سنن ابي داود
محمد بن المنكدر القرشي (حدثنا / عن) جابر بن عبد الله الأنصاري
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
191
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ الْخَثْعَمِيُّ، حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ:" قَرَّبْتُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُبْزًا وَلَحْمًا فَأَكَلَ ثُمَّ دَعَا بِوَضُوءٍ فَتَوَضَّأَ بِهِ ثُمَّ صَلَّى الظُّهْرَ، ثُمَّ دَعَا بِفَضْلِ طَعَامِهِ فَأَكَلَ ثُمَّ قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ وَلَمْ يَتَوَضَّأْ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو روٹی اور گوشت پیش کیا، تو آپ نے کھایا، پھر وضو کے لیے پانی منگایا، اور اس سے وضو کیا، پھر ظہر کی نماز ادا کی، پھر اپنا بچا ہوا کھانا منگایا اور کھایا، پھر نماز کے لیے کھڑے ہوئے اور (دوبارہ) وضو نہیں کیا۔
صحيح
سنن ابي داود
192
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ سَهْلٍ أَبُو عِمْرَانَ الرَّمْلِيُّ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَيَّاشٍ، حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ:" كَانَ آخِرَ الْأَمْرَيْنِ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: تَرْكُ الْوُضُوءِ مِمَّا غَيَّرَتِ النَّارُ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: هَذَا اخْتِصَارٌ مِنَ الْحَدِيثِ الْأَوَّلِ.
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا آخری فعل یہی تھا کہ آپ آگ کی پکی ہوئی چیز کے کھانے سے وضو نہیں کرتے تھے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ پہلی حدیث کا اختصار ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
529
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَيَّاشٍ، حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّه، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ قَالَ حِينَ يَسْمَعُ النِّدَاءَ: اللَّهُمَّ رَبَّ هَذِهِ الدَّعْوَةِ التَّامَّةِ وَالصَّلَاةِ الْقَائِمَةِ، آتِ مُحَمَّدًا الْوَسِيلَةَ وَالْفَضِيلَةَ وَابْعَثْهُ مَقَامًا مَحْمُودًا الَّذِي وَعَدْتَهُ، إِلَّا حَلَّتْ لَهُ الشَّفَاعَةُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے اذان سن کر یہ دعا پڑھی: «اللهم رب هذه الدعوة التامة والصلاة القائمة آت محمدا الوسيلة والفضيلة وابعثه مقاما محمودا الذي وعدته» اے اللہ! اس کامل دعا اور ہمیشہ قائم رہنے والی نماز کے رب! محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو وسیلہ ۱؎ اور فضیلہ ۲؎ عطا فرما اور آپ کو مقام محمود ۳؎ پر فائز فرما جس کا تو نے وعدہ فرمایا ہے تو قیامت کے دن اس کے لیے میری شفاعت واجب ہو جائے گی۔
صحيح
سنن ابي داود
830
حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، أَخْبَرَنَا خَالِدٌ، عَنْ حُمَيْدٍ الْأَعْرَجِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ نَقْرَأُ الْقُرْآنَ، وَفِينَا الْأَعْرَابِيُّ وَالْأَعْجَمِيُّ، فَقَالَ:" اقْرَءُوا فَكُلٌّ حَسَنٌ، وَسَيَجِيءُ أَقْوَامٌ يُقِيمُونَهُ كَمَا يُقَامُ الْقِدْحُ يَتَعَجَّلُونَهُ وَلَا يَتَأَجَّلُونَهُ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور ہم لوگ قرآن پڑھ رہے تھے اور ہم میں بدوی بھی تھے اور عجمی بھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پڑھو سب ٹھیک ہے عنقریب کچھ ایسے لوگ آئیں گے جو اسے (یعنی قرآن کے الفاظ و کلمات کو) اسی طرح درست کریں گے جیسے تیر درست کیا جاتا ہے (یعنی تجوید و قرآت میں مبالغہ کریں گے) اور اسے ٹھہر ٹھہر کر پڑھنے کے بجائے جلدی جلدی پڑھیں گے۔
صحيح
سنن ابي داود
1671
حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الْقِلَّوْرِيُّ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِسْحَاقَ الْحَضْرَمِيُّ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُعَاذٍ التَّمِيمِيِّ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يُسْأَلُ بِوَجْهِ اللَّهِ إِلَّا الْجَنَّةُ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کے نام پر سوائے جنت کے کوئی چیز نہ مانگی جائے۔
ضعيف
سنن ابي داود
2163
حَدَّثَنَا ابْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرًا، يَقُولُ:" إِنَّ الْيَهُودَ يَقُولُونَ: إِذَا جَامَعَ الرَّجُلُ أَهْلَهُ فِي فَرْجِهَا مِنْ وَرَائِهَا كَانَ وَلَدُهُ أَحْوَلَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى: نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّى شِئْتُمْ سورة البقرة آية 223".
محمد بن منکدر کہتے ہیں کہ میں نے جابر رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ یہود کہتے تھے کہ اگر آدمی اپنی بیوی کی شرمگاہ میں پیچھے سے صحبت کرے تو لڑکا بھینگا ہو گا، تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی «نساؤكم حرث لكم فأتوا حرثكم أنى شئتم» (سورۃ البقرہ: ۲۲۳) تمہاری عورتیں تمہاری کھیتیاں ہیں تو تم اپنی کھیتیوں میں جدھر سے چاہو آؤ ۱؎۔
صحيح
سنن ابي داود
2886
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ الْمُنْكَدِرِ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا يَقُولُ: مَرِضْتُ فَأَتَانِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُنِي، هُوَ وَأَبُو بَكْرٍ مَاشِيَيْنِ وَقَدْ أُغْمِيَ عَلَيَّ فَلَمْ أُكَلِّمْهُ، فَتَوَضَّأَ وَصَبَّهُ عَلَيَّ فَأَفَقْتُ فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ أَصْنَعُ فِي مَالِي وَلِي أَخَوَاتٌ؟ قَالَ:" فَنَزَلَتْ آيَةُ الْمَوَارِيثِ يَسْتَفْتُونَكَ قُلِ اللَّهُ يُفْتِيكُمْ فِي الْكَلالَةِ سورة النساء آية 176.
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں بیمار ہوا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ مجھے دیکھنے کے لیے پیدل چل کر آئے، مجھ پر غشی طاری تھی اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بات نہ کر سکا تو آپ نے وضو کیا اور وضو کے پانی کا مجھ پر چھینٹا مارا تو مجھے افاقہ ہوا، میں نے کہا: اللہ کے رسول! میں اپنا مال کیا کروں اور بہنوں کے سوا میرا کوئی وارث نہیں ہے، اس وقت میراث کی آیت «يستفتونك قل الله يفتيكم في الكلالة» آپ سے فتوی پوچھتے ہیں، آپ کہہ دیجئیے کہ اللہ تعالیٰ (خود) تمہیں کلالہ کے بارے میں فتویٰ دیتا ہے (سورۃ النساء: ۱۷۶)، اتری ۱؎۔
صحيح
سنن ابي داود
3096
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُنِي، لَيْسَ بِرَاكِبِ بَغْلٍ، وَلَا بِرْذَوْنٍ.
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بغیر کسی خچر اور گھوڑے پر سوار ہوئے میری عیادت کو تشریف لاتے تھے ۱؎۔
صحيح
سنن ابي داود
3681
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ بَكْرِ بْنِ أَبِي الْفُرَاتِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا أَسْكَرَ كَثِيرُهُ فَقَلِيلُهُ حَرَامٌ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس چیز کی زیادہ مقدار نشہ آور ہو اس کی تھوڑی مقدار بھی حرام ہے۔
حسن صحيح
سنن ابي داود
3925
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا مُفَضَّلُ بْنُ فَضَالَةَ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ الشَّهِيدِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرٍ: أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَخَذَ بِيَدِ مَجْذُومٍ فَوَضَعَهَا مَعَهُ فِي الْقَصْعَةِ، وَقَالَ: كُلْ ثِقَةً بِاللَّهِ وَتَوَكُّلًا عَلَيْهِ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کوڑھی کا ہاتھ پکڑ کر اپنے ساتھ پیالہ میں رکھ لیا اور فرمایا: اللہ پر بھروسہ اور اعتماد کر کے کھاؤ۔
ضعيف
سنن ابي داود
3995
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الذِّمَارِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ:" رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ: 0 أَيَحْسَبُ أَنَّ مَالَهُ أَخْلَدَهُ 0".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو «يحسب أن ماله أخلده» ۱؎ پڑھتے دیکھا ہے۔
ضعيف الإسناد
سنن ابي داود
4145
حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اتَّخَذْتُمْ أَنْمَاطًا، قُلْتُ: وَأَنَّى لَنَا الْأَنْمَاطُ، قَالَ: أَمَا إِنَّهَا سَتَكُونُ لَكُمْ أَنْمَاطٌ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم نے توشک اور گدے بنا لیے؟ میں نے عرض کیا: ہمیں گدے کہاں میسر ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عنقریب تمہارے پاس گدے ہوں گے۔
صحيح
سنن ابي داود
4331
حَدَّثَنَا ابْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، قَالَ: رَأَيْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَحْلِفُ بِاللَّهِ أَنَّ ابْنَ صَائِدٍ الدَّجَّالُ، فَقُلْتُ: تَحْلِفُ بِاللَّهِ؟ فَقَالَ:" إِنِّي سَمِعْتُ عُمَرَ يَحْلِفُ عَلَى ذَلِكَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يُنْكِرْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
محمد بن منکدر کہتے ہیں کہ میں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کو دیکھا کہ وہ اللہ کی قسم کھا کر کہہ رہے تھے کہ ابن صیاد دجال ہے، میں نے کہا: آپ اللہ کی قسم کھا رہے ہیں؟ تو بولے: میں نے عمر رضی اللہ عنہ کو اس بات پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس قسم کھاتے سنا ہے، لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر ان پر کوئی نکیر نہیں فرمائی ۱؎۔
صحيح
سنن ابي داود
4410
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ عَقِيلٍ الْهِلَالِيُّ، حَدَّثَنَا جَدِّي، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ ثَابِتِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ،عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: جِيءَ بِسَارِقٍ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" اقْتُلُوهُ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّمَا سَرَقَ، فَقَالَ: اقْطَعُوهُ، قَالَ: فَقُطِعَ ثُمَّ جِيءَ بِهِ الثَّانِيَةَ، فَقَالَ: اقْتُلُوهُ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّمَا سَرَقَ، فَقَالَ: اقْطَعُوهُ، قَالَ: فَقُطِعَ ثُمَّ جِيءَ بِهِ الثَّالِثَةَ، فَقَالَ: اقْتُلُوهُ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّمَا سَرَقَ فَقَالَ: اقْطَعُوهُ ثُمَّ أُتِيَ بِهِ الرَّابِعَةَ، فَقَالَ: اقْتُلُوهُ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّمَا سَرَقَ، قَالَ: اقْطَعُوهُ فَأُتِيَ بِهِ الْخَامِسَةَ، فَقَالَ: اقْتُلُوهُ، قَالَ جَابِرٌ: فَانْطَلَقْنَا بِهِ فَقَتَلْنَاهُ ثُمَّ اجْتَرَرْنَاهُ فَأَلْقَيْنَاهُ فِي بِئْرٍ وَرَمَيْنَا عَلَيْهِ الْحِجَارَةَ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک چور لایا گیا، آپ نے فرمایا: اسے قتل کر دو لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! اس نے صرف چوری کی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کا ہاتھ کاٹ دو تو اس کا ہاتھ کاٹ دیا گیا، پھر اسی شخص کو دوسری بار لایا گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے قتل کر دو لوگوں نے پھر یہی کہا: اللہ کے رسول! اس نے صرف چوری ہی کی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اچھا اس کا ہاتھ کاٹ دو تو اس کا ہاتھ کاٹ دیا گیا، پھر وہی شخص تیسری بار لایا گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کو قتل کر دو لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! اس نے صرف چوری ہی تو کی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اچھا اس کا ایک پیر کاٹ دو پھر اسے پانچویں بار لایا گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے قتل کر دو۔ جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ہم اسے لے گئے اور ہم نے اسے قتل کر دیا، اور گھسیٹ کر اسے ایک کنویں میں ڈال دیا، اور اس پر پتھر مارے۔
حسن
سنن ابي داود
4727
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَفْصِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أخبرنا أَبِي، حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" أُذِنَ لِي أَنْ أُحَدِّثَ عَنْ مَلَكٍ مِنْ مَلَائِكَةِ اللَّهِ، مِنْ حَمَلَةِ الْعَرْشِ، إِنَّ مَا بَيْنَ شَحْمَةِ أُذُنِهِ إِلَى عَاتِقِهِ مَسِيرَةُ سَبْعِ مِائَةِ عَامٍ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے اجازت ملی ہے کہ میں عرش کے اٹھانے والے فرشتوں میں سے ایک فرشتے کا حال بیان کروں جو عرش کو اٹھائے ہوئے ہیں، اس کے کان کی لو سے اس کے مونڈھے تک کا فاصلہ سات سو برس کی مسافت ہے ۱؎۔
صحيح
سنن ابي داود
5187
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا بِشْرٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرٍ،" أَنَّهُ ذَهَبَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي دَيْنِ أَبِيهِ، فَدَقَقْتُ الْباب، فَقَالَ: مَنْ هَذَا؟ قُلْتُ: أَنَا , قال: أَنَا أَنَا كَأَنَّهُ كَرِهَهُ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ وہ اپنے والد کے قرضے کے سلسلے میں گفتگو کرنے کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے، تو میں نے دروازہ کھٹکھٹایا، آپ نے پوچھا: کون ہے؟ میں نے کہا: میں ہوں آپ نے فرمایا: میں، میں (کیا؟) گویا کہ آپ نے (اس طرح غیر واضح جواب دینے) کو برا جانا۔
صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.