سنن ابي داود
عثمان بن أبي شيبة العبسي (حدثنا / عن) يحيى بن آدم الأموي
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
2614
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ حَسَنِ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ الْفِزْرِ، حَدَّثَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" انْطَلِقُوا بِاسْمِ اللَّهِ وَبِاللَّهِ وَعَلَى مِلَّةِ رَسُولِ اللَّهِ، وَلَا تَقْتُلُوا شَيْخًا فَانِيًا وَلَا طِفْلًا وَلَا صَغِيرًا وَلَا امْرَأَةً وَلَا تَغُلُّوا وَضُمُّوا غَنَائِمَكُمْ وَأَصْلِحُوا وَأَحْسِنُوا إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (مجاہدین کو رخصت کرتے وقت) فرمایا: تم لوگ اللہ کے نام سے، اللہ کی تائید اور توفیق کے ساتھ، اللہ کے رسول کے دین پر جاؤ، اور بوڑھوں کو جو مرنے والے ہوں نہ مارنا، نہ بچوں کو، نہ چھوٹے لڑکوں کو، اور نہ ہی عورتوں کو، اور غنیمت میں خیانت نہ کرنا، اور غنیمت کے مال کو اکٹھا کر لینا، صلح کرنا اور نیکی کرنا، اللہ نیکی کرنے والوں کو پسند فرماتا ہے۔
ضعيف
سنن ابي داود
3021
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْفَتْحِ جَاءَهُ الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ بِأَبِي سُفْيَانَ بْنِ حَرْبٍ، فَأَسْلَمَ بِمَرِّ الظَّهْرَانِ، فَقَالَ لَهُ الْعَبَّاسُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبَا سُفْيَانَ رَجُلٌ يُحِبُّ هَذَا الْفَخْرِ فَلَوْ جَعَلْتَ لَهُ شَيْئًا، قَالَ:" نَعَمْ مَنْ دَخَلَ دَارَ أَبِي سُفْيَانَ فَهُوَ آمِنٌ، وَمَنْ أَغْلَقَ عَلَيْهِ بَابَهُ فَهُوَ آمِنٌ"..
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ فتح مکہ کے سال ۱؎ عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ ابوسفیان بن حرب کو لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے وہ مرالظہران ۲؎ میں مسلمان ہو گئے، اس وقت عباس رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: اللہ کے رسول! ابوسفیان ایک ایسے شخص ہیں جو فخر اور نمود و نمائش کو پسند کرتے ہیں، تو آپ اگر ان کے لیے کوئی چیز کر دیتے (جس سے ان کے اس جذبہ کو تسکین ہوتی تو اچھا ہوتا)، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں (یعنی ٹھیک ہے میں ایسا کر دیتا ہوں) جو شخص ابوسفیان کے گھر میں داخل ہو جائے تو وہ مامون ہے، اور جو شخص اپنا دروازہ بند کر لے وہ بھی مامون ہے (ہم اسے نہیں ماریں گے)۔
حسن م الجملة الأخيرة أبي هريرة

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.