سنن ابي داود
مسلم بن إبراهيم الفراهيدي (حدثنا / عن) شعبة بن الحجاج العتكي
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
59
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا يَقْبَلُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ صَدَقَةً مِنْ غُلُولٍ، وَلَا صَلَاةً بِغَيْرِ طُهُورٍ".
ابوالملیح اپنے والد اسامہ بن عمیر رضی اللہ عنہ سے کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ چوری کے مال سے کوئی صدقہ قبول نہیں کرتا، اور نہ ہی بغیر وضو کے کوئی نماز۔
صحيح
سنن ابي داود
268
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُ إِحْدَانَا إِذَا كَانَتْ حَائِضًا، أَنْ تَتَّزِرَ، ثُمَّ يُضَاجِعُهَا زَوْجُهَا"، وَقَالَ مَرَّةً: يُبَاشِرُهَا.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم میں سے کسی کو جب وہ حائضہ ہوتی ازار (تہبند) باندھنے کا حکم دیتے، پھر اس کا شوہر ۱؎ اس کے ساتھ سوتا، ایک بار راوی نے «يضاجعها» کے بجائے «يباشرها» کے الفاظ نقل کئے ہیں۔
صحيح
سنن ابي داود
397
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو وَهُوَ ابْنُ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، قَالَ: سَأَلْنَا جَابِرًا عَنْ وَقْتِ صَلَاةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" كَانَ يُصَلِّي الظُّهْرَ بِالْهَاجِرَةِ، وَالْعَصْرَ وَالشَّمْسُ حَيَّةٌ، وَالْمَغْرِبَ إِذَا غَرَبَتِ الشَّمْسُ، وَالْعِشَاءَ إِذَا كَثُرَ النَّاسُ عَجَّلَ وَإِذَا قَلُّوا أَخَّرَ، وَالصُّبْحَ بِغَلَسٍ".
محمد بن عمرو سے روایت ہے (اور وہ حسن بن علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہما کے لڑکے ہیں) وہ کہتے ہیں کہ ہم نے جابر رضی اللہ عنہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے اوقات کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر سورج ڈھل جانے پر پڑھتے تھے، عصر ایسے وقت پڑھتے کہ سورج زندہ رہتا، مغرب سورج ڈوب جانے پر پڑھتے، اور عشاء اس وقت جلدی ادا کرتے جب آدمی زیادہ ہوتے، اور جب کم ہوتے تو دیر سے پڑھتے، اور فجر غلس (اندھیرے) میں پڑھتے تھے۔
صحيح
سنن ابي داود
710
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" كُنْتُ بَيْنَ يَدَيِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ، قَالَ شُعْبَةُ: أَحْسَبُهَا قَالَتْ: وَأَنَا حَائِضٌ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ الزُّهْرِيُّ وَعَطَاءٌ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ حَفْصٍ، وَهِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، وَعِرَاكُ بْنُ مَالِكٍ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ حَفْصٍ، وَهِشَامُ، كلهم عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ وَإِبْرَاهِيمُ، عَنْ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، وَأَبُو الضُّحَى، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ، وَالْقَاسِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ، وَأَبُو سَلَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، لَمْ يَذْكُرُوا: وَأَنَا حَائِضٌ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اور قبلہ کے بیچ میں ہوتی تھی، شعبہ کہتے ہیں: میرا خیال ہے کہ انہوں نے یہ بھی کہا: اور میں حائضہ ہوتی تھی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے زہری، عطاء، ابوبکر بن حفص، ہشام بن عروہ، عراک بن مالک، ابواسود اور تمیم بن سلمہ سبھوں نے عروہ سے، عروہ نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا ہے، اور ابراہیم نے اسود سے، اسود نے عائشہ سے، اور ابوالضحیٰ نے مسروق سے، مسروق نے عائشہ سے، اور قاسم بن محمد اور ابوسلمہ نے عائشہ سے روایت کیا ہے، البتہ ان لوگوں نے «وأنا حائض» اور میں حائضہ ہوتی تھی کا ذکر نہیں کیا ہے۔
صحيح دون قوله وأنا حائض
سنن ابي داود
897
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" اعْتَدِلُوا فِي السُّجُودِ، وَلَا يَفْتَرِشْ أَحَدُكُمْ ذِرَاعَيْهِ افْتِرَاشَ الْكَلْبِ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سجدے میں اعتدال کرو ۱؎ اور تم میں سے کوئی شخص اپنے ہاتھوں کو کتے کی طرح نہ بچھائے۔
صحيح
سنن ابي داود
1042
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: لَا يَجْعَلُ أَحَدُكُمْ نَصِيبًا لِلشَّيْطَانِ مِنْ صَلَاتِهِ أَنْ لَا يَنْصَرِفَ إِلَّا عَنْ يَمِينِهِ، وَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَكْثَرُ مَا يَنْصَرِفُ عَنْ شِمَالِهِ". قَالَ عُمَارَةُ: أَتَيْتُ الْمَدِينَةَ بَعْدُ، فَرَأَيْتُ مَنَازِلَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ يَسَارِهِ.
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ تم میں سے کوئی شخص اپنی نماز کا کچھ حصہ شیطان کے لیے نہ بنائے کہ وہ صرف دائیں طرف ہی سے پلٹے، حال یہ ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے کہ آپ اکثر بائیں طرف سے پلٹتے تھے، عمارہ کہتے ہیں: اس کے بعد میں مدینہ آیا تو میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے گھروں کو (بحالت نماز) آپ کے بائیں جانب دیکھا ۱؎۔
صحيح ق دون قوله عمارة أتيت
سنن ابي داود
1172
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ رَبِّهِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنِي مَنْ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُو عِنْدَ أَحْجَارِ الزَّيْتِ بَاسِطًا كَفَّيْهِ".
محمد بن ابراہیم (تیمی) کہتے ہیں مجھے اس شخص نے خبر دی ہے جس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے کہ آپ احجار زیت کے پاس اپنی دونوں ہتھیلیاں پھیلائے دعا فرما رہے تھے۔
صحيح
سنن ابي داود
1274
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ، عَنْ وَهْبِ بْنِ الْأَجْدَعِ، عَنْ علِيٍّ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنِ الصَّلَاةِ بَعْدَ الْعَصْرِ إِلَّا وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ".
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کے بعد نماز پڑھنے سے منع فرمایا، سوائے اس کے کہ سورج بلند ہو۔
صحيح
سنن ابي داود
2815
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَبِي الأَشْعَثِ، عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ، قَالَ: خَصْلَتَانِ سَمِعْتُهُمَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ كَتَبَ الإِحْسَانَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ، فَإِذَا قَتَلْتُمْ فَأَحْسِنُوا قَالَ: غَيْرُ مُسْلِمٍ، يَقُولُ: فَأَحْسِنُوا الْقِتْلَةَ وَإِذَا ذَبَحْتُمْ فَأَحْسِنُوا الذَّبْحَ وَلْيُحِدَّ أَحَدُكُمْ شَفْرَتَهُ وَلْيُرِحْ ذَبِيحَتَهُ.
شداد بن اوس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ دو خصلتیں ایسی ہیں جنہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے ایک یہ کہ: اللہ نے ہر چیز کو اچھے ڈھنگ سے کرنے کو فرض کیا ہے لہٰذا جب تم (قصاص یا حد کے طور پر کسی کو) قتل کرو تو اچھے ڈھنگ سے کرو (یعنی اگر خون کے بدلے خون کرو تو جلد ہی فراغت حاصل کر لو تڑپا تڑپا کر مت مارو)، (اور مسلم بن ابراہیم کے سوا دوسروں کی روایت میں ہے) تو اچھے ڈھنگ سے قتل کرو، اور جب کسی جانور کو ذبح کرنا چاہو تو اچھی طرح ذبح کرو اور چاہیئے کہ تم میں سے ہر ایک اپنی چھری کو تیز کر لے اور اپنے ذبیحہ کو آرام پہنچائے۔
صحيح
سنن ابي داود
2888
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ: آخِرُ آيَةٍ نَزَلَتْ فِي الْكَلَالَةِ يَسْتَفْتُونَكَ قُلِ اللَّهُ يُفْتِيكُمْ فِي الْكَلالَةِ سورة النساء آية 176.
براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کلالہ کے سلسلے میں آخری آیت جو نازل ہوئی ہے وہ: «يستفتونك قل الله يفتيكم في الكلالة» ہے ۱؎۔
صحيح
سنن ابي داود
3182
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عُيَيْنَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ كَانَ فِي جَنَازَةِ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي الْعَاصِ، وَكُنَّا نَمْشِي مَشْيًا خَفِيفًا، فَلَحِقَنَا أَبُو بَكْرَةَ، فَرَفَعَ سَوْطَهُ، فَقَالَ:" لَقَدْ رَأَيْتُنَا وَنَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَرْمُلُ رَمَلًا".
عبدالرحمٰن کہتے ہیں کہ وہ عثمان بن ابوالعاص کے جنازے میں تھے اور ہم دھیرے دھیرے چل رہے تھے، اتنے میں ہم سے ابوبکرہ رضی اللہ عنہ آ ملے اور انہوں نے اپنا کوڑا لہرایا (ڈرانے کے لیے) اور کہا: ہم نے اپنے آپ کو دیکھا ہے اور ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے کہ ہم (جنازے لے کر) تیز چلا کرتے تھے۔
صحيح لكن قوله عثمان ابن أبي العاص شاذ والمحفوظ عبدالرحمن بن سمرة
سنن ابي داود
3490
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِي الضُّحَى، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" لَمَّا نَزَلَتِ الْآيَاتُ الْأَوَاخِرُ مِنْ سُورَةِ الْبَقَرَةِ، خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَرَأَهُنَّ عَلَيْنَا، وَقَالَ: حُرِّمَتِ التِّجَارَةُ فِي الْخَمْرِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ سورۃ البقرہ کی آخری آیتیں: «يسألونك عن الخمر والميسر...» اتریں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور آپ نے یہ آیتیں ہم پر پڑھیں اور فرمایا: شراب کی تجارت حرام کر دی گئی ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
3725
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي الْمُخْتَارِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" سَاقِي الْقَوْمِ آخِرُهُمْ شُرْبًا".
عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قوم کے ساقی کو سب سے اخیر میں پینا چاہیئے۔
صحيح
سنن ابي داود
3772
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا أَكَلَ أَحَدُكُمْ طَعَامًا فَلَا يَأْكُلْ مِنْ أَعْلَى الصَّحْفَةِ وَلَكِنْ لِيَأْكُلْ مِنْ أَسْفَلِهَا فَإِنَّ الْبَرَكَةَ تَنْزِلُ مِنْ أَعْلَاهَا".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی کھانا کھائے تو پلیٹ کے اوپری حصے سے نہ کھائے بلکہ اس کے نچلے حصہ سے کھائے اس لیے کہ برکت اس کے اوپر والے حصہ میں نازل ہوتی ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
3873
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلٍ، عَنْ أَبِيهِ، ذَكَرَ طَارِقُ بْنُ سُوَيْدٍ أَوْ سُوَيْدُ بْنُ طَارِقٍ سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْخَمْرِ؟ فَنَهَاهُ، ثُمَّ سَأَلَهُ؟ فَنَهَاهُ، فَقَالَ لَهُ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ إِنَّهَا دَوَاءٌ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا وَلَكِنَّهَا دَاءٌ".
وائل بن حجر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، طارق بن سوید یا سوید بن طارق نے ذکر کیا کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے شراب کے متعلق پوچھا تو آپ نے انہیں منع فرمایا، انہوں نے پھر پوچھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں پھر منع فرمایا تو انہوں نے آپ سے کہا: اللہ کے نبی! وہ تو دوا ہے؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں بلکہ بیماری ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
4827
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ رَبِّهِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ مَوْلَى آلِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي الْحَسَنِ، قَالَ:" جَاءَنَا أَبُو بَكْرَةَ فِي شَهَادَةٍ، فَقَامَ لَهُ رَجُلٌ مِنْ مَجْلِسِهِ، فَأَبَى أَنْ يَجْلِسَ فِيهِ، وَقَالَ: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ ذَا، وَنَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَمْسَحَ الرَّجُلُ يَدَهُ بِثَوْبِ مَنْ لَمْ يَكْسُهُ".
سعید بن ابوالحسن کہتے ہیں کہ ابوبکرہ رضی اللہ عنہ ایک گواہی کے سلسلے میں ہمارے ہاں آئے، تو ان کے لیے ایک شخص اپنی جگہ سے اٹھ کھڑا ہوا، تو انہوں نے وہاں بیٹھنے سے انکار کیا، اور کہا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے بھی منع فرمایا ہے کہ آدمی اپنا ہاتھ کسی ایسے شخص کے کپڑے سے پونچھے جسے اس نے کپڑا نہ پہنایا ہو۔
ضعيف
سنن ابي داود
5094
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتْ:" مَا خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ بَيْتِي قَطُّ إِلَّا رَفَعَ طَرْفَهُ إِلَى السَّمَاءِ، فَقَالَ: اللَّهُمَّ أَعُوذُ بِكَ أَنْ أَضِلَّ أَوْ أُضَلَّ، أَوْ أَزِلَّ أَوْ أُزَلَّ، أَوْ أَظْلِمَ أَوْ أُظْلَمَ، أَوْ أَجْهَلَ أَوْ يُجْهَلَ عَلَيَّ".
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب بھی میرے گھر سے نکلتے تو اپنی نگاہ آسمان کی طرف اٹھاتے پھر فرماتے: «اللهم إني أعوذ بك أن أضل أو أضل أو أزل أو أزل أو أظلم أو أظلم أو أجهل أو يجهل على» اے اللہ! میں پناہ مانگتا ہوں اس بات سے کہ میں گمراہ کروں، یا گمراہ کیا جاؤں، میں خود پھسلوں یا پھسلایا جاؤں، میں خود ظلم کروں یا کسی کے ظلم کا شکار بنایا جاؤں، میں خود جہالت کروں، یا مجھ سے جہالت کی جائے۔
صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.