سنن ابي داود
نضلة بن عمرو الأسلمي (حدثنا / عن)
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
398
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي الْمِنْهَالِ، عَنْ أَبِي بَرْزَةَ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الظُّهْرَ إِذَا زَالَتِ الشَّمْسُ، وَيُصَلِّي الْعَصْرَ وَإِنَّ أَحَدَنَا لَيَذْهَبُ إِلَى أَقْصَى الْمَدِينَةِ وَيَرْجِعُ وَالشَّمْسُ حَيَّةٌ، وَنَسِيتُ الْمَغْرِبَ، وَكَانَ لَا يُبَالِي تَأْخِيرَ الْعِشَاءِ إِلَى ثُلُثِ اللَّيْلِ، قَالَ: ثُمَّ قَالَ: إِلَى شَطْرِ اللَّيْلِ، قَالَ: وَكَانَ يَكْرَهُ النَّوْمَ قَبْلَهَا، وَالْحَدِيثَ بَعْدَهَا، وَكَانَ يُصَلِّي الصُّبْحَ وَمَا يَعْرِفُ أَحَدُنَا جَلِيسَهُ الَّذِي كَانَ يَعْرِفُهُ، وَكَانَ يَقْرَأُ فِيهَا مِنَ السِّتِّينَ إِلَى الْمِائَةِ".
ابوبرزہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر سورج ڈھل جانے پر پڑھتے اور عصر اس وقت پڑھتے کہ ہم میں سے کوئی آدمی مدینہ کے آخری کنارے پر جا کر وہاں سے لوٹ آتا، اور سورج زندہ رہتا (یعنی صاف اور تیز رہتا) اور مغرب کو میں بھول گیا، اور عشاء کو تہائی رات تک مؤخر کرنے میں کوئی حرج محسوس نہیں کرتے، پھر انہوں نے کہا: آدھی رات تک مؤخر کرنے میں (کوئی حرج محسوس نہیں کرتے) فرمایا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم عشاء سے پہلے سونے کو اور عشاء کے بعد بات چیت کو برا جانتے تھے، اور فجر پڑھتے اور حال یہ ہوتا کہ ہم میں سے ایک اپنے اس ساتھی کو جسے وہ اچھی طرح جانتا ہوتا، اندھیرے کی وجہ سے پہچان نہیں پاتا، اس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم ساٹھ آیتوں سے لے کر سو آیتوں تک پڑھتے تھے۔
صحيح
سنن ابي داود
3186
حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، حَدَّثَنِي نَفَرٌ مِنْ أَهْلِ الْبَصْرَةِ، عَنْ أَبِي بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيِّ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" لَمْ يُصَلِّ عَلَى مَاعِزِ بْنِ مَالِكٍ، وَلَمْ يَنْهَ عَنِ الصَّلَاةِ عَلَيْهِ".
ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ماعز بن مالک رضی اللہ عنہ کی نماز (جنازہ) نہیں پڑھی اور نہ ہی اوروں کو ان کی نماز پڑھنے سے روکا ۱؎۔
حسن صحيح ق جابر دون قوله ولم ينه عن الصلاة عليه
سنن ابي داود
3457
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ جَمِيلِ بْنِ مُرَّةَ، عَنْ أَبِي الْوَضِيءِ، قَالَ: غَزَوْنَا غَزْوَةً لَنَا فَنَزَلْنَا مَنْزِلًا، فَبَاعَ صَاحِبٌ لَنَا فَرَسًا بِغُلَامٍ، ثُمَّ أَقَامَا بَقِيَّةَ يَوْمِهِمَا وَلَيْلَتِهِمَا، فَلَمَّا أَصْبَحَا مِنَ الْغَدِ حَضَرَ الرَّحِيلُ، فَقَامَ إِلَى فَرَسِهِ يُسْرِجُهُ، فَنَدِمَ فَأَتَى الرَّجُلَ وَأَخَذَهُ بِالْبَيْعِ، فَأَبَى الرَّجُلُ أَنْ يَدْفَعَهُ إِلَيْهِ، فَقَالَ: بَيْنِي وَبَيْنَكَ أَبُو بَرْزَةَ صَاحِبُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَتَيَا أَبَا بَرْزَةَ فِي نَاحِيَةِ الْعَسْكَرِ، فَقَالَا: لَهُ هَذِهِ الْقِصَّةَ، فَقَالَ: أَتَرْضَيَانِ أَنْ أَقْضِيَ بَيْنَكُمَا بِقَضَاءِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا"، قَالَ هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ: حَدَّثَ جَمِيلٌ، أَنَّهُ قَالَ: مَا أَرَاكُمَا افْتَرَقْتُمَا.
ابوالوضی کہتے ہیں ہم نے ایک جنگ لڑی ایک جگہ قیام کیا تو ہمارے ایک ساتھی نے غلام کے بدلے ایک گھوڑا بیچا، اور معاملہ کے وقت سے لے کر پورا دن اور پوری رات دونوں وہیں رہے، پھر جب دوسرے دن صبح ہوئی اور کوچ کا وقت آیا، تو وہ (بیچنے والا) اٹھا اور (اپنے) گھوڑے پر زین کسنے لگا اسے بیچنے پر شرمندگی ہوئی (زین کس کر اس نے واپس لے لینے کا ارادہ کر لیا) وہ مشتری کے پاس آیا اور اسے بیع کو فسخ کرنے کے لیے پکڑا تو خریدنے والے نے گھوڑا لوٹانے سے انکار کر دیا، پھر اس نے کہا: میرے اور تمہارے درمیان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی ابوبرزہ رضی اللہ عنہ موجود ہیں (وہ جو فیصلہ کر دیں ہم مان لیں گے) وہ دونوں ابوبرزہ رضی اللہ عنہ کے پاس آئے، اس وقت ابوبرزہ لشکر کے ایک جانب (پڑاؤ) میں تھے، ان دونوں نے ان سے یہ واقعہ بیان کیا تو انہوں نے ان دونوں سے کہا: کیا تم اس بات پر راضی ہو کہ میں تمہارے درمیان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلہ کے مطابق فیصلہ کر دوں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: دونوں خرید و فروخت کرنے والوں کو اس وقت تک بیع فسخ کر دینے کا اختیار ہے، جب تک کہ وہ دونوں (ایک مجلس سے) جدا ہو کر ادھر ادھر نہ ہو جائیں۔ ہشام بن حسان کہتے ہیں کہ جمیل نے بیان کیا ہے کہ انہوں نے کہا: میں سمجھتا ہوں کہ تم دونوں جدا نہیں ہوئے ہو ۱؎۔
صحيح
سنن ابي داود
4749
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أخبرنا عَبْدُ السَّلَامِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ أَبُو طَالُوتَ، قَالَ: شَهِدْتُ أَبَا بَرْزَةَ دَخَلَ عَلَى عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ زِيَادٍ، فَحَدَّثَنِي فُلَانٌ، سَمَّاهُ مُسْلِمٌ، وَكَانَ فِي السِّمَاطِ، فَلَمَّا رَآهُ عُبَيْدُ اللَّهِ، قَالَ:" إِنَّ مُحَمَّدِيَّكُمْ هَذَا الدَّحْدَاحُ، فَفَهِمَهَا الشَّيْخُ، فَقَالَ: مَا كُنْتُ أَحْسَبُ أَنِّي أَبْقَى فِي قَوْمٍ يُعَيِّرُونِي بِصُحْبَةِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهُ عُبَيْدُ اللَّهِ: إِنَّ صُحْبَةَ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَكَ زَيْنٌ، غَيْرُ شَيْنٍ، قَالَ: إِنَّمَا بَعَثْتُ إِلَيْكَ لِأَسْأَلَكَ عَنِ الْحَوْضِ، سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْكُرُ فِيهِ شَيْئًا، فَقَالَ لَهُ أَبُو بَرْزَةَ: نَعَمْ، لَا مَرَّةً، وَلَا ثِنْتَيْنِ، وَلَا ثَلَاثًا، وَلَا أَرْبَعًا، وَلَا خَمْسًا، فَمَنْ كَذَّبَ بِهِ، فَلَا سَقَاهُ اللَّهُ مِنْهُ، ثُمَّ خَرَجَ مُغْضَبًا".
عبدالسلام بن ابی حازم ابوطالوت بیان کرتے ہیں کہ میں نے ابوبرزہ رضی اللہ عنہ کو دیکھا وہ عبیداللہ بن زیاد کے ہاں گئے، پھر مجھ سے فلاں شخص نے بیان کیا جو ان کی جماعت میں شریک تھا، (مسلم نے اس کا نام ذکر کیا ہے) جب انہیں عبیداللہ نے دیکھا تو بولا: دیکھو تمہارا یہ محمدی موٹا ٹھگنا ہے، تو شیخ (ابوبرزہ) اس کے اس طعنہ اور توہین کو سمجھ گئے اور بولے: مجھے یہ گمان نہ تھا کہ میں ایسے لوگوں میں باقی رہ جاؤں گا جو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت کا مجھے طعنہ دیں گے، تو عبیداللہ نے ان سے کہا: محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت تو آپ کے لیے فخر کی بات ہے، نہ کہ عیب کی، پھر کہنے لگا: میں نے آپ کو اس لیے بلایا ہے کہ میں آپ سے حوض کوثر کے بارے میں معلوم کروں، کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق کچھ ذکر فرماتے سنا ہے؟ تو ابوبرزہ رضی اللہ عنہ نے کہا: ہاں ایک بار نہیں، دو بار نہیں، تین بار نہیں، چار بار نہیں، پانچ بار نہیں (یعنی بہت بار سنا ہے) تو جو شخص اسے جھٹلائے اللہ اسے اس حوض میں سے نہ پلائے، پھر غصے میں وہ نکل کر چلے گئے۔
صحيح
سنن ابي داود
4849
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عَوْفٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو الْمِنْهَالِ، عَنْ أَبِي بَرْزَةَ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَى عَنْ النَّوْمِ قَبْلَهَا وَالْحَدِيثِ بَعْدَهَا".
ابوبرزہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عشاء سے پہلے سونے ۱؎ اور اس کے بعد بات کرنے ۲؎ سے منع فرماتے تھے۔
صحيح
سنن ابي داود
4880
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ أَبِي بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا مَعْشَرَ مَنْ آمَنَ بِلِسَانِهِ وَلَمْ يَدْخُلِ الْإِيمَانُ قَلْبَهُ لَا تَغْتَابُوا الْمُسْلِمِينَ وَلَا تَتَّبِعُوا عَوْرَاتِهِمْ، فَإِنَّهُ مَنِ اتَّبَعَ عَوْرَاتِهِمْ يَتَّبِعُ اللَّهُ عَوْرَتَهُ وَمَنْ يَتَّبِعِ اللَّهُ عَوْرَتَهُ يَفْضَحْهُ فِي بَيْتِهِ".
ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے وہ لوگو! جو ایمان لائے ہو اپنی زبان سے اور حال یہ ہے کہ ایمان اس کے دل میں داخل نہیں ہوا ہے مسلمانوں کی غیبت نہ کرو اور ان کے عیوب کے پیچھے نہ پڑو، اس لیے کہ جو ان کے عیوب کے پیچھے پڑے گا، اللہ اس کے عیب کے پیچھے پڑے گا، اور اللہ جس کے عیب کے پیچھے پڑے گا، اسے اسی کے گھر میں ذلیل و رسوا کر دے گا۔
حسن صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.