سنن ابي داود
قتادة بن دعامة السدوسي (حدثنا / عن) الحسن البصري
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
17
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ حُضَيْنِ بْنِ الْمُنْذِرِ أَبِي سَاسَانَ، عَنْ الْمُهَاجِرِ بْنِ قُنْفُذٍ، أَنَّهُ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَبُولُ فَسَلَّمَ عَلَيْهِ، فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْهِ حَتَّى تَوَضَّأَ، ثُمَّ اعْتَذَرَ إِلَيْهِ، فَقَالَ:" إِنِّي كَرِهْتُ أَنْ أَذْكُرَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ إِلا عَلَى طُهْرٍ، أَوْ قَالَ: عَلَى طَهَارَةٍ".
مہاجر بن قنفذ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم پیشاب کر رہے تھے تو انہوں نے آپ کو سلام کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام کا جواب نہیں دیا، یہاں تک کہ وضو کیا پھر (سلام کا جواب دیا اور) مجھ سے معذرت کی اور فرمایا مجھے یہ بات اچھی نہیں لگی کہ میں اللہ کا ذکر بغیر پاکی کے کروں۔ راوی کو شک ہے «على طهر» کہا، یا «على طهارة» کہا۔
صحيح
سنن ابي داود
152
حَدَّثَنَا هُدْبَةُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، وَعَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى، أَنَّ الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ، قَالَ: تَخَلَّفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ هَذِهِ الْقِصَّةَ، قَالَ: فَأَتَيْنَا النَّاسَ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ يُصَلِّ بِهِمُ الصُّبْحَ، فَلَمَّا رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَرَادَ أَنْ يَتَأَخَّرَ، فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ أَنْ يَمْضِيَ، قَالَ: فَصَلَّيْتُ أَنَا وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَلْفَهُ رَكْعَةً، فَلَمَّا سَلَّمَ، قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى الرَّكْعَةَ الَّتِي سُبِقَ بِهَا وَلَمْ يَزِدْ عَلَيْهَا، قَالَ أَبُو دَاوُد: أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ، وَابْنُ الزُّبَيْرِ، وَابْنُ عُمَرَ، يَقُولُونَ: مَنْ أَدْرَكَ الْفَرْدَ مِنَ الصَّلَاةِ عَلَيْهِ سَجْدَتَا السَّهْوِ.
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (سفر میں لوگوں کی جماعت سے) پیچھے رہ گئے، پھر انہوں نے اسی واقعہ کا ذکر کیا۔ مغیرہ کہتے ہیں: جب ہم لوگوں کے پاس آئے تو عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ انہیں صبح کی نماز پڑھا رہے تھے، جب انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، تو پیچھے ہٹنا چاہا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں نماز جاری رکھنے کا اشارہ کیا۔ مغیرہ کہتے ہیں: تو میں نے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عبدالرحمٰن بن عوف کے پیچھے ایک رکعت پڑھی، اور جب انہوں نے سلام پھیرا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اٹھ کر وہ رکعت ادا کی جو رہ گئی تھی، اس سے زیادہ کچھ نہیں پڑھا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابو سعید خدری، ابن زبیر، اور ابن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں: جو شخص امام کے ساتھ نماز کی طاق رکعت پائے، تو اس پر سہو کے دو سجدے ہیں ۱؎۔
صحيح
سنن ابي داود
216
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْفَرَاهِيدِيُّ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، وَشُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا قَعَدَ بَيْنَ شُعَبِهَا الْأَرْبَعِ وَأَلْزَقَ الْخِتَانَ بِالْخِتَانِ، فَقَدْ وَجَبَ الْغُسْلُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب مرد عورت کی چاروں شاخوں کے درمیان بیٹھے اور مرد کا ختنہ عورت کے ختنہ سے مل جائے تو غسل واجب ہو گیا۔‏‏‏‏
صحيح
سنن ابي داود
354
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ تَوَضَّأَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَبِهَا وَنِعْمَتْ، وَمَنِ اغْتَسَلَ فَهُوَ أَفْضَلُ".
سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے جمعہ کے دن وضو کیا، تو اس نے سنت پر عمل کیا اور یہ اچھی بات ہے، اور جس نے غسل کیا تو یہ افضل ہے ۱؎۔
حسن
سنن ابي داود
779
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ الْحَسَنِ، أَنَّ سَمُرَةَ بْنَ جُنْدُبٍ، وَعِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ تَذَاكَرَا، فَحَدَّثَ سَمُرَةُ بْنُ جُنْدُبٍ" أَنَّهُ حَفِظَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَكْتَتَيْنِ: سَكْتَةً إِذَا كَبَّرَ وَسَكْتَةً إِذَا فَرَغَ مِنْ قِرَاءَةِ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلا الضَّالِّينَ سورة الفاتحة آية 7"، فَحَفِظَ ذَلِكَ سَمُرَةُ وَأَنْكَرَ عَلَيْهِ عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ، فَكَتَبَا فِي ذَلِكَ إِلَى أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، فَكَانَ فِي كِتَابِهِ إِلَيْهِمَا أَوْ فِي رَدِّهِ عَلَيْهِمَا: أَنَّ سَمُرَةَ قَدْ حَفِظَ.
حسن سے روایت ہے کہ سمرہ بن جندب اور عمران بن حصین رضی اللہ عنہما نے آپس میں (سکتہ کا) ذکر کیا تو سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دو سکتے یاد رکھے ہیں: ایک سکتہ اس وقت جب آپ تکبیر تحریمہ کہتے اور دوسرا سکتہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم «غير المغضوب عليهم ولا الضالين» ۱؎ کی قرآت سے فارغ ہوتے، ان دونوں سکتوں کو سمرہ نے یاد رکھا، لیکن عمران بن حصین نے اس کا انکار کیا تو دونوں نے اس کے متعلق ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کو خط لکھا تو انہوں نے ان دونوں کے خط کے جواب میں لکھا کہ سمرہ رضی اللہ عنہ نے (ٹھیک) یاد رکھا ہے۔
ضعيف
سنن ابي داود
780
حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ بِهَذَا، قَالَ: عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ، قَالَ:" سَكْتَتَانِ حَفِظْتُهُمَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ فِيهِ: قَالَ سَعِيدٌ: قُلْنَا لِقَتَادَةَ: مَا هَاتَانِ السَّكْتَتَانِ؟ قَالَ: إِذَا دَخَلَ فِي صَلَاتِهِ وَإِذَا فَرَغَ مِنَ الْقِرَاءَةِ، ثُمَّ قَالَ بَعْدُ: وَإِذَا قَالَ: غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلا الضَّالِّينَ سورة الفاتحة آية 7".
سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دو سکتے یاد رکھے ہیں، سعید کہتے ہیں: ہم نے قتادہ سے پوچھا: یہ دو سکتے کون کون سے ہیں؟ تو انہوں نے کہا: جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں داخل ہوتے اور جب آپ قرآت سے فارغ ہوتے، پھر اس کے بعد انہوں نے یہ بھی کہا: جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم «غير المغضوب عليهم ولا الضالين» کہہ لیتے۔
ضعيف
سنن ابي داود
1001
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ أَبُو الْجَمَاهِرِ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ بَشِيرٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ، قَالَ:" أَمَرَنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَرُدَّ عَلَى الْإِمَامِ، وَأَنْ نَتَحَابَّ، وَأَنْ يُسَلِّمَ بَعْضُنَا عَلَى بَعْضٍ".
سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں امام کے سلام کا جواب دینے اور آپس میں دوستی رکھنے اور ایک دوسرے کو سلام کرنے کا حکم دیا ہے۔
ضعيف
سنن ابي داود
2205
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ قَتَادَةَ،عَنْ الْحَسَنِ، فِي أَمْرُكِ بِيَدِكِ، قَالَ:" ثَلَاثٌ".
حسن سے «أمرك بيدك» کے سلسلہ میں مروی ہے کہ اس سے تین طلاق واقع ہو گی ۱؎۔
صحيح مقطوع
سنن ابي داود
2595
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ الْحَجَّاجِ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ، قَالَ: كَانَ شِعَارُ الْمُهَاجِرِينَ عَبْدَ اللَّهِ، وَشِعَارُ الأَنْصَارِ عَبْدَ الرَّحْمَنِ.
سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مہاجرین کا شعار (کوڈ) ۱؎ عبداللہ اور انصار کا شعار عبدالرحمٰن تھا۔
ضعيف
سنن ابي داود
2619
حَدَّثَنَا عَيَّاشُ بْنُ الْوَلِيدِ الرَّقَّامُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا أَتَى أَحَدُكُمْ عَلَى مَاشِيَةٍ فَإِنْ كَانَ فِيهَا صَاحِبُهَا فَلْيَسْتَأْذِنْهُ فَإِنْ أَذِنَ لَهُ فَلْيَحْلِبْ وَلْيَشْرَبْ فَإِنْ لَمْ يَكُنْ فِيهَا، فَلْيُصَوِّتْ ثَلَاثًا فَإِنْ أَجَابَهُ فَلْيَسْتَأْذِنْهُ وَإِلَّا فَلْيَحْتَلِبْ وَلْيَشْرَبْ وَلَا يَحْمِلْ".
سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی کسی جانور کے پاس سے گزرے اور اس کا مالک موجود ہو تو اس سے اجازت لے، اگر وہ اجازت دیدے تو دودھ دوہ کر پی لے اور اگر اس کا مالک موجود نہ ہو تو تین بار اسے آواز دے، اگر وہ آواز کا جواب دے تو اس سے اجازت لے، ورنہ دودھ دوہے اور پی لے، لیکن ساتھ نہ لے جائے ۱؎۔
صحيح
سنن ابي داود
2667
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ الْهَيَّاجِ بْنِ عِمْرَانَ، أَنَّ عِمْرَانَ أَبَقَ لَهُ غُلَامٌ، فَجَعَلَ لِلَّهِ عَلَيْهِ لَئِنْ قَدَرَ عَلَيْهِ لَيَقْطَعَنَّ يَدَهُ، فَأَرْسَلَنِي لِأَسْأَلَ لَهُ، فَأَتَيْتُ سَمُرَةَ بْنَ جُنْدُبٍ فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ: كَانَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَحُثُّنَا عَلَى الصَّدَقَةِ وَيَنْهَانَا عَنِ الْمُثْلَةِ، فَأَتَيْتُ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَحُثُّنَا عَلَى الصَّدَقَةِ وَيَنْهَانَا عَنِ الْمُثْلَةِ.
ہیاج بن عمران برجمی سے روایت ہے کہ عمران (یعنی: ہیاج کے والد) کا ایک غلام بھاگ گیا تو انہوں نے اللہ کے لیے اپنے اوپر لازم کر لیا کہ اگر وہ اس پر قادر ہوئے تو ضرور بالضرور اس کا ہاتھ کاٹ دیں گے، پھر انہوں نے مجھے اس کے متعلق مسئلہ پوچھنے کے لیے بھیجا، میں نے سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کے پاس آ کر ان سے پوچھا، تو انہوں نے کہا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں صدقہ پر ابھارتے تھے اور مثلہ ۱؎ سے روکتے تھے، پھر میں عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کے پاس آیا اور ان سے (بھی) پوچھا: تو انہوں نے (بھی) کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں صدقہ پر ابھارتے تھے اور مثلہ سے روکتے تھے۔
صحيح
سنن ابي داود
2670
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اقْتُلُوا شُيُوخَ الْمُشْرِكِينَ وَاسْتَبْقُوا شَرْخَهُمْ".
سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مشرکین کے بوڑھوں ۱؎ کو (جو لڑنے کے قابل ہوں) قتل کرو، اور کم سنوں کو باقی رکھو۔
ضعيف
سنن ابي داود
2837
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ النَّمَرِيُّ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" كُلُّ غُلَامٍ رَهِينَةٌ بِعَقِيقَتِهِ تُذْبَحُ عَنْهُ يَوْمَ السَّابِعِ وَيُحْلَقُ رَأْسُهُ وَيُدَمَّى"، فَكَانَ قَتَادَةُ إِذَا سُئِلَ عَنِ الدَّمِ كَيْفَ يُصْنَعُ بِهِ قَالَ: إِذَا ذَبَحْتَ الْعَقِيقَةَ أَخَذْتَ مِنْهَا صُوفَةً وَاسْتَقْبَلْتَ بِهِ أَوْدَاجَهَا، ثُمَّ تُوضَعُ عَلَى يَافُوخِ الصَّبِيِّ حَتَّى يَسِيلَ عَلَى رَأْسِهِ مِثْلَ الْخَيْطِ، ثُمَّ يُغْسَلُ رَأْسُهُ بَعْدُ وَيُحْلَقُ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَهَذَا وَهْمٌ مِنْ هَمَّامٍ وَيُدَمَّى، قَالَ أَبُو دَاوُد: خُولِفَ هَمَّامٌ فِي هَذَا الْكَلَامِ وَهُوَ وَهْمٌ مِنْ هَمَّامٍ، وَإِنَّمَا قَالُوا: يُسَمَّى، فَقَالَ هَمَّامٌ: يُدَمَّى، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَلَيْسَ يُؤْخَذُ بِهَذَا.
سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر لڑکا اپنے عقیقہ کے بدلے میں گروی ہے ساتویں دن اس کی طرف سے ذبح کیا جائے اور اس کا سر مونڈا جائے اور عقیقہ کا خون اس کے سر پر لگایا جائے ۱؎۔ قتادہ سے جب پوچھا جاتا کہ کس طرح خون لگایا جائے؟ تو کہتے: جب عقیقے کا جانور ذبح کرنے لگو تو اس کے بالوں کا ایک گچھا لے کر اس کی رگوں پر رکھ دو، پھر وہ گچھا لڑکے کی چندیا پر رکھ دیا جائے، یہاں تک کہ خون دھاگے کی طرح اس کے سر سے بہنے لگے پھر اس کے بعد اس کا سر دھو دیا جائے اور سر مونڈ دیا جائے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: «يدمى» ہمام کا وہم ہے، اصل میں «ويسمى» تھا جسے ہمام نے «يدمى» کر دیا، ابوداؤد کہتے ہیں: اس پر عمل نہیں ہے۔
صحيح دون قوله ويدمى والمحفوظ ويسمى
سنن ابي داود
2838
حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" كُلُّ غُلَامٍ رَهِينَةٌ بِعَقِيقَتِهِ تُذْبَحُ عَنْهُ يَوْمَ سَابِعِهِ وَيُحْلَقُ وَيُسَمَّى"، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَيُسَمَّى أَصَحُّ كَذَا، قَالَ سَلَّامُ بْنُ أَبِي مُطِيعٍ، عَنْ قَتَادَةَ،وَإِيَاسُ ابْنُ دَغْفَلٍ، وَأَشْعَثُ، عَنْ الْحَسَنِ قَالَ: وَيُسَمَّى، وَرَوَاهُ أَشْعَثُ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَيُسَمَّى.
سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر لڑکا اپنے عقیقہ کے بدلے گروی ہے، ساتویں روز اس کی طرف سے ذبح کیا جائے، اس کا سر منڈایا جائے اور اس کا نام رکھا جائے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: لفظ «يسمى» لفظ «يدمى» سے زیادہ صحیح ہے، سلام بن ابی مطیع نے اسی طرح قتادہ، ایاس بن دغفل اور اشعث سے اور ان لوگوں نے حسن سے روایت کی ہے، اس میں «ويسمى» کا لفظ ہے، اور اسے اشعث نے حسن سے اور حسن نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے، اس میں بھی «ويسمى» ہی ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
2896
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنً، أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" إِنَّ ابْنَ ابْنِي مَاتَ فَمَا لِي مِنْ مِيرَاثِهِ، فَقَالَ: لَكَ السُّدُسُ فَلَمَّا أَدْبَرَ دَعَاهُ، فَقَالَ: لَكَ سُدُسٌ آخَرُ فَلَمَّا أَدْبَرَ دَعَاهُ، فَقَالَ: إِنَّ السُّدُسَ الْآخَرَ طُعْمَةٌ، قَالَ قَتَادَةُ: فَلَا يَدْرُونَ مَعَ أَيِّ شَيْءٍ وَرَّثَهُ قَالَ قَتَادَةُ: أَقَلُّ شَيْءٍ وَرِثَ الْجَدُّ السُّدُسُ".
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا: میرا پوتا مر گیا ہے، مجھے اس کی میراث سے کیا ملے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے لیے چھٹا حصہ ہے، جب وہ واپس ہونے لگا تو آپ نے اس کو بلایا اور فرمایا: تمہارے لیے ایک اور چھٹا حصہ ہے، جب وہ واپس ہونے لگا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر اسے بلایا اور فرمایا: یہ دوسرا «سدس» تمہارے لیے تحفہ ہے۔ قتادہ کہتے ہیں: معلوم نہیں دادا کو کس کے ساتھ سدس حصہ دار بنایا؟۔ قتادہ کہتے ہیں: سب سے کم حصہ جو دادا پاتا ہے وہ «سدس» ہے۔
ضعيف
سنن ابي داود
3077
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ أَحَاطَ حَائِطًا عَلَى أَرْضٍ فَهِيَ لَهُ".
سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص کسی بنجر زمین پر دیوار کھڑی کرے تو وہی اس زمین کا حقدار ہے۔
ضعيف
سنن ابي داود
3278
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ خَلَفٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَةَ، نَحْوَهُ. قَالَ: فَكَفِّرْ عَنْ يَمِينِكَ، ثُمَّ ائْتِ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ، قَالَ أَبُو دَاوُد: أَحَادِيثُ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ، وَعَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، فِي هَذَا الْحَدِيثِ رُوِيَ عَنْ كُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمْ فِي بَعْضِ الرِّوَايَةِ الْحِنْثُ قَبْلَ الْكَفَّارَةِ، وَفِي بَعْضِ الرِّوَايَةِ الْكَفَّارَةُ قَبْلَ الْحِنْثِ.
اس سند سے بھی عبدالرحمٰن بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے اسی طرح مروی ہے اس میں ہے: تو قسم کا کفارہ ادا کرو پھر اس چیز کو اختیار کرو جو بہتر ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابوموسی اشعری، عدی بن حاتم اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہم کی روایات جو اس موضوع سے متعلق ہیں ان میں بعض میں «الكفارة قبل الحنث» ہے اور بعض میں «الحنث قبل الكفارة» ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
3356
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنْ بَيْعِ الْحَيَوَانِ بِالْحَيَوَانِ نَسِيئَةً".
سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جانور کے بدلے جانور ادھار بیچنے سے منع فرمایا ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
3506
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَبَانُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:"عُهْدَةُ الرَّقِيقِ ثَلَاثَةُ أَيَّامٍ".
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (بایع پر) غلام و لونڈی کے عیب کی جواب دہی کی مدت تین دن ہے۔
ضعيف
سنن ابي داود
3517
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" جَارُ الدَّارِ أَحَقُّ بِدَارِ الْجَارِ أَوِ الْأَرْضِ".
سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: گھر کا پڑوسی پڑوسی کے گھر اور زمین کا زیادہ حقدار ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
3531
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ مُوسَى بْنِ السَّائِبِ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ وَجَدَ عَيْنَ مَالِهِ عِنْدَ رَجُلٍ فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ، وَيَتَّبِعُ الْبَيِّعُ مَنْ بَاعَهُ".
سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اپنا مال کسی اور کے پاس ہو بہو پائے تو وہی اس کا زیادہ حقدار ہے اور خریدار اس شخص کا پیچھا کرے جس نے اس کے ہاتھ بیچا ہے ۱؎۔
ضعيف
سنن ابي داود
3549
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِثْلَهُ.
سمرہ رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کی ہے۔
صحيح لغيره
سنن ابي داود
3561
حَدَّثَنَا مُسَدَّدُ بْنُ مُسَرْهَدٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنِ ابْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" عَلَى الْيَدِ مَا أَخَذَتْ حَتَّى تُؤَدِّيَ، ثُمَّ إِنَّ الْحَسَنَ نَسِيَ، فَقَالَ هُوَ: أَمِينُكَ لَا ضَمَانَ عَلَيْهِ".
سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لینے والے ہاتھ کی ذمہ داری ہے کہ جو لیا ہے اسے واپس کرے پھر حسن بھول گئے اور یہ کہنے لگے کہ جس کو تو مانگنے پر چیز دے تو وہ تمہاری طرف سے اس چیز کا امین ہے (اگر وہ چیز خود سے ضائع ہو جائے تو اس پر کوئی تاوان (معاوضہ و بدلہ) نہ ہو گا۔
ضعيف
سنن ابي داود
3745
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُثْمَانَ الثَّقَفِيِّ، عَنْ رَجُلٍ أَعْوَرَ مِنْ ثَقِيفٍ كَانَ يُقَالُ لَهُ مَعْرُوفًا أَيْ يُثْنَى عَلَيْهِ خَيْرًا إِنْ لَمْ يَكُنْ اسْمُهُ زُهَيْرُ بْنُ عُثْمَانَ فَلَا أَدْرِي مَا اسْمُهُ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:"الْوَلِيمَةُ أَوَّلَ يَوْمٍ حَقٌّ، وَالثَّانِيَ مَعْرُوفٌ، وَالْيَوْمَ الثَّالِثَ سُمْعَةٌ وَرِيَاءٌ"، قَالَ قَتَادَةُ: وَحَدَّثَنِي رَجُلٌ: أَنَّ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ دُعِيَ أَوَّلَ يَوْمٍ فَأَجَابَ، وَدُعِيَ الْيَوْمَ الثَّانِيَ فَأَجَابَ، وَدُعِيَ الْيَوْمَ الثَّالِثَ فَلَمْ يُجِبْ، وَقَالَ: أَهْلُ سُمْعَةٍ وَرِيَاءٍ.
عبداللہ بن عثمان ثقفی بنو ثقیف کے ایک کانے شخص سے روایت کرتے ہیں (جسے اس کی بھلائیوں کی وجہ سے معروف کہا جاتا تھا، یعنی خیر کے پیش نظر اس کی تعریف کی جاتی تھی، اگر اس کا نام زہیر بن عثمان نہیں تو مجھے نہیں معلوم کہ اس کا کیا نام تھا) کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ولیمہ پہلے روز حق ہے، دوسرے روز بہتر ہے، اور تیسرے روز شہرت و ریاکاری ہے۔ قتادہ کہتے ہیں: مجھ سے ایک شخص نے بیان کیا کہ سعید بن مسیب کو پہلے دن دعوت دی گئی تو انہوں نے قبول کیا اور دوسرے روز بھی دعوت دی گئی تو اسے بھی قبول کیا اور تیسرے روز دعوت دی گئی تو قبول نہیں کیا اور کہا: (دعوت دینے والے) نام و نمود والے اور ریا کار لوگ ہیں۔
ضعيف
سنن ابي داود
3951
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ الْحَسَنِ، قَالَ:" مَنْ مَلَكَ ذَا رَحِمٍ مَحْرَمٍ فَهُوَ حُرٌّ".
حسن کہتے ہیں جو کسی قرابت دار محرم کا مالک ہو جائے تو (وہ ملکیت میں آتے ہی) آزاد ہو جائے گا۔
صحيح مقطوع
سنن ابي داود
4048
حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا رَوْحٌ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ: أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا أَرْكَبُ الْأُرْجُوَانَ، وَلَا أَلْبَسُ الْمُعَصْفَرَ، وَلَا أَلْبَسُ الْقَمِيصَ الْمُكَفَّفَ بِالْحَرِيرِ، قَالَ: وَأَوْمَأَ الْحَسَنُ إِلَى جَيْبِ قَمِيصِهِ، قَالَ: وَقَالَ: أَلَا وَطِيبُ الرِّجَالِ رِيحٌ لَا لَوْنَ لَهُ أَلَا وَطِيبُ النِّسَاءِ لَوْنٌ لَا رِيحَ لَهُ"، قَالَ سَعِيدٌ: أُرَهُ، قَالَ: إِنَّمَا حَمَلُوا قَوْلَهُ فِي طِيبِ النِّسَاءِ عَلَى أَنَّهَا إِذَا خَرَجَتْ فَأَمَّا إِذَا كَانَتْ عِنْدَ زَوْجِهَا فَلْتَطَّيَّبْ بِمَا شَاءَتْ.
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ اللہ کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں سرخ گدوں (زین پوشوں) پر سوار نہیں ہوتا اور نہ کسم کے رنگے کپڑے پہنتا ہوں، اور نہ ایسی قمیص پہنتا ہوں جس پر ریشمی بیل بوٹے بنے ہوں۔ راوی کہتے ہیں: حسن نے اپنی قمیص کے گریبان کی طرف اشارہ کیا وہ کہتے ہیں۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سنو! مردوں کی خوشبو وہ ہے جس میں بو ہو رنگ نہ ہو، سنو! اور عورتوں کی خوشبو وہ ہے جس میں رنگ ہو بو نہ ہو۔ سعید کہتے ہیں: میرا خیال ہے قتادہ نے کہا: علماء نے عورتوں کے سلسلہ میں آپ کے اس قول کو اس صورت پر محمول کیا ہے جب وہ باہر نکلیں لیکن جب وہ اپنے خاوند کے پاس ہوں تو وہ جیسی بھی خوشبو چاہیں لگائیں۔
صحيح
سنن ابي داود
4415
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ حَطَّانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقَاشِيِّ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" خُذُوا عَنِّي خُذُوا عَنِّي قَدْ جَعَلَ اللَّهُ لَهُنَّ سَبِيلًا الثَّيِّبُ بِالثَّيِّبِ جَلْدُ مِائَةٍ وَرَمْيٌ بِالْحِجَارَةِ وَالْبِكْرُ بِالْبِكْرِ جَلْدُ مِائَةٍ وَنَفْيُ سَنَةٍ".
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھ سے سیکھ لو، مجھ سے سیکھ لو، اللہ تعالیٰ نے ان کے لیے راہ نکال دی ہے غیر کنوارہ مرد غیر کنواری عورت کے ساتھ زنا کرے تو سو کوڑے اور رجم ہے اور کنوارا مرد کنواری عورت کے ساتھ زنا کرے تو سو کوڑے اور ایک سال کی جلا وطنی ہے۔  
صحيح
سنن ابي داود
4460
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ حُرَيْثٍ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْمُحَبَّقِ،" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى فِي رَجُلٍ وَقَعَ عَلَى جَارِيَةِ امْرَأَتِهِ: إِنْ كَانَ اسْتَكْرَهَهَا فَهِيَ حُرَّةٌ وَعَلَيْهِ لِسَيِّدَتِهَا مِثْلُهَا، فَإِنْ كَانَتْ طَاوَعَتْهُ فَهِيَ لَهُ وَعَلَيْهِ لِسَيِّدَتِهَا مِثْلُهَا"، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَى يُونُسُ بْنُ عُبَيْدٍ وَعَمْرُو بْنُ دِينَارٍ وَمَنْصُورُ بْنُ زَاذَانَ وَسَلَّامٌ عَنْ الْحَسَنِ، هَذَا الْحَدِيثَ بِمَعْنَاهُ، لَمْ يَذْكُرْ يُونُسُ، وَمَنْصُورٌ قَبِيصَةَ.
سلمہ بن محبق رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کے متعلق جس نے اپنی بیوی کی لونڈی سے صحبت کر لی تھی فیصلہ کیا کہ اگر اس نے جبراً جماع کیا ہے تو لونڈی آزاد ہے، اور اس کی مالکہ کو اسے ویسی ہی لونڈی دینی ہو گی، اور اگر لونڈی نے خوشی سے اس کی مان لی ہے تو وہ اس کی ہو جائیگی، اور اسے لونڈی کی مالکہ کو ویسی ہی لونڈی دینی ہو گی ۱؎۔
ضعيف
سنن ابي داود
4461
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنٍ الدِّرْهَمِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْمُحَبَّقِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ، إِلَّا أَنَّهُ قَالَ: وَإِنْ كَانَتْ طَاوَعَتْهُ فَهِيَ وَمِثْلُهَا مِنْ مَالِهِ لَسَيِّدَتِهَا.
سلمہ بن محبق رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی جیسی حدیث روایت کرتے ہیں مگر اس میں ہے کہ اگر اس نے اس کی بات بخوشی مان لی ہو، تو وہ لونڈی اور اسی جیسی ایک اور لونڈی خاوند کے مال سے اس کی مالکن کو دلائی جائے گی۔
ضعيف
سنن ابي داود
4518
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ الْحَسَنِ، قَالَ:" لَا يُقَادُ الْحُرُّ بِالْعَبْدِ".
حسن بصری کہتے ہیں آزاد غلام کے بدلے قتل نہیں کیا جائے گا۔
صحيح مقطوع
سنن ابي داود
4761
حَدَّثَنَا ابْنُ بَشَّارٍ، أخبرنا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، أخبرنا الْحَسَنُ، عَنْ ضَبَّةَ بْنِ مِحْصَنٍ الْعَنَزِيِّ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمَعْنَاهُ، قَالَ: فَمَنْ كَرِهَ، فَقَدْ بَرِئَ، وَمَنْ أَنْكَرَ، فَقَدْ سَلِمَ" قَالَ قَتَادَةُ: يَعْنِي مَنْ أَنْكَرَ بِقَلْبِهِ، وَمَنْ كَرِهَ بِقَلْبِهِ.
اس سند سے بھی ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی مفہوم کی حدیث روایت کی ہے، البتہ اس میں یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے ناپسند کیا تو وہ بری ہو گیا اور جس نے کھل کر انکار کر دیا تو وہ محفوظ ہو گیا قتادہ کہتے ہیں: مطلب یہ ہے کہ جس نے دل سے اس کا انکار کیا اور جس نے دل سے اسے ناپسند کیا۔
صحيح
سنن ابي داود
4906
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا تَلَاعَنُوا بِلَعْنَةِ اللَّهِ وَلَا بِغَضَبِ اللَّهِ وَلَا بِالنَّارِ".
سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی لعنت یا اللہ کا غضب یا جہنم کی لعنت کسی پر نہ کیا کرو ۱؎۔
حسن

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.