سنن ابي داود
محمد بن كثير العبدي (حدثنا / عن) همام بن يحيى العوذي
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
57
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أُمِّ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَائِشَةَ،" أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ لَا يَرْقُدُ مِنْ لَيْلٍ وَلَا نَهَارٍ فَيَسْتَيْقِظُ، إِلَّا تَسَوَّكَ قَبْلَ أَنْ يَتَوَضَّأَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب بھی رات کو یا دن کو سو کر اٹھتے تو وضو کرنے سے پہلے مسواک کرتے تھے۔
حسن دون قوله ولا نهار
سنن ابي داود
92
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ شَيْبَةَ، عَنْ عَائِشَةَ،" أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَغْتَسِلُ بِالصَّاعِ وَيَتَوَضَّأُ بِالْمُدِّ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ أَبَانُ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ سَمِعْتُ صَفِيَّةَ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک صاع سے غسل فرماتے تھے اور ایک مد سے وضو ۱؎۔
صحيح
سنن ابي داود
442
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ نَسِيَ صَلَاةً فَلْيُصَلِّهَا إِذَا ذَكَرَهَا، لَا كَفَّارَةَ لَهَا إِلَّا ذَلِكَ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص کوئی نماز بھول جائے تو جب یاد آئے اسے پڑھ لے، یہی اس کا کفارہ ہے اس کے علاوہ اس کا کوئی اور کفارہ نہیں۔
صحيح
سنن ابي داود
1057
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ يَوْمَ حُنَيْنٍ كَانَ يَوْمَ مَطَرٍ" فَأَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُنَادِيَهُ أَنَّ الصَّلَاةَ فِي الرِّحَالِ".
ابوملیح کے والد اسامہ بن عمیر ھزلی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ غزوہ حنین کے روز بارش ہو رہی تھی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے منادی کو حکم دیا کہ (وہ اعلان کر دے کہ) لوگ اپنے اپنے ڈیروں میں نماز پڑھ لیں۔
صحيح
سنن ابي داود
1421
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَلَاةِ اللَّيْلِ، فَقَالَ بِأُصْبُعَيْهِ هَكَذَا:" مَثْنَى مَثْنَى، وَالْوِتْرُ رَكْعَةٌ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ دیہات کے ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے تہجد کی نماز کے بارے میں پوچھا تو آپ نے اپنی دونوں انگلیوں سے اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اس طرح دو دو رکعتیں ہیں اور آخر رات میں وتر ایک رکعت ہے ۱؎۔
صحيح
سنن ابي داود
1679
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ سَعِيدٍ، أَنَّ سَعْدًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أَيُّ الصَّدَقَةِ أَعْجَبُ إِلَيْكَ؟ قَالَ: الْمَاءُ".
سعد بن عبادہ انصاری خزرجی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر عرض کیا: کون سا صدقہ آپ کو زیادہ پسند ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانی (کا صدقہ) ۱؎۔
حسن
سنن ابي داود
1819
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا هَمَّامٌ، قَالَ: سَمِعْتُ عَطَاءً، أَخْبَرَنَا صَفْوَانُ بْنُ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ بِالْجِعْرَانَةِ وَعَلَيْهِ أَثَرُ خَلُوقٍ، أَوْ قَالَ: صُفْرَةٍ وَعَلَيْهِ جُبَّةٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ تَأْمُرُنِي أَنْ أَصْنَعَ فِي عُمْرَتِي؟ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْوَحْيَ، فَلَمَّا سُرِّيَ عَنْهُ، قَالَ:" أَيْنَ السَّائِلُ عَنِ الْعُمْرَةِ؟" قَالَ:" اغْسِلْ عَنْكَ أَثَرَ الْخَلُوقِ، أَوْ قَالَ: أَثَرَ الصُّفْرَةِ، وَاخْلَعِ الْجُبَّةَ عَنْكَ وَاصْنَعْ فِي عُمْرَتِكَ مَا صَنَعْتَ فِي حَجَّتِكَ".
یعلیٰ بن امیہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور آپ جعرانہ میں تھے، اس کے بدن پر خوشبو یا زردی کا نشان تھا اور وہ جبہ پہنے ہوئے تھا، پوچھا: اللہ کے رسول! آپ مجھے کس طرح عمرہ کرنے کا حکم دیتے ہیں؟ اتنے میں اللہ تعالیٰ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل کی، جب وحی اتر چکی تو آپ نے فرمایا: عمرے کے بارے میں پوچھنے والا کہاں ہے؟ فرمایا: خلوق کا نشان، یا زردی کا نشان دھو ڈالو، جبہ اتار دو، اور عمرے میں وہ سب کرو جو حج میں کرتے ہو۔
صحيح
سنن ابي داود
2449
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ أَنَسٍ أَخِي مُحَمَّدٍ، عَنْ ابْنِ مِلْحَانَ الْقَيْسِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَأْمُرُنَا أَنْ نَصُومَ الْبِيضَ: ثَلَاثَ عَشْرَةَ وَأَرْبَعَ عَشْرَةَ وَخَمْسَ عَشْرَةَ". قَالَ: وَقَالَ: هُنَّ كَهَيْئَةِ الدَّهْرِ.
قتادہ بن ملحان قیسی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں ایام بیض یعنی تیرھویں، چودھویں اور پندرھویں تاریخوں میں روزے رکھنے کا حکم فرماتے، اور فرماتے: یہ پورے سال روزے رکھنے کے مثل ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
2896
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنً، أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" إِنَّ ابْنَ ابْنِي مَاتَ فَمَا لِي مِنْ مِيرَاثِهِ، فَقَالَ: لَكَ السُّدُسُ فَلَمَّا أَدْبَرَ دَعَاهُ، فَقَالَ: لَكَ سُدُسٌ آخَرُ فَلَمَّا أَدْبَرَ دَعَاهُ، فَقَالَ: إِنَّ السُّدُسَ الْآخَرَ طُعْمَةٌ، قَالَ قَتَادَةُ: فَلَا يَدْرُونَ مَعَ أَيِّ شَيْءٍ وَرَّثَهُ قَالَ قَتَادَةُ: أَقَلُّ شَيْءٍ وَرِثَ الْجَدُّ السُّدُسُ".
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا: میرا پوتا مر گیا ہے، مجھے اس کی میراث سے کیا ملے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے لیے چھٹا حصہ ہے، جب وہ واپس ہونے لگا تو آپ نے اس کو بلایا اور فرمایا: تمہارے لیے ایک اور چھٹا حصہ ہے، جب وہ واپس ہونے لگا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر اسے بلایا اور فرمایا: یہ دوسرا «سدس» تمہارے لیے تحفہ ہے۔ قتادہ کہتے ہیں: معلوم نہیں دادا کو کس کے ساتھ سدس حصہ دار بنایا؟۔ قتادہ کہتے ہیں: سب سے کم حصہ جو دادا پاتا ہے وہ «سدس» ہے۔
ضعيف
سنن ابي داود
3833
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا هَمَّامٌ، عَنْ إِسْحَاق بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُؤْتَى بِالتَّمْرِ فِيهِ دُودٌ، فَذَكَرَ مَعْنَاهُ.
اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کھجور لایا جاتا جس میں کیڑے (سرسریاں) ہوتے، پھر انہوں نے اسی مفہوم کی حدیث ذکر کی۔
صحيح
سنن ابي داود
3933
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ. ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ الْمَعْنَى، أَخْبَرَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ، قَالَ أَبُو الْوَلِيدِ،عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رَجُلًا" أَعْتَقَ شِقْصًا لَهُ مِنْ غُلَامٍ فَذُكِرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: لَيْسَ لِلَّهِ شَرِيكٌ"، زَادَ ابْنُ كَثِيرٍ فِي حَدِيثِهِ: فَأَجَازَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِتْقَهُ.
اسامہ بن عمیر الہذلی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے غلام میں سے اپنے حصہ کو آزاد کر دیا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کا کوئی شریک نہیں ہے۔ ابن کثیر نے اپنی روایت میں اضافہ کیا ہے کہ پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی آزادی کو نافذ کر دیا۔
صحيح
سنن ابي داود
3934
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنِي هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ:" أَنَّ رَجُلًا أَعْتَقَ شِقْصًا لَهُ مِنْ غُلَامٍ، فَأَجَازَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِتْقَهُ وَغَرَّمَهُ بَقِيَّةَ ثَمَنِهِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ایک شخص نے کسی غلام میں سے اپنا حصہ آزاد کر دیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی آزادی کو نافذ کر دیا اور اس سے اس کے بقیہ قیمت کا تاوان دلایا۔
صحيح
سنن ابي داود
4074
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ مُطَرِّفٍ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" صَنَعْتُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بُرْدَةً سَوْدَاءَ فَلَبِسَهَا فَلَمَّا عَرَقَ فِيهَا وَجَدَ رِيحَ الصُّوفِ، فَقَذَفَهَا، قَالَ: وَأَحْسِبُهُ، قَالَ: وَكَانَ تُعْجِبُهُ الرِّيحُ الطَّيِّبَةُ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ایک سیاہ چادر رنگی تو آپ نے اس کو پہنا پھر جب اس میں پسینہ لگا اور اون کی بو محسوس کی تو اس کو اتار دیا، آپ کو خوشبو پسند تھی۔
صحيح
سنن ابي داود
4527
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ:" أَنّ جَارِيَةً وُجِدَتْ قَدْ رُضَّ رَأْسُهَا بَيْنَ حَجَرَيْنِ، فَقِيلَ لَهَا: مَنْ فَعَلَ بِكِ هَذَا؟ أَفُلَانٌ أَفُلَانٌ حَتَّى سُمِّيَ الْيَهُودِيُّ فَأَوْمَتْ بِرَأْسِهَا، فَأُخِذَ الْيَهُودِيُّ فَاعْتَرَفَ، فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُرَضَّ رَأْسُهُ بِالْحِجَارَةِ".
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک لونڈی ملی جس کا سر دو پتھروں کے درمیان کچل دیا گیا تھا، اس سے پوچھا گیا: کس نے تیرے ساتھ یہ کیا ہے؟ کیا فلاں نے؟ کیا فلاں نے؟ یہاں تک کہ ایک یہودی کا نام لیا گیا تو اس نے اپنے سر کے اشارہ سے کہا: ہاں، اس پر اس یہودی کو پکڑا گیا، تو اس نے اعتراف کیا، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ اس کا سر بھی پتھر سے کچل دیا جائے۔
صحيح
سنن ابي داود
4535
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ:" أَنّ جَارِيَةً وُجِدَتْ قَدْ رُضَّ رَأْسُهَا بَيْنَ حَجَرَيْنِ، فَقِيلَ لَهَا: مَنْ فَعَلَ بِكِ هَذَا؟ أَفُلَانٌ أَفُلَانٌ حَتَّى سُمِّيَ الْيَهُودِيُّ فَأَوْمَتْ بِرَأْسِهَا، فَأُخِذَ الْيَهُودِيُّ فَاعْتَرَفَ، فَأَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُرَضَّ رَأْسُهُ بِالْحِجَارَةِ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک لڑکی ملی جس کا سر دو پتھروں کے درمیان کچل دیا گیا تھا، اس سے پوچھا گیا: تمہارے ساتھ یہ کس نے کیا؟ کیا فلاں نے؟ کیا فلاں نے؟ یہاں تک کہ ایک یہودی کا نام لیا گیا، تو اس نے اپنے سر کے اشارہ سے کہا: ہاں، چنانچہ اس یہودی کو پکڑا گیا، اس نے اقبال جرم کر لیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ اس کا سر پتھر سے کچل دیا جائے۔
صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.