کتاب
|
حدیث نمبر
|
عربی متن
|
اردو ترجمہ
|
حکم البانی
|
سنن ابي داود
|
552
|
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ بَهْدَلَةَ، عَنْ أَبِي رَزِينٍ، عَنْ ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ، أَنَّهُ سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي رَجُلٌ ضَرِيرُ الْبَصَرِ، شَاسِعُ الدَّارِ، وَلِي قَائِدٌ لَا يُلَائِمُنِي، فَهَلْ لِي رُخْصَةٌ أَنْ أُصَلِّيَ فِي بَيْتِي؟ قَالَ: هَلْ تَسْمَعُ النِّدَاءَ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: لَا أَجِدُ لَكَ رُخْصَةً".
|
عبداللہ بن ام مکتوم رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: اے اللہ کے رسول! میں نابینا آدمی ہوں، میرا گھر بھی (مسجد سے) دور ہے اور میری رہنمائی کرنے والا ایسا شخص ہے جو میرے لیے موزوں و مناسب نہیں، کیا میرے لیے اپنے گھر میں نماز پڑھ لینے کی اجازت ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم اذان سنتے ہو؟“، انہوں نے کہا: جی ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(پھر تو) میں تمہارے لیے رخصت نہیں پاتا“۔
|
حسن صحيح
|
سنن ابي داود
|
553
|
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ زَيْدِ بْنِ أَبِي الزَّرْقَاءِ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَابِسٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ، قَالَ:" يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ الْمَدِينَةَ كَثِيرَةُ الْهَوَامِّ وَالسِّبَاعِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَتَسْمَعُ حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ، حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ، فَحَيَّ: هَلًا"، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَكَذَا رَوَاهُ الْقَاسِمُ الْجَرْمِيُّ، عَنْ سُفْيَانَ، لَيْسَ فِي حَدِيثِهِ: حَيَّ هَلًا.
|
ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں`: اللہ کے رسول! مدینے میں کیڑے مکوڑے اور درندے بہت ہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم «حى على الصلاة» اور «حى على الفلاح» (یعنی اذان) سنتے ہو؟ تو (مسجد) آیا کرو“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسی طرح اسے قاسم جرمی نے سفیان سے روایت کیا ہے، ان کی روایت میں «حى هلا» (آیا کرو) کا ذکر نہیں ہے۔
|
صحيح
|