سنن ابي داود
يحيى بن سعيد الأنصاري (حدثنا / عن) عمر بن كثير المدني
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
2717
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ كَثِيرِ بْنِ أَفْلَحَ، عَنْ أَبِي مُحَمَّدٍ مَوْلَى أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي عَامِ حُنَيْنٍ، فَلَمَّا الْتَقَيْنَا كَانَتْ لِلْمُسْلِمِينَ جَوْلَةٌ قَالَ: فَرَأَيْتُ رَجُلًا مِنَ الْمُشْرِكِينَ قَدْ عَلَا رَجُلًا مِنَ الْمُسْلِمِينَ قَالَ: فَاسْتَدَرْتُ لَهُ حَتَّى أَتَيْتُهُ مِنْ وَرَائِهِ، فَضَرَبْتُهُ بِالسَّيْفِ عَلَى حَبْلِ عَاتِقِهِ، فَأَقْبَلَ عَلَيَّ فَضَمَّنِي ضَمَّةً وَجَدْتُ مِنْهَا رِيحَ الْمَوْتِ ثُمَّ أَدْرَكَهُ الْمَوْتُ فَأَرْسَلَنِي فَلَحِقْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ فَقُلْتُ لَهُ: مَا بَالُ النَّاسِ، قَالَ: أَمْرُ اللَّهِ، ثُمَّ إِنَّ النَّاسَ رَجَعُوا وَجَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ:" مَنْ قَتَلَ قَتِيلًا لَهُ عَلَيْهِ بَيِّنَةٌ فَلَهُ سَلَبُهُ، قَالَ: فَقُمْتُ ثُمَّ قُلْتُ: مَنْ يَشْهَدُ لِي؟ ثُمَّ جَلَسْتُ، ثُمَّ قَالَ ذَلِكَ الثَّانِيَةَ: مَنْ قَتَلَ قَتِيلًا لَهُ عَلَيْهِ بَيِّنَةٌ فَلَهُ سَلَبُهُ، قَالَ: فَقُمْتُ ثُمَّ قُلْتُ: مَنْ يَشْهَدُ لِي؟ ثُمَّ جَلَسْتُ، ثُمَّ قَالَ ذَلِكَ الثَّالِثَةَ: فَقُمْتُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا لَكَ يَا أَبَا قَتَادَةَ؟ قَالَ: فَاقْتَصَصْتُ عَلَيْهِ الْقِصَّةَ فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: صَدَقَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَسَلَبُ ذَلِكَ الْقَتِيلِ عِنْدِي فَأَرْضِهِ مِنْهُ، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ الصِّدِّيقُ: لَاهَا اللَّهِ إِذًا يَعْمِدُ إِلَى أَسَدٍ مِنْ أُسْدِ اللَّهِ يُقَاتِلُ عَنِ اللَّهِ، وَعَنْ رَسُولِهِ فَيُعْطِيكَ سَلَبَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: صَدَقَ فَأَعْطِهِ إِيَّاهُ"، فَقَالَ أَبُو قَتَادَةَ: فَأَعْطَانِيهِ فَبِعْتُ الدِّرْعَ فَابْتَعْتُ بِهِ مَخْرَفًا فِي بَنِي سَلَمَةَ فَإِنَّهُ لَأَوَّلُ مَالٍ تَأَثَّلْتُهُ فِي الْإِسْلَامِ.
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حنین کے سال نکلے، جب کافروں سے ہماری مڈبھیڑ ہوئی تو مسلمانوں میں بھگدڑ مچ گئی، میں نے مشرکین میں سے ایک شخص کو دیکھا کہ وہ ایک مسلمان پر چڑھا ہوا ہے، تو میں پلٹ پڑا یہاں تک کہ اس کے پیچھے سے اس کے پاس آیا اور میں نے تلوار سے اس کی گردن پر مارا تو وہ میرے اوپر آ پڑا، اور مجھے ایسا دبوچا کہ میں نے اس سے موت کی مہک محسوس کی، پھر اسے موت آ گئی اور اس نے مجھے چھوڑ دیا، پھر میں عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے ملا اور ان سے پوچھا کہ لوگوں کا کیا حال ہے؟ انہوں نے کہا: وہی ہوا جو اللہ کا حکم تھا، پھر لوگ لوٹے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ گئے اور فرمایا: جس شخص نے کسی کافر کو قتل کیا ہو اور اس کے پاس گواہ ہو تو اس کا سامان اسی کو ملے گا ۱؎۔ ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: (جب میں نے یہ سنا) تو میں اٹھ کھڑا ہوا، پھر میں نے سوچا میرے لیے کون گواہی دے گا یہی سوچ کر بیٹھ گیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسری بار فرمایا: جو شخص کسی کافر کو قتل کر دے اور اس کے پاس گواہ ہو تو اس کا سامان اسی کو ملے گا۔ ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں (جب میں نے یہ سنا) تو اٹھ کھڑا ہوا، پھر میں نے سوچا میرے لیے کون گواہی دے گا یہی سوچ کر بیٹھ گیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تیسری مرتبہ یہی بات کہی پھر میں اٹھ کھڑا ہوا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابوقتادہ کیا بات ہے؟ میں نے آپ سے سارا معاملہ بیان کیا، تو قوم کے ایک آدمی نے کہا: اللہ کے رسول! یہ سچ کہہ رہے ہیں اور اس مقتول کا سامان میرے پاس ہے، آپ ان کو اس بات پر راضی کر لیجئے (کہ وہ مال مجھے دے دیں) اس پر ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کی قسم! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کبھی بھی ایسا نہ کریں گے کہ اللہ کے شیروں میں سے ایک شیر اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے لڑے اور سامان تمہیں مل جائے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ سچ کہہ رہے ہیں، تم اسے ابوقتادہ کو دے دو۔ ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: اس نے مجھے دے دیا، تو میں نے زرہ بیچ دی اور اس سے میں نے ایک باغ قبیلہ بنو سلمہ میں خریدا، اور یہ پہلا مال تھا جو میں نے اسلام میں حاصل کیا۔
صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.