سنن ابي داود
منصور بن المعتمر السلمي (حدثنا / عن) 0
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
77
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، حَدَّثَنِي مَنْصُورٌ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" كُنْتُ أَغْتَسِلُ أَنَا وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ إِنَاءٍ وَاحِدٍ وَنَحْنُ جُنُبَانِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دونوں ایک ہی برتن سے نہایا کرتے تھے اور ہم دونوں جنبی ہوتے۔
صحيح
سنن ابي داود
268
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُ إِحْدَانَا إِذَا كَانَتْ حَائِضًا، أَنْ تَتَّزِرَ، ثُمَّ يُضَاجِعُهَا زَوْجُهَا"، وَقَالَ مَرَّةً: يُبَاشِرُهَا.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم میں سے کسی کو جب وہ حائضہ ہوتی ازار (تہبند) باندھنے کا حکم دیتے، پھر اس کا شوہر ۱؎ اس کے ساتھ سوتا، ایک بار راوی نے «يضاجعها» کے بجائے «يباشرها» کے الفاظ نقل کئے ہیں۔
صحيح
سنن ابي داود
1020
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ إِبْرَاهِيمُ: فَلَا أَدْرِي زَادَ أَمْ نَقَصَ، فَلَمَّا سَلَّمَ، قِيلَ لَهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَحَدَثَ فِي الصَّلَاةِ شَيْءٌ؟ قَالَ:" وَمَا ذَاكَ؟" قَالُوا: صَلَّيْتَ كَذَا وَكَذَا، فَثَنَى رِجْلَهُ وَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ فَسَجَدَ بِهِمْ سَجْدَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ، فَلَمَّا انْفَتَلَ أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" إِنَّهُ لَوْ حَدَثَ فِي الصَّلَاةِ شَيْءٌ أَنْبَأْتُكُمْ بِهِ، وَلَكِنْ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ أَنْسَى كَمَا تَنْسَوْنَ، فَإِذَا نَسِيتُ فَذَكِّرُونِي" وَقَالَ:" إِذَا شَكَّ أَحَدُكُمْ فِي صَلَاتِهِ فَلْيَتَحَرَّ الصَّوَابَ فَلْيُتِمَّ عَلَيْهِ، ثُمَّ لِيُسَلِّمْ، ثُمَّ لِيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ".
علقمہ کہتے ہیں کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی (ابراہیم کی روایت میں ہے: تو میں نہیں جان سکا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں زیادتی کی یا کمی)، پھر جب آپ نے سلام پھیرا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! کیا نماز میں کوئی نئی چیز ہوئی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ کیا؟، لوگوں نے کہا: آپ نے اتنی اتنی رکعتیں پڑھی ہیں، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا پیر موڑا اور قبلہ رخ ہوئے، پھر لوگوں کے ساتھ دو سجدے کئے پھر سلام پھیرا، جب نماز سے فارغ ہوئے تو ہماری جانب متوجہ ہوئے اور فرمایا: اگر نماز میں کوئی نئی بات ہوئی ہوتی تو میں تم کو اس سے باخبر کرتا، لیکن انسان ہی تو ہوں، میں بھی بھول جاتا ہوں جیسے تم لوگ بھول جاتے ہو، لہٰذا جب میں بھول جایا کروں تو تم لوگ مجھے یاد دلا دیا کرو، اور فرمایا: جب تم میں سے کسی کو نماز میں شک پیدا ہو جائے تو سوچے کہ ٹھیک کیا ہے، پھر اسی حساب سے نماز پوری کرے، اس کے بعد سلام پھیرے پھر (سہو کے) دو سجدے کرے۔
صحيح
سنن ابي داود
1370
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ: كَيْفَ كَانَ عَمَلُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ هَلْ كَانَ يَخُصُّ شَيْئًا مِنَ الْأَيَّامِ؟ قَالَتْ: لَا،" كَانَ كُلُّ عَمَلِهِ دِيمَةً" وَأَيُّكُمْ يَسْتَطِيعُ مَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَطِيعُ؟.
علقمہ کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل کا حال کیسا تھا؟ کیا آپ عمل کے لیے کچھ دن خاص کر لیتے تھے؟ انہوں نے کہا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہر عمل مداومت و پابندی کے ساتھ ہوتا تھا اور تم میں کون اتنی طاقت رکھتا ہے جتنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رکھتے تھے؟۔
صحيح
سنن ابي داود
1397
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ: سَأَلْتُ أَبَا مَسْعُودٍ وَهُوَ يَطُوفُ بِالْبَيْتِ، فَقَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ قَرَأَ الْآيَتَيْنِ مِنْ آخِرِ سُورَةِ الْبَقَرَةِ فِي لَيْلَةٍ كَفَتَاهُ".
عبدالرحمٰن بن یزید کہتے ہیں کہ میں نے ابو مسعود رضی اللہ عنہ سے پوچھا آپ بیت اللہ کا طواف کر رہے تھے تو آپ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: جس نے کسی رات میں سورۃ البقرہ کے آخر کی دو آیتیں پڑھیں تو یہ اس کے لیے کافی ہوں گی۔
صحيح
سنن ابي داود
1783
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا نَرَى إِلَّا أَنَّهُ الْحَجُّ، فَلَمَّا قَدِمْنَا تَطَوَّفْنَا بِالْبَيْتِ، فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ لَمْ يَكُنْ سَاقَ الْهَدْيَ أَنْ يُحِلَّ، فَأَحَلَّ مَنْ لَمْ يَكُنْ سَاقَ الْهَدْيَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے، ہمارے پیش نظر صرف حج تھا، جب ہم (مکہ) آئے تو ہم نے بیت اللہ کا طواف کیا، اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ جو اپنے ساتھ ہدی نہ لایا ہو وہ حلال ہو جائے ۱؎، چنانچہ وہ تمام لوگ حلال ہو گئے جو ہدی لے کر نہیں آئے تھے۔
صحيح
سنن ابي داود
2115
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، وَابْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ سُفْيَانَ،عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، وَسَاقَ عُثْمَانُ مِثْلَهُ.
اس سند سے بھی عبداللہ سے مروی ہے عثمان نے اسی کے مثل روایت بیان کی۔
0
سنن ابي داود
2235
حَدَّثَنَا ابْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ،" أَنَّ زَوْجَ بَرِيرَةَ كَانَ حُرًّا حِينَ أُعْتِقَتْ، وَأَنَّهَا خُيِّرَتْ"، فَقَالَتْ: مَا أُحِبُّ أَنْ أَكُونَ مَعَهُ وَأَنَّ لِي كَذَا وَكَذَا.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ جس وقت بریرہ رضی اللہ عنہا آزاد ہوئی اس وقت اس کا شوہر آزاد ۱؎ تھا، اسے اختیار دیا گیا، تو اس نے کہا کہ اگر مجھے اتنا اتنا مال بھی مل جائے تب بھی میں اس کے ساتھ رہنا پسند نہ کروں گی۔
صحيح خ وأشار إلى أن قوله كان حرا مدرج من قول الأسود
سنن ابي داود
2764
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: إِنْ كَانَتِ الْمَرْأَةُ لَتُجِيرُ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ فَيَجُوزُ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ اگر کوئی عورت کسی کافر کو مسلمانوں سے پناہ دے دیا کرتی تو وہ پناہ درست ہوتی تھی۔
صحيح
سنن ابي داود
2847
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، قَالَ: سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قُلْتُ: إِنِّي أُرْسِلُ الْكِلَابَ الْمُعَلَّمَةَ فَتُمْسِكُ عَلَيَّ أَفَآكُلُ، قَالَ:" إِذَا أَرْسَلْتَ الْكِلَابَ الْمُعَلَّمَةَ وَذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ فَكُلْ مِمَّا أَمْسَكْنَ عَلَيْكَ، قُلْتُ: وَإِنْ قَتَلْنَ، قَالَ: وَإِنْ قَتَلْنَ مَا لَمْ يَشْرَكْهَا كَلْبٌ لَيْسَ مِنْهَا، قُلْتُ: أَرْمِي بِالْمِعْرَاضِ فَأُصِيبُ أَفَآكُلُ، قَالَ: إِذَا رَمَيْتَ بِالْمِعْرَاضِ، وَذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ فَأَصَابَ فَخَرَقَ فَكُلْ وَإِنْ أَصَابَ بِعَرْضِهِ فَلَا تَأْكُلْ".
عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ میں سدھائے ہوئے کتے کو شکار پر چھوڑتا ہوں تو وہ میرے لیے شکار پکڑ کر لاتا ہے تو کیا میں اسے کھاؤں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم اپنے سدھائے ہوئے کتوں کو چھوڑو، اور اللہ کا نام اس پر لو تو ان کا شکار جس کو وہ تمہارے لیے روکے رکھیں کھاؤ۔ عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے عرض کیا: اگرچہ وہ شکار کو قتل کر ڈالیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں اگرچہ وہ قتل کر ڈالیں جب تک دوسرا غیر شکاری کتا اس کے قتل میں شریک نہ ہو، میں نے پوچھا: میں لاٹھی یا بے پر اور بے کانسی کے تیر سے شکار کرتا ہوں (جو بوجھ اور وزن سے جانور کو مارتا ہے) تو کیا اسے کھاؤں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم لاٹھی، یا بے پر، اور بے کانسی کے تیر اللہ کا نام لے کر مارو، اور وہ تیر شکار کے جسم میں گھس کر پھاڑ ڈالے تو کھاؤ، اور اگر وہ شکار کو چوڑا ہو کر لگے تو مت کھاؤ۔
صحيح
سنن ابي داود
2916
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعُ بْنُ الْجَرَّاحِ، عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْطَى الثَّمَنَ وَوَلِيَ النِّعْمَةَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ولاء اس شخص کا حق ہے جو قیمت دے کر خرید لے اور احسان کرے (یعنی خرید کر غلام کو آزاد کر دے)۔
صحيح
سنن ابي داود
3528
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ عَمَّتِهِ، أَنَّهَا سَأَلَتْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، فِي حِجْرِي يَتِيمٌ أَفَآكُلُ مِنْ مَالِهِ؟، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ مِنْ أَطْيَبِ مَا أَكَلَ الرَّجُلُ مِنْ كَسْبِهِ وَوَلَدُهُ مِنْ كَسْبِهِ".
عمارہ بن عمیر کی پھوپھی سے روایت ہے کہ انہوں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: میری گود میں ایک یتیم ہے، کیا میں اس کے مال میں سے کچھ کھا سکتی ہوں؟ تو انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: آدمی کی پاکیزہ خوراک اس کی اپنی کمائی کی ہے، اور اس کا بیٹا بھی اس کی کمائی ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
4568
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ النَّمَرِيُّ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ نَضْلَةَ، عَنِ الْمُغِيَرةِ بْنِ شُعْبَةَ:" أَنَّ امْرَأَتَيْنِ كَانَتَا تَحْتَ رَجُلٍ مِنْ هُذَيْلٍ فَضَرَبَتْ إِحْدَاهُمَا الْأُخْرَى بِعَمُودٍ فَقَتَلَتْهَا وَجَنِينَهَا، فَاخْتَصَمُوا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ أَحَدُ الرَّجُلَيْنِ: كَيْفَ نَدِي مَنْ لَا صَاحَ وَلَا أَكَلَ وَلَا شَرِبَ وَلَا اسْتَهَلَّ؟ فَقَالَ: أَسَجْعٌ كَسَجْعِ الْأَعْرَابِ، فَقَضَى فِيهِ بِغُرَّةٍ وَجَعَلَهُ عَلَى عَاقِلَةِ الْمَرْأَةِ".
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ قبیلہ ہذیل کے ایک شخص کی دو بیویاں تھیں ان میں سے ایک نے دوسری کو لکڑی سے مار کر اسے اور اس کے پیٹ کے بچے کو قتل کر دیا، وہ لوگ جھگڑا لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو ان میں سے ایک شخص نے کہا: ہم اس کی دیت کیوں کر ادا کریں جو نہ رویا، نہ کھایا، نہ پیا، اور نہ ہی چلایا، (اس نے یہ بات مقفّٰی عبارت میں کہی) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم دیہاتیوں کی طرح مقفّی و مسجّع عبارت بولتے ہو؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں ایک غرہ (لونڈی یا غلام) کی دیت کا فیصلہ کیا، اور اسے عورت کے عاقلہ (وارثین) کے ذمہ ٹھہرایا۔
صحيح
سنن ابي داود
4804
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ هَمَّامٍ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ فَأَثْنَى عَلَى عُثْمَانَ فِي وَجْهِهِ، فَأَخَذَ الْمِقْدَادُ بْنُ الْأَسْوَدِ تُرَابًا، فَحَثَا فِي وَجْهِهِ، وَقَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا لَقِيتُمُ الْمَدَّاحِينَ، فَاحْثُوا فِي وُجُوهِهِمُ التُّرَابَ".
ہمام کہتے ہیں کہ ایک شخص آیا اور عثمان رضی اللہ عنہ کی تعریف انہی کے سامنے کرنے لگا، تو مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ نے مٹی لی اور اس کے چہرے پہ ڈال دی اور کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: جب تم تعریف کرنے والوں سے ملو تو ان کے چہروں پر مٹی ڈال دو۔
صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.