سنن ابي داود
مجاهد بن جبر القرشي (حدثنا / عن) عبد الله بن العباس القرشي
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
21
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمَعْنَاهُ، قَالَ: كَانَ لَا يَسْتَتِرُ مِنْ بَوْلِهِ. وَقَالَ أَبُو مُعَاوِيَةَ: يَسْتَنْزِهُ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی مفہوم کی حدیث روایت کی ہے اس میں جریر نے «كان لا يستتر من بوله» کہا ہے، اور ابومعاویہ نے «يستتر» کی جگہ «يستنزه» وہ پاکی حاصل نہیں کرتا تھا کا لفظ ذکر کیا ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
1664
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَعْلَى الْمُحَارِبِيُّ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا غَيْلَانُ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ إِيَاسٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ: وَالَّذِينَ يَكْنِزُونَ الذَّهَبَ وَالْفِضَّةَ سورة التوبة آية 34، قَالَ: كَبُرَ ذَلِكَ عَلَى الْمُسْلِمِينَ، فَقَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَا أُفَرِّجُ عَنْكُمْ، فَانْطَلَقَ، فَقَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، إِنَّهُ كَبُرَ عَلَى أَصْحَابِكَ هَذِهِ الْآيَةُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللَّهَ لَمْ يَفْرِضْ الزَّكَاةَ إِلَّا لِيُطَيِّبَ مَا بَقِيَ مِنْ أَمْوَالِكُمْ وَإِنَّمَا فَرَضَ الْمَوَارِيثَ لِتَكُونَ لِمَنْ بَعْدَكُمْ"، فَكَبَّرَ عُمَرُ، ثُمَّ قَالَ لَهُ:" أَلَا أُخْبِرُكَ بِخَيْرِ مَا يَكْنِزُ الْمَرْءُ: الْمَرْأَةُ الصَّالِحَةُ إِذَا نَظَرَ إِلَيْهَا سَرَّتْهُ وَإِذَا أَمَرَهَا أَطَاعَتْهُ وَإِذَا غَابَ عَنْهَا حَفِظَتْهُ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جب آیت کریمہ «والذين يكنزون الذهب والفضة» نازل ہوئی تو مسلمانوں پر بہت گراں گزری تو عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: تمہاری اس مشکل کو میں رفع کرتا ہوں، چنانچہ وہ (نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس) گئے اور عرض کیا: اللہ کے نبی! آپ کے صحابہ پر یہ آیت بہت گراں گزری ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ نے زکاۃ صرف اس لیے فرض کی ہے کہ تمہارے باقی مال پاک ہو جائیں (جس مال کی زکاۃ نکل جائے وہ کنز نہیں ہے) اور اللہ نے میراث کو اسی لیے مقرر کیا تاکہ بعد والوں کو ملے، اس پر عمر رضی اللہ عنہ نے تکبیر کہی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمر رضی اللہ عنہ سے فرمایا: کیا میں تم کو اس کی خبر نہ دوں جو مسلمان کا سب سے بہتر خزانہ ہے؟ وہ نیک عورت ہے کہ جب مرد اس کی طرف دیکھے تو وہ اسے خوش کر دے اور جب وہ حکم دے تو اسے مانے اور جب وہ اس سے غائب ہو تو اس کی حفاظت کرے۔
ضعيف
سنن ابي داود
1731
حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَرَأَ هَذِهِ الْآيَةَ: لَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَبْتَغُوا فَضْلا مِنْ رَبِّكُمْ سورة البقرة آية 198، قَالَ:" كَانُوا لَا يَتَّجِرُونَ بِمِنًى فَأُمِرُوا بِالتِّجَارَةِ إِذَا أَفَاضُوا مِنْ عَرَفَاتٍ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہوئے راوی کہتے ہیں انہوں نے یہ آیت «ليس عليكم جناح أن تبتغوا فضلا من ربكم» ۱؎ تم پر اس میں کوئی گناہ نہیں ہے کہ تم اپنے رب کا فضل تلاش کرو پڑھی اور بتایا کہ عرب کے لوگ منیٰ میں تجارت نہیں کرتے تھے تو انہیں عرفات سے واپسی پر منیٰ میں تجارت کا حکم دیا گیا۔
صحيح
سنن ابي داود
1790
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ جَعْفَرٍ حَدَّثَهُمْ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ:" هَذِهِ عُمْرَةٌ اسْتَمْتَعْنَا بِهَا فَمَنْ لَمْ يَكُنْ عِنْدَهُ هَدْيٌ فَلْيُحِلَّ الْحِلَّ كُلَّهُ، وَقَدْ دَخَلَتِ الْعُمْرَةُ فِي الْحَجِّ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ". قَالَ أَبُو دَاوُد: هَذَا مُنْكَرٌ، إِنَّمَا هُوَ قَوْلُ ابْنِ عَبَّاسٍ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ عمرہ ہے، ہم نے اس سے فائدہ اٹھایا لہٰذا جس کے ساتھ ہدی نہ ہو وہ پوری طرح سے حلال ہو جائے، اور عمرہ حج میں قیامت تک کے لیے داخل ہو گیا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ (مرفوع حدیث) منکر ہے، یہ ابن عباس کا قول ہے نہ کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ۱؎۔
صحيح
سنن ابي داود
1997
حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَيْدٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ أَبَانَ بْنِ صَالِحٍ، وَعَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَقَامَ فِي عُمْرَةِ الْقَضَاءِ ثَلَاثًا".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمرہ قضاء میں تین دن قیام فرمایا۔
صحيح
سنن ابي داود
2164
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ يَحْيَى أَبُو الْأَصْبَغِ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ أَبَانَ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" إِنَّ ابْنَ عُمَرَ وَاللَّهُ يَغْفِرُ لَهُ أَوْهَمَ إِنَّمَا كَانَ هَذَا الْحَيُّ مِنْ الْأَنْصَارِ وَهُمْ أَهْلُ وَثَنٍ مَعَ هَذَا الْحَيِّ مِنْ يَهُودَ وَهُمْ أَهْلُ كِتَابٍ، وَكَانُوا يَرَوْنَ لَهُمْ فَضْلًا عَلَيْهِمْ فِي الْعِلْمِ فَكَانُوا يَقْتَدُونَ بِكَثِيرٍ مِنْ فِعْلِهِمْ، وَكَانَ مِنْ أَمْرِ أَهْلِ الْكِتَابِ أَنْ لَا يَأْتُوا النِّسَاءَ إِلَّا عَلَى حَرْفٍ وَذَلِكَ أَسْتَرُ مَا تَكُونُ الْمَرْأَةُ، فَكَانَ هَذَا الْحَيُّ مِنْ الْأَنْصَارِ قَدْ أَخَذُوا بِذَلِكَ مِنْ فِعْلِهِمْ، وَكَانَ هَذَا الْحَيُّ مِنْ قُرَيْشٍ يَشْرَحُونَ النِّسَاءَ شَرْحًا مُنْكَرًا وَيَتَلَذَّذُونَ مِنْهُنَّ مُقْبِلَاتٍ وَمُدْبِرَاتٍ وَمُسْتَلْقِيَاتٍ، فَلَمَّا قَدِمَ الْمُهَاجِرُونَ الْمَدِينَةَ تَزَوَّجَ رَجُلٌ مِنْهُمُ امْرَأَةً مِنْ الْأَنْصَارِ فَذَهَبَ يَصْنَعُ بِهَا ذَلِكَ فَأَنْكَرَتْهُ عَلَيْهِ، وَقَالَتْ: إِنَّمَا كُنَّا نُؤْتَى عَلَى حَرْفٍ، فَاصْنَعْ ذَلِكَ وَإِلَّا فَاجْتَنِبْنِي، حَتَّى شَرِيَ أَمْرُهُمَا، فَبَلَغَ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّى شِئْتُمْ سورة البقرة آية 223، أَيْ مُقْبِلَاتٍ وَمُدْبِرَاتٍ وَمُسْتَلْقِيَاتٍ، يَعْنِي بِذَلِكَ مَوْضِعَ الْوَلَدِ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ اللہ ابن عمر رضی اللہ عنہما کو بخشے ان کو «أنى شئتم» کے لفظ سے وہم ہو گیا تھا، اصل واقعہ یوں ہے کہ انصار کے اس بت پرست قبیلے کا یہود (جو کہ اہل کتاب ہیں کے) ایک قبیلے کے ساتھ میل جول تھا اور انصار علم میں یہود کو اپنے سے برتر مانتے تھے، اور بہت سے معاملات میں ان کی پیروی کرتے تھے، اہل کتاب کا حال یہ تھا کہ وہ عورتوں سے ایک ہی آسن سے صحبت کرتے تھے، اس میں عورت کے لیے پردہ داری بھی زیادہ رہتی تھی، چنانچہ انصار نے بھی یہودیوں سے یہی طریقہ لے لیا اور قریش کے اس قبیلہ کا حال یہ تھا کہ وہ عورتوں کو طرح طرح سے ننگا کر دیتے تھے اور آگے سے، پیچھے سے، اور چت لٹا کر ہر طرح سے لطف اندوز ہوتے تھے، مہاجرین کی جب مدینہ میں آمد ہوئی تو ان میں سے ایک شخص نے انصار کی ایک عورت سے شادی کی اور اس کے ساتھ وہی طریقہ اختیار کرنے لگا اس پر عورت نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے یہاں تو ایک ہی (مشہور) آسن رائج ہے، لہٰذا یا تو اس طرح کرو، ورنہ مجھ سے دور رہو، جب اس بات کا چرچا ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی اس کی خبر لگ گئی چنانچہ اللہ عزوجل نے یہ آیت «نساؤكم حرث لكم فأتوا حرثكم أنى شئتم» نازل فرمائی یعنی آگے سے پیچھے سے، اور چت لٹا کر اس سے مراد لڑکا پیدا ہونے کی جگہ ہے یعنی شرمگاہ میں جماع ہے ۱؎۔
حسن
سنن ابي داود
2197
حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَثِيرٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ ابْنِ عَبَّاسٍ، فَجَاءَ رَجُلٌ، فَقَالَ: إِنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ ثَلَاثًا، قَالَ: فَسَكَتَ حَتَّى ظَنَنْتُ أَنَّهُ رَادُّهَا إِلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ:" يَنْطَلِقُ أَحَدُكُمْ فَيَرْكَبُ الْحُمُوقَةَ، ثُمَّ يَقُولُ: يَا ابْنَ عَبَّاسٍ، يَا ابْنَ عَبَّاسٍ، وَإِنَّ اللَّهَ قَالَ: وَمَنْ يَتَّقِ اللَّهَ يَجْعَلْ لَهُ مَخْرَجًا سورة الطلاق آية 2، وَإِنَّكَ لَمْ تَتَّقِ اللَّهَ، فَلَمْ أَجِدْ لَكَ مَخْرَجًا، عَصَيْتَ رَبَّكَ وَبَانَتْ مِنْكَ امْرَأَتُكَ، وَإِنَّ اللَّهَ قَالَ: يَأَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَاءَ فَطَلِّقُوهُنَّ سورة الطلاق آية 1 فِي قُبُلِ عِدَّتِهِنَّ". قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ حُمَيْدٌ الْأَعْرَجُ وَغَيْرُهُ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ. وَرَوَاهُ شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَ أَيُّوبُ، وَ ابْنُ جُرَيْجٍ، جَمِيعًا عَنْ عِكْرِمَةَ بْنِ خَالِدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَ ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ رَافِعٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ. وَرَوَاهُ الْأَعْمَشُ، عَنْ مَالِكِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَ ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، كُلُّهُمْ قَالُوا فِي الطَّلَاقِ الثَّلَاثِ:" أَنَّهُ أَجَازَهَا"، قَالَ:" وَبَانَتْ مِنْكَ" نَحْوَ حَدِيثِ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَثِيرٍ. قَالَ أَبُو دَاوُد: وَرَوَى حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ،" إِذَا قَالَ: أَنْتِ طَالِقٌ، ثَلَاثًا بِفَمٍ وَاحِدٍ، فَهِيَ وَاحِدَةٌ". وَرَوَاهُ إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، هَذَا قَوْلُهُ، لَمْ يَذْكُرْ ابْنَ عَبَّاسٍ، وَجَعَلَهُ قَوْلَ عِكْرِمَةَ.
مجاہد کہتے ہیں: میں ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس تھا کہ ایک آدمی آیا اور ان سے کہنے لگا کہ اس نے اپنی بیوی کو تین طلاق دے دی ہے، ابن عباس رضی اللہ عنہما خاموش رہے، یہاں تک کہ میں نے سمجھا کہ وہ اسے اس کی طرف لوٹا دیں گے، پھر انہوں نے کہا: تم لوگ بیوقوفی تو خود کرتے ہو پھر آ کر کہتے ہو: اے ابن عباس! اے ابن عباس! حالانکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے «ومن يتق الله يجعل له مخرجا» ۱؎ اور تو اللہ سے نہیں ڈرا لہٰذا میں تیرے لیے کوئی راستہ بھی نہیں پاتا، تو نے اپنے پروردگار کی نافرمانی کی لہٰذا تیری بیوی تیرے لیے بائنہ ہو گئی، اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے «يا أيها النبي إذا طلقتم النساء فطلقوهن»، «في قبل عدتهن» ۲؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اس حدیث کو حمید اعرج وغیرہ نے مجاہد سے، مجاہد نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کیا ہے۔ اور اسے شعبہ نے عمرو بن مرہ سے عمرو نے سعید بن جبیر سے سعید نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کیا ہے۔ اور ایوب و ابن جریج نے عکرمہ بن خالد سے عکرمہ نے سعید بن جبیر سے سعید نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے، اور ابن جریج نے عبدالحمید بن رافع سے ابن رافع نے عطاء سے عطاء نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کیا ہے۔ نیز اسے اعمش نے مالک بن حارث سے مالک نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کیا ہے اور ابن جریج نے عمرو بن دینار سے عمرو نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کیا ہے۔ ان سبھوں نے تین طلاق کے بارے میں کہا ہے کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے ان کو تین ہی مانا اور کہا کہ وہ تمہارے لیے بائنہ ہو گئی جیسے اسماعیل کی روایت میں ہے جسے انہوں نے ایوب سے ایوب نے عبداللہ بن کثیر سے روایت کیا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اور حماد بن زید نے ایوب سے ایوب نے عکرمہ سے عکرمہ نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کی ہے کہ جب ایک ہی منہ سے (یکبارگی یوں کہے کہ تجھے تین طلاق دی) تو وہ ایک شمار ہو گی۔ اور اسے اسماعیل بن ابراہیم نے ایوب سے ایوب نے عکرمہ سے روایت کیا ہے اور یہ ان کا اپنا قول ہے البتہ انہوں نے ابن عباس کا ذکر نہیں کیا بلکہ اسے عکرمہ کا قول بتایا ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
2562
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، عَنْ قُطْبَةَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ سِيَاهٍ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي يَحْيَى الْقَتَّاتِ، عَنْ مُجَاهِدٍ،عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ التَّحْرِيشِ بَيْنَ الْبَهَائِمِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جانوروں کو باہم لڑانے سے منع فرمایا ۱؎۔
ضعيف
سنن ابي داود
4170
حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ أُسَامَةَ، عَنْ أَبَانَ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ مُجَاهِدِ بْنِ جَبْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" لُعِنَتِ الْوَاصِلَةُ وَالْمُسْتَوْصِلَةُ وَالنَّامِصَةُ وَالْمُتَنَمِّصَةُ وَالْوَاشِمَةُ وَالْمُسْتَوْشِمَةُ مِنْ غَيْرِ دَاءٍ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَتَفْسِيرُ الْوَاصِلَةِ الَّتِي تَصِلُ الشَّعْرَ بِشَعْرِ النِّسَاءِ وَالْمُسْتَوْصِلَةُ الْمَعْمُولُ بِهَا، وَالنَّامِصَةُ الَّتِي تَنْقُشُ الْحَاجِبَ حَتَّى تُرِقَّهُ وَالْمُتَنَمِّصَةُ الْمَعْمُولُ بِهَا، وَالْوَاشِمَةُ الَّتِي تَجْعَلُ الْخِيلَانَ فِي وَجْهِهَا بِكُحْلٍ أَوْ مِدَادٍ وَالْمُسْتَوْشِمَةُ الْمَعْمُولُ بِهَا.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ملعون قرار دی گئی ہے بال جوڑنے والی، اور جڑوانے والی، بال اکھیڑنے والی اور اکھڑوانے والی، اور بغیر کسی بیماری کے گودنے لگانے والی اور گودنے لگوانے والی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: «واصلة» اس عورت کو کہتے ہیں جو عورتوں کے بال میں بال جوڑے، اور «مستوصلة» اسے کہتے ہیں جو ایسا کروائے، اور «نامصة» وہ عورت ہے جو ابرو کے بال اکھیڑ کر باریک کرے، اور «متنمصة» وہ ہے جو ایسا کروائے، اور «واشمة» وہ عورت ہے جو چہرہ میں سرمہ یا سیاہی سے خال (تل) بنائے، اور «مستوشمة» وہ ہے جو ایسا کروائے۔
صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.