سنن ابي داود
عطاء بن أبي رباح القرشي (حدثنا / عن) عائشة بنت أبي بكر الصديق
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
364
حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" قَدْ كَانَ يَكُونَ لِإِحْدَانَا الدِّرْعُ فِيهِ تَحِيضُ قَدْ تُصِيبُهَا الْجَنَابَةُ، ثُمَّ تَرَى فِيهِ قَطْرَةً مِنْ دَمٍ فَتَقْصَعُهُ بَرِيقِهَا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہم میں سے ایک کے پاس ایک قمیص ہوتی، اسی میں اسے حیض بھی آتا اور اسی میں اسے جنابت بھی لاحق ہوتی، پھر اس میں خون کا کوئی قطرہ اسے نظر آتا تو وہ اسے اپنے تھوک سے مل کر کھرچ ڈالتی۔
صحيح
سنن ابي داود
1228
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُعَيْبٍ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ الْمُنْذِرِ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا:هَلْ رُخِّصَ لِلنِّسَاءِ أَنْ يُصَلِّينَ عَلَى الدَّوَابِّ؟ قَالَتْ: لَمْ يُرَخَّصْ لَهُنَّ فِي ذَلِكَ فِي شِدَّةٍ وَلَا رَخَاءٍ. قَالَ مُحَمَّدٌ: هَذَا فِي الْمَكْتُوبَةِ.
عطا بن ابی رباح کہتے ہیں کہ انہوں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: کیا عورتوں کو چوپایوں پر نماز ادا کرنے کی اجازت دی گئی ہے؟ آپ نے کہا: مشکل میں ہوں یا سہولت میں، انہیں کسی حالت میں اس کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔ محمد بن شعیب کہتے ہیں: یہ بات فرض نماز کے سلسلے میں ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
1497
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: سُرِقَتْ مِلْحَفَةٌ لَهَا، فَجَعَلَتْ تَدْعُو عَلَى مَنْ سَرَقَهَا، فَجَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" لَا تُسَبِّخِي عَنْهُ". قَالَ أَبُو دَاوُد: لَا تُسَبِّخِي: أَيْ لَا تُخَفِّفِي عَنْهُ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ان کا ایک لحاف چرا لیا گیا تو وہ اس کے چور پر بد دعا کرنے لگیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے: تم اس کے گناہ میں کمی نہ کرو۔ ابوداؤد کہتے ہیں: «لا تسبخي» کا مطلب ہے «لا تخففي عنه» یعنی اس کے گناہ میں تخفیف نہ کرو۔
ضعيف
سنن ابي داود
1897
حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْمُؤَذِّنُ، أَخْبَرَنِي الشَّافِعِيُّ، عَنْ ابْنِ عُيَيْنَةَ، عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لَهَا:" طَوَافُكِ بِالْبَيْتِ وَبَيْنَ الصَّفَا وَ الْمَرْوَةِ يَكْفِيكِ لِحَجَّتِكِ وَعُمْرَتِكِ"، قَالَ الشَّافِعِيُّ: كَانَ سُفْيَانُ رُبَّمَا قَالَ: عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ عَائِشَةَ، وَرُبَّمَا قَالَ: عَنْ عَطَاءٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِعَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: بیت اللہ کا تمہارا طواف اور صفا و مروہ کی سعی حج و عمرہ دونوں کے لیے کافی ہے۔ شافعی کہتے ہیں: سفیان نے اس روایت کو کبھی عطاء سے اور انہوں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا ہے، اور کبھی عطاء سے مرسلاً روایت کیا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا۔
صحيح
سنن ابي داود
3254
حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ الشَّامِيُّ، حَدَّثَنَا حَسَّانُ يَعْنِي ابْنَ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ يَعْنِي الصَّائِغَ، عَنْ عَطَاءٍ فِي اللَّغْوِ فِي الْيَمِينِ، قَالَ:قَالَتْ عَائِشَةُ: إِنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" هُوَ كَلَامُ الرَّجُلِ فِي بَيْتِهِ، كَلَّا وَاللَّهِ، وَبَلَى وَاللَّهِ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: كَانَ إِبْرَاهِيمُ الصَّائِغُ رَجُلًا صَالِحًا، قَتَلَهُ أَبُو مُسْلِمٍ بِعَرَنْدَسَ، قَالَ: وَكَانَ إِذَا رَفَعَ الْمِطْرَقَةَ فَسَمِعَ النِّدَاءَ سَيَّبَهَا، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ دَاوُدُ بْنُ أَبِي الْفُرَاتِ، عَنِ إِبْرَاهِيمَ الصَّائِغِ، مَوْقُوفًا عَلَى عَائِشَةَ، وَكَذَلِكَ رَوَاهُ الزُّهْرِيُّ، وَعَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ، وَمَالِكُ بْنُ مِغْوَلٍ، وَكُلُّهُمْ عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ عَائِشَةَ مَوْقُوفًا.
عطاء سے یمین لغو کے بارے میں روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یمین لغو یہ ہے کہ آدمی اپنے گھر میں (تکیہ کلام کے طور پر) «كلا والله وبلى والله» (ہرگز نہیں قسم اللہ کی، ہاں قسم اللہ کی) کہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابراہیم صائغ ایک نیک آدمی تھے، ابومسلم نے عرندس میں انہیں قتل کر دیا تھا، ابراہیم صائغ کا حال یہ تھا کہ اگر وہ ہتھوڑا اوپر اٹھائے ہوتے اور اذان کی آواز آ جاتی تو (مارنے سے پہلے) اسے چھوڑ دیتے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اس حدیث کو داود بن ابوالفرات نے ابراہیم صائغ سے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا پر موقوفاً روایت کیا ہے اور اسے اسی طرح زہری، عبدالملک بن ابی سلیمان اور مالک بن مغول نے روایت کیا ہے اور ان سب نے عطاء سے انہوں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے موقوفاً روایت کیا ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
4909
حَدَّثَنَا ابْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ حَبِيبٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" سُرِقَ لَهَا شَيْءٌ فَجَعَلَتْ تَدْعُو عَلَيْهِ، فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا تُسَبِّخِي عَنْهُ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ان کی کوئی چیز چوری ہو گئی، تو وہ اس پر بد دعا کرنے لگیں، تو ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس (چور) سے عذاب کو ہلکا نہ کر۔
ضعيف

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.