سنن ابي داود
محمد بن يحيى الذهلي (حدثنا / عن) الحكم بن نافع البهراني
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
1946
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، أَنَّ الْحَكَمَ بْنَ نَافِعٍ حَدَّثَهُمْ، حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، حَدَّثَنِي حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ:" بَعَثَنِي أَبُو بَكْرٍ فِيمَنْ يُؤَذِّنُ يَوْمَ النَّحْرِ بِمِنًى أَنْ لَا يَحُجَّ بَعْدَ الْعَامِ مُشْرِكٌ، وَلَا يَطُوفَ بِالْبَيْتِ عُرْيَانٌ، وَيَوْمُ الْحَجِّ الْأَكْبَرِ يَوْمُ النَّحْرِ وَالْحَجُّ الْأَكْبَرُ الْحَجُّ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے ابوبکر رضی اللہ عنہ نے یوم النحر کو منیٰ ان لوگوں میں بھیجا جو پکار رہے تھے کہ اس سال کے بعد کوئی مشرک حج نہیں کرے گا اور نہ ہی کوئی ننگا بیت اللہ کا طواف کرے گا، اور حج ا کبر کا دن یوم النحر ہے اور حج اکبر سے مراد حج ہے۔
صحيح ق دون قوله ويوم الحج الأكبر
سنن ابي داود
2471
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، بِإِسْنَادِهِ بِهَذَا، قَالَتْ: حَتَّى إِذَا كَانَ عِنْدَ بَابِ الْمَسْجِدِ الَّذِي عِنْدَ بَابِ أُمِّ سَلَمَةَ، مَرَّ بِهِمَا رَجُلَانِ، وَسَاقَ مَعْنَاهُ.
زہری سے اس سند سے بھی یہ حدیث مروی ہے جس میں ام المؤمنین صفیہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد کے اس دروازے پر پہنچے جو ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے دروازے کے پاس ہے تو ان کے قریب سے دو شخص گزرے، اور پھر اسی مفہوم کی حدیث بیان کی۔
صحيح
سنن ابي داود
3000
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، أَنَّ الْحَكَمَ بْنَ نَافِعٍ حَدَّثَهُمْ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِيهِ، وَكَانَ أَحَدَ الثَّلَاثَةِ الَّذِينَ تِيبَ عَلَيْهِمْ، وَكَانَ كَعْبُ بْنُ الأَشْرَفِ يَهْجُو النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَيُحَرِّضُ عَلَيْهِ كُفَّارَ قُرَيْشٍ، وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ قَدِمَ الْمَدِينَةَ وَأَهْلُهَا أَخْلَاطٌ مِنْهُمُ الْمُسْلِمُونَ وَالْمُشْرِكُونَ يَعْبُدُونَ الأَوْثَانَ وَالْيَهُودُ، وَكَانُوا يُؤْذُونَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابَهُ فَأَمَرَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ نَبِيَّهُ بِالصَّبْرِ وَالْعَفْوِ فَفِيهِمْ أَنْزَلَ اللَّهُ: وَلَتَسْمَعُنَّ مِنَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ مِنْ قَبْلِكُمْ سورة آل عمران آية 186 الْآيَةَ، فَلَمَّا أَبَى كَعْبُ بْنُ الأَشْرَفِ أَنْ يَنْزِعَ عَنْ أَذَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَعْدَ بْنَ مُعَاذٍ أَنْ يَبْعَثَ رَهْطًا يَقْتُلُونَهُ، فَبَعَثَ مُحَمَّدَ بْنَ مَسْلَمَةَ وَذَكَرَ قِصَّةَ قَتْلِهِ، فَلَمَّا قَتَلُوهُ فَزَعَتْ الْيَهُودُ وَالْمُشْرِكُونَ فَغَدَوْا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: طُرِقَ صَاحِبُنَا فَقُتِلَ، فَذَكَرَ لَهُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّذِي كَانَ يَقُولُ: وَدَعَاهُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى أَنْ يَكْتُبَ بَيْنَهُ كِتَابًا يَنْتَهُونَ إِلَى مَا فِيهِ، فَكَتَبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَهُ وَبَيْنَهُمْ وَبَيْنَ الْمُسْلِمِينَ عَامَّةً صَحِيفَةً.
کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے (اور آپ ان تین لوگوں میں سے ایک ہیں جن کی غزوہ تبوک کے موقع پر توبہ قبول ہوئی ۱؎): کعب بن اشرف (یہودی) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجو کیا کرتا تھا اور کفار قریش کو آپ کے خلاف اکسایا کرتا تھا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب مدینہ تشریف لائے اس وقت وہاں سب قسم کے لوگ ملے جلے تھے ان میں مسلمان بھی تھے، اور مشرکین بھی جو بتوں کو پوجتے تھے، اور یہود بھی، وہ سب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اور آپ کے صحابہ کو بہت ستاتے تھے تو اللہ عزوجل نے اپنے نبی کو صبر اور عفوو درگزر کا حکم دیا، انہیں کی شان میں یہ آیت «ولتسمعن من الذين أوتوا الكتاب من قبلكم» تم ان لوگوں سے جنہیں تم سے پہلے کتاب دی گئی اور ان لوگوں سے جو شرک کرتے ہیں سنو گے بہت سی مصیبت یعنی تم کو برا کہیں گے، تم کو ایذا پہنچائیں گے، اگر تم صبر کرو اور اللہ سے ڈرو تو بڑا کام ہے (سورۃ آل عمران: ۱۸۶) اتری تو کعب بن اشرف جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایذارسانی سے باز نہیں آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ چند آدمیوں کو بھیج کر اس کو قتل کرا دیں تو آپ نے محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ کو بھیجا، پھر راوی نے اس کے قتل کا قصہ بیان کیا، جب ان لوگوں نے اسے قتل کر دیا تو یہودی اور مشرکین سب خوف زدہ ہو گئے، اور دوسرے دن صبح نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، اور کہنے لگے: رات میں ہمارا سردار مارا گیا، تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے وہ باتیں ذکر کیں جو وہ کہا کرتا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ایک بات کی دعوت دی کہ آپ کے اور ان کے درمیان ایک معاہدہ لکھا جائے جس کی سبھی لوگ پابندی کریں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اور ان کے درمیان ایک عمومی صحیفہ (تحریری معاہدہ) لکھا۔
صحيح الإسناد
سنن ابي داود
3607
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، أَنَّ الْحَكَمَ بْنَ نَافِعٍ حَدَّثَهُمْ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ خُزَيْمَةَ، أَنَّ عَمَّهُ حَدَّثَهُ، وَهُوَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" ابْتَاعَ فَرَسًا مِنْ أَعْرَابِيٍّ، فَاسْتَتْبَعَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيَقْضِيَهُ ثَمَنَ فَرَسِهِ، فَأَسْرَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَشْيَ وَأَبْطَأَ الْأَعْرَابِيُّ، فَطَفِقَ رِجَالٌ يَعْتَرِضُونَ الْأَعْرَابِيَّ فَيُسَاوِمُونَهُ بِالْفَرَسِ، وَلَا يَشْعُرُونَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ابْتَاعَهُ، فَنَادَى الْأَعْرَابِيُّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنْ كُنْتَ مُبْتَاعًا هَذَا الْفَرَسِ وَإِلَّا بِعْتُهُ، فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ سَمِعَ نِدَاءَ الْأَعْرَابِيِّ، فَقَالَ: أَوْ لَيْسَ قَدِ ابْتَعْتُهُ مِنْكَ، فَقَالَ الْأَعْرَابِيُّ: لَا وَاللَّهِ مَا بِعْتُكَهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: بَلَى، قَدِ ابْتَعْتُهُ مِنْكَ، فَطَفِقَ الْأَعْرَابِيُّ يَقُولُ: هَلُمَّ شَهِيدًا، فَقَالَ خُزَيْمَةُ بْنُ ثَابِتٍ: أَنَا أَشْهَدُ أَنَّكَ قَدْ بَايَعْتَهُ، فَأَقْبَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى خُزَيْمَةَ، فَقَالَ: بِمَ تَشْهَدُ؟، فَقَالَ: بِتَصْدِيقِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَهَادَةَ خُزَيْمَةَ بِشَهَادَةِ رَجُلَيْنِ".
عمارہ بن خزیمہ کہتے ہیں: ان کے چچا نے ان سے بیان کیا اور وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے تھے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک اعرابی سے ایک گھوڑا خریدا، آپ اسے اپنے ساتھ لے آئے تاکہ گھوڑے کی قیمت ادا کر دیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم جلدی جلدی چلنے لگے، دیہاتی نے تاخیر کر دی، پس کچھ لوگ دیہاتی کے پاس آنا شروع ہوئے اور گھوڑے کا مول بھاؤ کرنے لگے اور وہ لوگ یہ نہ سمجھ سکے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے خرید لیا ہے، چنانچہ دیہاتی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پکارا اور کہا: اگر آپ اسے خریدتے ہیں تو خرید لیجئے ورنہ میں نے اسے بیچ دیا، دیہاتی کی آواز سن کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو گئے اور فرمایا: کیا میں تجھ سے اس گھوڑے کو خرید نہیں چکا؟ دیہاتی نے کہا: نہیں، قسم اللہ کی، میں نے اسے آپ سے فروخت نہیں کیا ہے، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیوں نہیں؟ میں اسے تم سے خرید چکا ہوں پھر دیہاتی یہ کہنے لگا کہ گواہ پیش کیجئے، تو خزیمہ بن ثابت رضی اللہ عنہ بول پڑے کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ تم اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فروخت کر چکے ہو، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خزیمہ رضی اللہ عنہ کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: تم کیسے گواہی دے رہے ہو؟ خزیمہ بن ثابت رضی اللہ عنہ نے کہا: آپ کی تصدیق کی وجہ سے، اللہ کے رسول! تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خزیمہ رضی اللہ عنہ کی گواہی کو دو آدمیوں کی گواہی کے برابر قرار دے دیا۔
صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.