سنن ابي داود
مسلم بن إبراهيم الفراهيدي (حدثنا / عن) هشام بن أبي عبد الله الدستوائي
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
216
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْفَرَاهِيدِيُّ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، وَشُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا قَعَدَ بَيْنَ شُعَبِهَا الْأَرْبَعِ وَأَلْزَقَ الْخِتَانَ بِالْخِتَانِ، فَقَدْ وَجَبَ الْغُسْلُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب مرد عورت کی چاروں شاخوں کے درمیان بیٹھے اور مرد کا ختنہ عورت کے ختنہ سے مل جائے تو غسل واجب ہو گیا۔‏‏‏‏
صحيح
سنن ابي داود
474
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، وَشُعْبَةُ، وَأَبَانُ،، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:"التَّفْلُ فِي الْمَسْجِدِ خَطِيئَةٌ، وَكَفَّارَتُهُ أَنْ تُوَارِيَهُ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسجد میں تھوکنا گناہ ہے اور اس کا کفارہ یہ ہے کہ تم اسے (مٹی) میں چھپا دو ۱؎۔
صحيح
سنن ابي داود
782
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَبَا بَكْرٍ، وَعُمَرَ، وَعُثْمَانَ كَانُوا يَفْتَتِحُونَ الْقِرَاءَةَ بِ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ سورة الفاتحة آية 2".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ، ابوبکر رضی اللہ عنہ، عمر رضی اللہ عنہ اور عثمان رضی اللہ عنہ «الحمد لله رب العالمين» سے قرآت شروع کرتے تھے۔
صحيح
سنن ابي داود
872
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ مُطَرِّفٍ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يَقُولُ فِي رُكُوعِهِ وَسُجُودِهِ: سُبُّوحٌ قُدُّوسٌ رَبُّ الْمَلَائِكَةِ وَالرُّوحِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے رکوع اور سجدے میں «سبوح قدوس رب الملائكة والروح» کہتے تھے۔
صحيح
سنن ابي داود
946
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ مُعَيْقِيبٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا تَمْسَحْ وَأَنْتَ تُصَلِّي، فَإِنْ كُنْتَ لَا بُدَّ فَاعِلًا فَوَاحِدَةٌ تَسْوِيَةَ الْحَصَى".
معیقیب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نماز پڑھنے کی حالت میں (کنکریوں پر) ہاتھ نہ پھیرو، یعنی انہیں برابر نہ کرو، اگر کرنا ضروری ہو تو ایک دفعہ برابر کر لو۔
صحيح
سنن ابي داود
1454
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، وَهَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى، عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الَّذِي يَقْرَأُ الْقُرْآنَ وَهُوَ مَاهِرٌ بِهِ مَعَ السَّفَرَةِ الْكِرَامِ الْبَرَرَةِ، وَالَّذِي يَقْرَؤُهُ وَهُوَ يَشْتَدُّ عَلَيْهِ فَلَهُ أَجْرَانِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتی ہیں کہ آپ نے فرمایا: جو شخص قرآن پڑھتا ہو اور اس میں ماہر ہو تو وہ بڑی عزت والے فرشتوں اور پیغمبروں کے ساتھ ہو گا اور جو شخص اٹک اٹک کر پریشانی کے ساتھ پڑھے تو اسے دہرا ثواب ملے گا۔
صحيح
سنن ابي داود
1536
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" ثَلَاثُ دَعَوَاتٍ مُسْتَجَابَاتٌ لَا شَكَّ فِيهِنَّ: دَعْوَةُ الْوَالِدِ، وَدَعْوَةُ الْمُسَافِرِ، وَدَعْوَةُ الْمَظْلُومِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین دعائیں ضرور قبول ہوتی ہیں، ان کی قبولیت میں کوئی شک نہیں: باپ کی دعا، مسافر کی دعا، مظلوم کی دعا۔
حسن
سنن ابي داود
2151
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى امْرَأَةً فَدَخَلَ عَلَى زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ فَقَضَى حَاجَتَهُ مِنْهَا، ثُمَّ خَرَجَ إِلَى أَصْحَابِهِ، فَقَالَ لَهُمْ:" إِنَّ الْمَرْأَةَ تُقْبِلُ فِي صُورَةِ شَيْطَانٍ، فَمَنْ وَجَدَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا فَلْيَأْتِ أَهْلَهُ، فَإِنَّهُ يُضْمِرُ مَا فِي نَفْسِهِ".
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک عورت کو دیکھا تو (اپنی بیوی) زینب بنت حجش رضی اللہ عنہا کے پاس آئے اور ان سے اپنی ضرورت پوری کی، پھر صحابہ کرام کے پاس گئے اور ان سے عرض کیا: عورت شیطان کی شکل میں نمودار ہوتی ہے ۱؎، تو جس کے ساتھ اس طرح کا واقعہ پیش آئے وہ اپنی بیوی کے پاس آ جائے، کیونکہ یہ اس کے دل میں آنے والے احساسات کو ختم کر دے گا۔
صحيح
سنن ابي داود
2205
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ قَتَادَةَ،عَنْ الْحَسَنِ، فِي أَمْرُكِ بِيَدِكِ، قَالَ:" ثَلَاثٌ".
حسن سے «أمرك بيدك» کے سلسلہ میں مروی ہے کہ اس سے تین طلاق واقع ہو گی ۱؎۔
صحيح مقطوع
سنن ابي داود
2209
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ تَجَاوَزَ لِأُمَّتِي عَمَّا لَمْ تَتَكَلَّمْ بِهِ أَوْ تَعْمَلْ بِهِ، وَبِمَا حَدَّثَتْ بِهِ أَنْفُسَهَا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے میری امت سے ان چیزوں کو معاف کر دیا ہے جنہیں وہ زبان پر نہ لائے یا ان پر عمل نہ کرے، اور ان چیزوں کو بھی جو اس کے دل میں گزرے ۱؎۔
صحيح
سنن ابي داود
2335
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا تُقَدِّمُوا صَوْمَ رَمَضَانَ بِيَوْمٍ وَلَا يَوْمَيْنِ إِلَّا أَنْ يَكُونَ صَوْمٌ يَصُومُهُ رَجُلٌ فَلْيَصُمْ ذَلِكَ الصَّوْمَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رمضان سے ایک دن یا دو دن پہلے روزہ نہ رکھو، ہاں اگر کوئی آدمی پہلے سے روزہ رکھتا آ رہا ہے تو وہ ان دنوں کا روزہ رکھے۔
صحيح
سنن ابي داود
2794
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَحَّى بِكَبْشَيْنِ أَقْرَنَيْنِ أَمْلَحَيْنِ يَذْبَحُ وَيُكَبِّرُ وَيُسَمِّي وَيَضَعُ رِجْلَهُ عَلَى صَفْحَتِهِمَا.
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سینگ دار ابلق دنبوں کی قربانی کی، اپنا دایاں پاؤں ان کی گردن پر رکھ کر «بسم الله، الله أكبر» کہہ کر انہیں ذبح کر رہے تھے۔
صحيح
سنن ابي داود
2805
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ الدَّسْتُوَائِيُّ وَيُقَالُ لَهُ هِشَامُ بْنُ سَنْبَرٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ جُرَيِّ بْنِ كُلَيْبٍ، عَنْ عَلِيٍّ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى أَنْ يُضَحَّى بِعَضْبَاءِ الأُذُنِ وَالْقَرْنِ، قَالَ أَبُو دَاوُد: جُرَيٌّ سَدُوسِيٌّ بَصْرِيٌّ لَمْ يُحَدِّثْ عَنْهُ إِلَّا قَتَادَةُ.
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے «عضباء» (یعنی سینگ ٹوٹے کان کٹے جانور) کی قربانی سے منع فرمایا ہے۔
ضعيف
سنن ابي داود
3297
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" لَمَّا بَلَغَهُ أَنَّ أُخْتَ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ نَذَرَتْ أَنْ تَحُجَّ مَاشِيَةً، قَالَ: إِنَّ اللَّهَ لَغَنِيٌّ عَنْ نَذْرِهَا، مُرْهَا فَلْتَرْكَبْ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ نَحْوَهُ وَخَالِدٌ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو جب خبر ملی کہ عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کی بہن نے پیدل حج کرنے کی نذر مانی ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ اس کی نذر سے بے نیاز ہے، اسے کہو: سوار ہو جائے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے سعید بن ابی عروبہ نے اسی طرح اور خالد نے عکرمہ رضی اللہ عنہ سے انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کیا ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
3717
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى أَنْ يَشْرَبَ الرَّجُلُ قَائِمًا".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے کہ آدمی کھڑے ہو کر کچھ پیئے۔
صحيح
سنن ابي داود
3727
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ أَبِي عِصَامٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ" إِذَا شَرِبَ تَنَفَّسَ ثَلَاثًا، وَقَالَ: هُوَ أَهْنَأُ وَأَمْرَأُ وَأَبْرَأُ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پیتے تو تین سانس میں پیتے اور فرماتے: یہ خوب پیاس کو مارنے والا، ہاضم اور صحت بخش ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
3746
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ بِهَذِهِ الْقِصَّةِ، قَالَ: فَدُعِيَ الْيَوْمَ الثَّالِثَ فَلَمْ يُجِبْ، وَحَصَبَ الرَّسُولَ.
اس سند سے بھی سعید بن مسیب سے یہی واقعہ مروی ہے اور اس میں یہ ہے کہ پہلے اور دوسرے روز انہوں نے دعوت قبول کر لی پھر جب تیسرے روز انہیں دعوت دی گئی تو قبول نہیں کیا اور قاصد کو کنکری ماری۔
ضعيف
سنن ابي داود
3863
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" احْتَجَمَ عَلَى وِرْكِهِ مِنْ وَثْءٍ كَانَ بِهِ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس درد کی وجہ سے جو آپ کو تھا اپنی سرین پر پچھنے لگوائے۔
صحيح
سنن ابي داود
3915
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا عَدْوَى وَلَا طِيَرَةَ، وَيُعْجِبُنِي الْفَأْلُ الصَّالِحُ وَالْفَأْلُ الصَّالِحُ الْكَلِمَةُ الْحَسَنَةُ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہ کسی کو کسی کی بیماری لگتی ہے، اور نہ بد شگونی کوئی چیز ہے، اور فال نیک سے مجھے خوشی ہوتی ہے اور فال نیک بھلی بات ہے۔
صحيح مقطوع
سنن ابي داود
3920
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ لَا يَتَطَيَّرُ مِنْ شَيْءٍ، وَكَانَ إِذَا بَعَثَ عَامِلًا سَأَلَ عَنِ اسْمِهِ، فَإِذَا أَعْجَبَهُ اسْمُهُ فَرِحَ بِهِ وَرُئِيَ بِشْرُ ذَلِكَ فِي وَجْهِهِ، وَإِنْ كَرِهَ اسْمَهُ رُئِيَ كَرَاهِيَةُ ذَلِكَ فِي وَجْهِهِ، وَإِذَا دَخَلَ قَرْيَةً سَأَلَ عَنِ اسْمِهَا، فَإِنْ أَعْجَبَهُ اسْمُهَا فَرِحَ وَرُئِيَ بِشْرُ ذَلِكَ فِي وَجْهِهِ، وَإِنْ كَرِهَ اسْمَهَا رُئِيَ كَرَاهِيَةُ ذَلِكَ فِي وَجْهِهِ".
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کسی چیز سے فال بد (بدشگونی) نہیں لیتے تھے اور جب آپ کسی عامل کو بھیجتے تو اس کا نام پوچھتے، اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کا نام پسند آتا تو اس سے خوش ہوتے اور خوشی آپ کے چہرے پر نظر آتی اور اگر وہ پسند نہ آتا تو یہ ناپسندیدگی آپ کے چہرے پر دکھائی پڑتی، اور جب کسی بستی میں داخل ہوتے تو اس کا نام پوچھتے اگر وہ نام اچھا لگتا تو اس سے خوش ہوتے اور یہ خوشی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے پر دکھائی پڑتی اور اگر وہ ناپسند ہوتا تو یہ ناپسندیدگی آپ کے چہرے پر دکھائی پڑتی۔
صحيح
سنن ابي داود
4518
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ الْحَسَنِ، قَالَ:" لَا يُقَادُ الْحُرُّ بِالْعَبْدِ".
حسن بصری کہتے ہیں آزاد غلام کے بدلے قتل نہیں کیا جائے گا۔
صحيح مقطوع
سنن ابي داود
4906
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا تَلَاعَنُوا بِلَعْنَةِ اللَّهِ وَلَا بِغَضَبِ اللَّهِ وَلَا بِالنَّارِ".
سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی لعنت یا اللہ کا غضب یا جہنم کی لعنت کسی پر نہ کیا کرو ۱؎۔
حسن
سنن ابي داود
4930
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" لَعَنَ الْمُخَنَّثِينَ مِنَ الرِّجَالِ وَالْمُتَرَجِّلَاتِ مِنَ النِّسَاءِ، وَقَالَ: أَخْرِجُوهُمْ مِنْ بُيُوتِكُمْ" وَأَخْرِجُوا فُلَانًا وَفُلَانًا يَعْنِي الْمُخَنَّثِينَ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے زنانے مردوں اور مردانی عورتوں پر لعنت فرمائی اور فرمایا: انہیں اپنے گھروں سے نکال دو اور فلاں فلاں کو نکال دو یعنی ہجڑوں کو۔
صحيح
سنن ابي داود
4966
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، أَنَّ ّالنَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ تَسَمَّى بِاسْمِي، فَلَا يَتَكَنَّى بِكُنْيَتِي، وَمَنْ تَكَنَّى بِكُنْيَتِي، فَلَا يَتَسَمَّى بِاسْمِي" , قَالَ أبو داود: وَرَوَى بِهَذَا الْمَعْنَى ابْنُ عَجْلَانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَرُوِيَ عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ مُخْتَلِفًا عَلَى الرِّوَايَتَيْنِ، وَكَذَلِكَ رِوَايَةُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , اخْتُلِفَ فِيهِ رَوَاهُ الثَّوْرِيُّ , وَابْنُ جُرَيْجٍ عَلَى مَا قال أَبُو الزُّبَيْرِ، وَرَوَاهُ مَعْقِلُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ , عَلَى مَا قال ابْنُ سِيرِينَ، وَاخْتُلِفَ فِيهِ عَلَى مُوسَى بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَيْضًا عَلَى الْقَوْلَيْنِ اخْتَلَفَ فِيهِ حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ.
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو میرا نام رکھے، وہ میری کنیت نہ رکھے، اور جو میری کنیت رکھے، وہ میرا نام نہ رکھے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسی مفہوم کی حدیث ابن عجلان نے اپنے والد سے، اور انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے، اور ابوزرعہ کی روایت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ان دونوں روایتوں سے مختلف روایت کی گئی ہے، اور اسی طرح عبدالرحمٰن بن ابی عمرہ کی روایت جسے انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے اس میں بھی کچھ اختلاف ہے، اسے ثوری اور ابن جریج نے ابو الزبیر کی طرح روایت کیا ہے، اور اسے معقل بن عبیداللہ نے ابن سیرین کی طرح روایت کیا ہے، اور جسے موسیٰ بن یسار نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے اس میں بھی اختلاف کیا گیا ہے، حماد بن خالد اور ابن ابی فدیک کے دو مختلف قول ہیں ۱؎۔
منكر

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.