سنن ابي داود
معاذ بن معاذ العنبري (حدثنا / عن) شعبة بن الحجاج العتكي
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
153
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي بَكْرٍ يَعْنِي ابْنَ حَفْصِ بْنِ عُمَرَ بْنِ سَعْدٍ، سَمِعَ أَبَا عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ، أَنَّهُ شَهِدَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ يَسْأَلُ بِلَالًا عَنْ وُضُوءِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" كَانَ يَخْرُجُ يَقْضِي حَاجَتَهُ فَآتِيهِ بِالْمَاءِ فَيَتَوَضَّأُ، وَيَمْسَحُ عَلَى عِمَامَتِهِ وَمُوقَيْهِ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: هُوَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ مَوْلَى بَنِي تَيْمِ بْنِ مُرَّةَ.
ابوعبدالرحمٰن سلمی کہتے ہیں کہ وہ عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کے پاس اس وقت موجود تھے جب وہ بلال رضی اللہ عنہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کے بارے میں پوچھ رہے تھے، بلال نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت (پیشاب و پاخانہ) کے لیے تشریف لے جاتے، پھر میں آپ کے پاس پانی لاتا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم وضو کرتے اور اپنے عمامہ (پگڑی) اور دونوں موق (جسے موزوں کے اوپر پہنا جاتا ہے) پر مسح کرتے۔
صحيح
سنن ابي داود
294
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: اسْتُحِيضَتِ امْرَأَةٌ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" فَأُمِرَتْ أَنْ تُعَجِّلَ الْعَصْرَ وَتُؤَخِّرَ الظُّهْرَ وَتَغْتَسِلَ لَهُمَا غُسْلًا، وَأَنْ تُؤُخِّرَ الْمَغْرِبَ وَتُعَجِّلَ الْعِشَاءَ وَتَغْتَسِلَ لَهُمَا غُسْلًا، وَتَغْتَسِلَ لِصَلَاةِ الصُّبْحِ غُسْلًا"، فَقُلْتُ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ: أَعَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَ: لَا أُحَدِّثُكَ إِلَّا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَيْءٍ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک عورت کو استحاضہ ہوا تو اسے حکم دیا گیا کہ عصر جلدی پڑھے اور ظہر میں دیر کرے، اور دونوں کے لیے ایک غسل کرے، اور مغرب کو مؤخر کرے، اور عشاء میں جلدی کرے اور دونوں کے لیے ایک غسل کرے، اور فجر کے لیے ایک غسل کرے۔ شعبہ کہتے ہیں: تو میں نے عبدالرحمٰن بن قاسم سے پوچھا: کیا یہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے؟ اس پر انہوں نے کہا: میں جو کچھ تم سے بیان کرتا ہوں وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہی سے مروی ہوتا ہے ۱؎۔
صحيح
سنن ابي داود
316
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ، أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ يَعْنِي ابْنَ مُهَاجِرٍ، عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ شَيْبَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ أَسْمَاءَ سَأَلَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمَعْنَاهُ، قَالَ: فِرْصَةً مُمَسَّكَةً، قَالَتْ: كَيْفَ أَتَطَهَّرُ بِهَا؟ قَالَ: سُبْحَانَ اللَّهِ، تَطَهَّرِي بِهَا وَاسْتَتِرِي بِثَوْبٍ، وَزَادَ: وَسَأَلَتْهُ عَنِ الْغُسْلِ مِنَ الْجَنَابَةِ، فَقَالَ: تَأْخُذِينَ مَاءَكِ فَتَطَّهَّرِينَ أَحْسَنَ الطُّهُورِ وَأَبْلَغَهُ، ثُمَّ تَصُبِّينَ عَلَى رَأْسِكِ الْمَاءَ ثُمَّ تَدْلُكِينَهُ حَتَّى يَبْلُغَ شُؤُونَ رَأْسِكِ، ثُمَّ تُفِيضِينَ عَلَيْكِ الْمَاءَ، قَالَ: وَقَالَتْ عَائِشَةُ: نِعْمَ النِّسَاءُ نِسَاءُ الْأَنْصَارِ، لَمْ يَكُنْ يَمْنَعُهُنَّ الْحَيَاءُ أَنْ يَسْأَلْنَ عَنِ الدِّينِ وَأَنْ يَتَفَقَّهْنَ فِيهِ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ اسماء رضی اللہ عنہا نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا، پھر آگے اسی مفہوم کی حدیث ہے، اس میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مشک لگا ہوا روئی کا پھاہا (لے کر اس سے پاکی حاصل کرو)، اسماء نے کہا: اس سے میں کیسے پاکی حاصل کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سبحان اللہ! اس سے پاکی حاصل کرو، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کپڑے سے (اپنا چہرہ) چھپا لیا۔ اس حدیث میں اتنا اضافہ ہے کہ اسماء رضی اللہ عنہا نے غسل جنابت کے بارے میں بھی دریافت کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم پانی لے لو، پھر اس سے خوب اچھی طرح سے پاکی حاصل کرو، پھر اپنے سر پر پانی ڈالو، پھر اسے اتنا ملو کہ پانی بالوں کی جڑوں میں پہنچ جائے، پھر اپنے اوپر پانی بہاؤ۔ راوی کہتے ہیں: عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: انصار کی عورتیں کتنی اچھی ہیں انہیں دین کا مسئلہ دریافت کرنے اور اس کو سمجھنے میں حیاء مانع نہیں ہوتی۔
حسن
سنن ابي داود
396
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، سَمِعَ أَبَا أَيُّوبَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ:" وَقْتُ الظُّهْرِ مَا لَمْ تَحْضُرِ الْعَصْرُ، وَوَقْتُ الْعَصْرِ مَا لَمْ تَصْفَرَّ الشَّمْسُ، وَوَقْتُ الْمَغْرِبِ مَا لَمْ يَسْقُطْ فَوْرُ الشَّفَقِ، وَوَقْتُ الْعِشَاءِ إِلَى نِصْفِ اللَّيْلِ، وَوَقْتُ صَلَاةِ الْفَجْرِ مَا لَمْ تَطْلُعِ الشَّمْسُ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ظہر کا وقت اس وقت تک ہے جب تک کہ عصر کا وقت نہ آ جائے، عصر کا وقت اس وقت تک ہے جب تک کہ سورج زرد نہ ہو جائے، مغرب کا وقت اس وقت تک ہے جب تک کہ شفق کی سرخی ختم نہ ہو جائے، عشاء کا وقت آدھی رات تک ہے، اور فجر کا وقت اس وقت تک ہے جب تک کہ سورج نہ نکل آئے۔
صحيح
سنن ابي داود
576
حَدَّثَنَا ابْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصُّبْحَ بِمِنًى، بِمَعْنَاهُ.
یزید بن اسود خزاعی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ صبح کی نماز منیٰ میں پڑھی، پھر آگے راوی نے سابقہ معنی کی حدیث بیان کی۔
صحيح
سنن ابي داود
583
حَدَّثَنَا ابْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، بِهَذَا الْحَدِيثِ، قَالَ فِيهِ وَلَا يَؤُمُّ الرَّجُلُ الرَّجُلَ فِي سُلْطَانِهِ، قَالَ أَبُو دَاوُد وَكَذَا قَالَ يَحْيَى الْقَطَّانُ، عَنْ شُعْبَةَ، أَقْدَمُهُمْ قِرَاءَةً.
اس سند سے بھی شعبہ سے یہی حدیث مروی ہے اس میں ہے: «ولا يؤم الرجل الرجل في سلطانه» کوئی شخص کسی کی سربراہی کی جگہ میں اس کی امامت نہ کرے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسی طرح یحییٰ قطان نے شعبہ سے «أقدمهم قرائة» (لوگوں کی امامت وہ شخص کرے جو قرأت میں سب سے فائق ہو) کی روایت کی ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
657
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ" يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي رَجُلٌ ضَخْمٌ وَكَانَ ضَخْمًا لَا أَسْتَطِيعُ أَنْ أُصَلِّيَ مَعَكَ، وَصَنَعَ لَهُ طَعَامًا وَدَعَاهُ إِلَى بَيْتِهِ فَصَلِّ، حَتَّى أَرَاكَ كَيْفَ تُصَلِّي فَأَقْتَدِيَ بِكَ، فَنَضَحُوا لَهُ طَرَفَ حَصِيرٍ كَانَ لَهُمْ فَقَامَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ"، قَالَ فُلَانُ بْنُ الْجَارُودِ، لِأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ: أَكَانَ يُصَلِّي الضُّحَى؟ قَالَ: لَمْ أَرَهُ صَلَّى إِلَّا يَوْمَئِذٍ.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک انصاری نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں بھاری بھر کم آدمی ہوں - وہ بھاری بھر کم تھے بھی، میں آپ کے ساتھ نماز نہیں پڑھ سکتا ہوں، انصاری نے آپ کے لیے کھانا تیار کیا اور آپ کو اپنے گھر بلایا اور کہا: آپ یہاں نماز پڑھ دیجئیے تاکہ میں آپ کو دیکھ لوں کہ آپ کس طرح نماز پڑھتے ہیں؟ تو میں آپ کی پیروی کیا کروں، پھر ان لوگوں نے اپنی ایک چٹائی کا کنارہ دھویا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر کھڑے ہوئے پھر آپ نے دو رکعت نماز پڑھی۔ راوی کہتے ہیں: فلاں بن جارود نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے پوچھا: کیا آپ چاشت کی نماز پڑھتے تھے؟ تو انہوں نے کہا: میں نے آپ کو کبھی اسے پڑھتے نہیں دیکھا سوائے اس دن کے۔
صحيح خ دون قوله فصل حتى أراك كيف تصلي فأقتدي بك
سنن ابي داود
806
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سِمَاكٍ، سَمِعَ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" إِذَا دَحَضَتِ الشَّمْسُ صَلَّى الظُّهْرَ، وَقَرَأَ بِنَحْوٍ مِنْ وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَى، وَالْعَصْرِ كَذَلِكَ، وَالصَّلَوَاتِ كَذَلِكَ إِلَّا الصُّبْحَ فَإِنَّهُ كَانَ يُطِيلُهَا".
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سورج ڈھل جاتا تو ظہر پڑھتے اور اس میں «والليل إذا يغشى» جیسی سورت پڑھتے تھے، اسی طرح عصر میں اور اسی طرح بقیہ نمازوں میں پڑھتے سوائے فجر کے کہ اسے لمبی کرتے۔
صحيح
سنن ابي داود
1014
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، سَمِعَ أَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" صَلَّى الظُّهْرَ فَسَلَّمَ فِي الرَّكْعَتَيْنِ، فَقِيلَ لَهُ: نَقَصْتَ الصَّلَاةَ، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر پڑھی تو دو ہی رکعت پڑھنے کے بعد سلام پھیر دیا تو آپ سے عرض کیا گیا کہ آپ نے نماز کم کر دی ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعتیں اور پڑھیں پھر (سہو کے) دو سجدے کئے۔
صحيح
سنن ابي داود
1237
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ صَالِحِ بْنِ خَوَّاتٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" صَلَّى بِأَصْحَابِهِ فِي خَوْفٍ فَجَعَلَهُمْ خَلْفَهُ صَفَّيْنِ، فَصَلَّى بِالَّذِينَ يَلُونَهُ رَكْعَةً، ثُمَّ قَامَ فَلَمْ يَزَلْ قَائِمًا حَتَّى صَلَّى الَّذِينَ خَلْفَهُمْ رَكْعَةً، ثُمَّ تَقَدَّمُوا وَتَأَخَّرَ الَّذِينَ كَانُوا قُدَّامَهُمْ فَصَلَّى بِهِمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَةً، ثُمَّ قَعَدَ حَتَّى صَلَّى الَّذِينَ تَخَلَّفُوا رَكْعَةً، ثُمَّ سَلَّمَ".
سہل بن ابی حثمہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام کے ساتھ حالت خوف میں نماز ادا کی تو اپنے پیچھے دو صفیں بنائیں پھر جو آپ سے قریب تھے ان کو ایک رکعت پڑھائی، پھر کھڑے ہو گئے اور برابر کھڑے رہے یہاں تک کہ ان لوگوں نے جو پہلی صف کے پیچھے تھے، ایک رکعت ادا کی، پھر وہ لوگ آگے بڑھ گئے اور جو لوگ دشمن کے سامنے تھے، آپ کے پیچھے آ گئے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ایک رکعت پڑھائی پھر آپ بیٹھے رہے یہاں تک کہ جو لوگ پیچھے رہ گئے تھے انہوں نے ایک رکعت اور پڑھی پھر آپ نے سلام پھیرا۔
صحيح
سنن ابي داود
1296
حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنِي عَبْدُ رَبِّهِ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ أَبِي أَنَسٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنِ الْمُطَّلِبِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الصَّلَاةُ مَثْنَى مَثْنَى أَنْ تَشَهَّدَ فِي كُلِّ رَكْعَتَيْنِ، وَأَنْ تَبَاءَسَ وَتَمَسْكَنَ وَتُقْنِعَ بِيَدَيْكَ، وَتَقُولَ: اللَّهُمَّ اللَّهُمَّ، فَمَنْ لَمْ يَفْعَلْ ذَلِكَ فَهِيَ خِدَاجٌ". سُئِلَ أَبُو دَاوُدَ عَنْ صَلَاةِ اللَّيْلِ مَثْنَى، قَالَ: إِنْ شِئْتَ مَثْنَى وَإِنْ شِئْتَ أَرْبَعًا.
مطلب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز دو دو رکعت ہے، اس طرح کہ تم ہر دو رکعت کے بعد تشہد پڑھو اور پھر اپنی محتاجی اور فقر و فاقہ ظاہر کرو اور دونوں ہاتھ اٹھا کر دعا مانگو اور کہو: اے اللہ! اے اللہ!، جس نے ایسا نہیں کیا یعنی دل نہ لگایا، اور اپنی محتاجی اور فقر و فاقہ کا اظہار نہ کیا تو اس کی نماز ناقص ہے۔ ابوداؤد سے رات کی نماز دو دو رکعت ہونے کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے جواب دیا: چاہو تو دو دو پڑھو اور چاہو تو چار چار۔
ضعيف
سنن ابي داود
1386
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ مُطَرِّفًا، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ، قَالَ:" لَيْلَةُ الْقَدْرِ لَيْلَةُ سَبْعٍ وَعِشْرِينَ".
معاویہ بن ابی سفیان سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے شب قدر کے متعلق فرمایا: شب قدر ستائیسویں رات ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
1643
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ، عَنْ ثَوْبَانَ، قَالَ: وَكَانَ ثَوْبَانُ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ تَكْفُلُ لِي أَنْ لَا يَسْأَلَ النَّاسَ شَيْئًا وَأَتَكَفَّلُ لَهُ بِالْجَنَّةِ؟" فَقَالَ ثَوْبَانُ: أَنَا، فَكَانَ لَا يَسْأَلُ أَحَدًا شَيْئًا.
ثوبان رضی اللہ عنہ جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام تھے، کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کون ہے جو مجھے اس بات کی ضمانت دے کہ وہ لوگوں سے کسی چیز کا سوال نہیں کرے گا اور میں اسے جنت کی ضمانت دوں؟، ثوبان نے کہا: میں (ضمانت دیتا ہوں)، چنانچہ وہ کسی سے کوئی چیز نہیں مانگتے تھے۔
صحيح
سنن ابي داود
1804
حَدَّثَنَا ابْنُ مُعَاذٍ، أَخْبَرَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُسْلِمٍ الْقُرِّيِّ، سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ، يَقُولُ:" أَهَلَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعُمْرَةٍ، وَأَهَلَّ أَصْحَابُهُ بِحَجٍّ".
مسلم قری سے روایت ہے کہ انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کو کہتے سنا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عمرہ کا تلبیہ پکارا اور آپ کے صحابہ کرام نے حج کا۔
صحيح
سنن ابي داود
2271
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَلَمَةَ سَمِعَ الشَّعْبِيَّ، عَنْ الْخَلِيلِ، أَوْ ابْنِ الْخَلِيلِ، قَالَ:" أُتِيَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فِي امْرَأَةٍ وَلَدَتْ مِنْ ثَلَاثَةٍ، نَحْوَهُ، لَمْ يَذْكُرِ الْيَمَنَ، وَلَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَا قَوْلَهُ طِيبَا بِالْوَلَدِ".
خلیل یا ابن خلیل کہتے ہیں کہ علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے پاس ایک عورت کا مقدمہ لایا گیا جس نے تین آدمیوں سے صحبت کے بعد ایک لڑکا جنا تھا، آگے اسی طرح کی روایت ہے اس میں نہ تو انہوں نے یمن کا ذکر کیا ہے، نہ ہی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا، اور نہ (علی رضی اللہ عنہ کے) اس قول کا کہ خوشی سے تم دونوں لڑکے کو اسے (تیسرے کو) دے دو۔
ضعيف
سنن ابي داود
2620
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ شُرَحْبِيلَ، قَالَ: أَصَابَتْنِي سَنَةٌ فَدَخَلْتُ حَائِطًا مِنْ حِيطَانِ الْمَدِينَةِ، فَفَرَكْتُ سُنْبُلًا فَأَكَلْتُ، وَحَمَلْتُ فِي ثَوْبِي، فَجَاءَ صَاحِبُهُ فَضَرَبَنِي وَأَخَذَ ثَوْبِي فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَهُ: مَا عَلَّمْتَ إِذْ كَانَ جَاهِلًا، وَلَا أَطْعَمْتَ إِذْ كَانَ جَائِعًا، أَوْ قَالَ: سَاغِبًا وَأَمَرَهُ فَرَدَّ عَلَيَّ ثَوْبِي وَأَعْطَانِي وَسْقًا أَوْ نِصْفَ وَسْقٍ مِنْ طَعَامٍ.
عباد بن شرحبیل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے قحط نے ستایا تو میں مدینہ کے باغات میں سے ایک باغ میں گیا اور کچھ بالیاں توڑیں، انہیں مل کر کھایا، اور (باقی) اپنے کپڑے میں باندھ لیا، اتنے میں اس کا مالک آ گیا، اس نے مجھے مارا اور میرا کپڑا چھین لیا، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا (اور آپ سے سارا ماجرا بتایا)، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مالک سے فرمایا: تم نے اسے بتایا نہیں جب کہ وہ جاہل تھا اور نہ کھلایا ہی جب کہ وہ بھوکا تھا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے حکم دیا اس نے میرا کپڑا واپس کر دیا اور ایک وسق (ساٹھ صاع) یا نصف وسق (تیس صاع) غلہ مجھے دیا۔
صحيح
سنن ابي داود
3178
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سِمَاكٍ، سَمِعَ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ، قَالَ:" صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى ابْنِ الدَّحْدَاحِ، وَنَحْنُ شُهُودٌ، ثُمَّ أُتِيَ بِفَرَسٍ، فَعُقِلَ حَتَّى رَكِبَهُ، فَجَعَلَ يَتَوَقَّصُ بِهِ، وَنَحْنُ نَسْعَى حَوْلَهُ".
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابن دحداح کی نماز جنازہ پڑھی، اور ہم موجود تھے، پھر (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری کے لیے) ایک گھوڑا لایا گیا اسے باندھ کر رکھا گیا یہاں تک کہ آپ سوار ہوئے، وہ اکڑ کر ٹاپ رکھنے لگا، اور ہم سب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اردگرد ہو کر تیز چلنے لگے (تاکہ آپ کا ساتھ نہ چھوٹے)۔
صحيح
سنن ابي داود
3211
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، قَالَ:" أَوْصَى الْحَارِثُ أَنْ يُصَلِّيَ عَلَيْهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ، فَصَلَّى عَلَيْهِ، ثُمَّ أَدْخَلَهُ الْقَبْرَ مِنْ قِبَلِ رِجْلَيِ الْقَبْرِ، وَقَالَ: هَذَا مِنَ السُّنَّةِ".
ابواسحاق کہتے ہیں کہ حارث نے وصیت کی کہ ان کی نماز (نماز جنازہ) عبداللہ بن یزید رضی اللہ عنہ پڑھائیں، تو انہوں نے ان کی نماز پڑھائی اور انہیں قبر میں پاؤں کی طرف سے داخل کیا اور کہا: یہ مسنون طریقہ ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
3420
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي السَّفَرِ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ خَارِجَةَ بْنِ الصَّلْتِ، عَنْ عَمِّهِ،" أَنَّهُ مَرَّ بِقَوْمٍ فَأَتَوْهُ، فَقَالُوا: إِنَّكَ جِئْتَ مِنْ عِنْدِ هَذَا الرَّجُلِ بِخَيْرٍ، فَارْقِ لَنَا هَذَا الرَّجُلَ، فَأَتَوْهُ بِرَجُلٍ مَعْتُوهٍ فِي الْقُيُودِ، فَرَقَاهُ بِأُمِّ الْقُرْآنِ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ غُدْوَةً وَعَشِيَّةً، وَكُلَّمَا خَتَمَهَا جَمَعَ بُزَاقَهُ، ثُمَّ تَفَلَ، فَكَأَنَّمَا أُنْشِطَ مِنْ عِقَالٍ فَأَعْطَوْهُ شَيْئًا، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَهُ لَهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كُلْ فَلَعَمْرِي لَمَنْ أَكَلَ بِرُقْيَةٍ بَاطِلٍ، لَقَدْ أَكَلْتَ بِرُقْيَةٍ حَقٍّ".
خارجہ بن صلت کے چچا علاقہ بن صحار تمیمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ان کا گزر ایک قوم کے پاس سے ہوا تو وہ لوگ ان کے پاس آئے اور کہا کہ آپ آدمی (یعنی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ) کے پاس سے بھلائی لے کر آئے ہیں، تو ہمارے اس آدمی کو ذرا جھاڑ پھونک دیں، پھر وہ لوگ رسیوں میں بندھے ہوئے ایک پاگل لے کر آئے، تو انہوں نے اس پر تین دن تک صبح و شام سورہ فاتحہ پڑھ کر دم کیا، جب وہ اسے ختم کرتے تو (منہ میں) تھوک جمع کرتے پھر تھو تھو کرتے، پھر وہ شخص ایسا ہو گیا، گویا اس کی گرہیں کھل گئیں، ان لوگوں نے ان کو کچھ دیا، وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، اور آپ سے اس کا ذکر کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (بے دھڑک) کھاؤ، قسم ہے (یعنی اس ذات کی جس کے اختیار میں میری زندگی ہے) لوگ تو جھوٹا منتر پڑھ کر کھاتے ہیں، آپ تو سچا منتر پڑھ کر کھا رہے ہیں۔
صحيح
سنن ابي داود
3425
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُحَادَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا حَازِمٍ، سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ كَسْبِ الْإِمَاءِ".
ابوحازم نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لونڈیوں کی کمائی لینے سے منع فرمایا ہے۔  
صحيح
سنن ابي داود
4097
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَّهُ لَعَنَ الْمُتَشَبِّهَاتِ مِنَ النِّسَاءِ بِالرِّجَالِ، وَالْمُتَشَبِّهِينَ مِنَ الرِّجَالِ بِالنِّسَاءِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مردوں سے مشابہت کرنے والی عورتوں پر اور عورتوں سے مشابہت کرنے والے مردوں پر لعنت فرمائی ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
4331
حَدَّثَنَا ابْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، قَالَ: رَأَيْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَحْلِفُ بِاللَّهِ أَنَّ ابْنَ صَائِدٍ الدَّجَّالُ، فَقُلْتُ: تَحْلِفُ بِاللَّهِ؟ فَقَالَ:" إِنِّي سَمِعْتُ عُمَرَ يَحْلِفُ عَلَى ذَلِكَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يُنْكِرْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
محمد بن منکدر کہتے ہیں کہ میں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کو دیکھا کہ وہ اللہ کی قسم کھا کر کہہ رہے تھے کہ ابن صیاد دجال ہے، میں نے کہا: آپ اللہ کی قسم کھا رہے ہیں؟ تو بولے: میں نے عمر رضی اللہ عنہ کو اس بات پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس قسم کھاتے سنا ہے، لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر ان پر کوئی نکیر نہیں فرمائی ۱؎۔
صحيح
سنن ابي داود
5179
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ رِبْعِيٍّ، عَنْ رَجُلٍ مَنْ بَنِي عَامِرٍ، أَنَّهُ اسْتَأْذَنَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَعْنَاهُ، قَالَ: فَسَمِعْتُهُ، فَقُلْتُ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ، أَأَدْخُلُ؟.
بنو عامر کے ایک شخص سے روایت ہے کہ اس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت طلب کی، پھر راوی نے اسی مفہوم کی حدیث ذکر کی، اس میں ہے: میں نے اسے سن لیا تو میں نے کہا: السلام علیکم کیا میں اندر آ سکتا ہوں؟۔
0

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.