سنن ابي داود
محمود بن خالد السلمي (حدثنا / عن) محمد بن يوسف الفريابي
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
2249
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا الْفِرْيَابِيُّ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ، بِهَذَا الْخَبَرِ، قَالَ: فَكَانَ يُدْعَى يَعْنِي الْوَلَدَ لِأُمِّهِ.
اس سند سے بھی سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ سے یہی حدیث مروی ہے اس میں ہے: تو اسے یعنی لڑکے کو اس کی ماں کی جانب منسوب کر کے پکارا جاتا تھا۔
صحيح
سنن ابي داود
3244
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا الْفِرْيَابِيُّ، حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنِي كُرْدُوسٌ، عَنِ الْأَشْعَثِ بْنِ قَيْسٍ: أَنَّ رَجُلًا مِنْ كِنْدَةَ، وَرَجُلًا مِنْ حَضْرَمَوْتَ، اخْتَصَمَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أَرْضٍ مِنَ الْيَمَنِ، فَقَالَ الْحَضْرَمِيُّ:" يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أَرْضِي اغْتَصَبَنِيهَا أَبُو هَذَا، وَهِيَ فِي يَدِهِ، قَالَ: هَلْ لَكَ بَيِّنَةٌ؟، قَالَ: لَا، وَلَكِنْ أُحَلِّفُهُ وَاللَّهُ يَعْلَمُ أَنَّهَا أَرْضِي، اغْتَصَبَنِيهَا أَبُوهُ، فَتَهَيَّأَ الْكِنْدِيّ لِلْيَمِينِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا يَقْتَطِعُ أَحَدٌ مَالًا بِيَمِينٍ، إِلَّا لَقِيَ اللَّهَ وَهُوَ أَجْذَمُ، فَقَالَ الْكِنْدِيُّ: هِيَ أَرْضُهُ".
اشعث بن قیس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ یمن کی ایک زمین کے سلسلے میں کندہ کے ایک آدمی اور حضر موت کے ایک آدمی نے جھگڑا کیا اور دونوں اپنا مقدمہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے گئے، حضرمی نے کہا: اللہ کے رسول! میری زمین کو اس شخص کے باپ نے مجھ سے چھین لی تھی اور اب وہ زمین اس شخص کے قبضہ میں ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا: تمہارے پاس «بیّنہ» (ثبوت اور دلیل) ہے؟ اس نے کہا: نہیں، لیکن میں اسے قسم دلانا چاہوں گا، اور اللہ کو خوب معلوم ہے کہ یہ میری زمین ہے جسے اس کے باپ نے مجھ سے غصب کر لی تھی، (یہ سن کر) کندی قسم کھانے کے لیے تیار ہو گیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اس وقت) فرمایا: جو شخص کسی کا مال قسم کھا کر ہڑپ کر لے گا تو قیامت کے دن وہ اللہ سے کوڑھی ہو کر ملے گا (یہ سنا تو) کندی نے کہا: یہ اسی کی زمین ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
3570
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا الْفِرْيَابِيُّ، عَنِ الَأوْزَاعِيِّ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ حَرَامِ بْنِ مُحَيِّصَةَ الَأنْصَارِيِّ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِب، قَالَ: كَانَتْ لَهُ نَاقَةٌ ضَارِبَةٌ فَدَخَلَتْ حَائِطًا، فَأَفْسَدَتْ فِيهِ فَكُلِّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللَّهُ عَلَيْه وَسَلَّمَ فِيهَا، فَقَضَى أَنَّ حِفْظَ الْحَوَائِط بِالنَّهَارِ عَلَى أَهْلِهَا وَأَنَّ حِفْظَ الْمَاشِيَة بِاللَّيْلِ عَلَى أَهْلِهَا وَأَنَّ عَلَى أَهْلِ الْمَاشِيَة مَا أَصَابَتْ مَاشيِتهُمْ بِاللَّيْلِ.
براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں میرے پاس ایک ہرہٹ اونٹنی تھی، وہ ایک باغ میں گھس گئی اور اسے برباد کر دیا، اس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بات کی گئی تو آپ نے فیصلہ فرمایا: دن میں باغ کی حفاظت کی ذمہ داری باغ کے مالک پر ہے، اور رات میں جانور کی حفاظت کی ذمہ داری جانور کے مالک پر ہے۔ (اگر جانور کے مالک نے رات میں جانور کو آزاد چھوڑ دیا) اور اس نے کسی کا باغ یا کھیت چر لیا تو نقصان کا معاوضہ جانور کے مالک سے لیا جائے گا۔
صحيح
سنن ابي داود
3622
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا الْفَرْيَابِيُّ، حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنِي كُرْدُوسٌ، عَنِ الْأَشْعَثِ بْنِ قَيْسٍ،" أَنَّ رَجُلًا مِنْ كِنْدَةَ، وَرَجُلًا مِنْ حَضْرَمَوْتَ، اخْتَصَمَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أَرْضٍ مِنْ الْيَمَنِ، فَقَالَ الْحَضْرَمِيُّ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أَرْضِي اغْتَصَبَنِيهَا أَبُو هَذَا، وَهِيَ فِي يَدِهِ قَالَ: هَلْ لَكَ بَيِّنَةٌ؟، قَالَ: لَا، وَلَكِنْ أُحَلِّفُهُ وَاللَّهِ مَا يَعْلَمُ أَنَّهَا أَرْضِي اغْتَصَبَنِيهَا أَبُوهُ فَتَهَيَّأَ الْكِنْدِيُّ يَعْنِي لِلْيَمِينِ وَسَاقَ الْحَدِيثَ".
اشعث بن قیس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ایک کندی اور ایک حضرمی یمن کی ایک زمین کے سلسلے میں جھگڑتے ہوئے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، حضرمی نے کہا: اللہ کے رسول! اس (کندی) کے باپ نے مجھ سے میری زمین غصب کر لی ہے اور وہ زمین اس کے قبضے میں ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تمہارے پاس کوئی گواہ ہے حضرمی نے کہا: نہیں لیکن میں اس کو اس بات پر قسم دلاؤں گا کہ وہ نہیں جانتا کہ میری زمین کو اس کے باپ نے مجھ سے غصب کر لیا ہے؟ تو وہ کندی قسم کے لیے آمادہ ہو گیا، پھر راوی نے پوری حدیث بیان کی (جو گزر چکی نمبر: ۳۲۴۴)۔
صحيح
سنن ابي داود
4697
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا الْفِرْيَابِيُّ، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَلْقَمَةُ بْنُ مَرْثَدٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ ابْنِ يَعْمَرَ بِهَذَا الْحَدِيثِ يَزِيدُ وَيَنْقُصُ، قَالَ: فَمَا الْإِسْلَامُ؟ قَالَ: إِقَامُ الصَّلَاةِ وَإِيتَاءُ الزَّكَاةِ وَحَجُّ الْبَيْتِ وَصَوْمُ شَهْرِ رَمَضَانَ وَالِاغْتِسَالُ مِنَ الْجَنَابَةِ، قَالَ أَبُو دَاوُد: عَلْقَمَةُ مُرْجِئٌ.
یحییٰ بن یعمر سے یہی حدیث کچھ الفاظ کی کمی اور بیشی کے ساتھ مروی ہے اس نے پوچھا: اسلام کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز کی اقامت، زکاۃ کی ادائیگی، بیت اللہ کا حج، ماہ رمضان کے روزے رکھنا اور جنابت لاحق ہونے پر غسل کرنا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: علقمہ مرجئی ہیں۔
صحيح
سنن ابي داود
4706
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا الْفِرْيَابِيُّ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاق، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" فِي قَوْلِهِ وَأَمَّا الْغُلامُ فَكَانَ أَبَوَاهُ مُؤْمِنَيْنِ سورة الكهف آية 80 وَكَانَ طُبِعَ يَوْمَ طُبِعَ كَافِرًا".
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ کے فرمان  «وأما الغلام فكان أبواه مؤمنين» اور رہا لڑکا تو اس کے ماں باپ مومن تھے (سورۃ الکہف: ۸۰) کے بارے میں فرماتے سنا کہ وہ پیدائش کے دن ہی کافر پیدا ہوا تھا۔
صحيح
سنن ابي داود
5119
حَدَّثَنَا مُحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا الْفِرْيَابِيُّ، حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ بِشْرٍ الدِّمَشْقِيُّ، عَنْ بِنْتِ وَاثِلَةَ بْنِ الْأَسْقَعِ، أَنَّهَا سَمِعَتْ أَبَاهَا، يَقُولُ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ،" مَا الْعَصَبِيَّةُ؟ , قَالَ: أَنْ تُعِينَ قَوْمَكَ عَلَى الظُّلْمِ".
واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے پوچھا: اللہ کے رسول: عصبیت کیا ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عصبیت یہ ہے کہ تم اپنی قوم کا ظلم و زیادتی میں ساتھ دو، اور ان کی مدد کرو۔
ضعيف

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.