سنن ابي داود
نفيع بن مسروح الثقفي (حدثنا / عن)
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
233
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ زِيَادٍ الْأَعْلَمِ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ،" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ، فَأَوْمَأَ بِيَدِهِ أَنْ مَكَانَكُمْ، ثُمَّ جَاءَ وَرَأْسُهُ يَقْطُرُ، فَصَلَّى بِهِمْ".
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ (ایک دن) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر پڑھانی شروع کر دی، پھر ہاتھ سے اشارہ کیا کہ تم سب لوگ اپنی جگہ پر رہو، (پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں سے گھر تشریف لے گئے، غسل فرما کر) واپس آئے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر سے پانی ٹپک رہا تھا، اس کے بعد آپ نے انہیں نماز پڑھائی۔
صحيح
سنن ابي داود
683
حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، أَنَّ يَزِيدَ بْنَ زُرَيْعٍ حَدَّثَهُمْ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ زِيَادٍ الْأَعْلَمِ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ، أَنَّ أَبَا بَكْرَةَ حَدَّثَ أَنَّهُ دَخَلَ الْمَسْجِدَ وَنَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَاكِعٌ، قَالَ: فَرَكَعْتُ دُونَ الصَّفِّ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" زَادَكَ اللَّهُ حِرْصًا وَلَا تَعُدْ".
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ وہ مسجد میں آئے اور اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم رکوع میں تھے، وہ کہتے ہیں: تو میں نے صف میں پہنچنے سے پہلے ہی رکوع کر لیا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے (نماز سے فارغ ہونے کے بعد) فرمایا: اللہ تمہارے شوق کو بڑھائے، آئندہ ایسا نہ کرنا۔
صحيح
سنن ابي داود
684
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا زِيَادٌ الْأَعْلَمُ، عَنْ الْحَسَنِ، أَنَّ أَبَا بَكْرَةَ جَاءَ وَرَسُولُ اللَّهِ رَاكِعٌ فَرَكَعَ دُونَ الصَّفِّ ثُمَّ مَشَى إِلَى الصَّفِّ، فَلَمَّا قَضَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاتَهُ، قَالَ: أَيُّكُمُ الَّذِي رَكَعَ دُونَ الصَّفِّ ثُمَّ مَشَى إِلَى الصَّفِّ؟ فَقَالَ أَبُو بَكْرَةَ: أَنَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" زَادَكَ اللَّهُ حِرْصًا وَلَا تَعُدْ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: زِيَادٌ الْأَعْلَمُ زِيَادُ بْنُ فُلَانِ بْنِ قُرَّةَ وَهُوَ ابْنُ خَالَةِ يُونُسَ بْنِ عُبَيْدٍ الله.
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ (مسجد میں) آئے اس حال میں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع میں تھے، انہوں نے صف میں پہنچنے سے پہلے ہی رکوع کر لیا، پھر وہ صف میں ملنے کے لیے چلے، جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ چکے، تو آپ نے پوچھا: تم میں سے کس نے صف میں پہنچنے سے پہلے رکوع کیا تھا، پھر وہ صف میں ملنے کے لیے چل کر آیا؟، ابوبکرہ نے کہا: میں نے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تمہاری نیکی کی حرص کو بڑھائے، آئندہ ایسا نہ کرنا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: «زياد الأعلم» سے مراد زیاد بن فلاں بن قرہ ہیں، جو یونس بن عبید کے خالہ زاد بھائی ہیں۔
صحيح
سنن ابي داود
1248
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الْأَشْعَثُ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ، قَالَ:" صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي خَوْفٍ الظُّهْرَ، فَصَفَّ بَعْضُهُمْ خَلْفَهُ، وَبَعْضُهُمْ بِإِزَاءِ الْعَدُوِّ، فَصَلَّى بِهِمْ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ فَانْطَلَقَ الَّذِينَ صَلَّوْا مَعَهُ فَوَقَفُوا مَوْقِفَ أَصْحَابِهِمْ، ثُمَّ جَاءَ أُولَئِكَ فَصَلَّوْا خَلْفَهُ فَصَلَّى بِهِمْ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ، فَكَانَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعًا وَلِأَصْحَابِهِ رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ". وَبِذَلِكَ كَانَ يُفْتِي الْحَسَنُ. قَالَ أَبُو دَاوُد: وَكَذَلِكَ فِي الْمَغْرِبِ يَكُونُ لِلْإِمَامِ سِتُّ رَكَعَاتٍ وَلِلْقَوْمِ ثَلَاثٌ ثَلَاثٌ. قَالَ أَبُو دَاوُد: وَكَذَلِكَ رَوَاهُ يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَذَلِكَ قَالَ سُلَيْمَانُ الْيَشْكُرِيُّ: عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خوف کی حالت میں ظہر ادا کی تو بعض لوگوں نے آپ کے پیچھے صف بندی کی اور بعض دشمن کے سامنے رہے، آپ نے انہیں دو رکعتیں پڑھائیں پھر سلام پھیر دیا، تو جو لوگ آپ کے ساتھ نماز میں تھے، وہ اپنے ساتھیوں کی جگہ جا کر کھڑے ہو گئے اور وہ لوگ یہاں آ گئے پھر آپ کے پیچھے انہوں نے نماز پڑھی تو آپ نے انہیں بھی دو رکعتیں پڑھائیں پھر سلام پھیرا، اس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی چار رکعتیں اور صحابہ کرام کی دو دو رکعتیں ہوئیں، اور حسن بصری اسی کا فتویٰ دیا کرتے تھے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اور اسی طرح مغرب میں امام کی چھ، اور دیگر لوگوں کی تین تین رکعتیں ہوں گی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسی طرح اسے یحییٰ بن ابی کثیر نے ابوسلمہ سے، ابوسلمہ نے جابر رضی اللہ عنہ سے اور جابر رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے، اور اسی طرح سلیمان یشکری نے «عن جابر عن النبي صلی اللہ علیہ وسلم » کہا ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
1947
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَ فِي حَجَّتِهِ، فَقَالَ:" إِنَّ الزَّمَانَ قَدِ اسْتَدَارَ كَهَيْئَتِهِ يَوْمَ خَلَقَ اللَّهُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ، السَّنَةُ اثْنَا عَشَرَ شَهْرًا، مِنْهَا أَرْبَعَةٌ حُرُمٌ: ثَلَاثٌ مُتَوَالِيَاتٌ: ذُو الْقِعْدَةِ وَذُو الْحِجَّةِ وَالْمُحَرَّمُ وَرَجَبُ مُضَرَ الَّذِي بَيْنَ جُمَادَى وَشَعْبَانَ".
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حج میں خطبہ دیا تو فرمایا: زمانہ پلٹ کر ویسے ہی ہو گیا جیسے اس دن تھا جب اللہ نے آسمان اور زمین کی تخلیق فرمائی تھی، سال بارہ مہینے کا ہوتا ہے، ان میں سے چار مہینے حرام ہیں: تین لگاتار ہیں، ذی قعدہ، ذی الحجہ اور محرم اور ایک مضر کا رجب ہے ۱؎ جو جمادی الآخرہ اور شعبان کے بیچ میں ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
1948
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَيَّاضٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ السَّخْتِيَانِيُّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ ابْنِ أَبِي بَكْرَةَ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمَعْنَاهُ. قَالَ أَبُو دَاوُد: سَمَّاهُ ابْنُ عَوْنٍ، فَقَالَ: عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ، فِي هَذَا الْحَدِيثِ.
اس سند سے بھی ابوبکرہ رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی مفہوم کی حدیث روایت کی ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابن عون نے اس حدیث میں ان کا نام لیا ہے اور یوں کہا ہے «عن عبدالرحمٰن بن أبي بكرة عن أبي بكرة» ۔
0
سنن ابي داود
2415
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ الْمُهَلَّبِ بْنِ أَبِي حَبِيبَةَ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَقُولَنَّ أَحَدُكُمْ إِنِّي صُمْتُ رَمَضَانَ كُلَّهُ وَقُمْتُهُ كُلَّهُ". فَلَا أَدْرِي أَكَرِهَ التَّزْكِيَةَ، أَوْ قَالَ: لَا بُدَّ مِنْ نَوْمَةٍ أَوْ رَقْدَةٍ.
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی یہ نہ کہے کہ میں نے پورے رمضان کے روزے رکھے، اور پورے رمضان کا قیام کیا۔ راوی حدیث کہتے ہیں: مجھے معلوم نہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ ممانعت خود اپنے آپ کو پاکباز و عبادت گزار ظاہر کرنے کی ممانعت کی بنا پر تھی، یا اس وجہ سے تھی کہ وہ لازمی طور پر کچھ نہ کچھ سویا ضرور ہو گا (اس طرح یہ غلط بیانی ہو جائے گی)۔
ضعيف
سنن ابي داود
2760
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ عُيَيْنَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ قَتَلَ مُعَاهِدًا فِي غَيْرِ كُنْهِهِ حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ".
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کسی معاہد کو بغیر کسی وجہ کے قتل کرے گا تو اللہ اس پر جنت حرام کر دے گا۔
صحيح
سنن ابي داود
2774
حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ بَكَّارِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ، أَخْبَرَنِي أَبِي عَبْدُ الْعَزِيزِ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ: إِذَا جَاءَهُ أَمْرُ سُرُورٍ، أَوْ بُشِّرَ بِهِ خَرَّ سَاجِدًا شَاكِرًا لِلَّهِ.
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جب کوئی خوشی کی بات آتی یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کوئی خوشخبری سنائی جاتی تو اللہ کا شکر ادا کرتے ہوئے سجدہ میں گر پڑتے ۱؎۔
صحيح
سنن ابي داود
3182
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عُيَيْنَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ كَانَ فِي جَنَازَةِ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي الْعَاصِ، وَكُنَّا نَمْشِي مَشْيًا خَفِيفًا، فَلَحِقَنَا أَبُو بَكْرَةَ، فَرَفَعَ سَوْطَهُ، فَقَالَ:" لَقَدْ رَأَيْتُنَا وَنَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَرْمُلُ رَمَلًا".
عبدالرحمٰن کہتے ہیں کہ وہ عثمان بن ابوالعاص کے جنازے میں تھے اور ہم دھیرے دھیرے چل رہے تھے، اتنے میں ہم سے ابوبکرہ رضی اللہ عنہ آ ملے اور انہوں نے اپنا کوڑا لہرایا (ڈرانے کے لیے) اور کہا: ہم نے اپنے آپ کو دیکھا ہے اور ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے کہ ہم (جنازے لے کر) تیز چلا کرتے تھے۔
صحيح لكن قوله عثمان ابن أبي العاص شاذ والمحفوظ عبدالرحمن بن سمرة
سنن ابي داود
3589
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ كَتَبَ إِلَى ابْنِهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَقْضِي الْحَكَمُ بَيْنَ اثْنَيْنِ، وَهُوَ غَضْبَانُ".
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے اپنے بیٹے کے پاس لکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: غصے کی حالت میں قاضی دو آدمیوں کے درمیان فیصلہ نہ کرے۔
صحيح
سنن ابي داود
3862
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، أَخْبَرَنِي أَبُو بَكْرَةَ بَكَّارُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، أَخْبَرَتْنِي عَمَّتِي كَبْشَةُ بِنْتُ أَبِي بَكْرَةَ، وَقَالَ غَيْرُ مُوسَى: كَيِّسَةُ بِنْتُ أَبِي بَكْرَةَ، أَنَّ أَبَاهَا كَانَ" يَنْهَى أَهْلَهُ عَنِ الْحِجَامَةِ يَوْمَ الثُّلَاثَاءِ، وَيَزْعُمُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّ يَوْمَ الثُّلَاثَاءِ يَوْمُ الدَّمِ وَفِيهِ سَاعَةٌ لَا يَرْقَأُ".
کبشہ بنت ابی بکرہ نے خبر دی ہے ۱؎ کہ ان کے والد اپنے گھر والوں کو منگل کے دن پچھنا لگوانے سے منع کرتے تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے تھے: منگل کا دن خون کا دن ہے اس میں ایک ایسی گھڑی ہے جس میں خون بہنا بند نہیں ہوتا۔
ضعيف
سنن ابي داود
4256
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ عُثْمَانَ الشَّحَّامِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُسْلِمُ بْنُ أَبِي بَكْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّهَا سَتَكُونُ فِتْنَةٌ يَكُونُ الْمُضْطَجِعُ فِيهَا خَيْرًا مِنَ الْجَالِسِ، وَالْجَالِسُ خَيْرًا مِنَ الْقَائِمِ، وَالْقَائِمُ خَيْرًا مِنَ الْمَاشِي، وَالْمَاشِي خَيْرًا مِنَ السَّاعِي، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا تَأْمُرُنِي؟ قَالَ: مَنْ كَانَتْ لَهُ إِبِلٌ فَلْيَلْحَقْ بِإِبِلِهِ، وَمَنْ كَانَتْ لَهُ غَنَمٌ فَلْيَلْحَقْ بِغَنَمِهِ، وَمَنْ كَانَتْ لَهُ أَرْضٌ فَلْيَلْحَقْ بِأَرْضِهِ، قَالَ: فَمَنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ شَيْءٌ مِنْ ذَلِكَ؟ قَالَ: فَلْيَعْمِدْ إِلَى سَيْفِهِ فَلْيَضْرِبْ بِحَدِّهِ عَلَى حَرَّةٍ، ثُمَّ لِيَنْجُ مَا اسْتَطَاعَ النَّجَاءَ".
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عنقریب ایک ایسا فتنہ رونما ہو گا کہ اس میں لیٹا ہوا شخص بیٹھے ہوئے سے بہتر ہو گا، بیٹھا کھڑے سے بہتر ہو گا، کھڑا چلنے والے سے بہتر ہو گا اور چلنے والا دوڑنے والے سے عرض کیا: اللہ کے رسول! اس وقت کے لیے آپ مجھے کیا حکم دیتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کے پاس اونٹ ہو وہ اپنے اونٹ سے جا ملے، جس کے پاس بکری ہو وہ اپنی بکری سے جا ملے، اور جس کے پاس زمین ہو تو وہ اپنی زمین ہی میں جا بیٹھے عرض کیا: جس کے پاس اس میں سے کچھ نہ ہو وہ کیا کرے؟ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کے پاس اس میں سے کچھ نہ ہو تو اسے چاہیئے کہ اپنی تلوار لے کر اس کی دھار ایک پتھر سے مار کر کند کر دے (اسے لڑنے کے لائق نہ رہنے دے) پھر چاہیئے کہ جتنی جلد ممکن ہو سکے وہ (فتنوں سے) گلو خلاصی حاصل کرے۔
صحيح
سنن ابي داود
4268
حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، وَيُونُسَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ الْأَحْنَفِ بْنِ قَيْسٍ، قَالَ: خَرَجْتُ وَأَنَا أُرِيدُ يَعْنِي فِي الْقِتَالِ، فَلَقِيَنِي أَبُو بَكْرَةَ، فَقَالَ: ارْجِعْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِذَا تَوَاجَهَ الْمُسْلِمَانِ بِسَيْفَيْهِمَا، فَالْقَاتِلُ وَالْمَقْتُولُ فِي النَّارِ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا الْقَاتِلُ فَمَا بَالُ الْمَقْتُولِ؟ قَالَ: إِنَّهُ أَرَادَ قَتْلَ صَاحِبِهِ".
احنف بن قیس کہتے ہیں کہ میں لڑائی کے ارادہ سے نکلا (تاکہ علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ معاویہ رضی اللہ عنہ کے خلاف لڑوں) تو مجھے (راستہ میں) ابوبکرہ رضی اللہ عنہ مل گئے، انہوں نے کہا: تم لوٹ جاؤ کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: جب دو مسلمان اپنی تلوار لے کر ایک دوسرے کو مارنے اٹھیں تو قاتل اور مقتول دونوں جہنم میں جائیں گے ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! قاتل (کا جہنم میں جانا) تو سمجھ میں آتا ہے لیکن کا حال ایسا کیوں ہو گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس نے بھی اپنے ساتھی کو قتل کرنا چاہا تھا۔
صحيح
سنن ابي داود
4306
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ، حَدَّثَنِي أَبِي، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ جُمْهَانَ، حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ أَبِي بَكْرَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" يَنْزِلُ نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي بِغَائِطٍ يُسَمُّونَهُ الْبَصْرَةَ عِنْدَ نَهْرٍ يُقَالُ لَهُ: دِجْلَةُ يَكُونُ عَلَيْهِ جِسْرٌ يَكْثُرُ أَهْلُهَا وَتَكُونُ مِنْ أَمْصَارِ الْمُهَاجِرِينَ"، قَالَ ابْنُ يَحْيَى: قَالَ أَبُو مَعْمَرٍ: وَتَكُونُ مِنْ أَمْصَارِ الْمُسْلِمِينَ فَإِذَا كَانَ فِي آخِرِ الزَّمَانِ جَاءَ بَنُو قَنْطُورَاءَ عِرَاضُ الْوُجُوهِ صِغَارُ الْأَعْيُنِ حَتَّى يَنْزِلُوا عَلَى شَطِّ النَّهْرِ، فَيَتَفَرَّقُ أَهْلُهَا ثَلَاثَ فِرَقٍ فِرْقَةٌ يَأْخُذُونَ أَذْنَابَ الْبَقَرِ وَالْبَرِّيَّةِ وَهَلَكُوا، وَفِرْقَةٌ يَأْخُذُونَ لِأَنْفُسِهِمْ وَكَفَرُوا، وَفِرْقَةٌ يَجْعَلُونَ ذَرَارِيَّهُمْ خَلْفَ ظُهُورِهِمْ وَيُقَاتِلُونَهُمْ وَهُمُ الشُّهَدَاءُ.
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری امت کے کچھ لوگ دجلہ نامی ایک نہر کے قریب کے ایک نشیبی زمین پر اتریں گے جسے وہ لوگ بصرہ کہتے ہوں گے، اس پر ایک پل ہو گا، وہاں کے لوگ (تعداد میں) دیگر شہروں کے بالمقابل زیادہ ہوں گے، اور وہ مہاجرین کے شہروں میں سے ہو گا (ابومعمر کی روایت میں ہے کہ وہ مسلمانوں کے شہروں میں سے ہو گا)، پھر جب آخری زمانہ ہو گا تو وہاں قنطورہ ۱؎ کی اولاد (اہل بصرہ کے قتل کے لیے) آئیگی جن کے چہرے چوڑے، اور آنکھیں چھوٹی ہوں گی، یہاں تک کہ وہ نہر کے کنارے اتریں گے، پھر تین گروہوں میں بٹ جائیں گے، ایک گروہ تو بیل کی دم، اور صحرا کو اختیار کر کے ہلاک ہو جائے گا، اور ایک گروہ اپنی جانوں کو بچا کر کافر ہو جانے کو قبول کر لے گا، اور ایک گروہ اپنی اولاد کو اپنے پیچھے چھوڑ کر نکل کھڑا ہو گا، اور ان سے لڑے گا یہی لوگ شہداء ہوں گے۔
حسن
سنن ابي داود
4443
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعُ بْنُ الْجَرَّاحِ، عَنْ زَكَرِيَّا أَبِي عِمْرَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ شَيْخًا يُحَدِّثُ، عَنِ ابْنِ أَبِي بَكْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ،" أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجَمَ امْرَأَةً فَحُفِرَ لَهَا إِلَى الثَّنْدُوَةِ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: أَفْهَمَنِي رَجُلٌ، عَنْ عُثْمَانَ، قَالَ أَبُو دَاوُد: قَالَ الْغَسَّانِيُّ: جُهَيْنَةُ، وَغَامِدٌ، وَبَارِقٌ وَاحِدٌ.
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک عورت کو رجم کرنا چاہا تو اس کے لیے ایک گڈھا سینے تک کھودا گیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: غسانی کا کہنا ہے کہ جہینہ، غامد اور بارق تینوں ایک ہی قبیلہ ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
4634
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا الْأَشْعَثُ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ ذَاتَ يَوْمٍ:" مَنْ رَأَى مِنْكُمْ رُؤْيَا، فَقَالَ رَجُلٌ: أَنَا رَأَيْتُ كَأَنَّ مِيزَانًا نَزَلَ مِنَ السَّمَاءِ فَوُزِنْتَ أَنْتَ وَأَبُو بَكْرٍ فَرَجَحْتَ أَنْتَ بِأَبِي بَكْرٍ، وَوُزِنَ عُمَرُ، وَأَبُو بَكْرٍ فَرَجَحَ أَبُو بَكْرٍ، وَوُزِنَ عُمَرُ، وَعُثْمَانُ فَرَجَحَ عُمَرُ، ثُمَّ رُفِعَ الْمِيزَانُ، فَرَأَيْنَا الْكَرَاهِيَةَ فِي وَجْهِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن فرمایا: تم میں سے کسی نے خواب دیکھا ہے؟ ایک شخص بولا: میں نے دیکھا: گویا ایک ترازو آسمان سے اترا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اور ابوبکر کو تولا گیا، تو آپ ابوبکر سے بھاری نکلے، پھر عمر اور ابوبکر کو تولا گیا تو ابوبکر بھاری نکلے، پھر عمر اور عثمان کو تولا گیا تو عمر بھاری نکلے، پھر ترازو اٹھا لیا گیا، تو ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے میں ناپسندیدگی دیکھی۔
صحيح
سنن ابي داود
4635
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ، عَنْ أَبِيه، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ ذَاتَ يَوْمٍ: أَيُّكُمْ رَأَى رُؤْيَا؟، فَذَكَرَ مَعْنَاهُ وَلَمْ يَذْكُرِ الْكَرَاهِيَةَ، قَالَ: فَاسْتَاءَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْنِي فَسَاءَهُ ذَلِكَ، فَقَالَ: خِلَافَةُ نُبُوَّةٍ ثُمَّ يُؤْتِي اللَّهُ الْمُلْكَ مَنْ يَشَاءُ.
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن فرمایا: تم میں سے کس نے خواب دیکھا ہے؟ پھر راوی نے اسی مفہوم کی حدیث بیان کی اور چہرے پر ناگواری دیکھنے کا ذکر نہیں کیا بلکہ یوں کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو وہ (خواب) برا لگا، اور فرمایا: وہ نبوت کی خلافت ہے، پھر اس کے بعد اللہ جسے چاہے گا سلطنت عطا کرے گا۔
صحيح
سنن ابي داود
4805
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا أَبُو شِهَابٍ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ،" أَنَّ رَجُلًا أَثْنَى عَلَى رَجُلٍ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهُ: قَطَعْتَ عُنُقَ صَاحِبِكَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ قَالَ: إِذَا مَدَحَ أَحَدُكُمْ صَاحِبَهُ لَا مَحَالَةَ، فَلْيَقُلْ: إِنِّي أَحْسِبُهُ كَمَا يُرِيدُ أَنْ يَقُولَ، وَلَا أُزَكِّيهِ عَلَى اللَّهِ".
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص کی تعریف کی، تو آپ نے اس سے فرمایا: تم نے اپنے ساتھی کی گردن کاٹ دی اسے آپ نے تین بار کہا، پھر فرمایا: جب تم میں سے کسی کو اپنے ساتھی کی مدح و تعریف کرنی ہی پڑ جائے تو یوں کہے: میں اسے ایسے ہی سمجھ رہا ہوں، لیکن میں اللہ کے بالمقابل اس کا تزکیہ نہیں کرتا ۱؎۔
صحيح
سنن ابي داود
4827
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ رَبِّهِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ مَوْلَى آلِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي الْحَسَنِ، قَالَ:" جَاءَنَا أَبُو بَكْرَةَ فِي شَهَادَةٍ، فَقَامَ لَهُ رَجُلٌ مِنْ مَجْلِسِهِ، فَأَبَى أَنْ يَجْلِسَ فِيهِ، وَقَالَ: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ ذَا، وَنَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَمْسَحَ الرَّجُلُ يَدَهُ بِثَوْبِ مَنْ لَمْ يَكْسُهُ".
سعید بن ابوالحسن کہتے ہیں کہ ابوبکرہ رضی اللہ عنہ ایک گواہی کے سلسلے میں ہمارے ہاں آئے، تو ان کے لیے ایک شخص اپنی جگہ سے اٹھ کھڑا ہوا، تو انہوں نے وہاں بیٹھنے سے انکار کیا، اور کہا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے بھی منع فرمایا ہے کہ آدمی اپنا ہاتھ کسی ایسے شخص کے کپڑے سے پونچھے جسے اس نے کپڑا نہ پہنایا ہو۔
ضعيف
سنن ابي داود
4902
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنْ عُيَيْنَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا مِنْ ذَنْبٍ أَجْدَرُ أَنْ يُعَجِّلَ اللَّهُ تَعَالَى لِصَاحِبِهِ الْعُقُوبَةَ فِي الدُّنْيَا مَعَ مَا يَدَّخِرُ لَهُ فِي الْآخِرَةِ مِثْلُ الْبَغْيِ وَقَطِيعَةِ الرَّحِمِ".
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ظلم و بغاوت اور قطع رحمی (رشتہ ناتا توڑنے) جیسا کوئی اور گناہ نہیں ہے، جو اس لائق ہو کہ اللہ تعالیٰ اس کے مرتکب کو اسی دنیا میں سزا دے باوجود اس کے کہ اس کی سزا اس نے آخرت میں رکھ چھوڑی ہو ۱؎۔
صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.