سنن ابي داود
محمد بن عبيد الغبري (حدثنا / عن) حماد بن زيد الأزدي
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
642
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، أَنَّ عَائِشَةَ نَزَلَتْ عَلَى صَفِيَّةَ أُمِّ طَلْحَةَ الطَّلَحَاتِ فَرَأَتْ بَنَاتٍ لَهَا، فَقَالَتْ: إِنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ وَفِي حُجْرَتِي جَارِيَةٌ فَأَلْقَى لِي حَقْوَهُ، وَقَالَ لِي:" شُقِّيهِ بِشُقَّتَيْنِ، فَأَعْطِي هَذِهِ نِصْفًا وَالْفَتَاةَ الَّتِي عِنْدَ أُمِّ سَلَمَةَ نِصْفًا، فَإِنِّي لَا أَرَاهَا إِلَّا قَدْ حَاضَتْ، أَوْ لَا أُرَاهُمَا إِلَّا قَدْ حَاضَتَا"، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَكَذَلِكَ رَوَاهُ هِشَامٌ، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ.
محمد بن سیرین کہتے ہیں کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا طلحہ رضی اللہ عنہ کی والدہ صفیہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئیں اور ان کی لڑکیوں کو دیکھا تو کہا کہ (ایک بار) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، میرے حجرے میں ایک لڑکی موجود تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی لنگی مجھے دی اور کہا: اسے پھاڑ کر دو ٹکڑے کر لو، ایک ٹکڑا اس لڑکی کو دے دو، اور دوسرا ٹکڑا اس لڑکی کو دے دو جو ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے ہاں ہے، اس لیے کہ میرا خیال ہے کہ وہ بالغ ہو چکی ہے، یا میرا خیال ہے کہ وہ دونوں بالغ ہو چکی ہیں۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے اسی طرح ہشام نے ابن سیرین سے روایت کیا ہے۔
ضعيف
سنن ابي داود
1137
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، حَدَّثَنَا أَيَّوبُ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ، بِهَذَا الْخَبَرِ، قَالَ:" وَيَعْتَزِلُ الْحُيَّضُ مُصَلَّى الْمُسْلِمِينَ" وَلَمْ يَذْكُرْ: الثَّوْبَ، قَالَ: وَحَدَّثَ عَنْ حَفْصَةَ، عَنْ امْرَأَة تُحَدِّثُهُ، عَنِ امْرَأَةٍ أُخْرَى، قَالَتْ: قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَذَكَرَ مَعْنَى حَدِيثِ مُوسَى فِي الثَّوْبِ.
اس سند سے بھی ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے یہی حدیث مروی ہے اس میں ہے: حائضہ عورتیں مسلمانوں کی نماز کی جگہ سے علیحدہ رہیں، محمد بن عبید نے اپنی روایت میں کپڑے کا ذکر نہیں کیا ہے، وہ کہتے ہیں: حماد نے ایوب سے ایوب نے حفصہ سے، حفصہ نے ایک عورت سے اور اس عورت نے ایک دوسری عورت سے روایت کی ہے کہ عرض کیا گیا: اللہ کے رسول!، پھر محمد بن عبید نے کپڑے کے سلسلے میں موسیٰ بن اسماعیل کے ہم معنیٰ حدیث ذکر کی۔
صحيح
سنن ابي داود
1144
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي هَذَا الْحَدِيثِ، قَالَ: فَجَعَلَتِ الْمَرْأَةُ تُعْطِي الْقُرْطَ وَالْخَاتَمَ، وَجَعَلَ بِلَالٌ يَجْعَلُهُ فِي كِسَائِهِ، قَالَ: فَقَسَمَهُ عَلَى فُقَرَاءِ الْمُسْلِمِينَ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی اسی حدیث میں ہے عورتیں بالی اور انگوٹھی (صدقہ میں) دینے لگیں اور بلال رضی اللہ عنہ انہیں اپنی چادر میں رکھتے جاتے تھے وہ کہتے ہیں، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے مسلمان فقراء کے درمیان تقسیم کر دیا۔
صحيح
سنن ابي داود
1865
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ،" أَنَّ ابْنَ عُمَرَ كَانَ إِذَا قَدِمَ مَكَّةَ بَاتَ بِذِي طَوًى حَتَّى يُصْبِحَ وَيَغْتَسِلَ ثُمَّ يَدْخُلَ مَكَّةَ نَهَارًا، وَيَذْكُرُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ فَعَلَهُ.
نافع سے روایت ہے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما جب مکہ آتے تو ذی طویٰ میں رات گزارتے یہاں تک کہ صبح کرتے اور غسل فرماتے، پھر دن میں مکہ میں داخل ہوتے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں بتاتے کہ آپ نے ایسے ہی کیا ہے ۱؎۔
صحيح
سنن ابي داود
2097
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِهَذَا الْحَدِيثِ. قَالَ أَبُو دَاوُد: لَمْ يَذْكُرْ ابْنَ عَبَّاسٍ، وَكَذَلِكَ رَوَاهُ النَّاسُ مُرْسَلًا مَعْرُوفٌ.
اس سند سے عکرمہ سے یہ حدیث مرسلاً مروی ہے ابوداؤد کہتے ہیں: اس روایت میں ابن عباس رضی اللہ عنہما کا ذکر نہیں ہے، اس روایت کا اسی طرح لوگوں کا مرسلاً روایت کرنا ہی معروف ہے۔
0
سنن ابي داود
2106
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي الْعَجْفَاءِ السُّلَمِيِّ، قَالَ: خَطَبَنَا عُمَرُ رَحِمَهُ اللَّهُ، فَقَالَ:" أَلَا لَا تُغَالُوا بِصُدُقِ النِّسَاءِ، فَإِنَّهَا لَوْ كَانَتْ مَكْرُمَةً فِي الدُّنْيَا أَوْ تَقْوَى عِنْدَ اللَّهِ لَكَانَ أَوْلَاكُمْ بِهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مَا أَصْدَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ امْرَأَةً مِنْ نِسَائِهِ، وَلَا أُصْدِقَتِ امْرَأَةٌ مِنْ بَنَاتِهِ أَكْثَرَ مِنْ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ أُوقِيَّةً".
ابوعجفاء سلمی کہتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ نے، اللہ ان پر رحم کرے، ہمیں خطاب فرمایا اور کہا: خبردار! عورتوں کے مہر بڑھا چڑھا کر مت باندھو اس لیے کہ اگر یہ (مہر کی زیادتی) دنیا میں باعث شرف اور اللہ کے یہاں تقویٰ اور پرہیزگاری کا ذریعہ ہوتی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے زیادہ حقدار تھے، آپ نے تو اپنی کسی بھی بیوی اور بیٹی کا بارہ اوقیہ (چار سو اسی درہم) سے زیادہ مہر نہیں رکھا۔
حسن صحيح
سنن ابي داود
2324
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ فِي حَدِيثِ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ذَكَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِ، قَالَ:" وَفِطْرُكُمْ يَوْمَ تُفْطِرُونَ وَأَضْحَاكُمْ يَوْمَ تُضَحُّونَ، وَكُلُّ عَرَفَةَ مَوْقِفٌ، وَكُلُّ مِنًى مَنْحَرٌ، وَكُلُّ فِجَاجِ مَكَّةَ مَنْحَرٌ، وَكُلُّ جَمْعٍ مَوْقِفٌ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیث بیان کی، اس میں ہے: تمہاری عید الفطر اس دن ہے جس دن تم افطار کرتے ہو ۱؎ اور عید الاضحی اس دن ہے جس دن تم قربانی کرتے ہو، پورا کا پورا میدان عرفہ ٹھہرنے کی جگہ ہے اور سارا میدان منیٰ قربانی کرنے کی جگہ ہے نیز مکہ کی ساری گلیاں قربان گاہ ہیں، اور سارا مزدلفہ وقوف (ٹھہرنے) کی جگہ ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
3146
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ، بِمَعْنَى حَدِيثِ مَالِكٍ، زَادَ فِي حَدِيثِ حَفْصَةَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ بِنَحْوِ هَذَا، وَزَادَتْ فِيهِ: أَوْ سَبْعًا، أَوْ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ، إِنْ رَأَيْتُنَّهُ.
اس سند سے بھی ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے مالک کی روایت کے ہم معنی حدیث مروی ہے اور حفصہ رضی اللہ عنہا کی حدیث میں جسے انہوں نے ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا ہے اسی طرح کا اضافہ ہے اور اس میں انہوں نے یہ اضافہ بھی کیا ہے: یا سات بار غسل دینا، یا اس سے زیادہ اگر تم اس کی ضرورت سمجھنا۔
صحيح
سنن ابي داود
3166
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ مَرْثَدٍ الْيَزَنِيِّ، عَنْ مَالِكِ بْنِ هُبَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَمُوتُ، فَيُصَلِّي عَلَيْهِ ثَلَاثَةُ صُفُوفٍ مِنَ الْمُسْلِمِينَ، إِلَّا أَوْجَبَ"، قَالَ: فَكَانَ مَالِكٌ إِذَا اسْتَقَلَّ أَهْلَ الْجَنَازَةِ، جَزَّأَهُمْ ثَلَاثَةَ صُفُوفٍ لِلْحَدِيثِ.
مالک بن ہبیرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو بھی مسلمان مر جائے اور اس کے جنازے میں مسلمان نمازیوں کی تین صفیں ہوں تو اللہ اس کے لیے جنت کو واجب کر دے گا۔ راوی کہتے ہیں: نماز (جنازہ) میں جب لوگ تھوڑے ہوتے تو مالک اس حدیث کے پیش نظر ان کی تین صفیں بنا دیتے۔
ضعيف لكن الموقوف حسن
سنن ابي داود
3396
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، قَالَ: كَتَبَ إِلَيَّ يَعْلَى بْنُ حَكِيمٍ، أَنِّي سَمِعْتُ سُلَيْمَانَ بْنَ يَسَارٍ، بِمَعْنَى إِسْنَادِ عُبَيْدِ اللَّهِ وَحَدِيثِهِ.
ایوب کہتے ہیں: یعلیٰ بن حکیم نے مجھے لکھا کہ میں نے سلیمان بن یسار سے عبیداللہ کی سند اور ان کی حدیث کے ہم معنی حدیث سنی ہے۔
0
سنن ابي داود
3525
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، عَنْ حَمَّادٍ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، يَرْفَعُ الْحَدِيثَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ:" مَنْ تَرَكَ دَابَّةً بِمَهْلَكٍ فَأَحْيَاهَا رَجُلٌ، فَهِيَ لِمَنْ أَحْيَاهَا".
شعبی سے روایت ہے، وہ اس حدیث کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوعاً روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: جو شخص کوئی جانور مر کھپ جانے کے لیے چھوڑ دے اور اسے کوئی دوسرا شخص (کھلا پلا کر) تندرست کر لے، تو وہ اسی کا ہو گا جس نے اسے (کھلا پلا کر) صحت مند بنایا۔
حسن
سنن ابي داود
3997
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، قَالَ:" أَنْبَأَنِي مَنْ أَقْرَأَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ مَنْ أَقْرَأَهُ مَنْ أَقْرَأَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَيَوْمَئِذٍ لا يُعَذِّبُ سورة الفجر آية 25"، قَالَ أَبُو دَاوُد: قَرَأَ عَاصِمٌ، وَالْأَعْمَشُ، وَطَلْحَةُ بْنُ مُصَرِّفٍ، وَأَبُو جَعْفَرٍ يَزِيدُ بْنُ الْقَعْقَاعِ، وَشَيْبَةُ بْنُ نَصَّاحٍ، وَنَافِعُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ كَثِيرٍ الدَّارِيُّ، وَأَبُو عَمْرِو بْنُ الْعَلَاءِ، وَحَمْزَةُ الزَّيَّاتُ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجُ، وَقَتَادَةُ، وَالْحَسَنُ الْبَصْرِيُّ، وَمُجَاهِدٌ، وَحُمَيْدٌ الْأَعْرَجُ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ لَا يُعَذِّبُ وَلَا يُوثِقُ إِلَّا الْحَدِيثَ الْمَرْفُوعَ فَإِنَّه يُعَذَّبُ بِالْفَتْحِ.
ابوقلابہ کہتے ہیں: مجھے ایک ایسے شخص نے خبر دی ہے جسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑھایا ہے یا جسے ایک ایسے شخص نے پڑھایا ہے جسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑھا یا ہے کہ «فيومئذ لا يعذب» (مجہول کے صیغہ کے ساتھ) ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: عاصم، اعمش، طلحہ بن مصرف، ابوجعفر یزید بن قعقاع، شیبہ بن نصاح، نافع بن عبدالرحمٰن، عبداللہ بن کثیر داری، ابوعمرو بن علاء، حمزہ زیات، عبدالرحمٰن اعرج، قتادہ، حسن بصری، مجاہد، حمید اعرج، عبداللہ بن عباس اور عبدالرحمٰن بن ابی بکر نے «لا يعذب ‏ولا يوثق‏» صیغہ معروف کے ساتھ پڑھا ہے مگر مرفوع روایت میں «يعذب» (ذال کے فتحہ کے ساتھ) ہے۔
ضعيف الإسناد
سنن ابي داود
4209
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ،" أَنَّهُ سُئِلَ عَنْ خِضَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ أَنَّهُ لَمْ يَخْضِبْ وَلَكِنْ قَدْ خَضَبَ أَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا".
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ان سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے خضاب کے متعلق پوچھا گیا تو انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو خضاب لگایا ہی نہیں، ہاں ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما نے لگایا ہے۔
صحيح ق دون ذكر العمرين لكن م ذكر أبا بكر
سنن ابي داود
4265
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنْ رَجُل يُقَالُ لَهُ: زِيَادٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّهَا سَتَكُونُ فِتْنَةٌ تَسْتَنْظِفُ الْعَرَبَ قَتْلَاهَا فِي النَّارِ اللِّسَانُ فِيهَا أَشَدُّ مِنْ وَقْعِ السَّيْفِ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ الثَّوْرِيُّ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنْ الْأَعْجَمِ.
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عنقریب ایک ایسا فتنہ ہو گا جو پورے عرب کو گھیر لے گا جو اس میں مارے جائیں گے جہنم میں جائیں گے، اس میں زبان کا چلانا تلوار چلانے سے بھی زیادہ سخت ہو گا۔
ضعيف
سنن ابي داود
4389
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ بِهَذَا الْحَدِيثِ، قَالَ: فَجَلَدَهُ مَرْوَانُ جَلَدَاتٍ وَخَلَّى سَبِيلَهُ.
اس سند سے بھی محمد بن یحییٰ بن حبان سے یہی حدیث مروی ہے اس میں ہے مروان نے اسے کچھ کوڑے مار کر چھوڑ دیا۔
شاذ
سنن ابي داود
4769
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ جَمِيلِ بْنِ مُرَّةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الْوَضِيءِ، قَالَ: قَالَ عَلِيٌّ: اطْلُبُوا الْمُخْدَجَ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، فَاسْتَخْرَجُوهُ مِنْ تَحْتِ الْقَتْلَى فِي طِينٍ، قَالَ أَبُو الْوَضِيءِ: فَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهِ حَبَشِيٌّ عَلَيْهِ قُرَيْطِقٌ لَهُ إِحْدَى يَدَيْنِ مِثْلُ ثَدْيِ الْمَرْأَةِ، عَلَيْهَا شُعَيْرَاتٌ مِثْلُ شُعَيْرَاتِ الَّتِي تَكُونُ عَلَى ذَنَبِ الْيَرْبُوعِ.
ابوالوضی کہتے ہیں کہ علی رضی اللہ عنہ نے کہا: «مخدج» (لنجے) کو تلاش کرو، پھر راوی نے پوری حدیث بیان کی، اس میں ہے: لوگوں نے اسے مٹی میں پڑے ہوئے مقتولین کے نیچے سے ڈھونڈ نکالا، گویا میں اس کی طرف دیکھ رہا ہوں، وہ ایک حبشی ہے چھوٹا سا کرتا پہنے ہوئے ہے، اس کا ایک ہاتھ عورت کے پستان کی طرح ہے، جس پر ایسے چھوٹے چھوٹے بال ہیں، جیسے جنگلی چوہے کی دم پر ہوتے ہیں۔
صحيح الإسناد
سنن ابي داود
5171
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ،" أَنَّ رَجُلًا اطَّلَعَ مِنْ بَعْضِ حُجَرِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَامَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِشْقَصٍ أَوْ مَشَاقِصَ، قَالَ: فَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْتِلُهُ لِيَطْعَنَهُ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی ایک کمرے سے جھانکا تو آپ تیر کا ایک یا کئی پھل لے کر اس کی طرف بڑھے، گویا میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ رہا ہوں کی آپ اس کی طرف اس طرح بڑھ رہے ہیں کہ وہ جان نہ پائے تاکہ اسے گھونپ دیں۔
صحيح
سنن ابي داود
5254
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ , حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ , عَنْ أَيُّوبَ , عَنْ نَافِعٍ , أَنَّ ابْنَ عُمَرَ وَجَدَ بَعْدَ ذَلِكَ يَعْنِي بَعْد مَا حَدَّثَهُ أَبُو لُبابةَ , حَيَّةً فِي دَارِهِ , فَأَمَرَ بِهَا , فَأُخْرِجَتْ يَعْنِي إِلَى الْبَقِيعِ.
نافع سے روایت ہے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے لبابہ رضی اللہ عنہ کی حدیث سننے کے بعد ایک سانپ اپنے گھر میں پایا، تو اسے (باہر کرنے کا) حکم دیا تو وہ بقیع کی طرف بھگا دیا گیا۔
صحيح الإسناد

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.