سنن ابي داود
عمرو بن حماد القناد (حدثنا / عن) أسباط بن نصر الهمداني
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
4394
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ حَمَّادِ بْنِ طَلْحَةَ، حَدَّثَنَا أَسْبَاطٌ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ حُمَيْدِ ابْنِ أُخْتِ صَفْوَانَ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ أُمَيَّةَ، قَالَ:" كُنْتُ نَائِمًا فِي الْمَسْجِدِ عَلَى خَمِيصَةٍ لِي ثَمَنُ ثَلَاثِينَ دِرْهَمًا فَجَاءَ رَجُلٌ، فَاخْتَلَسَهَا مِنِّي فَأُخِذَ الرَّجُلُ فَأُتِيَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَ بِهِ لِيُقْطَعَ قَالَ: فَأَتَيْتُهُ، فَقُلْتُ: أَتَقْطَعُهُ مِنْ أَجْلِ ثَلَاثِينَ دِرْهَمًا؟ أَنَا أَبِيعُهُ وَأُنْسِئُهُ ثَمَنَهَا قَالَ: فَهَلَّا كَانَ هَذَا قَبْلَ أَنْ تَأْتِيَنِي بِهِ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَرَوَاهُ زَائِدَةُ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ جُعَيْدِ بْنِ حُجَيْرٍ، قَالَ: نَامَ صَفْوَانُ، وَرَوَاهُ مُجَاهِدٌ، وَطَاوُسٌ أَنَّهُ كَانَ نَائِمًا فَجَاءَ سَارِقٌ، فَسَرَقَ خَمِيصَةً مِنْ تَحْتِ رَأْسِهِ وَرَوَاهُ أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ فَاسْتَلَّهُ مِنْ تَحْتِ رَأْسِهِ فَاسْتَيْقَظَ فَصَاحَ بِهِ فَأُخِذَ وَرَوَاهُ الزُّهْرِيُّ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: فَنَامَ فِي الْمَسْجِدِ وَتَوَسَّدَ رِدَاءَهُ فَجَاءَ سَارِقٌ فَأَخَذَ رِدَاءَهُ فَأُخِذَ السَّارِقُ فَجِيءَ بِهِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
صفوان بن امیہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں مسجد میں سویا ہوا تھا، میرے اوپر میری ایک اونی چادر پڑی تھی جس کی قیمت تیس درہم تھی، اتنے میں ایک شخص آیا اور اسے مجھ سے چھین کر لے کر بھاگا، لیکن وہ پکڑ لیا گیا، اور اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے متعلق حکم دیا کہ اس کا ہاتھ کاٹ لیا جائے، تو میں آپ کے پاس آیا اور عرض کیا: کیا تیس درہم کی وجہ سے آپ اس کا ہاتھ کاٹ ڈالیں گے؟ میں اسے اس کے ہاتھ بیچ دیتا ہوں، اور اس کی قیمت اس پر ادھار چھوڑ دیتا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے پاس لانے سے پہلے ہی ایسے ایسے کیوں نہیں کر لیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے زائدہ نے سماک سے، سماک نے جعید بن حجیر سے روایت کیا ہے، اس میں ہے: صفوان سو گئے تھے اتنے میں چور آیا۔ اور طاؤس و مجاہد نے اس کو یوں روایت کیا ہے کہ وہ سوئے تھے اتنے میں ایک چور آیا، اور ان کے سر کے نیچے سے چادر چرا لی۔ اور ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے اسے یوں روایت کیا ہے کہ اس نے اسے ان کے سر کے نیچے سے کھینچا، تو وہ جاگ گئے، اور چلائے، اور وہ پکڑ لیا گیا۔ اور زہری نے صفوان بن عبداللہ سے اسے یوں روایت کیا ہے کہ وہ مسجد میں سوئے اور انہوں نے اپنی چادر کو تکیہ بنا لیا، اتنے میں ایک چور آیا، اور اس نے ان کی چادر چرا لی، تو اسے پکڑ لیا گیا، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لایا گیا۔
صحيح
سنن ابي داود
4574
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ التَّمَّارُ، أَنَّ عَمْرَو بْنَ طَلْحَةَ حَدَّثَهُمْ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَسْبَاطٌ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي قِصَّةِ حَمَلِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: فَأَسْقَطَتْ غُلَامًا قَدْ نَبَتَ شَعْرُهُ مَيِّتًا وَمَاتَتِ الْمَرْأَةُ فَقَضَى عَلَى الْعَاقِلَةِ الدِّيَةَ، فَقَالَ عَمُّهَا: إِنَّهَا قَدْ أَسْقَطَتْ يَا نَبِيَّ اللَّهِ غُلَامًا قَدْ نَبَتَ شَعْرُهُ، فَقَالَ أَبُو الْقَاتِلَةِ: إِنَّهُ كَاذِبٌ إِنَّهُ وَاللَّهِ مَا اسْتَهَلَّ وَلَا شَرِبَ وَلَا أَكَلَ فَمِثْلُهُ يُطَلُّ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَسَجْعَ الْجَاهِلِيَّةِ وَكَهَانَتَهَا! أَدِّ فِي الصَّبِيِّ غُرَّةً، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: كَانَ اسْمُ إِحْدَاهُمَا مُلَيْكَةَ وَالْأُخْرَى أُمَّ غُطَيْفٍ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے حمل بن مالک کے قصے میں روایت ہے، وہ کہتے ہیں تو اس نے بچہ کو جسے بال اگے ہوئے تھے ساقط کر دیا، وہ مرا ہوا تھا اور عورت بھی مر گئی، تو آپ نے وارثوں پر دیت کا فیصلہ کیا، اس پر اس کے چچا نے کہا: اللہ کے نبی! اس نے تو ایک ایسا بچہ ساقط کیا ہے جس کے بال اگ آئے تھے، تو قاتل عورت کے باپ نے کہا: یہ جھوٹا ہے، اللہ کی قسم! نہ تو وہ چیخا، نہ پیا، اور نہ کھایا، اس جیسے کا خون تو معاف (رائیگاں) قرار دے دیا جاتا ہے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا جاہلیت جیسی مسجع عبارت بولتے ہو جیسے کاہن بولتے ہیں، بچے کی دیت ایک غلام یا لونڈی کی دینی ہو گی۔ ابن عباس کہتے ہیں: ان میں سے ایک کا نام ملیکہ اور دوسری کا ام غطیف تھا۔
ضعيف
سنن ابي داود
5247
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ التَّمَّارُ , حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ طَلْحَةَ , حَدَّثَنَا أَسْبَاطٌ , عَنْ سِمَاكٍ , عَنْ عِكْرِمَةَ , عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ , قَالَ:" جَاءَتْ فَأْرَةٌ فَأَخَذَتْ تَجُرُّ الْفَتِيلَةَ , فَجَاءَتْ بِهَا فَأَلْقَتْهَا بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْخُمْرَةِ الَّتِي كَانَ قَاعِدًا عَلَيْهَا , فَأَحْرَقَتْ مِنْهَا مِثْلَ مَوْضِعِ الدِّرْهَمِ , فَقَالَ: إِذَا نِمْتُمْ , فَأَطْفِئُوا سُرُجَكُمْ فَإِنَّ الشَّيْطَانَ يَدُلُّ مِثْلَ هَذِهِ عَلَى هَذَا فَتُحْرِقَكُمْ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک چوہیا آئی اور چراغ کی بتی کو پکڑ کر کھینچتی ہوئی لائی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اس چٹائی پر ڈال دیا جس پر آپ بیٹھے تھے اور درہم کے برابر جگہ جلا دی، (یہ دیکھ کر) آپ نے فرمایا: جب سونے لگو تو اپنے چراغوں کو بجھا دیا کرو، کیونکہ شیطان چوہیا جیسی چیزوں کو ایسی باتیں سجھاتا ہے تو وہ تم کو جلا دیتی ہے۔
صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.