سنن ابي داود
عطاء بن أبي رباح القرشي (حدثنا / عن) عبيد بن عمير الجندعي
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
1177
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ، أَخْبَرَنِي مَنْ أُصَدِّقُ، وَظَنَنْتُ أَنَّهُ يُرِيدُ عَائِشَةَ، قَالَ: كُسِفَتِ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِيَامًا شَدِيدًا يَقُومُ بِالنَّاسِ، ثُمَّ يَرْكَعُ، ثُمَّ يَقُومُ، ثُمَّ يَرْكَعُ، ثُمَّ يَقُومُ، ثُمَّ يَرْكَعُ، فَرَكَعَ رَكْعَتَيْنِ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ ثَلَاثُ رَكَعَاتٍ يَرْكَعُ الثَّالِثَةَ، ثُمَّ يَسْجُدُ حَتَّى إِنَّ رِجَالًا يَوْمَئِذٍ لَيُغْشَى عَلَيْهِمْ مِمَّا قَامَ بِهِمْ حَتَّى إِنَّ سِجَالَ الْمَاءِ لَتُصَبُّ عَلَيْهِمْ، يَقُولُ إِذَا رَكَعَ: اللَّهُ أَكْبَرُ، وَإِذَا رَفَعَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، حَتَّى تَجَلَّتِ الشَّمْسُ، ثُمَّ قَالَ:" إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لَا يَنْكَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ، وَلَكِنَّهُمَا آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ يُخَوِّفُ بِهِمَا عِبَادَهُ، فَإِذَا كُسِفَا فَافْزَعُوا إِلَى الصَّلَاةِ".
عبید بن عمیر سے روایت ہے کہ مجھے اس شخص نے خبر دی ہے جس کو میں سچا جانتا ہوں (عطا کہتے ہیں کہ میرا خیال ہے کہ اس سے ان کی مراد عائشہ رضی اللہ عنہا ہیں) کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں سورج گرہن لگا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لمبا قیام کیا، آپ لوگوں کے ساتھ قیام میں رہے پھر رکوع میں رہے، پھر قیام میں رہے پھر رکوع میں رہے پھر قیام میں رہے پھر رکوع میں رہے اس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعتیں پڑھیں ہر رکعت میں آپ نے تین تین رکوع کیا ۱؎ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تیسرا رکوع کرتے پھر سجدہ کرتے یہاں تک کہ آپ کے لمبے قیام کے باعث اس دن کچھ لوگوں کو (کھڑے کھڑے) غشی طاری ہو گئی اور ان پر پانی کے ڈول ڈالے گئے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع کرتے تو «الله أكبر» کہتے اور جب رکوع سے سر اٹھاتے تو «سمع الله لمن حمده» کہتے یہاں تک کہ سورج روشن ہو گیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی کے مرنے یا جینے کی وجہ سے سورج یا چاند میں گرہن نہیں لگتا بلکہ یہ دونوں اللہ کی نشانیاں ہیں، ان کے ذریعہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو ڈراتا ہے لہٰذا جب ان دونوں میں گرہن لگے تو تم نماز کی طرف دوڑو۔
صحيح م لكن قوله ثلاث ركعات شاذ والمحفوظ ركوعان كما في الصحيحين
سنن ابي داود
1254
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، حَدَّثَنِي عَطَاءٌ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" لَمْ يَكُنْ عَلَى شَيْءٍ مِنَ النَّوَافِلِ أَشَدَّ مُعَاهَدَةً مِنْهُ عَلَى الرَّكْعَتَيْنِ قَبْلَ الصُّبْحِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی اور نفل کا اتنا خیال نہیں رکھتے تھے جتنا صبح سے پہلے کی دونوں کی رکعتوں کا رکھتے تھے۔
صحيح
سنن ابي داود
3714
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ، أَنَّهُ سَمِعَ عُبَيْدَ بْنَ عُمَيْرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَائِشَة رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تُخْبِرُ:" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَمْكُثُ عِنْدَ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ، فَيَشْرَبُ عِنْدَهَا عَسَلًا، فَتَوَاصَيْتُ أَنَا وَحَفْصَةُ أَيَّتُنَا مَا دَخَلَ عَلَيْهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلْتَقُلْ: إِنِّي أَجِدُ مِنْكَ رِيحَ مَغَافِيرَ، فَدَخَلَ عَلَى إِحْدَاهُنَّ، فَقَالَتْ لَهُ ذَلِكَ، فَقَالَ: بَلْ شَرِبْتُ عَسَلًا عِنْدَ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ، وَلَنْ أَعُودَ لَهُ، فَنَزَلَتْ: لِمَ تُحَرِّمُ مَا أَحَلَّ اللَّهُ لَكَ تَبْتَغِي سورة التحريم آية 1 إِلَى إِنْ تَتُوبَا إِلَى اللَّهِ سورة التحريم آية 4، لِعَائِشَةَ وَحَفْصَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، وَإِذْ أَسَرَّ النَّبِيُّ إِلَى بَعْضِ أَزْوَاجِهِ حَدِيثًا سورة التحريم آية 3، لِقَوْلِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: بَلْ شَرِبْتُ عَسَلًا".
عبید بن عمیر کہتے ہیں میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنا وہ خبر دے رہی تھیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم زینب بنت حجش رضی اللہ عنہا کے پاس ٹھہرتے اور شہد پیتے تھے تو ایک روز میں نے اور حفصہ رضی اللہ عنہما نے مشورہ کیا کہ ہم میں سے جس کے پاس آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائیں وہ کہے: مجھے آپ سے مغافیر ۱؎ کی بو محسوس ہو رہی ہے، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان میں سے ایک کے پاس تشریف لائے، تو اس نے آپ سے ویسے ہی کہا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، بلکہ میں نے تو زینب بنت جحش کے پاس شہد پیا ہے اور اب دوبارہ ہرگز نہیں پیوں گا تو قرآن کریم کی آیت: «لم تحرم ما أحل الله لك تبتغي»  ۲؎ سے لے کر «إن تتوبا إلى الله»  ۳؎ تک عائشہ اور حفصہ رضی اللہ عنہما کے متعلق نازل ہوئی۔ «إن تتوبا» میں خطاب عائشہ اور حفصہ رضی اللہ عنہما کو ہے اور «وإذ أسر النبي إلى بعض أزواجه حديثا» میں «حديثا» سے مراد آپ کا: «بل شربت عسلا» (بلکہ میں نے شہد پیا ہے) کہنا ہے۔
صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.