سنن ابي داود
عطاء بن أبي رباح القرشي (حدثنا / عن)
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
86
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مَنْصُورٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ،" أَنَّهُ كَرِهَ الْوُضُوءَ بِاللَّبَنِ وَالنَّبِيذِ، وَقَالَ: إِنَّ التَّيَمُّمَ أَعْجَبُ إِلَيَّ مِنْهُ".
عطاء سے روایت ہے کہ وہ دودھ اور نبیذ سے وضو کرنے کو مکروہ سمجھتے تھے اور کہتے تھے: اس سے تو مجھے تیمم ہی زیادہ پسند ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
686
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ، قَالَ" آخِرَةُ الرَّحْلِ ذِرَاعٌ فَمَا فَوْقَهُ".
عطاء (عطاء بن ابی رباح) کہتے ہیں کجاوہ کی پچھلی لکڑی ایک ہاتھ کی یا اس سے کچھ بڑی ہوتی ہے۔
صحيح مقطوع
سنن ابي داود
1133
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ، حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ،" أَنَّهُ رَأَى ابْنَ عُمَرَ يُصَلِّي بَعْدَ الْجُمُعَةِ، فَيَنْمَازُ عَنْ مُصَلَّاهُ الَّذِي صَلَّى فِيهِ الْجُمُعَةَ قَلِيلًا غَيْرَ كَثِيرٍ، قَالَ: فَيَرْكَعُ رَكْعَتَيْنِ، قَالَ: ثُمَّ يَمْشِي أَنْفَسَ مِنْ ذَلِكَ، فَيَرْكَعُ أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ، قُلْتُ لِعَطَاءٍ: كَمْ رَأَيْتَ ابْنَ عُمَرَ يَصْنَعُ ذَلِكَ؟ قَالَ: مِرَارًا". قَالَ أَبُو دَاوُد: وَرَوَاهُ عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ وَلَمْ يُتِمَّهُ.
ابن جریج عطاء سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما کو دیکھا کہ وہ جمعہ کے بعد نفل پڑھتے تو اپنی اس جگہ سے جہاں انہوں نے جمعہ پڑھا تھا، تھوڑا سا ہٹ جاتے زیادہ نہیں، پھر دو رکعتیں پڑھتے پھر پہلے سے کچھ اور دور چل کر چار رکعتیں پڑھتے۔ ابن جریج کہتے ہیں کہ میں نے عطاء سے کہا: آپ نے ابن عمر کو کتنی بار ایسا کرتے ہوئے دیکھا ہے؟ تو انہوں نے کہا: بارہا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے عبدالملک بن ابی سلیمان نے نامکمل طریقہ پر روایت کیا ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
1133M
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْأَنْبَارِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ يَعْنِي ابْنَ عَطَاءٍ، عَنْ الْعُمَرِيِّ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ خُطْبَتَيْنِ كَانَ يَجْلِسُ إِذَا صَعِدَ الْمِنْبَرَ حَتَّى يَفْرَغَ أُرَاهُ قَالَ الْمُؤَذِّنُ، ثُمَّ يَقُومُ فَيَخْطُبُ، ثُمَّ يَجْلِسُ فَلَا يَتَكَلَّمُ، ثُمَّ يَقُومُ فَيَخْطُبُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کا بیان ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دو خطبے ارشاد فرمایا کرتے تھے۔ منبر پر آنے کے بعد بیٹھ جاتے، حتیٰ کہ مؤذن فارغ ہو جاتا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوتے اور خطبہ دیتے۔ پھر بیٹھ جاتے اور کلام نہ کرتے۔ پھر کھڑے ہوتے اور خطبہ دیتے۔
صحيح
سنن ابي داود
3188
حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، عَنْ وَائِلِ بْنِ دَاوُدَ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَهِيَّ، قَالَ:" لَمَّا مَاتَ إِبْرَاهِيمُ ابْنُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، صَلَّى عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَقَاعِدِ". قَالَ أَبُو دَاوُد: قَرَأْتُ عَلَى سَعِيدِ بْنِ يَعْقُوبَ الطَّالْقَانِيِّ، قِيلَ لَهُ: حَدَّثَكُمْ ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ الْقَعْقَاعِ، عَنْ عَطَاءٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" صَلَّى عَلَى ابْنِهِ إِبْرَاهِيمَ وَهُوَ ابْنُ سَبْعِينَ لَيْلَةً".
وائل بن داود کہتے ہیں: میں نے بہی سے سنا وہ کہہ رہے تھے کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صاحبزادے ابراہیم کا انتقال ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی نشست گاہ میں ان کی نماز جنازہ پڑھی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: میں نے سعید بن یعقوب طالقانی پر پڑھا کہ آپ سے حدیث بیان کی ابن مبارک نے انہوں نے یعقوب بن قعقاع سے اور انہوں نے عطاء سے روایت کیا ہے، وہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بیٹے ابراہیم کی نماز جنازہ پڑھی اس وقت وہ ستر دن کے تھے۔
ضعيف منكر
سنن ابي داود
3471
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَهْرِيُّ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عُثْمَانُ بْنُ الْحَكَمِ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ، قَالَ:" الْجَوَائِحُ كُلُّ ظَاهِرٍ مُفْسِدٍ مِنْ مَطَرٍ، أَوْ بَرَدٍ، أَوْ جَرَادٍ، أَوْ رِيحٍ، أَوْ حَرِيقٍ".
عطاء کہتے ہیں «جائحہ» ہر وہ آفت و مصیبت ہے جو بالکل کھلی ہوئی اور واضح ہو جس کا کوئی انکار نہ کر سکے، جیسے بارش بہت زیادہ ہو گئی ہو، پالا پڑ گیا ہو، ٹڈیاں آ کر صاف کر گئی ہوں، آندھی آ گئی ہو، یا آگ لگ گئی ہو۔
حسن مقطوع
سنن ابي داود
3918
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ خَلَفٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ، قَالَ: يَقُولُ:" وَجَعٌ يَأْخُذُ فِي الْبَطْنِ، النَّاسُ الصَّفَرُ، قُلْتُ: فَمَا الْهَامَةُ؟، قَالَ: يَقُولُ النَّاسُ: الْهَامَةُ الَّتِي تَصْرُخُ هَامَةُ النَّاسِ وَلَيْسَتْ بِهَامَةِ الْإِنْسَانِ إِنَّمَا هِيَ دَابَّةٌ".
عطاء سے روایت ہے کہ لوگ کہتے تھے کہ صفر ایک قسم کا درد ہے جو پیٹ میں ہوتا ہے تو میں نے پوچھا: ہامہ کیا ہے؟ کہا: لوگ کہتے تھے: الو جو بولتا ہے وہ لوگوں کی روح ہے، حالانکہ وہ انسان کی روح نہیں بلکہ وہ ایک جانور ہے (اگلے لوگ جہالت سے اسے انسان کی روح سمجھتے تھے)۔
صحيح مقطوع
سنن ابي داود
4543
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاق، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ،" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى فِي الدِّيَةِ عَلَى أَهْلِ الْإِبِلِ مِائَةً مِنَ الْإِبِلِ، وَعَلَى أَهْلِ الْبَقَرِ مِائَتَيْ بَقَرَةٍ، وَعَلَى أَهْلِ الشَّاءِ أَلْفَيْ شَاةٍ، وَعَلَى أَهْلِ الْحُلَلِ مِائَتَيْ حُلَّةٍ، وَعَلَى أَهْلِ الْقَمْحِ شَيْئًا لَمْ يَحْفَظْهُ مُحَمَّدٌ".
عطا بن ابی رباح سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیت کے سلسلے میں فیصلہ فرمایا کہ اونٹ والوں پر سو اونٹ، گائے بیل والوں پر دو سو گائیں، بکری والوں پر دو ہزار بکریاں، اور کپڑے والوں پر دو سو جوڑے کپڑے، اور گیہوں والوں پر بھی کچھ مقرر کیا جو محمد (محمد بن اسحاق) کو یاد نہیں رہا۔
ضعيف

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.