سنن ابي داود
هناد بن السري التميمي (حدثنا / عن) أبو بكر بن عياش الأسدي
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
2466
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، عَنْ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ أَبِي حُصَيْنٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَعْتَكِفُ كُلَّ رَمَضَانَ عَشَرَةَ أَيَّامٍ، فَلَمَّا كَانَ الْعَامُ الَّذِي قُبِضَ فِيهِ اعْتَكَفَ عِشْرِينَ يَوْمًا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہر رمضان میں دس دن اعتکاف کرتے تھے، لیکن جس سال آپ کا انتقال ہوا اس سال آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیس دن کا اعتکاف کیا۔
حسن صحيح
سنن ابي داود
2740
حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: جِئْتُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ بَدْرٍ بِسَيْفٍ فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ قَدْ شَفَى صَدْرِي الْيَوْمَ مِنَ الْعَدُوِّ فَهَبْ لِي هَذَا السَّيْفَ، قَالَ:" إِنَّ هَذَا السَّيْفَ لَيْسَ لِي وَلَا لَكَ، فَذَهَبْتُ وَأَنَا أَقُولُ يُعْطَاهُ الْيَوْمَ مَنْ لَمْ يُبْلِ بَلَائِي فَبَيْنَا أَنَا إِذْ جَاءَنِي الرَّسُولُ فَقَالَ: أَجِبْ فَظَنَنْتُ أَنَّهُ نَزَلَ فِيَّ شَيْءٌ بِكَلَامِي فَجِئْتُ، فَقَالَ لِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّكَ سَأَلْتَنِي هَذَا السَّيْفَ وَلَيْسَ هُوَ لِي وَلَا لَكَ وَإِنَّ اللَّهَ قَدْ جَعَلَهُ لِي فَهُوَ لَكَ، ثُمَّ قَرَأَ: يَسْأَلُونَكَ عَنِ الأَنْفَالِ قُلِ الأَنْفَالُ لِلَّهِ وَالرَّسُولِ سورة الأنفال آية 1 إِلَى آخِرِ الْآيَةِ، قَالَ أَبُو دَاوُد: قِرَاءَةُ ابْنِ مَسْعُودٍ يَسْأَلُونَكَ النَّفْلَ.
سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں غزوہ بدر کے دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک تلوار لے کر آیا اور عرض کیا: اللہ کے رسول! آج اللہ نے میرے سینے کو دشمنوں سے شفاء دی، لہٰذا آپ مجھے یہ تلوار دے دیجئیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ تلوار نہ تو میری ہے نہ تمہاری یہ سن کر میں چلا اور کہتا جاتا تھا: یہ تلوار آج ایسے شخص کو ملے گی جس نے مجھ جیسا کارنامہ انجام نہیں دیا ہے، اسی دوران مجھے قاصد بلانے کے لیے آیا، اور کہا چلو، میں نے سوچا شاید میرے اس بات کے کہنے کی وجہ سے میرے سلسلے میں کچھ وحی نازل ہوئی ہے، چنانچہ میں آیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: تم نے یہ تلوار مانگی جب کہ یہ تلوار نہ تو میری ہے نہ تمہاری، اب اسے اللہ نے مجھے عطا کر دیا ہے، لہٰذا (اب) یہ تمہاری ہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت کریمہ پوری پڑھی «يسألونك عن الأنفال قل الأنفال لله والرسول» ۔ ابوداؤد کہتے ہیں: عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی قرأت «يسألونك عن النفل» ہے۔
حسن صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.