سنن ابي داود
عطاء بن أبي رباح القرشي (حدثنا / عن) صفوان بن يعلى التميمي
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
1819
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا هَمَّامٌ، قَالَ: سَمِعْتُ عَطَاءً، أَخْبَرَنَا صَفْوَانُ بْنُ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ بِالْجِعْرَانَةِ وَعَلَيْهِ أَثَرُ خَلُوقٍ، أَوْ قَالَ: صُفْرَةٍ وَعَلَيْهِ جُبَّةٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ تَأْمُرُنِي أَنْ أَصْنَعَ فِي عُمْرَتِي؟ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْوَحْيَ، فَلَمَّا سُرِّيَ عَنْهُ، قَالَ:" أَيْنَ السَّائِلُ عَنِ الْعُمْرَةِ؟" قَالَ:" اغْسِلْ عَنْكَ أَثَرَ الْخَلُوقِ، أَوْ قَالَ: أَثَرَ الصُّفْرَةِ، وَاخْلَعِ الْجُبَّةَ عَنْكَ وَاصْنَعْ فِي عُمْرَتِكَ مَا صَنَعْتَ فِي حَجَّتِكَ".
یعلیٰ بن امیہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور آپ جعرانہ میں تھے، اس کے بدن پر خوشبو یا زردی کا نشان تھا اور وہ جبہ پہنے ہوئے تھا، پوچھا: اللہ کے رسول! آپ مجھے کس طرح عمرہ کرنے کا حکم دیتے ہیں؟ اتنے میں اللہ تعالیٰ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل کی، جب وحی اتر چکی تو آپ نے فرمایا: عمرے کے بارے میں پوچھنے والا کہاں ہے؟ فرمایا: خلوق کا نشان، یا زردی کا نشان دھو ڈالو، جبہ اتار دو، اور عمرے میں وہ سب کرو جو حج میں کرتے ہو۔
صحيح
سنن ابي داود
1821
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ الْهَمَدَانِيُّ الرَّمْلِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، عَنْ ابْنِ يَعْلَى ابْنِ مُنْيَةَ، عَنْ أَبِيهِ بِهَذَا الْخَبَرِ، قَالَ فِيهِ:" فَأَمَرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَنْزِعَهَا نَزْعًا وَيَغْتَسِلَ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا" وَسَاقَ الْحَدِيثَ.
اس سند سے بھی یعلیٰ بن منیہ ۱؎ سے یہی حدیث مروی ہے البتہ اس میں یہ الفاظ ہیں: «فأمره رسول الله صلى الله عليه وسلم أن ينزعها نزعا ويغتسل مرتين أو ثلاثا» یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے حکم دیا کہ وہ اسے اتار دے اور غسل کرے دو بار یا تین بار آپ نے فرمایا پھر راوی نے پوری حدیث بیان کی۔
صحيح
سنن ابي داود
1822
حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ مُكْرِمٍ، حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: سَمِعْتُ قَيْسَ بْنَ سَعْدٍ يُحَدِّثُ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْجِعْرَانَةِ، وَقَدْ أَحْرَمَ بِعُمْرَةٍ وَعَلَيْهِ جُبَّةٌ وَهُوَ مُصَفِّرٌ لِحْيَتَهُ وَرَأْسَهُ، وَسَاقَ هَذَا الْحَدِيثَ.
یعلیٰ بن امیہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی جعرانہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اس نے عمرہ کا احرام اور جبہ پہنے ہوئے تھا، اور اس کی داڑھی و سر کے بال زرد تھے، اور راوی نے یہی حدیث بیان کی۔
صحيح
سنن ابي داود
3566
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُسْتَمِرِّ الْعُصْفُرِيُّ، حَدَّثَنَا حَبَّانُ بْنُ هِلَالٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَعْلَى،عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا أَتَتْكَ رُسُلِي فَأَعْطِهِمْ ثَلَاثِينَ دِرْعًا وَثَلَاثِينَ بَعِيرًا، قَالَ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَعَارِيَةً مَضْمُونَةٌ، أَوْ عَارِيَةً مُؤَدَّاةٌ؟، قَالَ: بَلْ مُؤَدَّاةٌ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: حَبَّانُ خَالُ هِلَالٍ الرَّأْيِ.
یعلیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: جب تمہارے پاس میرے فرستادہ پہنچیں تو انہیں تیس زرہیں اور تیس اونٹ دے دینا میں نے کہا: کیا اس عاریت کے طور پر دوں جس کا ضمان لازم آتا ہے یا اس عاریت کے طور پر جو مالک کو واپس دلائی جاتی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مالک کو واپس دلائی جانے والی عاریت کے طور پر۔ ابوداؤد کہتے ہیں: حبان ہلال الرائی کے ماموں ہیں۔
صحيح
سنن ابي داود
4013
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي خَلَفٍ، حَدَّثَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَعْلَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذَا الْحَدِيثِ، قَالَ أَبُو دَاوُد: الْأَوَّلُ أَتَمُّ.
اس سند سے بھی صفوان بن یعلیٰ اپنے والد سے اور وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی حدیث روایت کرتے ہیں۔ ابوداؤد کہتے ہیں: پہلی روایت زیادہ کامل ہے۔
حسن صحيح
سنن ابي داود
4584
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَعْلَى، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:" قَاتَلَ أَجِيرٌ لِي رَجُلًا فَعَضَّ يَدَهُ فَانْتَزَعَهَا فَنَدَرَتْ ثَنِيَّتُهُ، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَهْدَرَهَا، وَقَالَ: أَتُرِيدُ أَنْ يَضَعَ يَدَهُ فِي فِيكَ تَقْضِمُهَا كَالْفَحْلِ؟ قَالَ: وَأَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ جَدِّهِ، أَنَّ أَبَا بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَهْدَرَهَا، وَقَالَ: بَعِدَتْ سِنُّهُ".
یعلیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میرے ایک مزدور نے ایک شخص سے جھگڑا کیا اور اس کے ہاتھ کو منہ میں کر کے دانت سے دبایا، اس نے اپنا ہاتھ کھینچا تو اس کا دانت باہر نکل آیا، پھر وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، تو آپ نے اسے لغو کر دیا، اور فرمایا: کیا چاہتے ہو کہ وہ اپنا ہاتھ تمہارے منہ میں دیدے، اور تم اسے سانڈ کی طرح چبا ڈالو ابن ابی ملیکہ نے اپنے دادا سے نقل کیا ہے کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اسے لغو قرار دیا اور کہا: (اللہ کرے) اس کا دانت نہ رہے۔
صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.