سنن ابي داود
عمرو بن عون السلمي (حدثنا / عن) خالد بن عبد الله الطحان
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
428
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، أَخْبَرَنَا خَالِدٌ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ أَبِي حَرْبِ بْنِ أَبِي الْأَسْوَدِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ فَضَالَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: عَلَّمَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكَانَ فِيمَا عَلَّمَنِي" وَحَافِظْ عَلَى الصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ، قَالَ: قُلْتُ: إِنَّ هَذِهِ سَاعَاتٌ لِي فِيهَا أَشْغَالٌ، فَمُرْنِي بِأَمْرٍ جَامِعٍ إِذَا أَنَا فَعَلْتُهُ أَجْزَأَ عَنِّي، فَقَالَ: حَافِظْ عَلَى الْعَصْرَيْنِ وَمَا كَانَتْ مِنْ لُغَتِنَا، فَقُلْتُ: وَمَا الْعَصْرَانِ؟ فَقَالَ: صَلَاةُ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَصَلَاةُ قَبْلَ غُرُوبِهَا".
فضالہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے جو باتیں سکھائیں ان میں یہ بات بھی تھی کہ پانچوں نماز پر محافظت کرو، میں نے کہا: یہ ایسے اوقات ہیں جن میں مجھے بہت کام ہوتے ہیں، آپ مجھے ایسا جامع کام کرنے کا حکم دیجئیے کہ جب میں اس کو کروں تو وہ مجھے کافی ہو جائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عصرین پر محافظت کرو، عصرین کا لفظ ہماری زبان میں مروج نہ تھا، اس لیے میں نے پوچھا: عصرین کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو نماز: ایک سورج نکلنے سے پہلے، اور ایک سورج ڈوبنے سے پہلے (فجر اور عصر) ۱؎۔
صحيح
سنن ابي داود
439
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، أَخْبَرَنَا خَالِدٌ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ ابْنِ أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، فِي هَذَا الْخَبَرِ، قَالَ: فَقَالَ: إِنَّ اللَّهَ قَبَضَ أَرْوَاحَكُمْ حَيْثُ شَاءَ، وَرَدَّهَا حَيْثُ شَاءَ، قُمْ فَأَذِّنْ بِالصَّلَاةِ. فَقَامُوا فَتَطَهَّرُوا حَتَّى إِذَا ارْتَفَعَتِ الشَّمْسُ، قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى بِالنَّاسِ.
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے اس حدیث میں یوں مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے تمہاری روحوں کو جب تک چاہا روکے رکھا، اور جب چاہا انہیں چھوڑ دیا، تم اٹھو اور نماز کے لیے اذان دو، چنانچہ سب اٹھے اور سب نے وضو کیا یہاں تک کہ جب سورج چڑھ گیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور آپ نے لوگوں کو نماز پڑھائی۔
صحيح
سنن ابي داود
656
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنِ الشَّيْبَانِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ، حَدَّثَتْنِي مَيْمُونَةُ بِنْتُ الْحَارِثِ، قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي وَأَنَا حِذَاءَهُ وَأَنَا حَائِضٌ وَرُبَّمَا أَصَابَنِي ثَوْبُهُ إِذَا سَجَدَ وَكَانَ يُصَلِّي عَلَى الْخُمْرَةِ".
عبداللہ بن شداد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے ام المؤمنین میمونہ بنت حارث رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے تھے اور میں آپ کے سامنے ہوتی اور حائضہ ہوتی، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ کرتے تو بسا اوقات آپ کا کپڑا مجھ سے لگ جاتا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم چھوٹی چٹائی پر نماز پڑھتے تھے۔
صحيح
سنن ابي داود
1720
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، أَخْبَرَنَا خَالِدٌ، عَنْ أَبِي حَيَّانَ التَّيْمِيِّ، عَنْ الْمُنْذِرِ بْنِ جَرِيرٍ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ جَرِيرٍ بِالْبَوَازِيجِ فَجَاءَ الرَّاعِي بِالْبَقَرِ وَفِيهَا بَقَرَةٌ لَيْسَتْ مِنْهَا، فَقَالَ لَهُ جَرِيرٌ: مَا هَذِهِ؟ قَالَ: لَحِقَتْ بِالْبَقَرِ لَا نَدْرِي لِمَنْ هِيَ، فَقَالَ جَرِيرٌ: أَخْرِجُوهَا، فَقَدْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" لَا يَأْوِي الضَّالَّةَ إِلَّا ضَالٌّ".
منذر بن جریر کہتے ہیں میں جریر کے ساتھ بوازیج ۱؎ میں تھا کہ چرواہا گائیں لے کر آیا تو ان میں ایک گائے ایسی تھی جو ان کی گایوں میں سے نہیں تھی، جریر نے اس سے پوچھا: یہ کیسی گائے ہے؟ اس نے کہا: یہ گایوں میں آ کر مل گئی ہے، ہمیں نہیں معلوم کہ یہ کس کی ہے، جریر نے کہا: اسے نکالو، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: گمشدہ جانور کو کوئی گم راہ ہی اپنے پاس جگہ دیتا ہے ۲؎۔
صحيح المرفوع منه
سنن ابي داود
2021
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ لِابْنِ عَبَّاسٍ: مَا بَالُ أَهْلِ هَذَا الْبَيْتِ يَسْقُونَ النَّبِيذَ وَبَنُو عَمِّهِمْ يَسْقُونَ اللَّبَنَ وَالْعَسَلَ وَالسَّوِيقَ، أَبُخْلٌ بِهِمْ أَمْ حَاجَةٌ؟ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: مَا بِنَا مِنْ بُخْلٍ وَلَا بِنَا مِنْ حَاجَةٍ، وَلَكِنْ دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى رَاحِلَتِهِ وَخَلْفَهُ أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، فَدَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَرَابٍ، فَأُتِيَ بِنَبِيذٍ، فَشَرِبَ مِنْهُ وَدَفَعَ فَضْلَهُ إِلَى أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ فَشَرِبَ مِنْهُ، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَحْسَنْتُمْ وَأَجْمَلْتُمْ"، كَذَلِكَ فَافْعَلُوا، فَنَحْنُ هَكَذَا لَا نُرِيدُ أَنْ نُغَيِّرَ مَا قَالَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
بکر بن عبداللہ کہتے ہیں کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ایک شخص نے پوچھا: کیا وجہ ہے کہ اس گھر کے لوگ نبیذ (کھجور کا شربت) پلاتے ہیں اور آپ کے چچا کے بیٹے (قریش) دودھ، شہد اور ستو پلاتے ہیں؟ کیا یہ لوگ بخیل یا محتاج ہیں؟ ابن عباس نے کہا: نہ ہم بخیل ہیں اور نہ محتاج، بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک روز اپنی سواری پر بیٹھ کر آئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پینے کو کچھ مانگا تو نبیذ پیش کیا گیا، آپ نے اس میں سے پیا اور باقی ماندہ اسامہ رضی اللہ عنہ کو دے دیا، تو انہوں نے بھی اس میں سے پیا، اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے اچھا کیا اور خوب کیا ایسے ہی کیا کرو، تو ہم اسی کو اختیار کئے ہوئے ہیں جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا تھا، اسے ہم بدلنا نہیں چاہتے۔
صحيح
سنن ابي داود
3795
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، أَخْبَرَنَا خَالِدٌ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ، عَنْ ثَابِتٍ بْنِ وَدِيعَةَ، قَالَ:" كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جَيْشٍ فَأَصَبْنَا ضِبَابًا، قَالَ: فَشَوَيْتُ مِنْهَا ضَبًّا، فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَضَعْتُهُ بَيْنَ يَدَيْهِ، قَالَ: فَأَخَذَ عُودًا فَعَدَّ بِهِ أَصَابِعَهُ، ثُمَّ قَالَ: إِنَّ أُمَّةً مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ مُسِخَتْ دَوَابَّ فِي الْأَرْضِ، وَإِنِّي لَا أَدْرِي أَيُّ الدَّوَابِّ هِيَ، قَالَ: فَلَمْ يَأْكُلْ وَلَمْ يَنْهَ".
ثابت بن ودیعہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک لشکر میں تھے کہ ہم نے کئی گوہ پکڑے، میں نے ان میں سے ایک کو بھونا اور اسے لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ کے سامنے رکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لکڑی لی اور اس سے اس کی انگلیاں شمار کیں پھر فرمایا: بنی اسرائیل کا ایک گروہ مسخ کر کے زمین میں چوپایا بنا دیا گیا لیکن میں نہیں جانتا کہ وہ کون سا جانور ہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ تو کھایا اور نہ ہی اس سے منع کیا۔
صحيح
سنن ابي داود
4945
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ، عَنْ جَرِيرٍ، قَالَ:" بَايَعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى السَّمْعِ وَالطَّاعَةِ، وَأَنْ أَنْصَحَ لِكُلِّ مُسْلِمٍ"، قَالَ: وَكَانَ إِذَا بَاعَ الشَّيْءَ أَوِ اشْتَرَاهُ، قَالَ: أَمَا إِنَّ الَّذِي أَخَذْنَا مِنْكَ أَحَبُّ إِلَيْنَا مِمَّا أَعْطَيْنَاكَ فَاخْتَرْ.
جریر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سمع و طاعت پر بیعت کی، اور یہ کہ میں ہر مسلمان کا خیرخواہ ہوں گا، راوی کہتے ہیں: وہ (یعنی جریر) جب کوئی چیز بیچتے یا خریدتے تو فرما دیتے: ہم جو چیز تم سے لے رہے ہیں، وہ ہمیں زیادہ محبوب و پسند ہے اس چیز کے مقابلے میں جو ہم تمہیں دے رہے ہیں، اب تم چاہو بیچو یا نہ بیچو، خریدو یا نہ خریدو۔
صحيح الإسناد
سنن ابي داود
5224
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ , أَخْبَرَنَا خَالِدٌ , عَنْ حُصَيْنٍ , عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى , عَنْ أُسَيْدِ بْنِ حُضَيْرٍ رَجُلٍ مِنْ الْأَنْصَارِ , قال:" يُحَدِّثُ الْقَوْمَ وَكَانَ فِيهِ مِزَاحٌ بَيْنَا يُضْحِكُهُمْ , فَطَعَنَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي خَاصِرَتِهِ بِعُودٍ , فَقَالَ: أَصْبِرْنِي , فَقَالَ: اصْطَبِرْ , قَالَ: إِنَّ عَلَيْكَ قَمِيصًا وَلَيْسَ عَلَيَّ قَمِيصٌ , فَرَفَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ قَمِيصِهِ , فَاحْتَضَنَهُ وَجَعَلَ يُقَبِّلُ كَشْحَهُ , قَالَ: إِنَّمَا أَرَدْتُ هَذَا يَا رَسُولَ اللَّهِ".
اسید بن حضیرانصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ وہ کچھ لوگوں سے باتیں کر رہے تھے اور وہ مسخرے والے آدمی تھے لوگوں کو ہنسا رہے تھے کہ اسی دوران نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی کوکھ میں لکڑی سے ایک کونچہ دیا، تو وہ بولے: اللہ کے رسول! مجھے اس کا بدلہ دیجئیے، آپ نے فرمایا: بدلہ لے لو تو انہوں نے کہا: آپ تو قمیص پہنے ہوئے ہیں میں تو ننگا تھا، اس پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی قمیص اٹھا دی، تو وہ آپ سے چمٹ گئے، اور آپ کے پہلو کے بوسے لینے لگے، اور کہنے لگے: اللہ کے رسول! میرا منشأ یہی تھا۔
صحيح الإسناد

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.