سنن ابي داود
محمد بن العلاء الهمداني (حدثنا / عن) حفص بن غياث النخعي
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
162
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا حَفْصٌ يَعْنِي ابْنَ غِيَاثٍ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَبْدِ خَيْرٍ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" لَوْ كَانَ الدِّينُ بِالرَّأْيِ، لَكَانَ أَسْفَلُ الْخُفِّ أَوْلَى بِالْمَسْحِ مِنْ أَعْلَاهُ، وَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْسَحُ عَلَى ظَاهِرِ خُفَّيْهِ".
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں اگر دین (کا معاملہ) رائے اور قیاس پر ہوتا، تو موزے کے نچلے حصے پر مسح کرنا اوپری حصے پر مسح کرنے سے بہتر ہوتا، حالانکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے دونوں موزوں کے اوپری حصے پر مسح کرتے ہوئے دیکھا ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
323
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا حَفْصٌ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، عَنْ ابْنِ أَبْزَى، عَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ، فِي هَذَا الْحَدِيثِ، فَقَالَ: يَا عَمَّارُ، إِنَّمَا كَانَ يَكْفِيكَ هَكَذَا، ثُمّ ضَرَبَ بِيَدَيْهِ الْأَرْضَ ثُمَّ ضَرَبَ إِحْدَاهُمَا عَلَى الْأُخْرَى ثُمَّ مَسَحَ وَجْهَهُ وَالذِّرَاعَيْنِ إِلَى نِصْفِ السَّاعِدَيْنِ وَلَمْ يَبْلُغْ الْمِرْفَقَيْنِ ضَرْبَةً وَاحِدَةً، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَرَوَاهُ وَكِيعٌ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى، وَرَوَاهُ جَرِيرٌ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى يَعْنِي عَنْ أَبِيهِ.
ابن ابزی عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما سے اس حدیث میں یہ روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے عمار! تمہیں اس طرح کر لینا کافی تھا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھوں کو زمین پر ایک بار مارا پھر ایک ہاتھ کو دوسرے ہاتھ پر مارا پھر اپنے چہرے اور دونوں ہاتھوں پر دونوں کلائیوں کے نصف تک پھیرا اور کہنیوں تک نہیں پہنچے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے وکیع نے اعمش سے، انہوں نے سلمہ بن کہیل سے اور سلمہ نے عبدالرحمٰن بن ابزی سے روایت کیا ہے، نیز اسے جریر نے اعمش سے، اعمش نے سلمہ بن کہیل سے، سلمہ نے سعید بن عبدالرحمٰن بن ابزی سے اور سعید نے اپنے والد سے روایت کیا ہے۔
صحيح دون ذكر الذراعين والمرفقين
سنن ابي داود
1981
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا حَفْصٌ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ يَوْمَ النَّحْرِ، ثُمَّ رَجَعَ إِلَى مَنْزِلِهِ بِمِنًى فَدَعَا بِذِبْحٍ فَذُبِحَ، ثُمَّ دَعَا بِالْحَلَّاقِ فَأَخَذَ بِشِقِّ رَأْسِهِ الْأَيْمَنِ فَحَلَقَهُ فَجَعَلَ يَقْسِمُ بَيْنَ مَنْ يَلِيهِ الشَّعْرَةَ وَالشَّعْرَتَيْنِ، ثُمَّ أَخَذَ بِشِقِّ رَأْسِهِ الْأَيْسَرِ فَحَلَقَهُ، ثُمَّ قَالَ: هَا هُنَا أَبُو طَلْحَةَ، فَدَفَعَهُ إِلَى أَبِي طَلْحَةَ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوم النحر کو جمرہ عقبہ کی رمی کی، پھر آپ منیٰ میں اپنی قیام گاہ لوٹ آئے، پھر قربانی کے جانور منگا کر انہیں ذبح کیا، اس کے بعد حلاق (سر مونڈنے والے کو بلایا)، اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر کے داہنے حصے کو پکڑا، اور بال مونڈ دیئے ۱؎، پھر ایک ایک اور دو دو بال ان لوگوں میں تقسیم کئے جو آپ کے قریب تھے پھر بایاں جانب منڈوایا اور فرمایا: ابوطلحہ یہاں ہیں؟ اور وہ سب بال ابوطلحہ کو دے دیئے۔
صحيح
سنن ابي داود
4356
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا حَفْصٌ، حَدَّثَنَا الشَّيْبَانِيُّ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ بِهَذِهِ الْقِصَّةِ، قَالَ: فَأُتِيَ أَبُو مُوسَى بِرَجُلٍ قَدِ ارْتَدَّ عَنِ الْإِسْلَامِ، فَدَعَاهُ عِشْرِينَ لَيْلَةً أَوْ قَرِيبًا مِنْهَا، فَجَاءَ مُعَاذٌ فَدَعَاهُ فَأَبَى، فَضَرَبَ عُنُقَهُ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَرَوَاهُ عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عُمَيْرٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ 63 لَمْ يَذْكُرِ الِاسْتِتَابَةَ وَرَوَاهُ ابْنُ فُضَيْلٍ، عَنِ الشَّيْبَانِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي مُوسَى لَمْ يَذْكُرْ فِيهِ الِاسْتِتَابَةَ.
اس سند سے بھی ابوبردہ رضی اللہ عنہ سے یہی واقعہ مروی ہے، وہ کہتے ہیں ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کے پاس ایک شخص کو لے کر آیا گیا جو اسلام سے مرتد گیا تھا، بیس دن تک یا اس کے لگ بھگ وہ اسے اسلام کی دعوت دیتے رہے کہ اسی دوران معاذ رضی اللہ عنہ آ گئے تو آپ نے بھی اسے اسلام کی دعوت دی لیکن اس نے انکار کر دیا تو آپ نے اس کی گردن مار دی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے عبدالملک بن عمیر نے ابوبردہ سے روایت کیا ہے لیکن انہوں نے اس میں توبہ کرانے کا ذکر نہیں کیا ہے اور اسے ابن فضیل نے شیبانی سے شیبانی نے سعید بن ابی بردہ سے، ابوبردہ نے اپنے والد ابوبردہ سے اور ابوبردہ نے ابوموسیٰ اشعری سے روایت کیا ہے اور اس میں بھی انہوں نے توبہ کرانے کا ذکر نہیں کیا ہے۔
صحيح الإسناد
سنن ابي داود
4587
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا حَفْصٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ، حَدَّثَنِي بَعْضُ الْوَفْد الَّذِينَ قُدِمُوا عَلَى أَبِي، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَيُّمَا طَبِيبٍ تَطَبَّبَ عَلَى قَوْمٍ لَا يُعْرَفُ لَهُ تَطَبُّبٌ قَبْلَ ذَلِكَ فَأَعْنَتَ فَهُوَ ضَامِنٌ"، قَالَ عَبْدُ الْعَزِيزِ: أَمَا إِنَّهُ لَيْسَ بِالنَّعْتِ، إِنَّمَا هُوَ قَطْعُ الْعُرُوقِ وَالْبَطُّ وَالْكَيُّ.
عبدالعزیزبن عمر بن عبدالعزیز کہتے ہیں میرے والد کے پاس آنے والوں میں سے ایک شخص نے مجھ سے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کسی قوم میں طبیب بن بیٹھے، حالانکہ اس سے پہلے اس کی طب دانی معروف نہ ہو اور مریض کا مرض بگڑ جائے اور اس کو نقصان لاحق ہو جائے تو وہ اس کا ضامن ہو گا۔ عبدالعزیز کہتے ہیں: «اعنت نعت» سے نہیں (بلکہ «عنت» سے ہے جس کے معنی) رگ کاٹنے، زخم چیرنے یا داغنے کے ہیں۔
حسن

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.