سنن ابي داود
وكيع بن الجراح الرؤاسي (حدثنا / عن) سفيان الثوري
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
61
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ ابْنِ عَقِيلٍ، عَنْ مُحَمَّدِ ابْنِ الْحَنَفِيَّةِ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مِفْتَاحُ الصَّلَاةِ الطُّهُورُ، وَتَحْرِيمُهَا التَّكْبِيرُ، وَتَحْلِيلُهَا التَّسْلِيمُ".
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز کی کنجی طہارت، اس کی تحریم تکبیر کہنا، اور تحلیل سلام پھیرنا ہے ۱؎۔
حسن صحيح
سنن ابي داود
159
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، عَنْ وَكِيعٍ، عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، عَنْ أَبِي قَيْسٍ الْأَوْدِيِّ هُوَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ ثَرْوَانَ، عَنْ هُزَيْلِ بْنِ شُرَحْبِيلَ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ،" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَى الْجَوْرَبَيْنِ وَالنَّعْلَيْنِ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: كَانَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ لَا يُحَدِّثُ بِهَذَا الْحَدِيثِ، لِأَنَّ الْمَعْرُوفَ عَنْ الْمُغِيرَةِ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَسَحَ عَلَى الْخُفَّيْنِ، قَالَ أَبُو دَاوُد، وَرُوِيَ هَذَا أَيْضًا، عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ مَسَحَ عَلَى الْجَوْرَبَيْنِ، وَلَيْسَ بِالْمُتَّصِلِ وَلَا بِالْقَوِيِّ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَمَسَحَ عَلَى الْجَوْرَبَيْنِ:عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ، وَابْنُ مَسْعُودٍ، وَالْبَرَاءُ بْنُ عَازِبٍ، وَأَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، وَأَبُو أُمَامَةَ، وَسَهْلُ بْنُ سَعْدٍ، وَعَمْرُو بْنُ حُرَيْثٍ، وَرُوِيَ ذَلِكَ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، وَابْنِ عَبَّاسٍ.
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اور دونوں جرابوں اور جوتوں پر مسح کیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اس حدیث کو عبدالرحمٰن بن مہدی نہیں بیان کرتے تھے کیونکہ مغیرہ رضی اللہ عنہ سے معروف و مشہور روایت یہی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں موزوں پر مسح کیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے بھی مروی ہے، اور ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے کہ آپ نے جرابوں پر مسح کیا، مگر اس کی سند نہ متصل ہے اور نہ قوی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: علی بن ابی طالب، ابن مسعود، براء بن عازب، انس بن مالک، ابوامامہ، سہل بن سعد اور عمرو بن حریث رضی اللہ عنہم نے جرابوں پر مسح کیا ہے، اور یہ عمر بن خطاب اور ابن عباس رضی اللہ عنہم سے بھی مروی ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
618
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ ابْنِ عَقِيلٍ، عَنْ مُحَمَّدِ ابْنِ الْحَنَفِيَّةِ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مِفْتَاحُ الصَّلَاةِ الطُّهُورُ وَتَحْرِيمُهَا التَّكْبِيرُ وَتَحْلِيلُهَا التَّسْلِيمُ".
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز کی کلید (کنجی) پاکی ہے، اور اس کی تحریم تکبیر ہے، اور اس کی تحلیل تسلیم (سلام) ہے ۱؎۔
حسن صحيح
سنن ابي داود
630
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْأَنْبَارِيُّ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ:" لَقَدْ رَأَيْتُ الرِّجَالَ عَاقِدِي أُزُرِهِمْ فِي أَعْنَاقِهِمْ مِنْ ضِيقِ الْأُزُرِ خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الصَّلَاةِ كَأَمْثَالِ الصِّبْيَانِ، فَقَالَ قَائِلٌ: يَا مَعْشَرَ النِّسَاءِ، لَا تَرْفَعْنَ رُءُوسَكُنَّ حَتَّى يَرْفَعَ الرِّجَالُ".
سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے لوگوں کو دیکھا کہ وہ نماز میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے اپنے تہبند تنگ ہونے کی وجہ سے گردنوں پر بچوں کی طرح باندھے ہوئے ہیں، تو ایک کہنے والے نے کہا: اے عورتوں کی جماعت! تم اپنے سر اس وقت تک نہ اٹھانا جب تک مرد نہ اٹھا لیں۔
صحيح
سنن ابي داود
748
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَاصِمٍ يَعْنِي ابْنَ كُلَيْبٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَلْقَمَةَ، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ:" أَلَا أُصَلِّي بِكُمْ صَلَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: فَصَلَّى، فَلَمْ يَرْفَعْ يَدَيْهِ إِلَّا مَرَّةً"، قَالَ أَبُو دَاوُد: هَذَا حَدِيثٌ مُخْتَصَرٌ مِنْ حَدِيثٍ طَوِيلٍ وَلَيْسَ هُوَ بِصَحِيحٍ عَلَى هَذَا اللَّفْظِ.
علقمہ سے روایت ہے کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا میں تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز نہ پڑھاؤں؟ علقمہ کہتے ہیں: پھر ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے نماز پڑھائی، تو رفع یدین صرف ایک بار (نماز شروع کرتے وقت) کیا ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ ایک طویل حدیث سے ماخوذ ایک مختصر ٹکڑا ہے، اور یہ حدیث اس لفظ کے ساتھ صحیح نہیں۔
صحيح
سنن ابي داود
832
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعُ بْنُ الْجَرَّاحِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، عَنْ أَبِي خَالِدٍ الدَّالَانِيِّ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ السَّكْسَكِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" إِنِّي لَا أَسْتَطِيعُ أَنْ آخُذَ مِنَ الْقُرْآنِ شَيْئًا، فَعَلِّمْنِي مَا يُجْزِئُنِي مِنْهُ؟ قَالَ:قُلْ: سُبْحَانَ اللَّهِ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ، وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَاللَّهُ أَكْبَرُ، وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ الْعَلِيِّ الْعَظِيمِ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَذَا لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، فَمَا لِي؟ قَالَ: قُلْ: اللَّهُمَّ ارْحَمْنِي، وَارْزُقْنِي، وَعَافِنِي، وَاهْدِنِي، فَلَمَّا قَامَ، قَالَ هَكَذَا بِيَدِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَمَّا هَذَا فَقَدْ مَلَأَ يَدَهُ مِنَ الْخَيْرِ".
عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا: میں قرآن میں سے کچھ نہیں پڑھ سکتا، اس لیے آپ مجھے کوئی ایسی چیز سکھا دیجئیے جو اس کے بدلے مجھے کفایت کرے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم «سبحان الله والحمد لله ولا إله إلا الله والله أكبر ولا حول ولا قوة إلا بالله» کہا کرو، اس نے پھر عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ تو اللہ کی تعریف ہوئی، میرے لیے کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم کہا کرو «اللهم ارحمني وارزقني وعافني واهدني» اے پروردگار! مجھ پر رحم فرما، مجھے روزی دے، مجھے عافیت دے اور مجھ کو ہدایت دے، جب وہ شخص کھڑا ہوا تو اس نے اپنے ہاتھ سے اس طرح اشارہ کیا ۱؎ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس نے تو اپنا ہاتھ خیر سے بھر لیا۔
حسن
سنن ابي داود
937
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ رَاهَوَيْهِ، أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ بِلَالٍ، أَنَّهُ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ،" لَا تَسْبِقْنِي بِآمِينَ".
بلال رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ مجھ سے پہلے آمین نہ کہا کیجئے ۱؎۔
ضعيف
سنن ابي داود
962
حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ وَكِيعٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ الزُّبَيْرِ بْنِ عَدِيٍّ، عَنْ إِبْرَاهِيم، قَالَ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا جَلَسَ فِي الصَّلَاةِ افْتَرَشَ رِجْلَهُ الْيُسْرَى حَتَّى اسْوَدَّ ظَهْرُ قَدَمِهِ".
ابراہیم نخعی کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز میں (تشہد کے لیے) بیٹھتے تو اپنا بایاں پیر بچھاتے یہاں تک کہ آپ کے قدم کی پشت سیاہ ہو گئی تھی۔
ضعيف
سنن ابي داود
1227
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَاجَةٍ، قَالَ: فَجِئْتُ وَهُوَ" يُصَلِّي عَلَى رَاحِلَتِهِ نَحْوَ الْمَشْرِقِ، وَالسُّجُودُ أَخْفَضُ مِنَ الرُّكُوعِ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے کسی ضرورت سے بھیجا، میں (واپس) آیا تو دیکھا کہ آپ اپنی سواری پر مشرق کی جانب رخ کر کے نماز پڑھ رہے ہیں (آپ کا) سجدہ رکوع کی بہ نسبت زیادہ جھک کر ہوتا تھا ۱؎۔
صحيح
سنن ابي داود
1740
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" وَقَّتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَهْلِ الْمَشْرِقِ الْعَقِيقَ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل مشرق کے لیے عقیق کو میقات مقرر کیا۔
ضعيف
سنن ابي داود
2162
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، عَنْ وَكِيعٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ الْحَارِثِ بْنِ مَخْلَدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَلْعُونٌ مَنْ أَتَى امْرَأَتَهُ فِي دُبُرِهَا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اپنی بیوی کی دبر (پاخانہ کے مقام) میں صحبت کرے اس پر لعنت ہے۔
حسن
سنن ابي داود
2181
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ مَوْلَى آلِ طَلْحَةَ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ، فَذَكَرَ ذَلِكَ عُمَرُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مُرْهُ فَلْيُرَاجِعْهَا ثُمَّ لِيُطَلِّقْهَا إِذَا طَهُرَتْ، أَوْ وَهِيَ حَامِلٌ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنی بیوی کو حالت حیض میں طلاق دے دی تو عمر رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے حکم دو کہ وہ رجوع کر لے پھر جب وہ پاک ہو جائے یا حاملہ ہو تو اسے طلاق دے ۱؎۔
صحيح
سنن ابي داود
2612
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْأَنْبَارِيُّ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا بَعَثَ أَمِيرًا عَلَى سَرِيَّةٍ أَوْ جَيْشٍ أَوْصَاهُ بِتَقْوَى اللَّهِ فِي خَاصَّةِ نَفْسِهِ وَبِمَنْ مَعَهُ مِنَ الْمُسْلِمِينَ خَيْرًا، وَقَالَ:" إِذَا لَقِيتَ عَدُوَّكَ مِنَ الْمُشْرِكِينَ، فَادْعُهُمْ إِلَى إِحْدَى ثَلَاثِ خِصَالٍ أَوْ خِلَالٍ فَأَيَّتُهَا أَجَابُوكَ إِلَيْهَا فَاقْبَلْ مِنْهُمْ، وَكُفَّ عَنْهُمُ ادْعُهُمْ إِلَى الْإِسْلَامِ فَإِنْ أَجَابُوكَ فَاقْبَلْ مِنْهُمْ وَكُفَّ عَنْهُمْ، ثُمَّ ادْعُهُمْ إِلَى التَّحَوُّلِ مِنْ دَارِهِمْ إِلَى دَارِ الْمُهَاجِرِين، وَأَعْلِمْهُمْ أَنَّهُمْ إِنْ فَعَلُوا ذَلِكَ، أَنَّ لَهُمْ مَا لِلْمُهَاجِرِينَ وَأَنَّ عَلَيْهِمْ مَا عَلَى الْمُهَاجِرِينَ فَإِنْ أَبَوْا وَاخْتَارُوا دَارَهُمْ، فَأَعْلِمْهُمْ أَنَّهُمْ يَكُونُونَ كَأَعْرَابِ الْمُسْلِمِينَ يُجْرَى عَلَيْهِمْ حُكْمُ اللَّهِ الَّذِي يَجْرِي عَلَى الْمُؤْمِنِينَ، وَلَا يَكُونُ لَهُمْ فِي الْفَيْءِ وَالْغَنِيمَةِ نَصِيبٌ إِلَّا أَنْ يُجَاهِدُوا مَعَ الْمُسْلِمِينَ، فَإِنْ هُمْ أَبَوْا فَادْعُهُمْ إِلَى إِعْطَاءِ الْجِزْيَةِ، فَإِنْ أَجَابُوا فَاقْبَلْ مِنْهُمْ وَكُفَّ عَنْهُمْ، فَإِنْ أَبَوْا فَاسْتَعِنْ بِاللَّهِ تَعَالَى وَقَاتِلْهُمْ، وَإِذَا حَاصَرْتَ أَهْلَ حِصْنٍ فَأَرَادُوكَ أَنْ تُنْزِلَهُمْ عَلَى حُكْمِ اللَّهِ تَعَالَى فَلَا تُنْزِلْهُمْ، فَإِنَّكُمْ لَا تَدْرُونَ مَا يَحْكُمُ اللَّهُ فِيهِمْ وَلَكِنْ أَنْزِلُوهُمْ عَلَى حُكْمِكُمْ ثُمَّ اقْضُوا فِيهِمْ بَعْدُ مَا شِئْتُمْ"، قَالَ سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ: قَالَ عَلْقَمَةُ: فَذَكَرْتُ هَذَا الْحَدِيثَ لِمُقَاتِلِ بْنِ حَيَّانَ، فَقَالَ: حَدَّثَنِي مُسْلِمٌ، قَالَ أَبُو دَاوُد: هُوَ ابْنُ هَيْصَمٍ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ مُقَرِّنٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِثْلَ حَدِيثِ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ.
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی لشکر یا سریہ کا کسی کو امیر بنا کر بھیجتے تو اسے اپنے نفس کے بارے میں اللہ کے تقویٰ کی وصیت کرتے، اور جو مسلمان اس کے ساتھ ہوتے ان کے ساتھ بھلائی کرنے کا حکم دیتے، اور فرماتے: جب تم اپنے مشرک دشمنوں کا سامنا کرنا تو انہیں تین چیزوں کی دعوت دینا، ان تینوں میں سے جس چیز کو وہ مان لیں تم ان سے اسے مان لینا اور ان سے رک جانا، (سب سے پہلے) انہیں اسلام کی جانب بلانا، اگر تمہاری اس دعوت کو وہ لوگ تسلیم کر لیں تو تم اسے قبول کر لینا اور ان سے لڑائی کرنے سے رک جانا، پھر انہیں اپنے وطن سے مہاجرین کے وطن کی طرف ہجرت کرنے کا حکم دینا، اور انہیں یہ بتانا کہ اگر وہ ایسا کریں گے تو ان کے لیے وہی چیز ہو گی جو مہاجرین کے لیے ہو گی، اور ان کے وہی فرائض ہوں گے، جو مہاجرین کے ہیں، اور اگر وہ انکار کریں اور اپنے وطن ہی میں رہنا چاہیں تو انہیں بتانا کہ وہ دیہاتی مسلمانوں کی طرح ہوں گے، ان پر اللہ کا وہی حکم چلے گا جو عام مسلمانوں پر چلتا ہے، اور فے اور مال غنیمت میں ان کا کوئی حصہ نہ ہو گا، الا یہ کہ وہ مسلمانوں کے ساتھ جہاد کریں، اور اگر وہ اسلام لانے سے انکار کریں تو انہیں جزیہ کی ادائیگی کی دعوت دینا، اگر وہ لوگ جزیہ کی ادائیگی قبول کر لیں تو ان سے اسے قبول کر لینا اور جہاد کرنے سے رک جانا، اور اگر وہ جزیہ بھی دینے سے انکار کریں تو اللہ سے مدد طلب کرنا، اور ان سے جہاد کرنا، اور اگر تم کسی قلعہ والے کا محاصرہ کرنا اور وہ چاہیں کہ تم ان کو اللہ کے حکم پر اتارو، تو تم انہیں اللہ کے حکم پر مت اتارنا، اس لیے کہ تم نہیں جانتے ہو کہ اللہ ان کے سلسلے میں کیا فیصلہ کرے گا، لیکن ان کو اپنے حکم پر اتارنا، پھر اس کے بعد ان کے سلسلے میں تم جو چاہو فیصلہ کرنا۔ سفیان بن عیینہ کہتے ہیں: علقمہ کا کہنا ہے کہ میں نے یہ حدیث مقاتل بن حیان سے ذکر کی تو انہوں نے کہا: مجھ سے مسلم نے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: وہ ابن ہیصم ہیں، بیان کیا انہوں نے نعمان بن مقرن رضی اللہ عنہ سے اور نعمان رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سلیمان بن بریدہ کی حدیث کے مثل روایت کیا۔
صحيح
سنن ابي داود
2916
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعُ بْنُ الْجَرَّاحِ، عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْطَى الثَّمَنَ وَوَلِيَ النِّعْمَةَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ولاء اس شخص کا حق ہے جو قیمت دے کر خرید لے اور احسان کرے (یعنی خرید کر غلام کو آزاد کر دے)۔
صحيح
سنن ابي داود
3047
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ الْمُحَارِبِيُّ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ حَرْبِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَعْنَاهُ، قَالَ: خَرَاجٌ مَكَانَ الْعُشُورِ.
حرب بن عبیداللہ سے اسی مفہوم کی حدیث مرفوعاً مروی ہے لیکن «عشور» کی جگہ «خراج» کا لفظ ہے۔
ضعيف مرسل
سنن ابي داود
3350
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ،عَنْ خَالِدٍ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ الصَّنْعَانِيِّ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِهَذَا الْخَبَرِ يَزِيدُ وَيَنْقُصُ، وَزَادَ، قَالَ: فَإِذَا اخْتَلَفَتْ هَذِهِ الْأَصْنَافُ، فَبِيعُوا كَيْفَ شِئْتُمْ إِذَا كَانَ يَدًا بِيَدٍ.
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی حدیث کچھ کمی و بیشی کے ساتھ روایت کی ہے، اس حدیث میں اتنا اضافہ ہے کہ جب صنف بدل جائے (قسم مختلف ہو جائے) تو جس طرح چاہو بیچو (مثلا سونا چاندی کے بدلہ میں گیہوں جو کے بدلہ میں) جب کہ وہ نقدا نقد ہو۔
صحيح
سنن ابي داود
3675
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ السُّدِّيِّ، عَنْ أَبِي هُبَيْرَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ أَبَا طَلْحَةَ سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" عَنْ أَيْتَامٍ وَرِثُوا خَمْرًا؟ قَالَ: أَهْرِقْهَا، قَالَ: أَفَلَا أَجْعَلُهَا خَلًّا؟ قَالَ: لَا".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ابوطلحہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ان یتیموں کے سلسلے میں پوچھا جنہوں نے میراث میں شراب پائی تھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے بہا دو ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: کیا میں اس کا سرکہ نہ بنا لوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں۔
صحيح
سنن ابي داود
3850
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي هَاشِمٍ الْوَاسِطِيِّ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ رَبَاحٍ، عَنْ أَبِيهِ أَوْ غَيْرِهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ" إِذَا فَرَغَ مِنْ طَعَامِهِ، قَالَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَطْعَمَنَا وَسَقَانَا وَجَعَلَنَا مُسْلِمِينَ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے کھانے سے فارغ ہوتے تو یہ کہتے: «الحمد لله الذي أطعمنا وسقانا وجعلنا مسلمين» تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے ہمیں کھلایا پلایا اور مسلمان بنایا۔
ضعيف
سنن ابي داود
4678
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بَيْنَ الْعَبْدِ وَبَيْنَ الْكُفْرِ تَرْكُ الصَّلَاةِ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بندے اور کفر کے درمیان حد فاصل نماز کا ترک کرنا ہے ۱؎۔
صحيح
سنن ابي داود
4804
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ هَمَّامٍ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ فَأَثْنَى عَلَى عُثْمَانَ فِي وَجْهِهِ، فَأَخَذَ الْمِقْدَادُ بْنُ الْأَسْوَدِ تُرَابًا، فَحَثَا فِي وَجْهِهِ، وَقَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا لَقِيتُمُ الْمَدَّاحِينَ، فَاحْثُوا فِي وُجُوهِهِمُ التُّرَابَ".
ہمام کہتے ہیں کہ ایک شخص آیا اور عثمان رضی اللہ عنہ کی تعریف انہی کے سامنے کرنے لگا، تو مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ نے مٹی لی اور اس کے چہرے پہ ڈال دی اور کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: جب تم تعریف کرنے والوں سے ملو تو ان کے چہروں پر مٹی ڈال دو۔
صحيح
سنن ابي داود
5027
حَدَّثَنَا ابْنُ الْعَلَاءِ، عَنْ وَكِيعٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ سُهَيْلٍ نَحْوَهُ، قَالَ: فِي الصَّلَاةِ فَلْيَكْظِمْ مَا اسْتَطَاعَ.
سہیل سے بھی اسی طرح مروی ہے اس میں یہ ہے (جب جمائی) نماز میں ہو تو جہاں تک ہو سکے منہ بند رکھے۔
صحيح
سنن ابي داود
5038
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ الدَّيْلَمِ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:" كَانَتْ الْيَهُودُ تَعَاطَسُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجَاءَ أَنْ يَقُولَ لَهَا: يَرْحَمُكُمُ اللَّهُ، فَكَانَ يَقُولُ: يَهْدِيكُمُ اللَّهُ، وَيُصْلِحُ بَالَكُمْ".
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس یہود جان بوجھ کر اس امید میں چھینکا کرتے کہ آپ ان کے لئے «يرحمكم الله»  تم پر اللہ کی رحمت ہو کہہ دیں، لیکن آپ فرماتے: «يهديكم الله ويصلح بالكم» اللہ تمہیں ہدایت دے اور تمہارا حال درست کرے۔
صحيح
سنن ابي داود
5043
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، عَنْ كُرَيْبٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" قَامَ مِنَ اللَّيْلِ، فَقَضَى حَاجَتَهُ، فَغَسَلَ وَجْهَهُ وَيَدَيْهِ، ثُمَّ نَامَ" , قال أبو داود: يَعْنِي بَالَ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات میں بیدار ہوئے پھر اپنی ضرورت سے فارغ ہوئے، پھر اپنا ہاتھ منہ دھویا، پھر سو گئے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اپنی ضرورت سے فارغ ہونے کا مطلب ہے پیشاب کیا۔
صحيح
سنن ابي داود
5049
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ رِبْعِيٍّ، عَنْ حُذَيْفَةَ، قَالَ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا نَامَ، قَالَ: اللَّهُمَّ بِاسْمِكَ أَحْيَا وَأَمُوتُ، وَإِذَا اسْتَيْقَظَ، قَالَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَحْيَانَا بَعْدَ مَا أَمَاتَنَا، وَإِلَيْهِ النُّشُورُ".
حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سونے کے وقت فرماتے: «اللهم باسمك أحيا وأموت» اے اللہ میں تیرے ہی نام پر جیتا اور مرتا ہوں اور جب بیدار ہوتے تو فرماتے «الحمد لله الذي أحيانا بعد ما أماتنا وإليه النشور» شکر ہے اللہ کا جس نے ہمیں زندگی بخشی (ایک طرح سے) موت طاری کر دینے کے بعد اور اسی کی طرف اٹھ کر جانا ہے۔
صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.