سنن ابي داود
الليث بن سعد الفهمي (حدثنا / عن) محمد بن شهاب الزهري
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
267
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ الرَّمْلِيُّ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ حَبِيبٍ مَوْلَى عُرْوَةَ، عَنْ نُدْبَةَ مَوْلَاةِ مَيْمُونَةَ، عَنْ مَيْمُونَةَ،" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُبَاشِرُ الْمَرْأَةَ مِنْ نِسَائِهِ وَهِيَ حَائِضٌ، إِذَا كَانَ عَلَيْهَا إِزَارٌ إِلَى أَنْصَافِ الْفَخِذَيْنِ أَوِ الرُّكْبَتَيْنِ تَحْتَجِزُ بِهِ".
ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیویوں سے حیض کی حالت میں مباشرت (اختلاط و مساس) کرتے تھے جب ان کے اوپر نصف رانوں تک یا دونوں گھٹنوں تک تہبند ہوتا جس سے وہ آڑ کئے ہوتیں۔
صحيح
سنن ابي داود
290
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ الْهَمْدَانِيُّ، حَدَّثَنِي اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، بِهَذَا الْحَدِيثِ، قَالَ فِيهِ: فَكَانَتْ تَغْتَسِلُ لِكُلِّ صَلَاةٍ، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ الْقَاسِمُ بْنُ مَبْرُورٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ بِنْتِ جَحْشٍ، وَكَذَلِكَ رَوَاهُ مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، وَرُبَّمَا قَالَ مَعْمَرٌ عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ، بِمَعْنَاهُ، وَكَذَلِكَ رَوَاهُ إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، وَابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، وَقَالَ ابْنُ عُيَيْنَةَ فِي حَدِيثِهِ: وَلَمْ يَقُلْ إِنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَهَا أَنْ تَغْتَسِلَ. وَكَذَلِكَ رَوَاهُ الْأَوْزَاعِيُّ أَيْضًا، قَالَ فِيهِ: قَالَتْ عَائِشَة: فَكَانَتْ تَغْتَسِلُ لِكُلِّ صَلَاةٍ.
اس سند سے بھی ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے یہی حدیث مروی ہے، اس میں ہے وہ (ام حبیبہ رضی اللہ عنہا) ہر نماز کے لیے غسل کرتی تھیں۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے قاسم بن مبرور نے یونس سے، انہوں نے ابن شہاب سے، انہوں نے عمرہ سے، انہوں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے، اور انہوں نے ام حبیبہ بنت جحش رضی اللہ عنہا سے روایت کی ہے، اور اسی طرح اسے معمر نے زہری سے، انہوں نے عمرہ سے، اور انہوں نے ام المؤمنین عائشہ سے روایت کی ہے، اور کبھی کبھی معمر نے عمرہ سے، انہوں نے ام حبیبہ سے اسی مفہوم کی حدیث روایت کی ہے، اور اسی طرح اسے ابراہیم بن سعد اور ابن عیینہ نے زہری سے، انہوں نے عمرہ سے، انہوں نے عائشہ سے روایت کی ہے، اور ابن عیینہ نے اپنی روایت میں کہا ہے کہ انہوں (زہری) نے یہ نہیں کہا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں (ام حبیبہ کو) غسل کرنے کا حکم دیا، نیز اسی طرح اسے اوزاعی نے بھی روایت کی ہے اس میں ہے کہ عائشہ نے کہا: وہ ہر نماز کے لیے غسل کرتی تھیں۔
صحيح لم أجدها والصواب أنه من مسند عائشة
سنن ابي داود
404
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ،" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ بَيْضَاءُ مُرْتَفِعَةٌ حَيَّةٌ، وَيَذْهَبُ الذَّاهِبُ إِلَى الْعَوَالِي وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عصر ایسے وقت میں پڑھتے تھے کہ سورج سفید، بلند اور زندہ ہوتا تھا، اور جانے والا (عصر پڑھ کر) عوالی مدینہ تک جاتا اور سورج بلند رہتا تھا۔
صحيح
سنن ابي داود
1874
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ:" لَمْ أَرَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْسَحُ مِنْ الْبَيْتِ إِلَّا الرُّكْنَيْنِ الْيَمَانِيَّيْنِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بیت اللہ کے کسی رکن کو چھوتے نہیں دیکھا سوائے حجر اسود اور رکن یمانی کے ۱؎۔
صحيح
سنن ابي داود
2268
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، بِإِسْنَادِهِ وَمَعْنَاهُ، قَالَ: قَالَتْ:" دَخَلَ عَلَيَّ مَسْرُورًا تَبْرُقُ أَسَارِيرُ وَجْهِهِ". قَالَ أَبُو دَاوُد: وَأَسَارِيرُ وَجْهِهِ، لَمْ يَحْفَظْهُ ابْنُ عُيَيْنَةَ. قَالَ أَبُو دَاوُد: أَسَارِيرُ وَجْهِهِ هُوَ تَدْلِيسٌ مِنْ ابْنِ عُيَيْنَةَ، لَمْ يَسْمَعْهُ مِنْ الزُّهْرِيِّ، إِنَّمَا سَمِعَ الْأَسَارِيرَ مِنْ غَيْرِ الْزُهْرِيِّ. قَالَ: وَالْأَسَارِيرُ فِي حَدِيثِ اللَّيْثِ وَغَيْرِهِ. قَالَ أَبُو دَاوُد: وَسَمِعْتُ أَحْمَدَ بْنَ صَالِحٍ، يَقُولُ: كَانَ أُسَامَةُ أَسْوَدَ شَدِيدَ السَّوَادِ مِثْلَ الْقَارِ، وَكَانَ زَيْدٌ أَبْيَضَ مِثْلَ الْقُطْنِ.
اس سند سے بھی زہری نے اسی طریق سے اسی مفہوم کی روایت بیان کی ہے اس میں ہے کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس خوش و خرم تشریف لائے آپ کے چہرے کی لکیریں چمک رہی تھیں۔ ابوداؤد کہتے ہیں: «أسارير وجهه» کے الفاظ کو ابن عیینہ یاد نہیں رکھ سکے، ابوداؤد کہتے ہیں: «أسارير وجهه» ابن عیینہ کی جانب سے تدلیس ہے انہوں نے اسے زہری سے نہیں سنا ہے انہوں نے «أسارير وجهه» کے بجائے «لأسارير من غير» کے الفاظ سنے ہیں اور «أسارير» کا ذکر لیث وغیرہ کی حدیث میں ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: میں نے احمد بن صالح کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ اسامہ رضی اللہ عنہ تارکول کی طرح بہت زیادہ کالے تھے ۱؎ اور زید رضی اللہ عنہ روئی کی طرح سفید۔
صحيح
سنن ابي داود
2423
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: سَمِعْتُ اللَّيْثَ، يُحَدِّثُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ،" أَنَّهُ كَانَ إِذَا ذُكِرَ لَهُ أَنَّهُ نُهِيَ عَنْ صِيَامِ يَوْمِ السَّبْتِ، يَقُولُ ابْنُ شِهَابٍ: هَذَا حَدِيثٌ حِمْصِيٌّ".
ابن شہاب زہری سے روایت ہے کہ ان کے سامنے جب سنیچر (ہفتے) کے دن روزے کی ممانعت کا تذکرہ آتا تو کہتے کہ یہ حمص والوں کی حدیث ہے ۱؎۔
مقطوع مرفوض
سنن ابي داود
2644
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنِ اللَّيْثِ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَدِيِّ بْنِ الْخِيَارِ، عَنْ الْمِقْدَادِ بْنِ الْأَسْوَدِ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ إِنْ لَقِيتُ رَجُلًا مِنَ الْكُفَّارِ فَقَاتَلَنِي، فَضَرَبَ إِحْدَى يَدَيَّ بِالسَّيْفِ ثُمَّ لَاذَ مِنِّي بِشَجَرَةٍ، فَقَالَ: أَسْلَمْتُ لِلَّهِ أَفَأَقْتُلُهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ بَعْدَ أَنْ قَالَهَا؟ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَقْتُلْهُ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُ قَطَعَ يَدِي، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا تَقْتُلْهُ فَإِنْ قَتَلْتَهُ فَإِنَّهُ بِمَنْزِلَتِكَ قَبْلَ أَنْ تَقْتُلَهُ وَأَنْتَ بِمَنْزِلَتِهِ قَبْلَ أَنْ يَقُولَ كَلِمَتَهُ الَّتِي قَالَ".
مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے بتائیے اگر کافروں میں کسی شخص سے میری مڈبھیڑ ہو جائے اور وہ مجھ سے قتال کرے اور میرا ایک ہاتھ تلوار سے کاٹ دے اس کے بعد درخت کی آڑ میں چھپ جائے اور کہے: میں نے اللہ کے لیے اسلام قبول کر لیا، تو کیا میں اسے اس کلمہ کے کہنے کے بعد قتل کروں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں تم اسے قتل نہ کرو، میں نے کہا: اللہ کے رسول! اس نے میرا ہاتھ کاٹ دیا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے قتل نہ کرو، کیونکہ اگر تم نے اسے قتل کر دیا تو قتل کرنے سے پہلے تمہارا جو مقام تھا وہ اس مقام میں آ جائے گا اور تم اس مقام میں پہنچ جاؤ گے جو اس کلمہ کے کہنے سے پہلے اس کا تھا ۱؎۔
صحيح
سنن ابي داود
3637
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا اللَّيْثِ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ حَدَّثَهُ:" أَنَّ رَجُلًا خَاصَمَ الزُّبَيْرَ فِي شِرَاجِ الْحَرَّةِ الَّتِي يَسْقُونَ بِهَا، فَقَالَ الْأَنْصَارِيُّ: سَرِّحْ الْمَاءَ يَمُرُّ، فَأَبَى عَلَيْهِ الزُّبَيْرُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلزُّبَيْرِ: اسْقِ يَا زُبَيْرُ، ثُمَّ أَرْسِلْ إِلَى جَارِكَ، فَغَضِبَ الْأَنْصَارِيُّ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَنْ كَانَ ابْنَ عَمَّتِكَ؟، فَتَلَوَّنَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ: اسْقِ، ثُمَّ احْبِسِ الْمَاءَ حَتَّى يَرْجِعَ إِلَى الْجَدْرِ، فَقَالَ الزُّبَيْرُ: فَوَاللَّهِ إِنِّي لَأَحْسَبُ هَذِهِ الْآيَةَ نَزَلَتْ فِي ذَلِكَ: فَلا وَرَبِّكَ لا يُؤْمِنُونَ حَتَّى يُحَكِّمُوكَ سورة النساء آية 65".
عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص نے زبیر رضی اللہ عنہ سے حرۃ کی نالیوں کے سلسلہ میں جھگڑا کیا جس سے وہ سینچائی کرتے تھے، انصاری نے زبیر رضی اللہ عنہ سے کہا: پانی کو بہنے دو، لیکن زبیر رضی اللہ عنہ نے اس سے انکار کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زبیر رضی اللہ عنہ سے فرمایا: تم اپنے کھیت سینچ لو پھر پانی کو اپنے پڑوسی کے لیے چھوڑ دو یہ سن کر انصاری کو غصہ آ گیا اور کہنے لگا: اللہ کے رسول! یہ آپ کے پھوپھی کے لڑکے ہیں نا؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے کا رنگ متغیر ہو گیا اور آپ نے زبیر رضی اللہ عنہ سے فرمایا: تم اپنے کھیت سینچ لو اور پانی روک لو یہاں تک کہ کھیت کے مینڈھوں تک بھر جائے۔ زبیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: اللہ کی قسم! میں سمجھتا ہوں یہ آیت «فلا وربك لا يؤمنون حتى يحكموك» قسم ہے تیرے رب کی وہ اس وقت تک کامل مومن نہیں ہو سکتے جب تک کہ آپ کو اپنا فیصل نہ مان لیں (سورة النساء: ۶۵) اسی بابت اتری ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
4373
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ الْهَمْدَانِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي. ح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ الثَّقَفِيُّ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّ قُرَيْشًا أَهَمَّهُمْ شَأْنُ الْمَرْأَةِ الْمَخْزُومِيَّةِ الَّتِي سَرَقَتْ، فَقَالُوا: مَنْ يُكَلِّمُ فِيهَا يَعْنِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالُوا: وَمَنْ يَجْتَرِئُ إِلَّا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ حِبُّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَكَلَّمَهُ أُسَامَةُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا أُسَامَةُ أَتَشْفَعُ فِي حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ، ثُمَّ قَامَ فَاخْتَطَبَ، فَقَالَ: إِنَّمَا هَلَكَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِكُمْ أَنَّهُمْ كَانُوا إِذَا سَرَقَ فِيهِمُ الشَّرِيفُ تَرَكُوهُ وَإِذَا سَرَقَ فِيهِمُ الضَّعِيفُ أَقَامُوا عَلَيْهِ الْحَدَّ وَايْمُ اللَّهِ لَوْ أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ سَرَقَتْ لَقَطَعْتُ يَدَهَا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ قریش کو ایک مخزومی عورت جس نے چوری کی تھی کے معاملہ نے فکرمند کر دیا، وہ کہنے لگے: اس عورت کے سلسلہ میں کون رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بات کرے گا؟ لوگوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہیتے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کے سوا اور کس کو اس کی جرات ہو سکتی ہے؟ چنانچہ اسامہ رضی اللہ عنہ نے آپ سے اس سلسلہ میں گفتگو کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسامہ! کیا تم اللہ کے حدود میں سے ایک حد کے سلسلہ میں مجھ سے سفارش کرتے ہو! پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور خطبہ دیا، آپ نے اس خطبہ میں فرمایا: تم سے پہلے کے لوگ اسی وجہ سے ہلاک ہوئے کیونکہ ان میں جب کوئی معزز آدمی چوری کرتا تو اسے چھوڑ دیتے اور جب کسی کمزور سے یہ جرم سرزد ہو جاتا تو اس پر حد قائم کرتے، قسم اللہ کی اگر فاطمہ بنت محمد بھی چوری کرے تو میں اس کا ہاتھ بھی کاٹ ڈالوں گا۔
صحيح
سنن ابي داود
4577
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ فِي هَذِهِ الْقِصَّةِ قَالَ: ثُمَّ إِنَّ الْمَرْأَةَ الَّتِي قَضَى عَلَيْهَا بِالْغُرَّةِ تُوُفِّيَتْ، فَقَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَنَّ مِيرَاثَهَا لِبَنِيهَا وَأَنَّ الْعَقْلَ عَلَى عَصَبَتِهَا.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اس قصے میں روایت ہے، وہ کہتے ہیں پھر وہ عورت، جس کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لونڈی یا غلام کا فیصلہ کیا تھا، مر گئی، تو آپ نے فیصلہ فرمایا کہ اس کی میراث اس کے بیٹوں کی ہے، اور دیت قاتلہ کے عصبہ پر ہو گی۔
صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.