سنن ابي داود
هشام بن حسان الأزدي (حدثنا / عن) محمد بن سيرين الأنصاري
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
69
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ فِي حَدِيثِ هِشَامٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا يَبُولَنَّ أَحَدُكُمْ فِي الْمَاءِ الدَّائِمِ ثُمَّ يَغْتَسِلُ مِنْهُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی شخص ٹھہرے ہوئے پانی میں ہرگز پیشاب نہ کرے پھر اس سے غسل کرے۔
صحيح
سنن ابي داود
71
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ، فِي حَدِيثِ هِشَامٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" طُهُورُ إِنَاءِ أَحَدِكُمْ إِذَا وَلَغَ فِيهِ الْكَلْبُ أَنْ يُغْسَلَ سَبْعَ مِرَارٍ، أُولَاهُنَّ بِتُرَابٍ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَكَذَلِكَ قَالَ أَيُّوبُ، وَحَبِيبُ بْنُ الشَّهِيدِ، عَنْ مُحَمَّدٍ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کے برتن میں کتا منہ ڈال دے تو اس برتن کی پاکی یہ ہے کہ اس کو سات بار دھویا جائے، پہلی بار مٹی سے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ایوب اور حبیب بن شہید نے بھی اسی طرح محمد سے روایت کی ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
368
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ هِشَامٍ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ عَائِشَةَ،" أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ لَا يُصَلِّي فِي مَلَاحِفِنَا"، قَالَ حَمَّادٌ: وَسَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ أَبِي صَدَقَةَ، قَالَ: سَأَلْتُ مُحَمَّدًا عَنْهُ، فَلَمْ يُحَدِّثْنِي، وَقَالَ: سَمِعْتُهُ مُنْذُ زَمَانٍ وَلَا أَدْرِي مِمَّنْ سَمِعْتُهُ، وَلَا أَدْرِي أَسَمِعْتُهُ مِنْ ثَبْتٍ أَوْ لَا فَسَلُوا عَنْهُ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہماری چادروں میں نماز نہیں پڑھتے تھے۔
صحيح
سنن ابي داود
947
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ كَعْبٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ مُحَمَّدِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الِاخْتِصَارِ فِي الصَّلَاةِ". قَالَ أَبُو دَاوُد: يَعْنِي يَضَعُ يَدَهُ عَلَى خَاصِرَتِهِ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں «الاختصار» سے منع فرمایا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: «الاختصار» کا مطلب یہ ہے کہ آدمی اپنا ہاتھ اپنی کمر پر رکھے ۱؎۔
صحيح
سنن ابي داود
1323
حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ نَافِعٍ أَبُو تَوْبَةَ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَيَّانَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا قَامَ أَحَدُكُمْ مِنَ اللَّيْلِ فَلْيُصَلِّ رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے جب کوئی رات کو اٹھے تو دو ہلکی رکعتیں پڑھے ۱؎۔
ضعيف والصحيح وقفه
سنن ابي داود
1428
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِهِ، أَنَّ أُبَيَّ بْنَ كَعْبٍ أَمَّهُمْ، يَعْنِي فِي رَمَضَانَ، وَكَانَ يَقْنُتُ فِي النِّصْفِ الْآخِرِ مِنْ رَمَضَانَ.
محمد بن سیرین اپنے بعض اصحاب سے روایت کرتے ہیں کہ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے رمضان میں ان کی امامت کی اور وہ رمضان کے نصف آخر میں قنوت پڑھتے تھے۔
ضعيف
سنن ابي داود
1981
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا حَفْصٌ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ يَوْمَ النَّحْرِ، ثُمَّ رَجَعَ إِلَى مَنْزِلِهِ بِمِنًى فَدَعَا بِذِبْحٍ فَذُبِحَ، ثُمَّ دَعَا بِالْحَلَّاقِ فَأَخَذَ بِشِقِّ رَأْسِهِ الْأَيْمَنِ فَحَلَقَهُ فَجَعَلَ يَقْسِمُ بَيْنَ مَنْ يَلِيهِ الشَّعْرَةَ وَالشَّعْرَتَيْنِ، ثُمَّ أَخَذَ بِشِقِّ رَأْسِهِ الْأَيْسَرِ فَحَلَقَهُ، ثُمَّ قَالَ: هَا هُنَا أَبُو طَلْحَةَ، فَدَفَعَهُ إِلَى أَبِي طَلْحَةَ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوم النحر کو جمرہ عقبہ کی رمی کی، پھر آپ منیٰ میں اپنی قیام گاہ لوٹ آئے، پھر قربانی کے جانور منگا کر انہیں ذبح کیا، اس کے بعد حلاق (سر مونڈنے والے کو بلایا)، اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر کے داہنے حصے کو پکڑا، اور بال مونڈ دیئے ۱؎، پھر ایک ایک اور دو دو بال ان لوگوں میں تقسیم کئے جو آپ کے قریب تھے پھر بایاں جانب منڈوایا اور فرمایا: ابوطلحہ یہاں ہیں؟ اور وہ سب بال ابوطلحہ کو دے دیئے۔
صحيح
سنن ابي داود
2212
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" أَنَّ إِبْرَاهِيمَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَكْذِبْ قَطُّ إِلَّا ثَلَاثًا: ثِنْتَانِ فِي ذَاتِ اللَّهِ تَعَالَى، قَوْلُهُ: إِنِّي سَقِيمٌ سورة الصافات آية 89، وَقَوْلُهُ: بَلْ فَعَلَهُ كَبِيرُهُمْ هَذَا سورة الأنبياء آية 63، وَبَيْنَمَا هُوَ يَسِيرُ فِي أَرْضِ جَبَّارٍ مِنَ الْجَبَابِرَةِ، إِذْ نَزَلَ مَنْزِلًا فَأُتِيَ الْجَبَّارُ، فَقِيلَ لَهُ: إِنَّهُ نَزَلَ هَاهُنَا رَجُلٌ مَعَهُ امْرَأَةٌ هِيَ أَحْسَنُ النَّاسِ، قَالَ: فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ، فَسَأَلَهُ عَنْهَا، فَقَالَ: إِنَّهَا أُخْتِي، فَلَمَّا رَجَعَ إِلَيْهَا، قَالَ: إِنَّ هَذَا سَأَلَنِي عَنْكِ فَأَنْبَأْتُهُ أَنَّكِ أُخْتِي، وَإِنَّهُ لَيْسَ الْيَوْمَ مُسْلِمٌ غَيْرِي وَغَيْرُكِ، وَإِنَّكِ أُخْتِي فِي كِتَابِ اللَّهِ فَلَا تُكَذِّبِينِي عِنْدَهُ" وَسَاقَ الْحَدِيثَ. قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَى هَذَا الْخَبَرَ شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَحْوَهُ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابراہیم علیہ السلام نے صرف تین جھوٹ بولے ۱؎ جن میں سے دو اللہ تعالیٰ کی ذات کے لیے تھے، پہلا جب انہوں نے کہا کہ میں بیمار ہوں ۲؎، دوسرا جب انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا تھا: بلکہ یہ تو ان کے اس بڑے کی کارستانی ہے، تیسرا اس موقعہ پر جب کہ وہ ایک سرکش بادشاہ کے ملک سے گزر رہے تھے ایک مقام پر انہوں نے قیام فرمایا تو اس سرکش تک یہ بات پہنچی، اور اسے بتایا گیا کہ یہاں ایک شخص ٹھہرا ہوا ہے اور اس کے ساتھ ایک انتہائی خوبصورت عورت ہے، چنانچہ اس نے ابراہیم علیہ السلام کو بلوایا اور عورت کے بارے میں دریافت کیا تو انہوں نے کہا: یہ تو میری بہن ہے، جب وہ لوٹ کر بیوی کے پاس آئے تو انہوں نے بتایا کہ اس نے مجھ سے تمہارے بارے میں دریافت کیا تو میں نے اسے یہ بتایا ہے کہ تم میری بہن ہو کیونکہ آج میرے اور تمہارے علاوہ کوئی بھی مسلمان نہیں ہے لہٰذا تم میری دینی بہن ہو، تو تم اس کے پاس جا کر مجھے جھٹلا نہ دینا، اور پھر پوری حدیث بیان کی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: شعیب بن ابی حمزہ نے ابوالزناد سے ابوالزناد نے اعرج سے، اعرج نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے، ابوہریرہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح کی روایت کی ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
2380
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ ذَرَعَهُ قَيْءٌ وَهُوَ صَائِمٌ فَلَيْسَ عَلَيْهِ قَضَاءٌ، وَإِنِ اسْتَقَاءَ فَلْيَقْضِ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ أَيْضًا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنْ هِشَامٍ، مِثْلَهُ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کو قے ہو جائے اور وہ روزے سے ہو تو اس پر قضاء نہیں، ہاں اگر اس نے قصداً قے کی تو قضاء کرے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے حفص بن غیاث نے بھی ہشام سے اسی کے مثل روایت کیا ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
2460
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا دُعِيَ أَحَدُكُمْ فَلْيُجِبْ، فَإِنْ كَانَ مُفْطِرًا فَلْيَطْعَمْ، وَإِنْ كَانَ صَائِمًا فَلْيُصَلِّ". قَالَ هِشَامٌ: وَالصَّلَاةُ الدُّعَاءُ. قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، أَيْضًا عَنْ هِشَامٍ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کو دعوت دی جائے تو اسے قبول کرنا چاہیئے، اگر روزے سے نہ ہو تو کھا لے، اور اگر روزے سے ہو تو اس کے حق میں دعا کر دے۔ ہشام کہتے ہیں: «صلاۃ» سے مراد دعا ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
3242
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّازُ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ مَصْبُورَةٍ كَاذِبًا، فَلْيَتَبَوَّأْ بِوَجْهِهِ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ".
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کسی دباؤ میں آ کر (یا دیدہ و دانستہ) جھوٹی قسم کھا لے تو چاہیئے کہ اس کے سبب وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لے ۱؎۔
صحيح
سنن ابي داود
3419
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَخِيهِ مَعْبَدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِهَذَا الْحَدِيثِ.
اس سند سے بھی ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی حدیث روایت کی ہے۔
0
سنن ابي داود
4050
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ، حَدَّثَنَا رَوْحٌ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَبِيدَةَ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" نُهِيَ عَنْ مَيَاثِرِ الْأُرْجُوَانِ".
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں سرخ گدوں (زین پوشوں) سے منع کیا گیا ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
4092
حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ:" أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَ رَجُلًا جَمِيلًا، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي رَجُلٌ حُبِّبَ إِلَيَّ الْجَمَالُ وَأُعْطِيتُ مِنْهُ مَا تَرَى حَتَّى مَا أُحِبُّ أَنْ يَفُوقَنِي أَحَدٌ، إِمَّا قَالَ بِشِرَاكِ نَعْلِي، وَإِمَّا قَالَ بِشِسْعِ نَعْلِي، أَفَمِنَ الْكِبْرِ ذَلِكَ؟ قَالَ: لَا وَلَكِنَّ الْكِبْرَ: مَنْ بَطِرَ الْحَقَّ وَغَمَطَ النَّاسَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، وہ ایک خوبصورت آدمی تھا اس نے آ کر عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے خوبصورتی پسند ہے، اور مجھے خوبصورتی دی بھی گئی ہے جسے آپ دیکھ رہے ہیں یہاں تک کہ میں نہیں چاہتا کہ خوبصورتی اور زیب و زینت میں مجھ سے کوئی میری جوتی کے تسمہ کے برابر بھی بڑھنے پائے، کیا یہ کبر ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں بلکہ کبر یہ ہے کہ حق بات کی تغلیط کرے، اور لوگوں کو کمتر سمجھے۔
صحيح الإسناد
سنن ابي داود
4663
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ، عَنْ مُحَمَّدٍ، قَالَ: قَالَ حُذَيْفَةُ" مَا أَحَدٌ مِنَ النَّاسِ تُدْرِكُهُ الْفِتْنَةُ، إِلَّا أَنَا أَخَافُهَا عَلَيْهِ إِلَّا مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَةَ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: لَا تَضُرُّكَ الْفِتْنَةُ".
محمد بن سیرین کہتے ہیں کہ حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا: لوگوں میں کوئی ایسا نہیں جس کو فتنہ پہنچے اور مجھے اس کے فتنے میں پڑنے کا خوف نہ ہو، سوائے محمد بن مسلمہ کے کیونکہ ان کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہیں کوئی فتنہ ضرر نہ پہنچائے گا۔
صحيح
سنن ابي داود
4975
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ , وَحَبِيبِ بْنِ الشَّهِيدِ , وَهِشَامٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا يَقُولَنَّ أَحَدُكُمْ: عَبْدِي وَأَمَتِي، وَلَا يَقُولَنَّ الْمَمْلُوكُ: رَبِّي وَرَبَّتِي، وَلْيَقُلِ الْمَالِكُ: فَتَايَ وَفَتَاتِي، وَلْيَقُلِ الْمَمْلُوكُ: سَيِّدِي وَسَيِّدَتِي، فَإِنَّكُمُ الْمَمْلُوكُونَ، وَالرَّبُّ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی (اپنے غلام یا لونڈی کو) «عبدي» (میرا بندہ) اور «أمتي» (میری بندی) نہ کہے اور نہ کوئی غلام یا لونڈی (اپنے آقا کو) «ربي» (میرے مالک) اور «ربتي» (میری مالکن) کہے بلکہ مالک یوں کہے: میرے جوان! یا میری جوان! اور غلام اور لونڈی یوں کہیں: «سيدي» (میرے آقا) اور «سيدتي» (میری مالکن) اس لیے کہ تم سب مملوک ہو اور رب صرف اللہ ہے۔
صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.