سنن ابي داود
أيوب السختياني (حدثنا / عن) سعيد بن جبير الأسدي
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
1886
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، أَنَّهُ حَدَّثَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَّةَ وَقَدْ وَهَنَتْهُمْ حُمَّى يَثْرِبَ، فَقَالَ الْمُشْرِكُونَ: إِنَّهُ يَقْدَمُ عَلَيْكُمْ قَوْمٌ قَدْ وَهَنَتْهُمُ الْحُمَّى وَلَقُوا مِنْهَا شَرًّا، فَأَطْلَعَ اللَّهُ سُبْحَانَهُ نَبِيَّهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى مَا قَالُوهُ، فَأَمَرَهُمْ أَنْ يَرْمُلُوا الْأَشْوَاطَ الثَّلَاثَةَ، وَأَنْ يَمْشُوا بَيْنَ الرُّكْنَيْنِ، فَلَمَّا رَأَوْهُمْ رَمَلُوا، قَالُوا: هَؤُلَاءِ الَّذِينَ ذَكَرْتُمْ أَنَّ الْحُمَّى قَدْ وَهَنَتْهُمْ، هَؤُلَاءِ أَجْلَدُ مِنَّا"، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ:" وَلَمْ يَأْمُرْهُمْ أَنْ يَرْمُلُوا الْأَشْوَاطَ كُلَّهَا إِلَّا إِبْقَاءً عَلَيْهِمْ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ آئے اور لوگوں کو مدینہ کے بخار نے کمزور کر دیا تھا، تو مشرکین نے کہا: تمہارے پاس وہ لوگ آ رہے ہیں جنہیں بخار نے ضعیف بنا دیا ہے، اور انہیں بڑی تباہی اٹھانی پڑی ہے، تو اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کی اس گفتگو سے مطلع کر دیا، تو آپ نے حکم دیا کہ لوگ (طواف کعبہ کے) پہلے تین پھیروں میں رمل کریں اور رکن یمانی اور حجر اسود کے درمیان عام چال چلیں، تو جب مشرکین نے انہیں رمل کرتے دیکھا تو کہنے لگے: یہی وہ لوگ ہیں جن کے متعلق تم لوگوں نے یہ کہا تھا کہ انہیں بخار نے کمزور کر دیا ہے، یہ لوگ تو ہم لوگوں سے زیادہ تندرست ہیں۔ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں تمام پھیروں میں رمل نہ کرنے کا حکم صرف ان پر نرمی اور شفقت کی وجہ سے دیا تھا ۱؎۔
صحيح
سنن ابي داود
2258
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ: قُلْتُ لِابْنِ عُمَرَ: رَجُلٌ قَذَفَ امْرَأَتَهُ، قَالَ: فَرَّقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَخَوَيْ بَنِي الْعَجْلَانِ، وَقَالَ:" اللَّهُ يَعْلَمُ أَنَّ أَحَدَكُمَا كَاذِبٌ، فَهَلْ مِنْكُمَا تَائِبٌ؟" يُرَدِّدُهَا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، فَأَبَيَا فَفَرَّقَ بَيْنَهُمَا.
سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے جو کہا کہ ایک شخص اپنی عورت کو تہمت لگائے تو اس کا کیا حکم ہے؟ تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو عجلان کے دونوں بھائی بہنوں ۱؎ کو (اس صورت میں) جدا کرا دیا تھا اور فرمایا تھا: اللہ تعالیٰ جانتا ہے کہ تم میں ایک ضرور جھوٹا ہے، تو کیا تم دونوں میں کوئی توبہ کرنے والا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان الفاظ کو تین بار دہرایا لیکن ان دونوں نے انکار کیا تو آپ نے ان کے درمیان علیحدگی کرا دی۔
صحيح
سنن ابي داود
3240
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ نَحْوَهُ، بِمَعْنَى سُلَيْمَانَ: فِي ثَوْبَيْنِ.
اس سند سے بھی ابن عباس رضی اللہ عنہما سے سلیمان کی حدیث کے ہم معنی حدیث مروی ہے اس میں «في ثوبين» ہے۔
صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.