح کیا پھر اپنے دونوں پیر دھوئے اور کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح وضو کرتے دیکھا ہے جیسے تم لوگوں نے مجھے وضو کرتے دیکھا، پھر زہری کی حدیث (نمبر ۱۰۶) کی طرح اپنی حدیث بیان کی اور ان کی حدیث سے کامل بیان کی۔
حسن صحيح
سنن ابي داود
555
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي سَهْلٍ يَعْنِي عُثْمَانَ بْنَ حَكِيمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي عَمْرَةَ،عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ صَلَّى الْعِشَاءَ فِي جَمَاعَةٍ، كَانَ كَقِيَامِ نِصْفِ لَيْلَةٍ، وَمَنْ صَلَّى الْعِشَاءَ وَالْفَجْرَ فِي جَمَاعَةٍ، كَانَ كَقِيَامِ لَيْلَةٍ".
عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے عشاء جماعت سے پڑھی، گویا اس نے آدھی رات تک قیام کیا، اور جس نے عشاء اور فجر دونوں جماعت سے پڑھیں، اس نے گویا پوری رات قیام کیا۔
صحيح
سنن ابي داود
1452
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عُثْمَانَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" خَيْرُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَعَلَّمَهُ".
عثمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں بہتر وہ شخص ہے جو قرآن سیکھے اور اسے سکھائے۔
صحيح
سنن ابي داود
1838
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ مُوسَى، عَنْ نُبَيْهِ بْنِ وَهْبٍ، قَالَ:" اشْتَكَى عُمَرُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْمَرٍ عَيْنَيْهِ، فَأَرْسَلَ إِلَى أَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ، قَالَ سُفْيَانُ: وَهُوَ أَمِيرُ الْمَوْسِمِ مَا يَصْنَعُ بِهِمَا؟ قَالَ: اضْمِدْهُمَا بِالصَّبِرِ، فَإِنِّي سَمِعْتُ عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يُحَدِّثُ ذَلِكَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
نبیہ بن وہب کہتے ہیں کہ عمر بن عبیداللہ بن معمر کی دونوں آنکھیں دکھنے لگیں تو انہوں نے ابان بن عثمان کے پاس (پوچھنے کے لیے اپنا آدمی) بھیجا کہ وہ اپنی آنکھوں کا کیا علاج کریں؟ (سفیان کہتے ہیں: ابان ان دونوں حج کے امیر تھے) تو انہوں نے کہا: ان دونوں پر ایلوا کا لیپ لگا لو، کیونکہ میں نے عثمان سے سنا ہے وہ اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کر رہے تھے۔
صحيح
سنن ابي داود
1841
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ نُبَيْهِ بْنِ وَهْبٍ أَخِي بَنِي عَبْدِ الدَّارِ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ عُبَيْدِ اللَّهِ أَرْسَلَ إِلَى أَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ يَسْأَلُهُ وَ أَبَانُ يَوْمَئِذٍ أَمِيرُ الْحَاجِّ وَهُمَا مُحْرِمَانِ: إِنِّي أَرَدْتُ أَنْ أُنْكِحَ طَلْحَةَ بْنَ عُمَرَ ابْنَةَ شَيْبَةَ بْنِ جُبَيْرٍ، فَأَرَدْتُ أَنْ تَحْضُرَ ذَلِكَ فَأَنْكَرَ ذَلِكَ عَلَيْهِ أَبَانُ، وَقَالَ: إِنِّي سَمِعْتُ أَبِي عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَنْكِحُ الْمُحْرِمُ وَلَا يُنْكِحُ".
نبیہ بن وہب جو بنی عبدالدار کے فرد ہیں سے روایت ہے کہ عمر بن عبیداللہ نے انہیں ابان بن عثمان بن عفان کے پاس بھیجا، ابان اس وقت امیر الحج تھے، وہ دونوں محرم تھے، وہ ان سے پوچھ رہے تھے کہ میں نے ارادہ کیا ہے کہ میں طلحہ بن عمر کا شیبہ بن جبیر کی بیٹی سے نکاح کر دوں، میں چاہتا ہوں کہ تم بھی اس میں شریک رہو، ابان نے اس پر انکار کیا اور کہا کہ میں نے اپنے والد عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: محرم نہ خود نکاح کرے اور نہ کسی دوسرے کا نکاح کرائے۔
صحيح
سنن ابي داود
1842
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ جَعْفَرٍ حَدَّثَهُمْ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ مَطَرٍ، ويَعْلَى بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ نُبَيْهِ بْنِ وَهْبٍ، عَنْ أَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ، عَنْ عُثْمَانَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ذَكَرَ مِثْلَهُ، زَادَ:" وَلَا يَخْطُبُ".
اس سند سے بھی عثمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا پھر راوی نے اسی کے مثل ذکر کیا البتہ اس میں انہوں نے «ولا يخطب» (نہ شادی کا پیغام دے) کے لفظ کا اضافہ کیا ہے ۱؎۔
صحيح
سنن ابي داود
1961
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ،" أَنَّ عُثْمَانَ إِنَّمَا صَلَّى بِمِنًى أَرْبَعًا لِأَنَّهُ أَجْمَعَ عَلَى الْإِقَامَةِ بَعْدَ الْحَجِّ.
زہری سے روایت ہے کہ عثمان رضی اللہ عنہ نے منیٰ میں چار رکعتیں صرف اس لیے پڑھیں کہ انہوں نے حج کے بعد وہاں اقامت کی نیت کی تھی۔
ضعيف
سنن ابي داود
1962
حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنْ الْمُغِيرَةِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ:" إِنَّ عُثْمَانَ صَلَّى أَرْبَعًا لِأَنَّهُ اتَّخَذَهَا وَطَنًا".
ابراہیم کہتے ہیں عثمان رضی اللہ عنہ نے چار رکعتیں پڑھیں اس لیے کہ انہوں نے منیٰ کو وطن بنا لیا تھا۔
ضعيف
سنن ابي داود
1963
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ:" لَمَّا اتَّخَذَ عُثْمَانُ الْأَمْوَالَ بِالطَّائِفِ وَأَرَادَ أَنْ يُقِيمَ بِهَا صَلَّى أَرْبَعًا، قَالَ: ثُمَّ أَخَذَ بِهِ الْأَئِمَّةُ بَعْدَهُ".
زہری کہتے ہیں جب عثمان رضی اللہ عنہ نے طائف میں اپنی جائیداد بنائی اور وہاں قیام کرنے کا ارادہ کیا تو وہاں چار رکعتیں پڑھیں، وہ کہتے ہیں: پھر اس کے بعد ائمہ نے اسی کو اپنا لیا۔
ضعيف
سنن ابي داود
1964
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ،" أَنَّ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ أَتَمَّ الصَّلَاةَ بِمِنًى مِنْ أَجْلِ الْأَعْرَابِ لِأَنَّهُمْ كَثُرُوا عَامَئِذٍ فَصَلَّى بِالنَّاسِ أَرْبَعًا لِيُعَلِّمَهُمْ أَنَّ الصَّلَاةَ أَرْبَعٌ".
زہری سے روایت ہے کہ عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے منیٰ میں نماز اس وجہ سے پوری پڑھی کہ اس سال بدوی لوگ بہت آئے تھے تو انہوں نے چار رکعتیں پڑھیں تاکہ ان لوگوں کو معلوم ہو کہ نماز (اصل میں) چار رکعت ہی ہے (نہ کہ دو، جو قصر کی صورت میں پڑھی جاتی ہے)۔
حسن
سنن ابي داود
2275
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا مَهْدِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ أَبُو يَحْيَى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي يَعْقُوبَ، عَنْ الْحَسَنِ بْنِ سَعْدٍ مَوْلَى الْحَسَنِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ، عَنْ رَبَاحٍ، قَالَ:" زَوَّجَنِي أَهْلِي أَمَةً لَهُمْ رُومِيَّةً فَوَقَعْتُ عَلَيْهَا فَوَلَدَتْ غُلَامًا أَسْوَدَ مِثْلِي فَسَمَّيْتُهُ عَبْدَ اللَّهِ، ثُمَّ وَقَعْتُ عَلَيْهَا فَوَلَدَتْ غُلَامًا أَسْوَدَ مِثْلِي فَسَمَّيْتُهُ عُبَيْدَ اللَّهِ، ثُمَّ طَبِنَ لَهَا غُلَامٌ لِأَهْلِي رُومِيٌّ، يُقَالُ لَهُ: يُوحَنَّهْ، فَرَاطَنَهَا بِلِسَانِهِ فَوَلَدَتْ غُلَامًا كَأَنَّهُ وَزَغَةٌ مِنَ الْوَزَغَاتِ، فَقُلْتُ لَهَا: مَا هَذَا؟ فَقَالَتْ: هَذَا لِيُوحَنَّهْ، فَرَفَعْنَا إِلَى عُثْمَانَ، أَحْسَبُهُ قَالَ: مَهْدِيٌّ، قَالَ: فَسَأَلَهُمَا فَاعْتَرَفَا، فَقَالَ لَهُمَا: أَتَرْضَيَانِ أَنْ أَقْضِيَ بَيْنَكُمَا بِقَضَاءِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى أَنَّ الْوَلَدَ لِلْفِرَاشِ، وَأَحْسَبُهُ قَالَ: فَجَلَدَهَا، وَجَلَدَهُ وَكَانَا مَمْلُوكَيْنِ".
رباح کہتے ہیں کہ میرے گھر والوں نے اپنی ایک رومی لونڈی سے میرا نکاح کر دیا، میں نے اس سے جماع کیا تو اس نے میری ہی طرح کالا لڑکا جنا جس کا نام میں نے عبداللہ رکھا، میں نے پھر جماع کیا تو اس نے میری ہی طرح ایک اور کالے لڑکے کو جنم دیا جس کا نام میں نے عبیداللہ رکھا، اس کے بعد میرے خاندان کے یوحنا نامی ایک رومی غلام نے اسے پھانس لیا اور اس نے اس سے اپنی زبان میں بات کی چنانچہ گرگٹ جیسا (سرخ) رنگ کا بچہ اس سے پیدا ہوا، میں نے پوچھا: یہ کیا ہے؟ کہنے لگی: یہ یوحنا کا بچہ ہے تو ہم نے یہ معاملہ عثمان رضی اللہ عنہ کی عدالت میں پیش کیا، تو انہوں نے ان سے بازپرس کی تو دونوں نے اعتراف کر لیا، پھر انہوں نے ان دونوں سے کہا: کیا تم دونوں اس بات پر رضامند ہو کہ میں تمہارا فیصلہ اس طرح کر دوں جس طرح کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلہ فرمایا تھا؟ آپ نے فیصلہ فرمایا کہ بچہ بستر والے کا ہے۔ راوی کا خیال ہے کہ پھر ان دونوں کو کوڑے لگائے، (سنگسار نہیں کیا) کیونکہ وہ دونوں لونڈی و غلام تھے۔
ضعيف
سنن ابي داود
3221
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى الرَّازِيُّ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَحِيرٍ، عَنْ هَانِئٍ مَوْلَى عُثْمَانَ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" إِذَا فَرَغَ مِنْ دَفْنِ الْمَيِّتِ، وَقَفَ عَلَيْهِ، فَقَالَ: اسْتَغْفِرُوا لِأَخِيكُمْ، وَسَلُوا لَهُ بِالتَّثْبِيتِ، فَإِنَّهُ الْآنَ يُسْأَلُ"، قَالَ أَبُو دَاوُد:بَحِيرٌ ابْنُ رَيْسَانَ.
عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب میت کے دفن سے فارغ ہوتے تو وہاں کچھ دیر رکتے اور فرماتے: اپنے بھائی کی مغفرت کی دعا مانگو، اور اس کے لیے ثابت قدم رہنے کی دعا کرو، کیونکہ ابھی اس سے سوال کیا جائے گا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: بحیر سے بحیر بن ریسان مراد ہیں۔
صحيح
سنن ابي داود
4502
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ يَحْيَى ابْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلٍ، قَالَ:" كُنَّا مَعَ عُثْمَانَ وَهُوَ مَحْصُورٌ فِي الدَّارِ، وَكَانَ فِي الدَّارِ مَدْخَلٌ مَنْ دَخَلَهُ سَمِعَ كَلَامَ مَنْ عَلَى الْبَلَاطِ، فَدَخَلَهُ عُثْمَانُ فَخَرَجَ إِلَيْنَا وَهُوَ مُتَغَيِّرٌ لَوْنُهُ، فَقَالَ: إِنَّهُمْ لَيَتَوَاعَدُونَنِي بِالْقَتْلِ آنِفًا، قَالَ: قُلْنَا: يَكْفِيكَهُمُ اللَّهُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، قَالَ: وَلِمَ يَقْتُلُونَنِي؟ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: لَا يَحِلُّ دَمُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ إِلَّا بِإِحْدَى ثَلَاثٍ: كُفْرٌ بَعْدَ إِسْلَامٍ، أَوْ زِنًا بَعْدَ إِحْصَانٍ، أَوْ قَتْلُ نَفْسٍ بِغَيْرِ نَفْسٍ"، فَوَاللَّهِ مَا زَنَيْتُ فِي جَاهِلِيَّةٍ وَلَا فِي إِسْلَامٍ قَطُّ، وَلَا أَحْبَبْتُ أَنَّ لِي بِدِينِي بَدَلًا مُنْذُ هَدَانِي اللَّهُ، وَلَا قَتَلْتُ نَفْسًا، فَبِمَ يَقْتُلُونَنِي؟"، قَالَ أَبُو دَاوُد: عُثْمَانُ، وَأَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا تَرَكَا الْخَمْرَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ.
ابوامامہ بن سہل کہتے ہیں کہ ہم عثمان رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھے، آپ گھر میں محصور تھے، گھر میں داخل ہونے کا ایک راستہ ایسا تھا کہ جو اس میں داخل ہو جاتا وہ باہر سطح زمین پر کھڑے لوگوں کی گفتگو سن سکتا تھا، عثمان اس میں داخل ہوئے اور ہمارے پاس لوٹے تو ان کا رنگ متغیر تھا، کہنے لگے: ان لوگوں نے ابھی ابھی مجھے قتل کرنے کی دھمکی دی ہے، تو ہم نے عرض کیا: امیر المؤمنین! آپ کی ان سے حفاظت کے لیے اللہ کافی ہے، اس پر انہوں نے کہا: آخر یہ مجھے کیوں قتل کرنا چاہتے ہیں؟ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: تین باتوں کے بغیر کسی مسلمان شخص کا خون حلال نہیں: ایک یہ کہ اسلام لانے کے بعد وہ کفر کا ارتکاب کرے، دوسرے یہ کہ شادی شدہ ہو کر زنا کرے، اور تیسرے یہ کہ ناحق کسی کو قتل کر دے تو اللہ کی قسم! میں نے نہ تو جاہلیت میں، اور نہ اسلام لانے کے بعد کبھی زنا کیا، اور جب سے اللہ نے مجھے ہدایت بخشی ہے میں نے کبھی نہیں چاہا کہ میرا دین اس کے بجائے کوئی اور ہو، اور نہ ہی میں نے کسی کو قتل کیا ہے، تو آخر کس بنیاد پر مجھے یہ قتل کریں گے؟۔ ابوداؤد کہتے ہیں: عثمان اور ابوبکر رضی اللہ عنہما نے تو جاہلیت میں بھی شراب سے کنارہ کشی اختیار کر رکھی تھی۔
صحيح
سنن ابي داود
4867
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رضي الله عنه وَعُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ كَانَا يَفْعَلَانِ ذَلِكَ.
سعید بن مسیب کہتے ہیں کہ عمر بن خطاب اور عثمان بن عفان رضی اللہ عنہما بھی اسے کیا کرتے تھے۔
صحيح الإسناد عن عثمان
سنن ابي داود
5088
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو مَوْدُودٍ، عَمَّنْ سَمِعَ أَبَانَ بْنَ عُثْمَانَ، يَقُولُ: سَمِعْتُ عُثْمَانَ يَعْنِي ابْنَ عَفَّانَ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَنْ قَالَ: بِسْمِ اللَّهِ الَّذِي لَا يَضُرُّ مَعَ اسْمِهِ شَيْءٌ فِي الْأَرْضِ وَلَا فِي السَّمَاءِ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، لَمْ تُصِبْهُ فَجْأَةُ بَلَاءٍ حَتَّى يُصْبِحَ، وَمَنْ قَالَهَا حِينَ يُصْبِحُ ثَلَاثُ مَرَّاتٍ، لَمْ تُصِبْهُ فَجْأَةُ بَلَاءٍ حَتَّى يُمْسِيَ" وقَالَ: فَأَصَابَ أَبَانَ بْنَ عُثْمَانَ الْفَالِجُ، فَجَعَلَ الرَّجُلُ الَّذِي سَمِعَ مِنْهُ الْحَدِيثَ يَنْظُرُ إِلَيْهِ، فَقَالَ لَهُ: مَا لَكَ تَنْظُرُ إِلَيَّ؟ فَوَاللَّهِ مَا كَذَبْتُ عَلَى عُثْمَانَ، وَلَا كَذَبَ عُثْمَانُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَكِنَّ الْيَوْمَ الَّذِي أَصَابَنِي فِيهِ مَا أَصَابَنِي غَضِبْتُ فَنَسِيتُ أَنْ أَقُولَهَا.
عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: جو شخص تین بار «بسم الله الذي لا يضر مع اسمه شىء في الأرض ولا في السماء وهو السميع العليم» اللہ کے نام سے کے ساتھ جس کے نام کے ساتھ زمین و آسمان میں کوئی چیز نقصان نہیں پہنچاتی اور وہی سننے والا اور جاننے والا ہے کہے تو اسے صبح تک اچانک کوئی مصیبت نہ پہنچے گی، اور جو شخص تین مرتبہ صبح کے وقت اسے کہے تو اسے شام تک اچانک کوئی مصیبت نہ پہنچے گی، راوی حدیث ابومودود کہتے ہیں: پھر راوی حدیث ابان بن عثمان پر فالج کا حملہ ہوا تو وہ شخص جس نے ان سے یہ حدیث سنی تھی انہیں دیکھنے لگا، تو ابان نے اس سے کہا: مجھے کیا دیکھتے ہو، قسم اللہ کی! نہ میں نے عثمان رضی اللہ عنہ کی طرف جھوٹی بات منسوب کی ہے اور نہ ہی عثمان نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف، لیکن (بات یہ ہے کہ) جس دن مجھے یہ بیماری لاحق ہوئی اس دن مجھ پر غصہ سوار تھا (اور غصے میں) اس دعا کو پڑھنا بھول گیا تھا۔
صحيح
سنن ابي داود
5089
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَاصِمٍ الْأَنْطَاكِيُّ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو مَوْدُودٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ كَعْبٍ، عَنْ أَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ، عَنْ عُثْمَانَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَحْوَهُ لَمْ يَذْكُرْ قِصَّةَ الْفَالِجِ.
عثمان رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کی ہے لیکن اس میں فالج کا قصہ مذکور نہیں۔
0

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.