سنن ابي داود
منصور بن المعتمر السلمي (حدثنا / عن) ربعي بن حراش العبسي
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
478
حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ رِبْعِيٍّ، عَنْ طَارِقِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْمُحَارِبِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا قَامَ الرَّجُلُ إِلَى الصَّلَاةِ، أَوْ إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ، فَلَا يَبْزُقْ أَمَامَهُ وَلَا عَنْ يَمِينِهِ، وَلَكِنْ عَنْ تِلْقَاءِ يَسَارِهِ إِنْ كَانَ فَارِغًا أَوْ تَحْتَ قَدَمِهِ الْيُسْرَى ثُمَّ لِيَقُلْ بِهِ".
طارق بن عبداللہ محاربی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب آدمی نماز کے لیے کھڑا ہو یا جب تم میں سے کوئی نماز پڑھے تو اپنے آگے اور داہنی طرف نہ تھوکے لیکن (اگر تھوکنا ہو اور جگہ خالی ہو) تو بائیں طرف تھوکے یا بائیں قدم کے نیچے تھوکے پھر اسے مل دے۔
صحيح
سنن ابي داود
2326
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّازُ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ الضَّبِّيُّ، عَنْ مَنْصُورِ بْنِ الْمُعْتَمِرِ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تُقَدِّمُوا الشَّهْرَ حَتَّى تَرَوْا الْهِلَالَ أَوْ تُكْمِلُوا الْعِدَّةَ، ثُمَّ صُومُوا حَتَّى تَرَوْا الْهِلَالَ أَوْ تُكْمِلُوا الْعِدَّةَ". قَالَ أَبُو دَاوُد: وَرَوَاهُ سُفْيَانُ وَغَيْرُهُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ رِبْعِيٍّ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَمْ يُسَمِّ حُذَيْفَةَ.
حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چاند دیکھے بغیر یا مہینے کی گنتی پوری کئے بغیر پہلے ہی روزے رکھنا شروع نہ کر دو، بلکہ چاند دیکھ کر یا گنتی پوری کر کے روزے رکھو۔
صحيح
سنن ابي داود
2700
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ يَحْيَى الْحَرَّانِيُّ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ أَبَانَ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ مَنْصُورِ بْنِ الْمُعْتَمِرِ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، قَالَ: خَرَجَ عِبْدَانٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْنِي يَوْمَ الْحُدَيْبِيَةِ قَبْلَ الصُّلْحِ فَكَتَبَ إِلَيْهِ مَوَالِيهُمْ فَقَالُوا: يَا مُحَمَّدُ وَاللَّهِ مَا خَرَجُوا إِلَيْكَ رَغْبَةً فِي دِينِكَ وَإِنَّمَا خَرَجُوا هَرَبًا مِنَ الرِّقِّ، فَقَالَ نَاسٌ صَدَقُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ رُدَّهُمْ إِلَيْهِمْ، فَغَضِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ:" مَا أُرَاكُمْ تَنْتَهُونَ يَا مَعْشَرَ قُرَيْشٍ حَتَّى يَبْعَثَ اللَّهُ عَلَيْكُمْ مَنْ يَضْرِبُ رِقَابَكُمْ عَلَى هَذَا، وَأَبَى أَنْ يَرُدَّهُمْ وَقَالَ: هُمْ عُتَقَاءُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ".
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ غزوہ حدیبیہ میں صلح سے پہلے کچھ غلام (بھاگ کر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ گئے، تو ان کے مالکوں نے آپ کو لکھا: اے محمد! اللہ کی قسم! یہ غلام تمہارے دین کے شوق میں تمہارے پاس نہیں آئے ہیں، یہ تو فقط غلامی کی قید سے بھاگ کر آئے ہیں، تو کچھ لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! ان لوگوں نے سچ کہا: انہیں مالکوں کے پاس واپس لوٹا دیا جائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم غصہ ہو گئے ۱؎ اور فرمایا: قریش کے لوگو، میں تم کو باز آتے ہوئے نہیں دیکھتا ہوں یہاں تک کہ اللہ تمہارے اوپر اس شخص کو بھیجے جو اس پر ۲؎ تمہاری گردنیں مارے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں واپس لوٹانے سے انکار کیا اور فرمایا: یہ اللہ عزوجل کے آزاد کئے ہوئے ہیں۔
صحيح
سنن ابي داود
4237
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ، عَنْ امْرَأَتِهِ، عَنْ أُخْتٍ لِحُذَيْفَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" يَا مَعْشَرَ النِّسَاءِ أَمَا لَكُنَّ فِي الْفِضَّةِ مَا تَحَلَّيْنَ بِهِ أَمَا إِنَّهُ لَيْسَ مِنْكُنَّ امْرَأَةٌ تَحَلَّى ذَهَبًا تُظْهِرُهُ إِلَّا عُذِّبَتْ بِهِ".
حذیفہ کی بہن سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے عورتوں کی جماعت! کیا زیور بنانے کے لیے تمہیں چاندی نہیں ملتی، سنو! تم میں جو عورت بھی سونے کا زیور پہنے گی تو اسے قیامت کے دن اسی سے عذاب دیا جائے گا۔
ضعيف
سنن ابي داود
4254
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْأَنْبَارِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ نَاجِيَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" تَدُورُ رَحَى الْإِسْلَامِ لِخَمْسٍ وَثَلَاثِينَ أَوْ سِتٍّ وَثَلَاثِينَ أَوْ سَبْعٍ وَثَلَاثِينَ فَإِنْ يَهْلَكُوا فَسَبِيلُ مَنْ هَلَكَ وَإِنْ يَقُمْ لَهُمْ دِينُهُمْ يَقُمْ لَهُمْ سَبْعِينَ عَامًا، قَالَ: قُلْتُ: أَمِمَّا بَقِيَ أَوْ مِمَّا مَضَى، قَالَ: مِمَّا مَضَى"، قَالَ أَبُو دَاوُد: مَنْ قَالَ خِرَاشٍ فَقَدْ أَخْطَأَ.
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسلام کی چکی پینتیس یا چھتیس یا سینتیس سال تک گردش میں رہے گی، پھر اگر وہ ہلاک ہوئے تو ان کی راہ وہی ہو گی جو ان لوگوں کی راہ رہی جو ہلاک ہوئے اور اگر ان کا دین قائم رہا تو ستر سال تک قائم رہے گا میں نے عرض کیا: کیا اس زمانہ سے جو باقی ہے یا اس سے جو گزر گیا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس زمانہ سے جو گزر گیا۔
صحيح
سنن ابي داود
4315
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ، قَالَ: اجْتَمَعَ حُذَيْفَةُ، وَأَبُو مَسْعُودٍ، فَقَالَ حُذَيْفَةُ:" لَأَنَا بِمَا مَعَ الدَّجَّالِ أَعْلَمُ مِنْهُ إِنَّ مَعَهُ بَحْرًا مِنْ مَاءٍ وَنَهْرًا مِنْ نَارٍ فَالَّذِي تَرَوْنَ أَنَّهُ نَارٌ مَاءٌ وَالَّذِي تَرَوْنَ أَنَّهُ مَاءٌ نَارٌ، فَمَنْ أَدْرَكَ ذَلِكَ مِنْكُمْ فَأَرَادَ الْمَاءَ فَلْيَشْرَبْ مِنَ الَّذِي يَرَى أَنَّهُ نَارٌ فَإِنَّهُ سَيَجِدُهُ مَاءً"، قَالَ أَبُو مَسْعُودٍ الْبَدْرِيُّ: هَكَذَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ.
ربعی بن حراش کہتے ہیں کہ حذیفہ رضی اللہ عنہ اور ابن مسعود رضی اللہ عنہ اکٹھا ہوئے تو حذیفہ نے کہا: دجال کے ساتھ جو چیز ہو گی میں اسے خوب جانتا ہوں، اس کے ساتھ ایک نہر پانی کی ہو گی اور ایک آگ کی، جس کو تم آگ سمجھتے ہو گے وہ پانی ہو گا، اور جس کو پانی سمجھتے ہو گے وہ آگ ہو گی، تو جو تم میں سے اسے پائے اور پانی پینا چاہے تو چاہیئے کہ وہ اس میں سے پئے جسے وہ آگ سمجھ رہا ہے کیونکہ وہ اسے پانی پائے گا۔ ابومسعود بدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: اسی طرح میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا۔
صحيح
سنن ابي داود
4797
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ مِمَّا أَدْرَكَ النَّاسُ مِنْ كَلَامِ النُّبُوَّةِ الْأُولَى: إِذَا لَمْ تَسْتَحْيِ، فَافْعَلْ مَا شِئْتَ".
ابومسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سابقہ نبوتوں کے کلام میں سے باقی ماندہ چیزیں جو لوگوں کو ملی ہیں ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ جب تمہیں شرم نہ ہو تو جو چاہو کرو۔
صحيح
سنن ابي داود
5177
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ رِبْعِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا رَجُلٌ مَنْ بَنِي عَامِرٍ،" أَنَّهُ اسْتَأْذَنَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي بَيْتٍ، فَقَالَ: أَلِجُ , فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِخَادِمِهِ: اخْرُجْ إِلَى هَذَا فَعَلِّمْهُ الِاسْتِئْذَانَ، فَقُلْ لَهُ قُلْ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ، أَأَدْخُلُ؟، فَسَمِعَهُ الرَّجُلُ، فَقَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ، أَأَدْخُلُ؟، فَأَذِنَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَدَخَلَ".
ربعی کہتے ہیں کہ بنو عامر کے ایک شخص نے ہم سے بیان کیا کہ اس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آنے کی اجازت طلب کی آپ گھر میں تھے تو کہا: «ألج» (کیا میں اندر آ جاؤں) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے خادم سے فرمایا: تم اس شخص کے پاس جاؤ اور اسے اجازت لینے کا طریقہ سکھاؤ اور اس سے کہو السلام علیکم کیا میں اندر آ سکتا ہوں؟ اس آدمی نے یہ بات سن لی اور کہا: السلام علیکم کیا میں اندر آ سکتا ہوں؟ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اجازت دے دی، اور وہ اندر آ گیا۔
صحيح
سنن ابي داود
5179
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ رِبْعِيٍّ، عَنْ رَجُلٍ مَنْ بَنِي عَامِرٍ، أَنَّهُ اسْتَأْذَنَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَعْنَاهُ، قَالَ: فَسَمِعْتُهُ، فَقُلْتُ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ، أَأَدْخُلُ؟.
بنو عامر کے ایک شخص سے روایت ہے کہ اس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت طلب کی، پھر راوی نے اسی مفہوم کی حدیث ذکر کی، اس میں ہے: میں نے اسے سن لیا تو میں نے کہا: السلام علیکم کیا میں اندر آ سکتا ہوں؟۔
0

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.