سنن ابي داود
عمرو بن دينار الجمحي (حدثنا / عن) جابر بن عبد الله الأنصاري
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
600
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ:" إِنَّ مُعَاذًا كَانَ يُصَلِّي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ يَرْجِعُ فَيَؤُمُّ قَوْمَهُ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے، پھر لوٹ کر جاتے اور اپنی قوم کی امامت کرتے۔
صحيح
سنن ابي داود
790
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، وَسَمِعَهُ مِنْ جَابِرٍ، قَالَ:" كَانَ مُعَاذٌ يُصَلِّي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ يَرْجِعُ فَيَؤُمُّنَا، قَالَ مَرَّةً: ثُمَّ يَرْجِعُ فَيُصَلِّي بِقَوْمِهِ، فَأَخَّرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةً الصَّلَاةَ، وَقَالَ مَرَّةً: الْعِشَاءَ، فَصَلَّى مُعَاذٌ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ جَاءَ يَؤُمُّ قَوْمَهُ فَقَرَأَ الْبَقَرَةَ، فَاعْتَزَلَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ، فَصَلَّى، فَقِيلَ: نَافَقْتَ يَا فُلَانُ، فَقَالَ: مَا نَافَقْتُ، فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّ مُعَاذًا يُصَلِّي مَعَكَ، ثُمَّ يَرْجِعُ فَيَؤُمُّنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَإِنَّمَا نَحْنُ أَصْحَابُ نَوَاضِحَ وَنَعْمَلُ بِأَيْدِينَا، وَإِنَّهُ جَاءَ يَؤُمُّنَا فَقَرَأَ بِسُورَةِ الْبَقَرَةِ، فَقَالَ: يَا مُعَاذُ، أَفَتَّانٌ أَنْتَ، أَفَتَّانٌ أَنْتَ، اقْرَأْ بِكَذَا، اقْرَأْ بِكَذَا، قَالَ أَبُو الزُّبَيْرِ: بِ سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى، وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَى". فَذَكَرْنَا لِعَمْرٍو، فَقَالَ: أُرَاهُ قَدْ ذَكَرَهُ.
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ معاذ رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے، پھر لوٹتے تو ہماری امامت کرتے تھے - ایک روایت میں ہے: پھر وہ لوٹتے تو اپنی قوم کو نماز پڑھاتے تھے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک رات نماز دیر سے پڑھائی اور ایک روایت میں ہے: عشاء دیر سے پڑھائی، چنانچہ معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی پھر گھر واپس آ کر اپنی قوم کی امامت کی اور سورۃ البقرہ کی قرآت شروع کر دی تو ان کی قوم میں سے ایک شخص نے جماعت سے الگ ہو کر اکیلے نماز پڑھ لی، لوگ کہنے لگے: اے فلاں! تم نے منافقت کی ہے؟ اس نے کہا: میں نے منافقت نہیں کی ہے، پھر وہ شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! معاذ آپ کے ساتھ نماز پڑھ کر یہاں سے واپس جا کر ہماری امامت کرتے ہیں، ہم لوگ دن بھر اونٹوں سے کھیتوں کی سینچائی کرنے والے لوگ ہیں، اور اپنے ہاتھوں سے محنت اور مزدوری کا کام کرتے ہیں (اس لیے تھکے ماندے رہتے ہیں) معاذ نے آ کر ہماری امامت کی اور سورۃ البقرہ کی قرآت شروع کر دی (یہ سن کر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے معاذ! کیا تم لوگوں کو فتنے اور آزمائش میں ڈالو گے! کیا تم لوگوں کو فتنے اور آزمائش میں ڈالو گے؟ فلاں اور فلاں سورۃ پڑھا کرو۔ ابوزبیر نے کہا کہ (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا): تم «سبح اسم ربك الأعلى»، «والليل إذا يغشى» پڑھا کرو، ہم نے عمرو بن دینار سے ذکر کیا تو انہوں نے کہا: میرا بھی خیال ہے کہ آپ نے اسی کا ذکر کیا ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
1115
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عَمْرٍو وَهُوَ ابْنُ دِينَارٍ، عَنْ جَابِرٍ، أَنَّ رَجُلًا جَاءَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ، فَقَالَ" أَصَلَّيْتَ يَا فُلَانُ؟" قَالَ: لَا، قَالَ:" قُمْ فَارْكَعْ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص جمعہ کے دن (مسجد میں) آیا اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے رہے تھے، تو آپ نے فرمایا: اے فلاں! کیا تم نے نماز پڑھ لی ہے؟، اس نے کہا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو اٹھ کر نماز پڑھو ۱؎۔
صحيح
سنن ابي داود
2636
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الْحَرْبُ خُدَعَةٌ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لڑائی دھوکہ و فریب کا نام ہے ۱؎۔
صحيح
سنن ابي داود
2768
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ لِكَعْبِ بْنِ الْأَشْرَفِ فَإِنَّهُ قَدْ آذَى اللَّهَ وَرَسُولَهُ، فَقَامَ مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَةَ فَقَالَ: أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَتُحِبُّ أَنْ أَقْتُلَهُ قَالَ: نَعَمْ قَالَ: فَأْذَنْ لِي أَنْ أَقُولَ شَيْئًا قَالَ: نَعَمْ قُلْ، فَأَتَاهُ فَقَالَ: إِنَّ هَذَا الرَّجُلَ قَدْ سَأَلَنَا الصَّدَقَةَ وَقَدْ عَنَّانَا قَالَ: وَأَيْضًا لَتَمَلُّنَّهُ قَالَ: اتَّبَعْنَاهُ فَنَحْنُ نَكْرَهُ أَنْ نَدَعَهُ حَتَّى نَنْظُرَ إِلَى أَيِّ شَيْءٍ يَصِيرُ أَمْرُهُ، وَقَدْ أَرَدْنَا أَنْ تُسْلِفَنَا وَسْقًا أَوْ وَسْقَيْنِ قَالَ كَعْبٌ: أَيَّ شَيْءٍ تَرْهَنُونِي؟ قَالَ: وَمَا تُرِيدُ مِنَّا؟ قَالَ: نِسَاءَكُمْ، قَالُوا: سُبْحَانَ اللَّهِ أَنْتَ أَجْمَلُ الْعَرَبِ! نَرْهَنُكَ نِسَاءَنَا فَيَكُونُ ذَلِكَ عَارًا عَلَيْنَا قَالَ: فَتَرْهَنُونِي أَوْلَادَكُمْ، قَالُوا: سُبْحَانَ اللَّهِ يُسَبُّ ابْنُ أَحَدِنَا فَيُقَالُ رُهِنْتَ بِوَسْقٍ أَوْ وَسْقَيْنِ قَالُوا: نَرْهَنُكَ اللَّأْمَةَ يُرِيدُ السِّلَاحَ قَالَ: نَعَمْ فَلَمَّا أَتَاهُ نَادَاهُ، فَخَرَجَ إِلَيْهِ وَهُوَ مُتَطَيِّبٌ يَنْضَحُ رَأْسُهُ، فَلَمَّا أَنْ جَلَسَ إِلَيْهِ وَقَدْ كَانَ جَاءَ مَعَهُ بِنَفَرٍ ثَلَاثَةٍ أَوْ أَرْبَعَةٍ فَذَكَرُوا لَهُ، قَالَ: عِنْدِي فُلَانَةُ وَهِيَ أَعْطَرُ نِسَاءِ النَّاسِ قَالَ: تَأْذَنُ لِي فَأَشُمَّ قَالَ: نَعَمْ فَأَدْخَلَ يَدَهُ فِي رَأْسِهِ فَشَمَّهُ قَالَ: أَعُودُ؟ قَالَ: نَعَمْ، فَأَدْخَلَ يَدَهُ فِي رَأْسِهِ فَلَمَّا اسْتَمْكَنَ مِنْهُ قَالَ: دُونَكُمْ فَضَرَبُوهُ حَتَّى قَتَلُوهُ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کون ہے جو کعب بن اشرف ۱؎ کے قتل کا بیڑا اٹھائے؟ کیونکہ اس نے اللہ اور اس کے رسول کو تکلیف پہنچائی ہے، یہ سن کر محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ کھڑے ہو گئے اور بولے: اللہ کے رسول! میں، کیا آپ چاہتے ہیں کہ میں اس کو قتل کر دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے کہا: پھر آپ مجھے اجازت دیجئیے کہ میں کچھ کہہ سکوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، کہہ سکتے ہو، پھر انہوں نے کعب کے پاس آ کر کہا: اس شخص (یعنی محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) نے ہم سے صدقے مانگ مانگ کر ہماری ناک میں دم کر رکھا ہے، کعب نے کہا: ابھی کیا ہے؟ تم اور اکتا جاؤ گے، اس پر انہوں نے کہا: ہم اس کی پیروی کر چکے ہیں اب یہ بھی اچھا نہیں لگتا کہ اس کا ساتھ چھوڑ دیں جب تک کہ اس کا انجام نہ دیکھ لیں کہ کیا ہوتا ہے؟ ہم تم سے یہ چاہتے ہیں کہ ایک وسق یا دو وسق اناج ہمیں بطور قرض دے دو، کعب نے کہا: تم اس کے عوض رہن میں میرے پاس کیا رکھو گے؟ محمد بن مسلمہ نے کہا: تم کیا چاہتے ہو؟ کعب نے کہا: اپنی عورتوں کو رہن رکھ دو، انہوں نے کہا: سبحان الله! تم عربوں میں خوبصورت ترین آدمی ہو، اگر ہم اپنی عورتوں کو تمہارے پاس گروی رکھ دیں تو یہ ہمارے لیے عار کا سبب ہو گا، اس نے کہا: اپنی اولاد کو رکھ دو، انہوں نے کہا: سبحان الله! جب ہمارا بیٹا بڑا ہو گا تو لوگ اس کو طعنہ دیں گے کہ تو ایک وسق یا دو وسق کے بدلے گروی رکھ دیا گیا تھا، البتہ ہم اپنا ہتھیار تمہارے پاس گروی رکھ دیں گے، کعب نے کہا ٹھیک ہے۔ پھر جب محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ کعب کے پاس گئے اور اس کو آواز دی تو وہ خوشبو لگائے ہوئے نکلا، اس کا سر مہک رہا تھا، محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ ابھی بیٹھے ہی تھے کہ ان کے ساتھ تین چار آدمی جو اور تھے سبھوں نے اس کی خوشبو کا ذکر شروع کر دیا، کعب کہنے لگا کہ میرے پاس فلاں عورت ہے جو سب سے زیادہ معطر رہتی ہے، محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا تم اجازت دیتے ہو کہ میں (تمہارے بال) سونگھوں؟ اس نے کہا: ہاں، تو محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے اپنا ہاتھ اس کے سر میں ڈال کر سونگھا، پھر دوبارہ اجازت چاہی اس نے کہا: ہاں، پھر انہوں نے اپنا ہاتھ اس کے سر پر رکھا، پھر جب اسے مضبوطی سے پکڑ لیا تو (اپنے ساتھیوں سے) کہا: پکڑو اسے، پھر ان لوگوں نے اس پر وار کیا یہاں تک کہ اسے مار ڈالا۔
صحيح
سنن ابي داود
3164
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ بَزِيعٍ، حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، أَخْبَرَنِي جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَوْ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: رَأَى نَاسٌ نَارًا فِي الْمَقْبَرَةِ، فَأَتَوْهَا، فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْقَبْرِ، وَإِذَا هُوَ يَقُولُ:" نَاوِلُونِي صَاحِبَكُمْ"، فَإِذَا هُوَ الرَّجُلُ الَّذِي كَانَ يَرْفَعُ صَوْتَهُ بِالذِّكْرِ.
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کچھ لوگوں نے قبرستان میں (رات میں) روشنی دیکھی تو وہاں گئے، دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قبر کے اندر کھڑے ہوئے ہیں اور فرما رہے ہیں: تم اپنے ساتھی کو (یعنی نعش کو) مجھے تھماؤ، تو دیکھا کہ (مرنے والا) وہ آدمی تھا جو بلند آواز سے ذکر الٰہی کیا کرتا تھا۔
ضعيف
سنن ابي داود
4059
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ يَعْنِي الزُّبَيْرِيَّ، حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ مَيْسَرَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ:" كُنَّا نَنْزِعُهُ عَنِ الْغِلْمَانِ وَنَتْرُكُهُ عَلَى الْجَوَارِي، قَالَ: مِسْعَرٌ فَسَأَلْتُ عَمْرَو بْنَ دِينَارٍ عَنْهُ فَلَمْ يَعْرِفْهُ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم ریشمی کپڑوں کو لڑکوں سے چھین لیتے تھے اور لڑکیوں کو (اسے پہنے دیکھتے تو انہیں) چھوڑ دیتے تھے۔ مسعر کہتے ہیں: میں نے عمرو بن دینار سے اس حدیث کے متعلق پوچھا تو انہوں نے لاعلمی کا اظہار کیا ۱؎۔
صحيح الإسناد

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.