سنن ابي داود
محمد بن مسلم القرشي (حدثنا / عن) عبد الرحمن بن الصامت الدوسي
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
4428
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الصَّامِتِ ابْنَ عَمِّ أَبِي هُرَيْرَةَ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ:" جَاءَ الْأَسْلَمِيُّ إِلَى نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَشَهِدَ عَلَى نَفْسِهِ أَنَّهُ أَصَابَ امْرَأَةً حَرَامًا أَرْبَعَ مَرَّاتٍ كُلُّ ذَلِكَ يُعْرِضُ عَنْهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَقْبَلَ فِي الْخَامِسَةِ، فَقَالَ: أَنِكْتَهَا؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: حَتَّى غَابَ ذَلِكَ مِنْكَ فِي ذَلِكَ مِنْهَا؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: كَمَا يَغِيبُ الْمِرْوَدُ فِي الْمُكْحُلَةِ وَالرِّشَاءُ فِي الْبِئْرِ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَهَلْ تَدْرِي مَا الزِّنَا؟ قَالَ: نَعَمْ أَتَيْتُ مِنْهَا حَرَامًا مَا يَأْتِي الرَّجُلُ مِنَ امْرَأَتِهِ حَلَالًا، قَالَ: فَمَا تُرِيدُ بِهَذَا الْقَوْلِ؟ قَالَ: أُرِيدُ أَنْ تُطَهِّرَنِي، فَأَمَرَ بِهِ فَرُجِمَ، فَسَمِعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلَيْنِ مِنْ أَصْحَابِهِ، يَقُولُ أَحَدُهُمَا لِصَاحِبِهِ: انْظُرْ إِلَى هَذَا الَّذِي سَتَرَ اللَّهُ عَلَيْهِ فَلَمْ تَدَعْهُ نَفْسُهُ حَتَّى رُجِمَ رَجْمَ الْكَلْبِ، فَسَكَتَ عَنْهُمَا ثُمَّ سَارَ سَاعَةً حَتَّى مَرَّ بِجِيفَةِ حِمَارٍ شَائِلٍ بِرِجْلِهِ، فَقَالَ: أَيْنَ فُلَانٌ وَفُلَانٌ؟ فَقَالَا: نَحْنُ ذَانِ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: انْزِلَا فَكُلَا مِنْ جِيفَةِ هَذَا الْحِمَارِ، فَقَالَا: يَا نَبِيَّ اللَّهِ مَنْ يَأْكُلُ مِنْ هَذَا؟ قَالَ: فَمَا نِلْتُمَا مِنْ عِرْضِ أَخِيكُمَا آنِفًا أَشَدُّ مِنْ أَكْلٍ مِنْهُ، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّهُ الْآنَ لَفِي أَنْهَارِ الْجَنَّةِ يَنْقَمِسُ فِيهَا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ قبیلہ اسلم کا ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور اس نے اپنے خلاف چار بار گواہی دی کہ اس نے ایک عورت سے جو اس کے لیے حرام تھی زنا کر لیا ہے، ہر بار آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا منہ اس کی طرف سے پھیر لیتے تھے، پانچویں بار آپ اس کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: کیا تم نے اس سے جماع کیا ہے؟ اس نے کہا: جی ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تیرا عضو اس کے عضو میں غائب ہو گیا بولا: جی ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایسے ہی جیسے سلائی سرمہ دانی میں، اور رسی کنویں میں داخل ہو جاتی ہے اس نے کہا: ہاں ایسے ہی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تجھے معلوم ہے زنا کیا ہے؟ اس نے کہا: ہاں، میں نے اس سے حرام طور پر وہ کام کیا ہے، جو آدمی اپنی بیوی سے حلال طور پر کرتا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: اچھا، اب تیرا اس سے کیا مطلب ہے؟ اس نے کہا: میں چاہتا ہوں آپ مجھے گناہ سے پاک کر دیجئیے، پھر آپ نے حکم دیا تو وہ رجم کر دیا گیا، پھر آپ نے اس کے ساتھیوں میں سے دو شخصوں کو یہ کہتے سنا کہ اس شخص کو دیکھو، اللہ نے اس کی ستر پوشی کی، لیکن یہ خود اپنے آپ کو نہیں بچا سکا یہاں تک کہ پتھروں سے اسی طرح مارا گیا جیسے کتا مارا جاتا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ سن کر خاموش رہے، اور تھوڑی دیر چلتے رہے، یہاں تک کہ ایک مرے ہوئے گدھے کی لاش پر سے گزرے جس کے پاؤں اٹھے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فلاں اور فلاں کہاں ہیں؟ وہ دونوں بولے: ہم حاضر ہیں اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اترو اور اس گدھے کا گوشت کھاؤ ان دونوں نے کہا: اللہ کے رسول! اس کا گوشت کون کھائے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے ابھی جو اپنے بھائی کی عیب جوئی کی ہے وہ اس کے کھانے سے زیادہ سخت ہے، قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے وہ اس وقت جنت کی نہروں میں غوطے کھا رہا ہے۔
ضعيف
سنن ابي داود
4429
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، عَنْ ابْنِ عَمِّ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ بِنَحْوِهِ، زَادَ: وَاخْتَلَفُوا عَلَيَّ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ: رُبِطَ إِلَى شَجَرَةٍ، وَقَالَ بَعْضُهُمْ وُقِفَ.
اس سند سے بھی ابوہریرہ سے ایسی ہی حدیث مروی ہے اس میں اتنا اضافہ ہے کہ لوگوں میں اختلاف ہے کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ اسے ایک درخت سے باندھ دیا گیا تھا اور کچھ کا کہنا ہے کہ اسے (میدان میں) کھڑا کر دیا گیا تھا۔
ضعيف

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.