سنن ابي داود
قتادة بن دعامة السدوسي (حدثنا / عن) صالح بن أبي مريم الضبعي
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
2155
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ صَالِحٍ أَبِي الْخَلِيلِ، عَنْ أَبِي عَلْقَمَةَ الْهَاشِمِيِّ،عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" بَعَثَ يَوْمَ حُنَيْنٍ بَعْثًا إِلَى أَوْطَاسَ، فَلَقُوا عَدُوَّهُمْ فَقَاتَلُوهُمْ فَظَهَرُوا عَلَيْهِمْ وَأَصَابُوا لَهُمْ سَبَايَا، فَكَأَنَّ أُنَاسًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَحَرَّجُوا مِنْ غِشْيَانِهِنَّ مِنْ أَجْلِ أَزْوَاجِهِنَّ مِنَ الْمُشْرِكِينَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى فِي ذَلِكَ:وَالْمُحْصَنَاتُ مِنَ النِّسَاءِ إِلا مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ سورة النساء آية 24، أَيْ فَهُنَّ لَهُمْ حَلَالٌ إِذَا انْقَضَتْ عِدَّتُهُنَّ".
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ حنین کے دن مقام اوطاس کی طرف ایک لشکر روانہ کیا تو وہ لشکر اپنے دشمنوں سے ملے، ان سے جنگ کی، اور جنگ میں ان پر غالب رہے، اور انہیں قیدی عورتیں ہاتھ لگیں، تو ان کے شوہروں کے مشرک ہونے کی وجہ سے بعض صحابہ کرام نے ان سے جماع کرنے میں حرج جانا، تو اللہ تعالیٰ نے اس سلسلہ میں یہ آیت نازل فرمائی: «والمحصنات من النساء إلا ما ملكت أيمانكم» اور (حرام کی گئیں) شوہر والی عورتیں مگر وہ جو تمہاری ملکیت میں آ جائیں (سورۃ النساء: ۲۴) تو وہ ان کے لیے حلال ہیں جب ان کی عدت ختم ہو جائے۔
صحيح
سنن ابي داود
3349
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي الْخَلِيلِ، عَنْ مُسْلِمٍ الْمَكِّيِّ، عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ الصَّنْعَانِيِّ،عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ: أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الذَّهَبُ بِالذَّهَبِ تِبْرُهَا وَعَيْنُهَا، وَالْفِضَّةُ بِالْفِضَّةِ تِبْرُهَا وَعَيْنُهَا، وَالْبُرُّ بِالْبُرِّ مُدْيٌ بِمُدْيٍ، وَالشَّعِيرُ بِالشَّعِيرِ مُدْيٌ بِمُدْيٍ، وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ مُدْيٌ بِمُدْيٍ، وَالْمِلْحُ بِالْمِلْحِ مُدْيٌ بِمُدْيٍ، فَمَنْ زَادَ أَوِ ازْدَادَ، فَقَدْ أَرْبَى، وَلَا بَأْسَ بِبَيْعِ الذَّهَبِ بِالْفِضَّةِ، وَالْفِضَّةُ أَكْثَرُهُمَا يَدًا بِيَدٍ، وَأَمَّا نَسِيئَةً فَلَا، وَلَا بَأْسَ بِبَيْعِ الْبُرِّ بِالشَّعِيرِ، وَالشَّعِيرُ أَكْثَرُهُمَا يَدًا بِيَدٍ، وَأَمَّا نَسِيئَةً فَلَا"، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ، وَهِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ يَسَارٍ، بِإِسْنَادِهِ.
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سونا سونے کے بدلے برابر برابر بیچو، ڈلی ہو یا سکہ، اور چاندی چاندی کے بدلے میں برابر برابر بیچو ڈلی ہو یا سکہ، اور گیہوں گیہوں کے بدلے برابر برابر بیچو، ایک مد ایک مد کے بدلے میں، جو جو کے بدلے میں برابر بیچو، ایک مد ایک مد کے بدلے میں، اسی طرح کھجور کھجور کے بدلے میں برابر برابر بیچو، ایک مد ایک مد کے بدلے میں، نمک نمک کے بدلے میں برابر برابر بیچو، ایک مد ایک مد کے بدلے میں، جس نے زیادہ دیا یا زیادہ لیا اس نے سود دیا، سود لیا، سونے کو چاندی سے کمی و بیشی کے ساتھ نقدا نقد بیچنے میں کوئی قباحت نہیں ہے لیکن ادھار درست نہیں، اور گیہوں کو جو سے کمی و بیشی کے ساتھ نقدا نقد بیچنے میں کوئی حرج نہیں لیکن ادھار بیچنا صحیح نہیں ۲؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اس حدیث کو سعید بن ابی عروبہ اور ہشام دستوائی نے قتادہ سے انہوں نے مسلم بن یسار سے اسی سند سے روایت کیا ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
3459
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي الْخَلِيلِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَفْتَرِقَا فَإِنْ صَدَقَا وَبَيَّنَا بُورِكَ لَهُمَا فِي بَيْعِهِمَا، وَإِنْ كَتَمَا، وَكَذَبَا مُحِقَتِ الْبَرَكَةُ مِنْ بَيْعِهِمَا"، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَكَذَلِكَ رَوَاهُ سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ، وَ حَمَّادٌ، وَأَمَّا هَمَّامٌ، فَقَالَ: حَتَّى يَتَفَرَّقَا أَوْ يَخْتَارَا ثَلَاثَ مِرَارٍ.
حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بائع اور مشتری جب تک جدا نہ ہوں دونوں کو بیع کے باقی رکھنے اور فسخ کر دینے کا اختیار ہے، پھر اگر دونوں سچ کہیں اور خوبی و خرابی دونوں بیان کر دیں تو دونوں کے اس خرید و فروخت میں برکت ہو گی اور اگر ان دونوں نے عیوب کو چھپایا، اور جھوٹی باتیں کہیں تو ان دونوں کی بیع سے برکت ختم کر دی جائے گی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے سعید بن ابی عروبہ اور حماد نے روایت کیا ہے، لیکن ہمام کی روایت میں یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بائع و مشتری کو اختیار ہے جب تک کہ دونوں جدا نہ ہوں، یا دونوں تین مرتبہ اختیار کی شرط نہ کر لیں۔
صحيح
سنن ابي داود
4286
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ صَالِحٍ أَبِي الْخَلِيلِ، عَنْ صَاحِبٍ لَهُ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" يَكُونُ اخْتِلَافٌ عِنْدَ مَوْتِ خَلِيفَةٍ فَيَخْرُجُ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ هَارِبًا إِلَى مَكَّةَ فَيَأْتِيهِ نَاسٌ مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ فَيُخْرِجُونَهُ وَهُوَ كَارِهٌ، فَيُبَايِعُونَهُ بَيْنَ الرُّكْنِ وَالْمَقَامِ وَيُبْعَثُ إِلَيْهِ بَعْثٌ مِنْ أَهْلِ الشَّامِ، فَيُخْسَفُ بِهِمْ بِالْبَيْدَاءِ بَيْنَ مَكَّةَ، وَالْمَدِينَةِ فَإِذَا رَأَى النَّاسُ ذَلِكَ أَتَاهُ أَبْدَالُ الشَّامِ وَعَصَائِبُ أَهْلِ الْعِرَاقِ فَيُبَايِعُونَهُ بَيْنَ الرُّكْنِ وَالْمَقَامِ ثُمَّ يَنْشَأُ رَجُلٌ مِنْ قُرَيْشٍ أَخْوَالُهُ كَلْبٌ، فَيَبْعَثُ إِلَيْهِمْ بَعْثًا فَيَظْهَرُونَ عَلَيْهِمْ وَذَلِكَ بَعْثُ كَلْبٍ وَالْخَيْبَةُ لِمَنْ لَمْ يَشْهَدْ غَنِيمَةَ كَلْبٍ فَيَقْسِمُ الْمَالَ وَيَعْمَلُ فِي النَّاسِ بِسُنَّةِ نَبِيِّهِمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَيُلْقِي الْإِسْلَامُ بِجِرَانِهِ إِلى الْأَرْضِ فَيَلْبَثُ سَبْعَ سِنِينَ ثُمَّ يُتَوَفَّى وَيُصَلِّي عَلَيْهِ الْمُسْلِمُونَ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: قَالَ بَعْضُهُمْ: عَنِ هِشَامٍ تِسْعَ سِنِينَ، وَقَالَ بَعْضُهُمْ سَبْعَ سِنِينَ.
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک خلیفہ کی موت کے وقت اختلاف ہو گا تو اہل مدینہ میں سے ایک شخص مکہ کی طرف بھاگتے ہوئے نکلے گا، اہل مکہ میں سے کچھ لوگ اس کے پاس آئیں گے اور اس کو امامت کے لیے پیش کریں گے، اسے یہ پسند نہ ہو گا، پھر حجر اسود اور مقام ابراہیم کے درمیان لوگ اس سے بیعت کریں گے، اور شام کی جانب سے ایک لشکر اس کی طرف بھیجا جائے گا تو مکہ اور مدینہ کے درمیان مقام بیداء میں وہ سب کے سب دھنسا دئیے جائیں گے، جب لوگ اس صورت حال کو دیکھیں گے تو شام کے ابدال اور اہل عراق کی جماعتیں اس کے پاس آئیں گی، حجر اسود اور مقام ابراہیم کے درمیان اس سے بیعت کریں گی، اس کے بعد ایک شخص قریش میں سے اٹھے گا جس کا ننہال بنی کلب میں ہو گا جو ایک لشکر ان کی طرف بھیجے گا، وہ اس پر غالب آئیں گے، یہی کلب کا لشکر ہو گا، اور نامراد رہے گا وہ شخص جو کلب کے مال غنیمت میں حاضر نہ رہے، وہ مال غنیمت تقسیم کرے گا اور لوگوں میں ان کے نبی کی سنت کو جاری کرے گا، اور اسلام اپنی گردن زمین میں ڈال دے گا، وہ سات سال تک حکمرانی کرے گا، پھر وفات پا جائے گا، اور مسلمان اس کی نماز جنازہ پڑھیں گے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: بعض نے ہشام سے نو سال کی روایت کی ہے اور بعض نے سات کی۔
ضعيف
سنن ابي داود
4288
حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا أَبُو الْعَوَّامِ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَبِي الْخَلِيلِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذَا الْحَدِيثِ وَحَدِيثُ مُعَاذٍ أَتَمُّ.
اس سند سے بھی ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی حدیث روایت کرتی ہیں، معاذ کی حدیث زیادہ کامل ہے۔
ضعيف

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.