سنن ابي داود
عروة بن المغيرة الثقفي (حدثنا / عن) المغيرة بن شعبة الثقفي
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
149
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، حَدَّثَنِي عَبَّادُ بْنُ زِيَادٍ، أَنَّ عُرْوَةَ بْنَ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَاهُ الْمُغِيرَةَ يَقُولُ:" عَدَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا مَعَهُ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ قَبْلَ الْفَجْرِ، فَعَدَلْتُ مَعَهُ، فَأَنَاخَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَبَرَّزَ، ثُمَّ جَاءَ فَسَكَبْتُ عَلَى يَدِهِ مِنَ الْإِدَاوَةِ فَغَسَلَ كَفَّيْهِ، ثُمَّ غَسَلَ وَجْهَهُ، ثُمَّ حَسَرَ عَنْ ذِرَاعَيْهِ فَضَاقَ كُمَّا جُبَّتِهِ فَأَدْخَلَ يَدَيْهِ فَأَخْرَجَهُمَا مِنْ تَحْتِ الْجُبَّةِ فَغَسَلَهُمَا إِلَى الْمِرْفَقِ، وَمَسَحَ بِرَأْسِهِ، ثُمَّ تَوَضَّأَ عَلَى خُفَّيْهِ، ثُمَّ رَكِبَ، فَأَقْبَلْنَا نَسِيرُ حَتَّى نَجِدَ النَّاسَ فِي الصَّلَاةِ قَدْ قَدَّمُوا عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ فَصَلَّى بِهِمْ حِينَ كَانَ وَقْتُ الصَّلَاةِ، وَوَجَدْنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ وَقَدْ رَكَعَ بِهِمْ رَكْعَةً مِنْ صَلَاةِ الْفَجْرِ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَفَّ مَعَ الْمُسْلِمِينَ فَصَلَّى وَرَاءَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ الرَّكْعَةَ الثَّانِيَةَ، ثُمَّ سَلَّمَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صَلَاتِهِ، فَفَزِعَ الْمُسْلِمُونَ فَأَكْثَرُوا التَّسْبِيحَ لِأَنَّهُمْ سَبَقُوا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالصَّلَاةِ، فَلَمَّا سَلَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُمْ: قَدْ أَصَبْتُمْ، أَوْ قَدْ أَحْسَنْتُمْ".
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ تبوک میں فجر سے پہلے مڑے، میں آپ کے ساتھ تھا، میں بھی مڑا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹ بٹھایا اور قضائے حاجت کی، پھر آئے تو میں نے چھوٹے برتن (لوٹے) سے آپ کے ہاتھ پر پانی ڈالا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں پہونچے دھوئے، پھر اپنا چہرہ دھویا، پھر آستین سے دونوں ہاتھ نکالنا چاہا مگر جبے کی آستین تنگ تھی اس لیے آپ نے ہاتھ اندر کی طرف کھینچ لیا، اور انہیں جبے کے نیچے سے نکالا، پھر دونوں ہاتھوں کو کہنیوں تک دھویا، اور اپنے سر کا مسح کیا، پھر دونوں موزوں پر مسح کیا، پھر سوار ہو گئے، پھر ہم چل پڑے، یہاں تک کہ ہم نے لوگوں کو نماز کی حالت میں پایا، ان لوگوں نے عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کو (امامت کے لیے) آگے بڑھا رکھا تھا، انہوں نے حسب معمول وقت پر لوگوں کو نماز پڑھائی، جب ہم پہنچے تو عبدالرحمٰن بن عوف فجر کی ایک رکعت پڑھا چکے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسلمانوں کے ساتھ صف میں شریک ہو گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبدالرحمٰن بن عوف کے پیچھے دوسری رکعت پڑھی، پھر جب عبدالرحمٰن نے سلام پھیرا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی نماز پوری کرنے کے لیے کھڑے ہوئے، یہ دیکھ کر مسلمان گھبرا گئے، اور لوگ سبحان اللہ کہنے لگے، کیونکہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے نماز شروع کر دی تھی، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا تو ان سے فرمایا: تم لوگوں نے ٹھیک کیا، یا فرمایا: تم لوگوں نے اچھا کیا۔
صحيح
سنن ابي داود
151
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنِ الشَّعْبِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ عُرْوَةَ بْنَ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ يَذْكُرُ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:" كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَكْبِهِ وَمَعِي إِدَاوَةٌ، فَخَرَجَ لِحَاجَتِهِ، ثُمَّ أَقْبَلَ فَتَلَقَّيْتُهُ بِالْإِدَاوَةِ، فَأَفْرَغْتُ عَلَيْهِ فَغَسَلَ كَفَّيْهِ وَوَجْهَهُ، ثُمَّ أَرَادَ أَنْ يُخْرِجَ ذِرَاعَيْهِ وَعَلَيْهِ جُبَّةٌ مِنْ صُوفٍ مِنْ جِبَابِ الرُّومِ ضَيِّقَةُ الْكُمَّيْنِ فَضَاقَتْ فَادَّرَعَهُمَا ادِّرَاعًا، ثُمَّ أَهْوَيْتُ إِلَى الْخُفَّيْنِ لِأَنْزَعَهُمَا، فَقَالَ لِي: دَعِ الْخُفَّيْنِ، فَإِنِّي أَدْخَلْتُ الْقَدَمَيْنِ الْخُفَّيْنِ وَهُمَا طَاهِرَتَانِ، فَمَسَحَ عَلَيْهِمَا"، قَالَ أَبِي: قَالَ الشَّعْبِيُّ: شَهِدَ لِي عُرْوَةُ عَلَى أَبِيهِ، وَشَهِدَ أَبُوهُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چند سواروں میں تھے اور میرے ساتھ ایک چھاگل (چھوٹا برتن) تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت کے لیے نکلے پھر واپس آئے تو میں چھاگل لے کر آپ کے پاس پہنچا، میں نے آپ (کے ہاتھ) پر پانی ڈالا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں پہونچے اور چہرہ مبارک دھویا، پھر دونوں ہاتھ آستین سے نکالنا چاہا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ملک روم کے بنے ہوئے جبوں میں سے ایک جبہ زیب تن کئے ہوئے تھے، جس کی آستین تنگ و چست تھی، اس کی وجہ سے ہاتھ نہ نکل سکے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اندر ہی سے نکال لیا، پھر میں آپ کے پاؤں سے موزے نکالنے کے لیے جھکا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: موزوں کو رہنے دو، میں نے یہ پاکی کی حالت میں پہنے ہیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان پر مسح کیا۔ شعبی کہتے ہیں: یقیناً میرے سامنے عروہ بن مغیرہ نے اپنے والد سے اسے روایت کیا ہے اور یقیناً ان کے والد نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کیا ہے۔
صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.