سنن ابي داود
محمد بن جعفر الهذلي (حدثنا / عن) شعبة بن الحجاج العتكي
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
94
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ حَبِيبٍ الْأَنْصَارِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبَّادَ بْنَ تَمِيمٍ، عَنْ جَدَّتِهِ وَهِيَ أُمُّ عُمَارَةَ،" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ فَأُتِيَ بِإِنَاءٍ فِيهِ مَاءٌ قَدْرُ ثُلُثَيِ الْمُدِّ".
عباد بن تمیم کی دادی ام عمارہ (ام عمارہ بنت کعب) رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کا ارادہ کیا تو آپ کے پاس پانی کا ایک برتن لایا گیا جس میں دو تہائی مد کے بقدر پانی تھا۔
صحيح
سنن ابي داود
113
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنِي شُعْبَةُ، قَالَ: سَمِعْتُ مَالِكَ بْنَ عُرْفُطَةَ، سَمِعْتُ عَبْدَ خَيْرٍ، قَالَ: رَأَيْتُ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أُتِيَ بِكُرْسِيٍّ فَقَعَدَ عَلَيْهِ، ثُمَّ أُتِيَ بِكُوزٍ مِنْ مَاءٍ فَغَسَلَ يَدَيْهِ ثَلَاثًا، ثُمَّ تَمَضْمَضَ مَعَ الِاسْتِنْشَاقِ بِمَاءٍ وَاحِدٍ، وَذَكَرَ الْحَدِيثَ.
عبد خیر کہتے ہیں کہ میں نے علی رضی اللہ عنہ کو دیکھا (ان کے پاس) ایک کرسی لائی گئی، وہ اس پر بیٹھے پھر پانی کا ایک کوزہ (برتن) لایا گیا تو (اس سے) آپ نے تین بار اپنا ہاتھ دھویا پھر ایک ہی چلو سے کلی کی اور ناک میں پانی ڈالا، پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی۔
صحيح
سنن ابي داود
324
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَلَمَةَ، عَنْ ذَرٍّ، عَنْ ابْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَمَّار، بِهَذِهِ الْقِصَّةِ، فَقَالَ: إِنَّمَا كَانَ يَكْفِيكَ، وَضَرَبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ إِلَى الْأَرْضِ ثُمَّ نَفَخَ فِيهَا وَمَسَحَ بِهَا وَجْهَهُ وَكَفَّيْهِ، شَكَّ سَلَمَةُ، وَقَالَ: لَا أَدْرِي فِيهِ إِلَى الْمِرْفَقَيْنِ يَعْنِي أَوْ إِلَى الْكَفَّيْنِ.
اس سند سے بھی عبدالرحمٰن بن ابزی سے عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما کے واسطہ سے یہی قصہ مروی ہے، اس میں ہے`: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہیں بس اتنا کر لینا کافی تھا، اور پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ زمین پر مارا، پھر اس میں پھونک مار کر اپنے چہرے اور اپنی دونوں ہتھیلیوں پر پھیر لیا، سلمہ کو شک ہے، وہ کہتے ہیں: مجھے نہیں معلوم کہ اس میں «إلى المرفقين» ہے یا «إلى الكفين‏.» (یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہنیوں تک پھیرا، یا پہونچوں تک)۔
صحيح دون الشك والمحفوظ وكفيه
سنن ابي داود
411
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ أَبِي حَكِيمٍ، قَالَ: سَمِعْتُ الزِّبْرِقَانَ يُحَدِّثُ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الظُّهْرَ بِالْهَاجِرَةِ، وَلَمْ يَكُنْ يُصَلِّي صَلَاةً أَشَدَّ عَلَى أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهَا، فَنَزَلَتْ: حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلاةِ الْوُسْطَى سورة البقرة آية 238، وَقَالَ: إِنَّ قَبْلَهَا صَلَاتَيْنِ وَبَعْدَهَا صَلَاتَيْنِ".
زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر دوپہر کو پڑھا کرتے تھے، اور کوئی نماز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب پر اس سے زیادہ سخت نہ ہوتی تھی، تو یہ آیت نازل ہوئی: «حافظوا على الصلوات والصلاة الوسطى» ۱؎ زید نے کہا: بیشک اس سے پہلے دو نماز ہیں (ایک عشاء کی، دوسری فجر کی) اور اس کے بعد دو نماز ہیں (ایک عصر کی دوسری مغرب کی)۔
صحيح
سنن ابي داود
447
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ جَامِعِ بْنِ شَدَّادٍ، سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي عَلْقَمَةَ، سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ، قَالَ: أَقْبَلْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَمَنَ الْحُدَيْبِيَةِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ يَكْلَؤُنَا، فَقَالَ بِلَالٌ: أَنَا، فَنَامُوا حَتَّى طَلَعَتِ الشَّمْسُ، فَاسْتَيْقَظَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: افْعَلُوا كَمَا كُنْتُمْ تَفْعَلُونَ، قَالَ: فَفَعَلْنَا، قَالَ: فَكَذَلِكَ فَافْعَلُوا لِمَنْ نَامَ أَوْ نَسِيَ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ہم صلح حدیبیہ کے زمانے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آئے، آپ نے فرمایا: رات میں ہماری نگرانی کون کرے گا؟، بلال رضی اللہ عنہ نے کہا: میں، پھر لوگ سوئے رہے یہاں تک کہ جب سورج نکل آیا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نیند سے بیدار ہوئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم ویسے ہی کرو جیسے کیا کرتے تھے۔ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: چنانچہ ہم لوگوں نے ویسے ہی کیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کوئی سو جائے یا (نماز پڑھنی) بھول جائے تو وہ اسی طرح کرے ۱؎۔
صحيح
سنن ابي داود
510
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، سَمِعْتُ أَبَا جَعْفَرٍ يُحَدِّثُ، عَنْ مُسْلِمٍ أَبِي الْمُثَنَّى، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ:" إِنَّمَا كَانَ الْأَذَانُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّتَيْنِ مَرَّتَيْنِ، وَالْإِقَامَةُ مَرَّةً مَرَّةً، غَيْرَ أَنَّهُ، يَقُولُ: قَدْ قَامَتِ الصَّلَاةُ، قَدْ قَامَتِ الصَّلَاةُ، فَإِذَا سَمِعْنَا الْإِقَامَةَ تَوَضَّأْنَا ثُمَّ خَرَجْنَا إِلَى الصَّلَاةِ"، قَالَ شُعْبَةُ: لَمْ أَسْمَعْ مِنْ أَبِي جَعْفَرٍ غَيْرَ هَذَا الْحَدِيثِ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں اذان کے کلمات دو دو بار اور اقامت کے کلمات سوائے: «قد قامت الصلاة» کے ایک ایک بار کہے جاتے تھے، چنانچہ جب ہم اقامت سنتے تو وضو کرتے پھر نماز کے لیے آتے تھے ۱؎۔ شعبہ کہتے ہیں: میں نے ابو جعفر سے اس حدیث کے علاوہ اور کوئی حدیث نہیں سنی۔
حسن
سنن ابي داود
884
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي عَائِشَةَ، قَالَ: كَانَ رَجُل يُصَلِّي فَوْقَ بَيْتِهِ، وَكَانَ إِذَا قَرَأَ أَلَيْسَ ذَلِكَ بِقَادِرٍ عَلَى أَنْ يُحْيِيَ الْمَوْتَى سورة القيامة آية 40 قَالَ:" سُبْحَانَكَ فَبَلَى". فَسَأَلُوهُ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ: سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. قَالَ أَبُو دَاوُد: قَالَ أَحْمَدُ: يُعْجِبُنِي فِي الْفَرِيضَةِ أَنْ يَدْعُوَ بِمَا فِي الْقُرْآنِ.
موسی بن ابی عائشہ کہتے ہیں ایک صاحب اپنی چھت پر نماز پڑھا کرتے تھے، جب وہ آیت کریمہ «أليس ذلك بقادر على أن يحيي الموتى» (سورة القيامة: ۴۰) پر پہنچتے تو «سبحانك» کہتے پھر روتے، لوگوں نے اس سے ان کی وجہ پوچھی تو انہوں نے کہا: میں نے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: احمد نے کہا: مجھے بھلا لگتا ہے کہ آدمی فرض نماز میں وہ دعا کرے جو قرآن میں ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
1100
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ خُبَيْبٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ مَعْنٍ، عَنْ بِنْتِ الْحَارِثِ بْنِ النُّعْمَانِ، قَالَتْ: مَا حَفِظْتُ ق إِلَّا مِنْ فِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يَخْطُبُ بِهَا كُلَّ جُمُعَةٍ". قَالَتْ:" وَكَانَ تَنُّورُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَنُّورُنَا وَاحِدًا". قَالَ أَبُو دَاوُد: قَالَ رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، عَنْ شُعْبَةَ، قَالَ: بِنْتُ حَارِثَةَ بْنِ النُّعْمَانِ، وقَالَ ابْنُ إِسْحَاقَ: أُمُّ هِشَامٍ بِنْتُ حَارِثَةَ بْنِ النُّعْمَانِ.
(ام ہشام) بنت حارث (حارثہ بن نعمان) بن نعمان رضی اللہ عنہا کہتی ہیں میں نے سورۃ ق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان (مبارک) سے سنتے ہی سنتے یاد کی ہے، آپ اسے ہر جمعہ کو خطبہ میں پڑھا کرتے تھے، وہ کہتی ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اور ہمارا ایک ہی چولہا تھا۔
صحيح
سنن ابي داود
1201
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ يَزِيدَ الْهُنَائِيِّ، قَالَ: سَأَلْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ عَنْ قَصْرِ الصَّلَاةِ،فَقَالَ أَنَسٌ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا خَرَجَ مَسِيرَةَ ثَلَاثَةِ أَمْيَالٍ أَوْ ثَلَاثَةِ فَرَاسِخَ، شُعْبَةُ شَكَّ، يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ".
یحییٰ بن یزید ہنائی کہتے ہیں کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے نماز قصر کرنے کے متعلق پوچھا تو آپ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب تین میل یا تین فرسخ (یہ شک شعبہ کو ہوا ہے) کی مسافت پر نکلتے تو دو رکعت پڑھتے ۱؎۔
صحيح
سنن ابي داود
1270
حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: سَمِعْتُ عُبَيْدَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ ابْنِ مِنْجَابَ، عَنْ قَرْثَعٍ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" أَرْبَعٌ قَبْلَ الظُّهْرِ لَيْسَ فِيهِنَّ تَسْلِيمٌ تُفْتَحُ لَهُنَّ أَبْوَابُ السَّمَاءِ". قَالَ أَبُو دَاوُد: بَلَغَنِي عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْقَطَّانِ، قَالَ: لَوْ حَدَّثْتُ عَنْ عُبَيْدَةَ بِشَيْءٍ لَحَدَّثْتُ عَنْهُ بِهَذَا الْحَدِيثِ. قَالَ أَبُو دَاوُد: عُبَيْدَةُ ضَعِيفٌ. قَالَ أَبُو دَاوُد: ابْنُ مِنْجَابٍ هُوَ سَهْمٌ.
ابوایوب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ظہر کے پہلے کی چار رکعتیں، جن کے درمیان سلام نہیں ہے، ایسی ہیں کہ ان کے واسطے آسمان کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں۔ ابوداؤد کہتے ہیں: مجھے یحییٰ بن سعید قطان کی یہ بات پہنچی ہے کہ آپ نے کہا: اگر میں عبیدہ سے کچھ روایت کرتا تو ان سے یہی حدیث روایت کرتا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: لیکن عبیدہ ضعیف ہیں، اور ابن منجاب کا نام سہم ہے۔
حسن
سنن ابي داود
1284
حَدَّثَنَا ابْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي شُعَيْبٍ، عَنْ طَاوُسٍ، قَالَ: سُئِلَ ابْنُ عُمَرَ عَنِ الرَّكْعَتَيْنِ قَبْلَ الْمَغْرِبِ، فَقَالَ: مَا رَأَيْتُ أَحَدًا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّيهِمَا، وَرَخَّصَ فِي الرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ. قَالَ أَبُو دَاوُد: سَمِعْت يَحْيَى بْنَ مَعِينٍ يَقُولُ هُوَ شُعَيْبٌ يَعْنِي وَهِمَ شُعْبَةُ فِي اسْمِهِ.
طاؤس کہتے ہیں کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مغرب کے پہلے دو رکعت سنت پڑھنے کے بارے میں پوچھا گیا، تو آپ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں یہ نماز پڑھتے کسی کو نہیں دیکھا، البتہ آپ نے عصر کے بعد دو رکعت پڑھنے کی رخصت دی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: میں نے یحییٰ بن معین کو کہتے سنا ہے کہ (ابوشعیب کے بجائے) وہ شعیب ہے یعنی شعبہ کو ان کے نام میں وہم ہو گیا ہے۔
ضعيف
سنن ابي داود
1478
حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ عِنْدَ أَضَاةِ بَنِي غِفَارٍ" فَأَتَاهُ جِبْرِيلُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَأْمُرُكَ أَنْ تُقْرِئَ أُمَّتَكَ عَلَى حَرْفٍ، قَالَ:أَسْأَلُ اللَّهَ مُعَافَاتَهُ وَمَغْفِرَتَهُ إِنَّ أُمَّتِي لَا تُطِيقُ ذَلِكَ، ثُمَّ أَتَاهُ ثَانِيَةً، فَذَكَرَ نَحْوَ هَذَا حَتَّى بَلَغَ سَبْعَةَ أَحْرُفٍ، قَالَ: إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُكَ أَنْ تُقْرِئَ أُمَّتَكَ عَلَى سَبْعَةِ أَحْرُفٍ، فَأَيُّمَا حَرْفٍ قَرَءُوا عَلَيْهِ فَقَدْ أَصَابُوا".
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بنی غفار کے تالاب کے پاس تھے کہ آپ کے پاس جبرائیل علیہ السلام تشریف لائے اور فرمایا: اللہ عزوجل آپ کو حکم دے رہا ہے کہ آپ اپنی امت کو ایک حرف پر قرآن پڑھائیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اللہ سے اس کی بخشش اور مغفرت مانگتا ہوں، میری امت اتنی طاقت نہیں رکھتی ہے، پھر دوبارہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور اسی طرح سے کہا، یہاں تک کہ معاملہ سات حرفوں تک پہنچ گیا، تو انہوں نے کہا: اللہ آپ کو حکم دے رہا ہے کہ آپ اپنی امت کو سات حرفوں پر پڑھائیں، لہٰذا اب وہ جس حرف پر بھی پڑھیں گے وہ صحیح ہو گا۔
صحيح
سنن ابي داود
1790
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ جَعْفَرٍ حَدَّثَهُمْ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ:" هَذِهِ عُمْرَةٌ اسْتَمْتَعْنَا بِهَا فَمَنْ لَمْ يَكُنْ عِنْدَهُ هَدْيٌ فَلْيُحِلَّ الْحِلَّ كُلَّهُ، وَقَدْ دَخَلَتِ الْعُمْرَةُ فِي الْحَجِّ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ". قَالَ أَبُو دَاوُد: هَذَا مُنْكَرٌ، إِنَّمَا هُوَ قَوْلُ ابْنِ عَبَّاسٍ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ عمرہ ہے، ہم نے اس سے فائدہ اٹھایا لہٰذا جس کے ساتھ ہدی نہ ہو وہ پوری طرح سے حلال ہو جائے، اور عمرہ حج میں قیامت تک کے لیے داخل ہو گیا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ (مرفوع حدیث) منکر ہے، یہ ابن عباس کا قول ہے نہ کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ۱؎۔
صحيح
سنن ابي داود
1870
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُعِينٍ، أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ جَعْفَرٍ حَدَّثَهُمْ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا قَزْعَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ الْمُهَاجِرِ الْمَكِّيِّ، قَالَ: سُئِلَ جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنِ الرَّجُلِ يَرَى الْبَيْتَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ، فَقَالَ: مَا كُنْتُ أَرَى أَحَدًا يَفْعَلُ هَذَا إِلَّا الْيَهُودَ، وَقَدْ حَجَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَكُنْ يَفْعَلُهُ".
مہاجر مکی کہتے ہیں کہ جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے اس شخص کے بارے میں پوچھا گیا کہ جو بیت اللہ کو دیکھ کر ہاتھ اٹھاتا ہو تو انہوں نے کہا: میں سوائے یہود کے کسی کو ایسا کرتے نہیں دیکھتا تھا، اور ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کیا، لیکن آپ ایسا نہیں کرتے تھے ۱؎۔
ضعيف
سنن ابي داود
2336
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ تَوْبَةَ الْعَنْبَرِيِّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ" لَمْ يَكُنْ يَصُومُ مِنَ السَّنَةِ شَهْرًا تَامًّا إِلَّا شَعْبَانَ يَصِلُهُ بِرَمَضَانَ".
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سال میں کسی مہینے کے مکمل روزے نہ رکھتے سوائے شعبان کے اسے رمضان سے ملا دیتے تھے ۱؎۔
صحيح
سنن ابي داود
2551
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ حَمْزَةَ الضَّبِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، قَالَ: كُنَّا إِذَا نَزَلْنَا مَنْزِلًا لَا نُسَبِّحُ حَتَّى نَحُلَّ الرِّحَالُ.
حمزہ ضبی کہتے ہیں کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ ہم کسی جگہ اترتے تو نماز نہ پڑھتے جب تک کہ ہم کجاؤں کو اونٹوں سے نیچے نہ اتار دیتے۔
صحيح
سنن ابي داود
2621
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ قَالَ: سَمِعْتُ عَبَّادَ بْنَ شُرَحْبِيلَ رَجُلًا مِنَّا مِنْ بَنِي غُبَرَ بِمَعْنَاهُ.
ابوبشر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عباد بن شرحبیل سے جو ہمیں میں سے قبیلہ بنو غبر کے ایک فرد تھے اسی مفہوم کی حدیث سنی۔
صحيح
سنن ابي داود
3948
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ الْعَنْبَرِيِّ، عَنْ ابْنِ التَّلِبِّ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رَجُلًا"أَعْتَقَ نَصِيبًا لَهُ مِنْ مَمْلُوكٍ، فَلَمْ يُضَمِّنْهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"، قَالَ أَحْمَدُ: إِنَّمَا هُوَ بِالتَّاءِ يَعْنِي التَّلِبَّ وَكَانَ شُعْبَةُ أَلْثَغُ لَمْ يُبَيِّنِ التَّاءَ مِنَ الثَّاءِ.
تلب بن ثعلبہ تمیمی عنبری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ایک شخص نے غلام میں سے اپنا حصہ آزاد کر دیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے باقی قیمت کا ذمہ دار نہیں ٹھہرایا۔ احمد کہتے ہیں: (صحابی کا نام) تلب تائے فوقانیہ سے ہے نہ کہ ثلب ثائے مثلثہ سے اور راوی حدیث شعبہ ہکلے تھے یعنی ان کی زبان سے تاء ادا نہیں ہوتی تھی وہ تاء کو ثاء کہتے تھے۔
ضعيف الإسناد
سنن ابي داود
4317
‏‏‏‏ شعبہ سے ک ف ر مروی ہے۔
0
سنن ابي داود
4423
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سِمَاكٍ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ بِهَذَا الْحَدِيثِ، وَالْأَوَّلُ أَتَمُّ، قَالَ: فَرَدَّهُ مَرَّتَيْنِ، قَالَ سِمَاكٌ: فَحَدَّثْتُ بِهِ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ، فَقَالَ: إِنَّهُ رَدَّهُ أَرْبَعَ مَرَّاتٍ.
سماک کہتے ہیں میں نے جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے یہی حدیث سنی ہے، اور پہلی روایت زیادہ کامل ہے، اس میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ماعز کے اقرار کو دوبار رد کیا، سماک کہتے ہیں: میں نے اسے سعید بن جبیر سے بیان کیا تو انہوں نے کہا: آپ نے ان کے اقرار کو چار بار رد کیا تھا۔
صحيح
سنن ابي داود
4459
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ عُرْفُطَةَ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ سَالِمٍ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الرَّجُلِ يَأْتِي جَارِيَةَ امْرَأَتِهِ، قَالَ:" إِنْ كَانَتْ أَحَلَّتْهَا لَهُ جُلِدَ مِائَةً، وَإِنْ لَمْ تَكُنْ أَحَلَّتْهَا لَهُ رَجَمْتُهُ".
نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کے بارے میں فرمایا جو اپنی بیوی کی لونڈی سے جماع کرتا ہو: اگر اس کی بیوی نے اس کے لیے لونڈی کو حلال کر دیا ہو تو اسے سو کوڑے مارے جائیں، اور اگر حلال نہ کیا ہو تو میں اسے رجم کروں گا۔
ضعيف
سنن ابي داود
4828
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ جَعْفَرٍ حَدَّثَهُمْ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ عَقِيلِ بْنِ طَلْحَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الْخَصِيبِ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَامَ لَهُ رَجُلٌ مِنْ مَجْلِسِهِ، فَذَهَبَ لِيَجْلِسَ فِيهِ، فَنَهَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: أَبُو الْخَصِيبِ اسْمُهُ: زِيَادُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، تو ایک شخص اس کے لیے اپنی جگہ سے اٹھ کھڑا ہوا تو وہ وہاں بیٹھنے چلا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے روک دیا۔
حسن
سنن ابي داود
5216
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ , عَنْ شُعْبَةَ , بِهَذَا الْحَدِيثِ , قَالَ: فَلَمَّا كَانَ قَرِيبًا مِنَ الْمَسْجِدِ , قال لِلْأَنْصَارِ: قُومُوا إِلَى سَيِّدِكُمْ.
اس سند سے بھی شعبہ سے یہی حدیث مروی ہے اس میں ہے: جب وہ مسجد سے قریب ہوئے تو آپ نے انصار سے فرمایا: اپنے سردار کی طرف بڑھو ۱؎۔
صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.