سنن ابي داود
نصر بن علي الأزدي (حدثنا / عن) علي بن نصر الحداني
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
971
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنِي أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، سَمِعْتُ مُجَاهِدًا يُحَدِّثُ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي التَّشَهُّدِ:" التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ الصَّلَوَاتُ الطَّيِّبَاتُ، السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ". قَالَ: قَالَ ابْنُ عُمَرَ: زِدْتَ فِيهَا" وَبَرَكَاتُهُ السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ". قَالَ ابْنُ عُمَرَ: زِدْتُ فِيهَا" وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما تشہد کے سلسلہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ تشہد یہ ہے: «التحيات لله الصلوات الطيبات السلام عليك أيها النبي ورحمة الله وبركاته» آداب بندگیاں، اور پاکیزہ صلاتیں اللہ ہی کے لیے ہیں، اے نبی! آپ پر سلام، اور اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں نازل ہوں، اور سلام ہو ہم پر اور اللہ کے تمام نیک و صالح بندوں پر، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں۔ راوی کہتے ہیں کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: اس تشہد میں «وبركاته» اور «وحده لا شريك له» کا اضافہ میں نے کیا ہے ۱؎۔
صحيح
سنن ابي داود
1232
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، أَخْبَرَنِي أَبِي، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ ابْنِ الْأَصْبَهَانِيِّ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَقَامَ بِمَكَّةَ سَبْعَ عَشْرَةَ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں سترہ دن تک مقیم رہے اور دو دو رکعتیں پڑھتے رہے۔
ضعيف منكر
سنن ابي داود
1625
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، أَخْبَرَنَا أَبِي، أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ عَطَاءٍ مَوْلَى عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، عَنْ أَبِيهِ،" أَنَّ زِيَادًا أَوْ بَعْضَ الْأُمَرَاءِ بَعَثَ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ عَلَى الصَّدَقَةِ، فَلَمَّا رَجَعَ، قَالَ لِعِمْرَانَ: أَيْنَ الْمَالُ؟ قَالَ: وَلِلْمَالِ أَرْسَلْتَنِي أَخَذْنَاهَا مِنْ حَيْثُ كُنَّا نَأْخُذُهَا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَوَضَعْنَاهَا حَيْثُ كُنَّا نَضَعُهَا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
عطا کہتے ہیں زیاد یا کسی اور امیر نے عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کو زکاۃ کی وصولی کے لیے بھیجا، جب وہ لوٹ کر آئے تو اس نے عمران سے پوچھا: مال کہاں ہے؟ انہوں نے کہا: کیا آپ نے مجھے مال لانے بھیجا تھا؟ ہم نے اسے لیا جس طرح ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں لیتے تھے، اور اس کو صرف کر دیا جہاں ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں صرف کرتے تھے ۱؎۔
صحيح
سنن ابي داود
1652
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، أَخْبَرَنَا أَبِي، عَنْ خَالِدِ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَدَ تَمْرَةً، فَقَالَ:" لَوْلَا أَنِّي أَخَافُ أَنْ تَكُونَ صَدَقَةً لَأَكَلْتُهَا". قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ هِشَامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، هَكَذَا.
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کھجور (پڑی) پائی تو فرمایا: اگر مجھے یہ اندیشہ نہ ہو تاکہ یہ صدقے کی ہو گی تو میں اسے کھا لیتا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ہشام نے بھی اسے قتادہ سے اسی طرح روایت کیا ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
2632
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، أَخْبَرَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الْمُثَنَّى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا غَزَا قَالَ:" اللَّهُمَّ أَنْتَ عَضُدِي وَنَصِيرِي بِكَ أَحُولُ وَبِكَ أَصُولُ وَبِكَ أُقَاتِلُ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب غزوہ کرتے تو فرماتے: «اللهم أنت عضدي ونصيري بك أحول وبك أصول وبك أقاتل» اے اللہ! تو ہی میرا بازو اور مددگار ہے، تیری ہی مدد سے میں چلتا پھرتا ہوں، اور تیری ہی مدد سے میں حملہ کرتا ہوں، اور تیری ہی مدد سے میں قتال کرتا ہوں۔
صحيح
سنن ابي داود
3977
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي عَلِيِّ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَرَأَ: 0 وَكَتَبْنَا عَلَيْهِمْ فِيهَا أَنَّ النَّفْسَ بِالنَّفْسِ وَالْعَيْنُ بِالْعَيْنِ 0".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم «وكتبنا عليهم فيها أن النفس بالنفس والعين بالعين» اور ہم نے یہودیوں کے ذمہ تورات میں یہ بات مقرر کر دی تھی کہ جان کے بدلے جان اور آنکھ کے بدلے آنکھ ہے (سورۃ المائدہ: ۴۵) (عین کے رفع کے ساتھ) پڑھا۔
ضعيف
سنن ابي داود
4227
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنِي أَبِي، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي رَوَّادٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ يَتَخَتَّمُ فِي يَسَارِهِ، وَكَانَ فَصُّهُ فِي بَاطِنِ كَفِّهِ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: قَالَ ابْنُ إِسْحَاق، وَأُسَامَةُ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ، عَنْ نَافِعٍ، بِإِسْنَادِهِ فِي يَمِينِهِ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم انگوٹھی اپنے بائیں ہاتھ میں پہنتے تھے اور اس کا نگینہ آپ کی ہتھیلی کے نچلے حصہ کی طرف ہوتا تھا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابن اسحاق اور اسامہ نے یعنی ابن زید نے نافع سے اسی سند سے روایت کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے اپنے دائیں ہاتھ میں پہنتے تھے۔
شاذ والمحفوظ في يمينه

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.