سنن ابي داود
محمد بن العلاء الهمداني (حدثنا / عن) عبد الله بن إدريس الأودي
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
1474
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ، عَنْ عِيسَى بْنِ فَائِدٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا مِنَ امْرِئٍ يَقْرَأُ الْقُرْآنَ يَنْسَاهُ إِلَّا لَقِيَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَجْذَمَ".
سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو بھی آدمی قرآن پڑھتا ہو پھر اسے بھول جائے تو قیامت کے دن وہ اللہ سے مجذوم ۱؎ ہو کر ملے گا۔
ضعيف
سنن ابي داود
1547
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، عَنْ ابْنِ إِدْرِيسَ، عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْجُوعِ فَإِنَّهُ بِئْسَ الضَّجِيعُ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الْخِيَانَةِ فَإِنَّهَا بِئْسَتِ الْبِطَانَةُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا مانگتے تھے: «اللهم إني أعوذ بك من الجوع فإنه بئس الضجيع، وأعوذ بك من الخيانة فإنها بئست البطانة» اے اللہ! میں بھوک سے تیری پناہ مانگتا ہوں وہ بہت بری ساتھی ہے، میں خیانت سے تیری پناہ مانگتا ہوں وہ بہت بری خفیہ خصلت ہے۔
حسن
سنن ابي داود
1968
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي زِيَادٍ بِإِسْنَادِهِ فِي مِثْلِ هَذَا الْحَدِيثِ، زَادَ:" وَلَمْ يَقُمْ عِنْدَهَا".
اس سند سے بھی یزید بن ابی زیاد سے اسی طریق سے اسی حدیث کے ہم مثل مروی ہے اس میں «ولم يقم عندها» اور اس کے پاس نہیں ٹھہرے کا جملہ زائد ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
2094
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو بِهَذَا الْحَدِيثِ بِإِسْنَادِهِ، زَادَ فِيهِ: قَالَ:" فَإِنْ بَكَتْ أَوْ سَكَتَتْ"، زَادَ: بَكَتْ. قَالَ أَبُو دَاوُد: وَلَيْسَ بَكَتْ بِمَحْفُوظٍ، وَهُوَ وَهْمٌ فِي الْحَدِيثِ، الْوَهْمُ مِنْ ابْنِ إِدْرِيسَ أَوْ مِنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْعَلَاءِ. قَالَ أَبُو دَاوُد: وَرَوَاهُ أَبُو عَمْرٍو ذَكْوَانُ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ الْبِكْرَ تَسْتَحِي أَنْ تَتَكَلَّمَ قَالَ:" سُكَاتُهَا إِقْرَارُهَا".
اس سند سے بھی محمد بن عمرو سے اسی طریق سے یہی حدیث یوں مروی ہے اس میں «فإن بكت أو سكتت» اگر وہ رو پڑے یا چپ رہے یعنی «بكت» (رو پڑے) کا اضافہ ہے، ابوداؤد کہتے ہیں «بكت» (رو پڑے) کی زیادتی محفوظ نہیں ہے یہ حدیث میں وہم ہے اور یہ وہم ابن ادریس کی طرف سے ہے یا محمد بن علاء کی طرف سے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے ابوعمرو ذکوان نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا ہے اس میں ہے انہوں نے کہا اللہ کے رسول! باکرہ تو بولنے سے شرمائے گی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کی خاموشی ہی اس کی رضا مندی ہے۔
شاذ
سنن ابي داود
2766
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ إِسْحَاق، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ، وَمَرْوَانَ بْنِ الْحَكَمِ، أنهم اصطلحوا على وضع الحرب عشر سنين، يأمن فيهن الناس وعلى أن بيننا عيبة مكفوفة وأنه لا إسلال ولا إغلال.
عروہ بن زیبر سے روایت ہے کہ مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ اور مروان بن حکم نے اس بات پر صلح کی کہ دس برس تک لڑائی بند رہے گی، اس مدت میں لوگ امن سے رہیں گے، طرفین کے دل ایک دوسرے کے بارے میں صاف رہیں گے ۱؎ اور نہ اعلانیہ لوٹ مار ہو گی نہ چوری چھپے ۲؎۔
حسن
سنن ابي داود
3196
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَاق، عَنِ الشَّعْبِيِّ: أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" مَرَّ بِقَبْرٍ رَطْبٍ، فَصَفُّوا عَلَيْهِ، وَكَبَّرَ عَلَيْهِ أَرْبَعًا"، فَقُلْتُ لِلشَّعْبِيِّ: مَنْ حَدَّثَكَ؟ قَالَ: الثِّقَةُ مَنْ شَهِدَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ.
شعبی سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ایک نئی قبر پر سے ہوا، تو لوگوں نے اس پر صف بندی کی آپ نے (نماز پڑھائی اور) چار تکبیریں کہیں۔ ابواسحاق کہتے ہیں: میں نے شعبی سے پوچھا: آپ سے یہ حدیث کس نے بیان کی؟ انہوں نے کہا: ایک معتبر آدمی نے جو اس وقت موجود تھے، یعنی عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے۔
صحيح
سنن ابي داود
3251
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، قَالَ: سَمِعْتُ الْحَسَنَ بْنَ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، قَالَ: سَمِعَ ابْنُ عُمَرَ رَجُلًا يَحْلِفُ لَا وَالْكَعْبَةِ، فَقَالَ لَهُ ابْنُ عُمَرَ: إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَنْ حَلَفَ بِغَيْرِ اللَّهِ فَقَدْ أَشْرَكَ".
سعد بن عبیدہ کہتے ہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے ایک شخص کو کعبہ کی قسم کھاتے ہوئے سنا تو ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اس سے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: جس نے اللہ کے سوا کسی اور کے نام کی قسم کھائی تو اس نے شرک کیا۔
صحيح
سنن ابي داود
3332
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، أَخْبَرَنَا عَاصِمُ بْنُ كُلَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ رَجُلٍ مِنَ الْأَنْصَارِ، قَالَ:" خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جَنَازَةٍ، فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَلَى الْقَبْرِ يُوصِي الْحَافِرَ، أَوْسِعْ مِنْ قِبَلِ رِجْلَيْهِ، أَوْسِعْ مِنْ قِبَلِ رَأْسِهِ، فَلَمَّا رَجَعَ اسْتَقْبَلَهُ دَاعِي امْرَأَةٍ، فَجَاءَ وَجِيءَ بِالطَّعَامِ، فَوَضَعَ يَدَهُ، ثُمَّ وَضَعَ الْقَوْمُ، فَأَكَلُوا، فَنَظَرَ آبَاؤُنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَلُوكُ لُقْمَةً فِي فَمِهِ، ثُمَّ قَالَ: أَجِدُ لَحْمَ شَاةٍ أُخِذَتْ بِغَيْرِ إِذْنِ أَهْلِهَا، فَأَرْسَلَتِ الْمَرْأَةُ، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أَرْسَلْتُ إِلَى الْبَقِيعِ يَشْتَرِي لِي شَاةً، فَلَمْ أَجِدْ، فَأَرْسَلْتُ إِلَى جَارٍ لِي قَدِ اشْتَرَى شَاةً أَنْ أَرْسِلْ إِلَيَّ بِهَا بِثَمَنِهَا، فَلَمْ يُوجَدْ، فَأَرْسَلْتُ إِلَى امْرَأَتِهِ، فَأَرْسَلَتْ إِلَيَّ بِهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَطْعِمِيهِ الْأَسَارَى".
ایک انصاری کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک جنازہ میں گئے تو میں نے آپ کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم قبر پر تھے قبر کھودنے والے کو بتا رہے تھے: پیروں کی جانب سے (قبر) کشادہ کرو اور سر کی جانب سے چوڑی کرو پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم (وہاں سے فراغت پا کر) لوٹے تو ایک عورت کی جانب سے کھانے کی دعوت دینے والا آپ کے سامنے آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم (اس کے یہاں) آئے اور کھانا لایا گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ رکھا (کھانا شروع کیا) پھر دوسرے لوگوں نے رکھا اور سب نے کھانا شروع کر دیا تو ہمارے بزرگوں نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، آپ ایک ہی لقمہ منہ میں لیے گھما پھرا رہے ہیں پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے لگتا ہے یہ ایسی بکری کا گوشت ہے جسے اس کے مالک کی اجازت کے بغیر ذبح کر کے پکا لیا گیا ہے پھر عورت نے کہلا بھیجا: اللہ کے رسول! میں نے اپنا ایک آدمی بقیع کی طرف بکری خرید کر لانے کے لیے بھیجا تو اسے بکری نہیں ملی پھر میں نے اپنے ہمسایہ کو، جس نے ایک بکری خرید رکھی تھی کہلا بھیجا کہ تم نے جس قیمت میں بکری خرید رکھی ہے اسی قیمت میں مجھے دے دو (اتفاق سے) وہ ہمسایہ (گھر پر) نہ ملا تو میں نے اس کی بیوی سے کہلا بھیجا تو اس نے بکری میرے پاس بھیج دی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ گوشت قیدیوں کو کھلا دو ۱؎۔
صحيح
سنن ابي داود
4207
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ أَبْجَرَ، عَنْ إِيَادِ بْنِ لَقِيطٍ، عَنْ أَبِي رِمْثَةَ فِي هَذَا الْخَبَرِ، قَالَ: فَقَالَ لَهُ أَبِي: أَرِنِي هَذَا الَّذِي بِظَهْرِكَ فَإِنِّي رَجُلٌ طَبِيبٌ، قَالَ: اللَّهُ الطَّبِيبُ بَلْ أَنْتَ رَجُلٌ رَفِيقٌ طَبِيبُهَا الَّذِي خَلَقَهَا.
اس سند سے ابورمثہ رضی اللہ عنہ سے اس حدیث میں مروی ہے کہ میرے والد نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ مجھے آپ اپنی وہ چیز دکھائیں جو آپ کی پشت پر ہے کیونکہ میں طبیب ہوں، آپ نے فرمایا: طبیب تو اللہ ہے، بلکہ تو رفیق ہے (مریض کو تسکین اور دلاسے دیتا ہے) طبیب تو وہی ہے جس نے اسے پیدا کیا ہے۔
صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.