سنن ابي داود
معاذ بن جبل الأنصاري (حدثنا / عن)
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
213
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ الْيَزَنِيُّ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ، عَنْ سَعْدٍ الْأَغْطَشِ وَهُوَ ابْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَائِذٍ الْأَزْدِيِّ، قَالَ هِشَامٌ وَهُوَ ابْنُ قُرْطٍ أَمِيرُ حِمْصَ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، قَالَ:" سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَمَّا يَحِلُّ لِلرَّجُلِ مِنَ امْرَأَتِهِ وَهِيَ حَائِضٌ، قَالَ: فَقَالَ: مَا فَوْقَ الْإِزَارِ، وَالتَّعَفُّفُ عَنْ ذَلِكَ أَفْضَلُ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَلَيْسَ هُوَ يَعْنِي الْحَدِيثَ بِالْقَوِيِّ.
معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: مرد کے لیے اس کی حائضہ بیوی کی کیا چیز حلال ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لنگی (تہبند) کے اوپر کا حصہ جائز ہے، لیکن اس سے بھی بچنا افضل ہے۔‏‏‏‏ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث قوی نہیں ہے۔
ضعيف
سنن ابي داود
421
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ الْحِمْصِيُّ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا حَرِيزٌ، عَنْ رَاشِدِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ حُمَيْدٍ السَّكُونِيِّ، أَنَّهُ سَمِعَ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ، يَقُولُ: ارْتَقَبْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صَلَاةِ الْعَتَمَةِ فَأَخَّرَ حَتَّى ظَنَّ الظَّانُّ أَنَّهُ لَيْسَ بِخَارِجٍ، وَالْقَائِلُ مِنَّا، يَقُولُ: صَلَّى، فَإِنَّا لَكَذَلِكَ، حَتَّى خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا لَهُ كَمَا قَالُوا، فَقَالَ لَهُمْ:" أَعْتِمُوا بِهَذِهِ الصَّلَاةِ، فَإِنَّكُمْ قَدْ فُضِّلْتُمْ بِهَا عَلَى سَائِرِ الْأُمَمِ، وَلَمْ تُصَلِّهَا أُمَّةٌ قَبْلَكُمْ".
معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے عشاء میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا انتظار کیا لیکن آپ نے تاخیر کی، یہاں تک کہ گمان کرنے والوں نے گمان کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نہیں تشریف لائیں گے، اور ہم میں سے بعض کہنے والے یہ بھی کہہ رہے تھے کہ آپ نماز پڑھ چکے ہیں، ہم اسی حال میں تھے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، لوگوں نے آپ سے بھی وہی بات کہی جو پہلے کہہ رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: تم لوگ اس نماز کو دیر کر کے پڑھو، کیونکہ تمہیں اسی کی وجہ سے دوسری امتوں پر فضیلت دی گئی ہے، تم سے پہلے کسی امت نے یہ نماز نہیں پڑھی۔
صحيح
سنن ابي داود
26
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سُوَيْدٍ الرَّمْلِيُّ، وَعُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ أَبُو حَفْصٍ، وَحَديِثُهُ أَتَمُّ، أَنَّ سَعِيدَ بْنَ الْحَكَمِ حَدَّثَهُمْ، أَخْبَرَنَا نَافِعُ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنِي حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ، أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْحِمْيَرِيَّ حَدَّثَهُ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اتَّقُوا الْمَلَاعِنَ الثَّلَاثَةَ: الْبَرَازَ فِي الْمَوَارِدِ، وَقَارِعَةِ الطَّرِيقِ، وَالظِّلِّ".
معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لعنت کی تین چیزوں سے بچو: مسافروں کے اترنے کی جگہ میں، عام راستے میں، اور سائے میں پاخانہ پیشاب کرنے سے۔
حسن
سنن ابي داود
1206
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ الْمَكِّيِّ، عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ عَامِرِ بْنِ وَاثِلَةَ، أَنَّ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ أَخْبَرَهُمْ، أَنَّهُمْ خَرَجُوا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ" فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَجْمَعُ بَيْنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ، وَالْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ، فَأَخَّرَ الصَّلَاةَ يَوْمًا، ثُمَّ خَرَجَ فَصَلَّى الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ جَمِيعًا، ثُمَّ دَخَلَ، ثُمَّ خَرَجَ فَصَلَّى الْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ جَمِيعًا".
معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نے خبر دی ہے کہ وہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ تبوک کے لیے نکلے تو آپ ظہر و عصر اور مغرب و عشاء کو جمع کرتے تھے، ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز مؤخر کی پھر نکلے اور ظہر و عصر ایک ساتھ پڑھی ۲؎ پھر اندر (قیام گاہ میں) ۳؎ چلے گئے، پھر نکلے اور مغرب اور عشاء ایک ساتھ پڑھی۔
صحيح
سنن ابي داود
1220
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ عَامِرِ بْنِ وَاثِلَةَ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ إِذَا ارْتَحَلَ قَبْلَ أَنْ تَزِيغَ الشَّمْسُ أَخَّرَ الظُّهْرَ حَتَّى يَجْمَعَهَا إِلَى الْعَصْرِ فَيُصَلِّيَهُمَا جَمِيعًا، وَإِذَا ارْتَحَلَ بَعْدَ زَيْغِ الشَّمْسِ صَلَّى الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ جَمِيعًا ثُمَّ سَارَ، وَكَانَ إِذَا ارْتَحَلَ قَبْلَ الْمَغْرِبَ أَخَّرَ الْمَغْرِبَ حَتَّى يُصَلِّيَهَا مَعَ الْعِشَاءِ، وَإِذَا ارْتَحَلَ بَعْدَ الْمَغْرِبِ عَجَّلَ الْعِشَاءَ فَصَلَّاهَا مَعَ الْمَغْرِبِ". قَالَ أَبُو دَاوُد: وَلَمْ يَرْوِ هَذَا الْحَدِيثَ إِلَّا قُتَيْبَةُ وَحْدَهُ.
معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ تبوک میں سورج ڈھلنے سے پہلے کوچ فرماتے تو ظہر کو مؤخر کر دیتے یہاں تک کہ اسے عصر سے ملا دیتے، اور دونوں کو ایک ساتھ ادا کرتے، اور جب سورج ڈھلنے کے بعد کوچ کرتے تو ظہر اور عصر کو ایک ساتھ پڑھتے پھر روانہ ہوتے، اور جب مغرب سے پہلے کوچ فرماتے تو مغرب کو مؤخر کرتے یہاں تک کہ اسے عشاء کے ساتھ ملا کر ادا کرتے، اور اگر مغرب کے بعد کوچ کرتے تو عشاء میں جلدی فرماتے اور اسے مغرب کے ساتھ ملا کر پڑھتے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث سوائے قتیبہ کے کسی اور نے روایت نہیں کی ہے ۱؎۔
صحيح
سنن ابي داود
1522
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ الْمُقْرِئُ، حَدَّثَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عُقْبَةَ بْنَ مُسْلِمٍ، يَقُولُ:حَدَّثَنِي أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيُّ، عَنْ الصُّنَابِحِيِّ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَذَ بِيَدِهِ، وَقَالَ:" يَا مُعَاذُ، وَاللَّهِ إِنِّي لَأُحِبُّكَ، وَاللَّهِ إِنِّي لَأُحِبُّكَ، فَقَالَ: أُوصِيكَ يَا مُعَاذُ لَا تَدَعَنَّ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلَاةٍ تَقُولُ: اللَّهُمَّ أَعِنِّي عَلَى ذِكْرِكَ وَشُكْرِكَ وَحُسْنِ عِبَادَتِكَ"، وَأَوْصَى بِذَلِكَ مُعَاذٌ الصُّنَابِحِيَّ، وَأَوْصَى بِهِ الصُّنَابِحِيُّ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ.
معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ پکڑا اور فرمایا: اے معاذ! قسم اللہ کی، میں تم سے محبت کرتا ہوں، قسم اللہ کی میں تم سے محبت کرتا ہوں، پھر فرمایا: اے معاذ! میں تمہیں نصیحت کرتا ہوں: ہر نماز کے بعد یہ دعا پڑھنا کبھی نہ چھوڑنا: «اللهم أعني على ذكرك وشكرك وحسن عبادتك» اے اللہ! اپنے ذکر، شکر اور اپنی بہترین عبادت کے سلسلہ میں میری مدد فرما۔ معاذ رضی اللہ عنہ نے صنابحی کو اور صنابحی نے ابوعبدالرحمٰن کو اس کی وصیت کی۔
صحيح
سنن ابي داود
1576
حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ مُعَاذٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا وَجَّهَهُ إِلَى الْيَمَنِ" أَمَرَهُ أَنْ يَأْخُذَ مِنَ الْبَقَرِ مِنْ كُلِّ ثَلَاثِينَ تَبِيعًا أَوْ تَبِيعَةً، وَمِنْ كُلِّ أَرْبَعِينَ مُسِنَّةً، وَمِنْ كُلِّ حَالِمٍ يَعْنِي مُحْتَلِمًا دِينَارًا أَوْ عَدْلَهُ مِنَ الْمَعَافِرِ ثِيَابٌ تَكُونُ بِالْيَمَنِ".
معاذ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب انہیں یمن کی طرف روانہ کیا تو یہ حکم دیا کہ وہ گائے بیلوں میں ہر تیس (۳۰) پر ایک سالہ بیل یا گائے لیں، اور چالیس (۴۰) پر دو سالہ گائے، اور ہر بالغ مرد سے (جو کافر ہو) ایک دینار یا ایک دینار کے بدلے اسی قیمت کے کپڑے جو یمن کے معافر نامی مقام میں تیار کئے جاتے ہیں (بطور جزیہ) لیں۔
صحيح
سنن ابي داود
1578
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ زَيْدِ بْنِ أَبِي الزَّرْقَاءِ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، قَالَ: بَعَثَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْيَمَنِ، فَذَكَرَ مِثْلَهُ، لَمْ يَذْكُرْ ثِيَابًا تَكُونُ بِالْيَمَنِ، وَلَا ذَكَرَ يَعْنِي مُحْتَلِمًا. قَالَ أَبُو دَاوُد: وَرَوَاهُ جَرِيرٌ،وَيَعْلَى، وَمَعْمَرٌ، وَشُعْبَةُ، وَأَبُو عَوَانَةَ، وَيَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، قَالَ: قَالَ يَعْلَى، وَمَعْمَرٌ: عَنْ مُعَاذٍ، مِثْلَهُ.
معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں یمن بھیجا، پھر انہوں نے اسی کے مثل ذکر کیا، لیکن اس میں یہ کپڑے یمن میں بنتے تھے کا ذکر نہیں کیا ہے اور نہ راوی کی تشریح یعنی «محتلمًا» کا ذکر کیا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اور اسے جریر، یعلیٰ، معمر، شعبہ، ابو عوانہ اور یحییٰ بن سعید نے اعمش سے، انہوں نے ابووائل سے اور انہوں نے مسروق سے روایت کیا ہے، یعلیٰ اور معمر نے اسی کے مثل اسے معاذ سے روایت کیا ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
1599
حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ، يَعْنِي ابْنَ بِلَالٍ، عَنْ شَرِيكِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ،عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَهُ إِلَى الْيَمَنِ، فَقَالَ:" خُذْ الْحَبَّ مِنَ الْحَبِّ وَالشَّاةَ، مِنَ الْغَنَمِ وَالْبَعِيرَ، مِنَ الْإِبِلِ وَالْبَقَرَةَ، مِنَ الْبَقَرِ". قَالَ أَبُو دَاوُد: شَبَرْتُ قِثَّاءَةً بِمِصْرَ ثَلَاثَةَ عَشَرَ شِبْرًا، وَرَأَيْتُ أُتْرُجَّةً عَلَى بَعِيرٍ بِقِطْعَتَيْنِ قُطِّعَتْ، وَصُيِّرَتْ عَلَى مِثْلِ عِدْلَيْنِ.
معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں یمن بھیجا تو فرمایا: غلہ میں سے غلہ لو، بکریوں میں سے بکری، اونٹوں میں سے اونٹ اور گایوں میں سے گائے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: میں نے مصر میں ایک ککڑی کو بالشت سے ناپا تو وہ تیرہ بالشت کی تھی اور ایک سنترہ دیکھا جو ایک اونٹ پر لدا ہوا تھا، اس کے دو ٹکڑے کاٹ کر دو بوجھ کے مثل کر دیئے گئے تھے ۱؎۔
ضعيف
سنن ابي داود
2515
حَدَّثَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ الْحَضْرَمِيُّ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، حَدَّثَنِي بَحِيرٌ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، عَنْ أَبِي بَحْرِيَّةَ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ:" الْغَزْوُ غَزْوَانِ فَأَمَّا مَنِ ابْتَغَى وَجْهَ اللَّهِ، وَأَطَاعَ الْإِمَامَ، وَأَنْفَقَ الْكَرِيمَةَ وَيَاسَرَ الشَّرِيكَ، وَاجْتَنَبَ الْفَسَادَ، فَإِنَّ نَوْمَهُ وَنُبْهَهُ أَجْرٌ كُلُّهُ، وَأَمَّا مَنِ غَزَا فَخْرًا وَرِيَاءً وَسُمْعَةً وَعَصَى الْإِمَامَ وَأَفْسَدَ فِي الْأَرْضِ فَإِنَّهُ لَمْ يَرْجِعْ بِالْكَفَافِ".
معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جہاد دو طرح کے ہیں: رہا وہ شخص جس نے اللہ کی رضا مندی چاہی، امام کی اطاعت کی، اچھے سے اچھا مال خرچ کیا، ساتھی کے ساتھ نرمی اور محبت کی، اور جھگڑے فساد سے دور رہا تو اس کا سونا اور اس کا جاگنا سب باعث اجر ہے، اور جس نے اپنی بڑائی کے اظہار، دکھاوے اور شہرت طلبی کے لیے جہاد کیا، امام کی نافرمانی کی، اور زمین میں فساد مچایا تو (اسے ثواب کیا ملنا) وہ تو برابر برابر بھی نہیں لوٹا ۱؎۔
حسن
سنن ابي داود
2559
حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ، عَنْ مُعَاذٍ، قَالَ: كُنْتُ رِدْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى حِمَارٍ يُقَالُ لَهُ عُفَيْرٌ.
معاذ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں ایک گدھے پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سوار تھا جس کو «عفیر» کہا جاتا تھا ۱؎۔
صحيح ق لكن ذكر الحمار شاذ
سنن ابي داود
2707
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُصَفَّى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ حَمْزَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الْعَزِيزِ شَيْخٌ مِنْ أَهْلِ الأُرْدُنِّ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ نُسَيٍّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ غَنْمٍ قَالَ: رَابَطْنَا مَدِينَةَ قِنَّسْرِينَ مَعَ شُرَحْبِيلَ بْنِ السِّمْطِ فَلَمَّا فَتَحَهَا أَصَابَ فِيهَا غَنَمًا وَبَقَرًا فَقَسَمَ فِينَا طَائِفَةً مِنْهَا وَجَعَلَ بَقِيَّتَهَا فِي الْمَغْنَمِ، فَلَقِيتُ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ فَحَدَّثْتُهُ فَقَالَ مُعَاذٌ: غَزَوْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْبَرَ فَأَصَبْنَا فِيهَا غَنَمًا فَقَسَمَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَائِفَةً وَجَعَلَ بَقِيَّتَهَا فِي الْمَغْنَمِ.
عبدالرحمٰن بن غنم کہتے ہیں کہ ہم نے شرحبیل بن سمط کے ساتھ شہر قنسرین کا محاصرہ کیا، جب آپ نے اس شہر کو فتح کیا تو وہاں بکریاں اور گائیں ملیں تو ان میں سے کچھ تو ہم میں تقسیم کر دیں اور کچھ مال غنیمت میں شامل کر لیں، پھر میری ملاقات معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے ہوئی، میں نے ان سے بیان کیا، تو آپ نے کہا: ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ خیبر کیا تو ہمیں اس میں بکریاں ملیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک حصہ ہم میں تقسیم کر دیا اور بقیہ حصہ مال غنیمت میں شامل کر دیا ۱؎۔
حسن
سنن ابي داود
2893
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا أَبَانُ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، حَدَّثَنِي أَبُو حَسَّانَ، عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ، أَنَّ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ، وَرَّثَ أُخْتًا وَابْنَةً فَجَعَلَ لِكُلِّ وَاحِدَةٍ مِنْهُمَا النِّصْفَ، وَهُوَ بِالْيَمَنِ وَنَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَئِذٍ حَيٌّ.
اسود بن یزید کہتے ہیں کہ معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نے بہن اور بیٹی میں اس طرح ترکہ تقسیم کیا کہ آدھا مال بیٹی کو ملا اور آدھا بہن کو (کیونکہ بہن بیٹی کے ساتھ عصبہ ہو جاتی ہے) اور وہ یمن میں تھے، اور اللہ کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت باحیات تھے۔
صحيح
سنن ابي داود
2912
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي حَكِيمٍ الْوَاسِطِيِّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ، أَنَّ أَخَوَيْنِ اخْتَصَمَا إِلَى يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ يَهُودِيٌّ، وَمُسْلِمٌ فَوَرَّثَ الْمُسْلِمَ مِنْهُمَا، وَقَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو الْأَسْوَدِ، أَنَّ رَجُلًا حَدَّثَهُ، أَنَّ مُعَاذًا حَدَّثَهُ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" الْإِسْلَامُ يَزِيدُ وَلَا يَنْقُصُ فَوَرَّثَ الْمُسْلِمَ".
عبداللہ بن بریدہ کہتے ہیں کہ دو بھائی اپنا جھگڑا یحییٰ بن یعمر کے پاس لے گئے ان میں سے ایک یہودی تھا، اور ایک مسلمان، انہوں نے مسلمان کو میراث دلائی، اور کہا کہ ابوالاسود نے مجھ سے بیان کیا ہے کہ ان سے ایک شخص نے بیان کیا کہ معاذ رضی اللہ عنہ نے اس سے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: اسلام بڑھتا ہے گھٹتا نہیں ہے پھر انہوں نے مسلمان کو ترکہ دلایا۔
ضعيف
سنن ابي داود
2913
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي حَكِيمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ، عَنْ أَبِي الأَسْوَدِ الدِّيلِيِّ، أَنَّ مُعَاذًا أُتِيَ بِمِيرَاثِ يَهُودِيٍّ وَارِثُهُ مُسْلِمٌ بِمَعْنَاهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ابوالاسود دیلی سے روایت ہے کہ معاذ رضی اللہ عنہ کے پاس ایک یہودی کا ترکہ لایا گیا جس کا وارث ایک مسلمان تھا، اور اسی مفہوم کی حدیث انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی۔
ضعيف
سنن ابي داود
3038
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ مُعَاذٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَمَّا وَجَّهَهُ إِلَى الْيَمَنِ أَمَرَهُ أَنْ يَأْخُذَ مِنْ كُلِّ حَالِمٍ يَعْنِي مُحْتَلِمًا دِينَارًا أَوْ عِدْلَهُ مِنَ الْمُعَافِرِيِّ ثِيَابٌ تَكُونُ بِالْيَمَنِ".
معاذ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں یمن کی طرف (حاکم بنا کر) بھیجا، تو انہیں حکم دیا کہ ہر بالغ سے ایک دینار یا اس کے برابر قیمت کا معافری کپڑا جو یمن میں تیار ہوتا ہے جزیہ لیں۔
صحيح
سنن ابي داود
3039
حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ مُعَاذٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ.
اس سند سے بھی معاذ رضی اللہ عنہ سے اسی کے مثل مرفوعاً مروی ہے۔
0
سنن ابي داود
3081
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بَكَّارِ بْنِ بِلَالٍ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى يَعْنِي ابْنَ سُمَيْعٍ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ وَاقِدٍ، حَدَّثَنِي أَبُو عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ مُعَاذٍ، أَنَّهُ قَالَ: مَنْ عَقَدَ الْجِزْيَةَ فِي عُنُقِهِ فَقَدْ بَرِئَ مِمَّا عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
معاذ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں جس نے اپنی گردن میں جزیہ کا قلادہ ڈالا (یعنی اپنے اوپر جزیہ مقرر کرایا) تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے سے بری ہو گیا (یعنی اس نے اچھا نہ کیا)۔
ضعيف الإسناد
سنن ابي داود
3116
حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ الْمِسْمَعِيُّ، حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنِي صَالِحُ بْنُ أَبِي عَرِيبٍ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ مُرَّةَ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ كَانَ آخِرُ كَلَامِهِ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، دَخَلَ الْجَنَّةَ".
معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کا آخری کلام «لا إله إلا الله» ہو گا وہ جنت میں داخل ہو گا ۱؎۔
صحيح
سنن ابي داود
3593
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ شُعْبَةَ، حَدَّثَنِي أَبُو عَوْنٍ، عَنْ الْحَارِثِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ نَاسٍ، مِنْ أَصْحَابِ مُعَاذٍ،عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَمَّا بَعَثَهُ إِلَى الْيَمَنِ، فَذَكَرَ مَعْنَاهُ.
معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب انہیں یمن کی طرف بھیجا۔۔۔، پھر راوی نے اسی مفہوم کی حدیث ذکر کی۔
0
سنن ابي داود
4294
حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ الْعَنْبَرِيُّ، حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ ثَابِتِ بْنِ ثَوْبَانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ مَكْحُولٍ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ يَخَامِرَ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" عُمْرَانُ بَيْتِ الْمَقْدِسِ خَرَابُ يَثْرِبَ، وَخَرَابُ يَثْرِبَ خُرُوجُ الْمَلْحَمَةِ، وَخُرُوجُ الْمَلْحَمَةِ فَتْحُ قُسْطَنْطِينِيَّةَ، وَفَتْحُ الْقُسْطَنْطِينِيَّةِ خُرُوجُ الدَّجَّالِ، ثُمَّ ضَرَبَ بِيَدِهِ عَلَى فَخِذِ الَّذِي حَدَّثَ أَوْ مَنْكِبِهِ، ثُمَّ قَالَ: إِنَّ هَذَا لَحَقٌّ كَمَا أَنَّكَ هَاهُنَا أَوْ كَمَا أَنَّكَ قَاعِدٌ يَعْنِي مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ".
معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیت المقدس کی آبادی مدینہ کی ویرانی ہو گی، مدینہ کی ویرانی لڑائیوں اور فتنوں کا ظہور ہو گا، فتنوں کا ظہور قسطنطنیہ کی فتح ہو گی، اور قسطنطنیہ کی فتح دجال کا ظہور ہو گا پھر آپ نے اپنا ہاتھ اس شخص یعنی معاذ بن جبل کی ران یا مونڈھے پر مارا جن سے آپ یہ بیان فرما رہے تھے، پھر فرمایا: یہ ایسے ہی یقینی ہے جیسے تمہارا یہاں ہونا یا بیٹھنا یقینی ہے۔
حسن
سنن ابي داود
4295
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ، عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ سُفْيَانَ الْغَسَّانِيِّ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ قُتَيْبٍ السَّكُونِيِّ، عَنْ أَبِي بَحْرِيَّةَ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْمَلْحَمَةُ الْكُبْرَى وَفَتْحُ الْقُسْطَنْطِينِيَّةِ وَخُرُوجُ الدَّجَّالِ فِي سَبْعَةِ أَشْهُرٍ".
معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بڑی جنگ، قسطنطنیہ کی فتح اور دجال کا نکلنا تینوں چیزیں سات مہینے کے اندر ہوں گی۔
ضعيف
سنن ابي داود
4611
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ الْهَمْدَانِيُّ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ أَبَا إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيَّ عَائِذَ اللَّهِ أَخْبَرَهُ، أَنَّ يَزِيدَ بْنَ عُمَيْرَةَ وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ أَخْبَرَهُ، قَالَ:" كَانَ لَا يَجْلِسُ مَجْلِسًا لِلذِّكْرِ حِينَ يَجْلِسُ، إِلَّا قَالَ: اللَّهُ حَكَمٌ قِسْطٌ هَلَكَ الْمُرْتَابُونَ، فَقَالَ مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ يَوْمًا إِنَّ مِنْ وَرَائِكُمْ فِتَنًا يَكْثُرُ فِيهَا الْمَالُ وَيُفْتَحُ فِيهَا الْقُرْآنُ حَتَّى يَأْخُذَهُ الْمُؤْمِنُ وَالْمُنَافِقُ وَالرَّجُلُ وَالْمَرْأَةُ وَالصَّغِيرُ وَالْكَبِيرُ وَالْعَبْدُ وَالْحُرُّ، فَيُوشِكُ قَائِلٌ أَنْ يَقُولَ: مَا لِلنَّاسِ لَا يَتَّبِعُونِي وَقَدْ قَرَأْتُ الْقُرْآنَ مَا هُمْ بِمُتَّبِعِيَّ حَتَّى أَبْتَدِعَ لَهُمْ غَيْرَهُ، فَإِيَّاكُمْ وَمَا ابْتُدِعَ فَإِنَّ مَا ابْتُدِعَ ضَلَالَةٌ، وَأُحَذِّرُكُمْ زَيْغَةَ الْحَكِيمِ فَإِنَّ الشَّيْطَانَ قَدْ يَقُولُ كَلِمَةَ الضَّلَالَةِ عَلَى لِسَانِ الْحَكِيمِ، وَقَدْ يَقُولُ الْمُنَافِقُ كَلِمَةَ الْحَقِّ، قَالَ: قُلْتُ لِمُعَاذٍ: مَا يُدْرِينِي رَحِمَكَ اللَّهُ؟ أَنَّ الْحَكِيمَ قَدْ يَقُولُ كَلِمَةَ الضَّلَالَةِ وَأَنَّ الْمُنَافِقَ قَدْ يَقُولُ كَلِمَةَ الْحَقِّ، قَالَ: بَلَى اجْتَنِبْ مِنْ كَلَامِ الْحَكِيمِ الْمُشْتَهِرَاتِ الَّتِي يُقَالُ لَهَا مَا هَذِهِ، وَلَا يُثْنِيَنَّكَ ذَلِكَ عَنْهُ فَإِنَّهُ لَعَلَّهُ أَنْ يُرَاجِعَ، وَتَلَقَّ الْحَقَّ إِذَا سَمِعْتَهُ فَإِنَّ عَلَى الْحَقِّ نُورًا"، قَالَ أَبُو دَاوُد: قَالَ مَعْمَرٌ: عَنِ الزُّهْرِيِّ فِي هَذَا الْحَدِيثِ: وَلَا يُنْئِيَنَّكَ ذَلِكَ عَنْهُ مَكَانَ يُثْنِيَنَّكَ، وقَالَ صَالِحُ بْنُ كَيْسَانَ: عَنِ الزُّهْرِيِّ فِي هَذَا: الْمُشَبِّهَاتِ مَكَانَ الْمُشْتَهِرَاتِ، وَقَالَ: لَا يُثْنِيَنَّكَ، كَمَا قَالَ عُقَيْلٌ، وقَالَ ابْنُ إِسْحَاق، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: بَلَى مَا تَشَابَهَ عَلَيْكَ مِنْ قَوْلِ الْحَكِيمِ حَتَّى تَقُولَ مَا أَرَادَ بِهَذِهِ الْكَلِمَةِ.
ابوادریس خولانی کہتے ہیں کہ یزید بن عمیرہ (جو معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کے شاگردوں میں سے تھے) نے انہیں خبر دی ہے کہ وہ جب بھی کسی مجلس میں وعظ کہنے کو بیٹھتے تو کہتے: اللہ بڑا حاکم اور عادل ہے، شک کرنے والے تباہ ہو گئے تو ایک روز معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہنے لگے: تمہارے بعد بڑے بڑے فتنے ہوں گے، ان (دنوں) میں مال کثرت سے ہو گا، قرآن آسان ہو جائے گا، یہاں تک کہ اسے مومن و منافق، مرد و عورت، چھوٹے بڑے، غلام اور آزاد سبھی حاصل کر لیں گے، تو قریب ہے کہ کہنے والا کہے: لوگوں کو کیا ہو گیا ہے؟ میری پیروی نہیں کرتے، حالانکہ میں نے قرآن پڑھا ہے، وہ میری پیروی اس وقت تک نہیں کریں گے جب تک کہ میں ان کے لیے اس کے علاوہ کوئی نئی چیز نہ نکالوں، لہٰذا جو نئی چیز نکالی جائے تم اس سے بچو ۱؎ اس لیے کہ ہر وہ نئی چیز جو نکالی جائے گمراہی ہے، اور میں تمہیں حکیم و دانا کی گمراہی سے ڈراتا ہوں، اس لیے کہ بسا اوقات شیطان، حکیم و دانا شخص کی زبانی گمراہی کی بات کہتا ہے اور کبھی کبھی منافق بھی حق بات کہتا ہے۔ میں نے معاذ سے کہا: (اللہ آپ پر رحم کرے) مجھے کیسے معلوم ہو گا کہ حکیم و دانا گمراہی کی بات کہتا ہے، اور منافق حق بات؟ وہ بولے: کیوں نہیں، حکیم و عالم کی ان مشہور باتوں سے بچو، جن کے متعلق یہ کہا جاتا ہو کہ وہ یوں نہیں ہے، لیکن یہ چیز تمہیں خود اس حکیم سے نہ پھیر دے، اس لیے کہ امکان ہے کہ وہ (اپنی پہلی بات سے) پھر جائے اور حق پر آ جائے، اور جب تم حق بات سنو تو اسے لے لو، اس لیے کہ حق میں ایک نور ہوتا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اس قصے میں معمر نے زہری سے «ولا يثنينك ذلك عنه» کے بجائے «ولا ينئينك ذلك عنه» روایت کی ہے اور صالح بن کیسان نے زہری سے اس میں «المشتهرات» کے بجائے «المشبهات» روایت کی ہے اور «ولا يثنينك» ہی روایت کی ہے جیسا کہ عقیل کی روایت میں ہے۔ ابن اسحاق نے زہری سے روایت کی ہے: کیوں نہیں، جب کسی حکیم و عالم کا قول تم پر مشتبہ ہو جائے یہاں تک کہ تم کہنے لگو کہ اس بات سے اس کا کیا مقصد ہے؟ (تو سمجھ لو کہ یہ حکیم و عالم کی زبانی گمراہی کی بات ہے) ۲؎۔
صحيح الإسناد موقوف
سنن ابي داود
4780
حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، قَالَ:" اسْتَبَّ رَجُلَانِ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَغَضِبَ أَحَدُهُمَا غَضَبًا شَدِيدًا حَتَّى خُيِّلَ إِلَيَّ أَنَّ أَنْفَهُ يَتَمَزَّعُ مِنْ شِدَّةِ غَضَبِهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنِّي لَأَعْلَمُ كَلِمَةً لَوْ قَالَهَا لَذَهَبَ عَنْهُ مَا يَجِدُهُ مِنَ الْغَضَبِ فَقَالَ: مَا هِيَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: يَقُولُ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ"، قَالَ: فَجَعَلَ مُعَاذٌ يَأْمُرُهُ فَأَبَى وَمَحِكَ، وَجَعَلَ يَزْدَادُ غَضَبًا.
معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ دو شخصوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گالی گلوج کی تو ان میں سے ایک کو بہت شدید غصہ آیا یہاں تک کہ مجھے ایسا محسوس ہونے لگا کہ مارے غصے کے اس کی ناک پھٹ جائے گی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے ایک ایسا کلمہ معلوم ہے کہ اگر وہ اسے کہہ دے تو جو غصہ وہ اپنے اندر پا رہا ہے دور ہو جائے گا عرض کیا: کیا ہے وہ؟ اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا: وہ کہے «اللهم إني أعوذ بك من الشيطان الرجيم» اے اللہ! میں شیطان مردود سے تیری پناہ مانگتا ہوں تو معاذ اسے اس کا حکم دینے لگے، لیکن اس نے انکار کیا، اور لڑنے لگا، اس کا غصہ مزید شدید ہوتا چلا گیا۔
ضعيف
سنن ابي داود
5042
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا عَاصِمُ بْنُ بَهْدَلَةَ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أَبِي ظَبْيَةَ , عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَبِيتُ عَلَى ذِكْرٍ طَاهِرًا، فَيَتَعَارُّ مِنَ اللَّيْلِ، فَيَسْأَلُ اللَّهَ خَيْرًا مِنَ الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ إِلَّا أَعْطَاهُ إِيَّاهُ" , قال ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ: قَدِمَ عَلَيْنَا أَبُو ظَبْيَةَ فَحَدَّثَنَا بِهَذَا الْحَدِيثِ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ ثَابِتٌ: قَالَ فُلَانٌ: لَقَدْ جَهِدْتُ أَنْ أَقُولَهَا حِينَ أَنْبَعِثُ، فَمَا قَدَرْتُ عَلَيْهَا.
معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو بھی مسلمان اللہ تعالیٰ کو یاد کرتا ہوا باوضو سوتا ہے پھر رات میں (کسی بھی وقت) چونک کر اٹھتا ہے اور اللہ سے دنیا اور آخرت کی بھلائی کا سوال کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے ضرور دیتا ہے۔ ثابت بنانی کہتے ہیں: ہمارے پاس ابوظبیہ آئے تو انہوں نے ہم سے معاذ بن جبل کی یہ حدیث بیان کی، جسے وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں۔ ثابت بنانی کہتے ہیں: فلاں شخص نے کہا ۱؎ کہ میں نے اپنی نیند سے بیدار ہوتے وقت کئی بار اس کلمہ کے ۲؎ ادا کرنے کی کوشش کی مگر کہہ نہ سکا ۳؎۔
صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.