سنن ابي داود
يحيى بن عبد الله الأنصاري (حدثنا / عن) سودة بنت زمعة القرشية
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
2680
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّازِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَلَمَةُ يَعْنِي ابْنَ الْفَضْلِ، عَنْ ابْنِ إِسْحَاق، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَعْدِ بْنِ زُرَارَةَ، قَالَ: قُدِمَ بِالأُسَارَى حِينَ قُدِمَ بِهِمْ وَسَوْدَةُ بِنْتُ زَمْعَةَ عِنْدَ آلِ عَفْرَاءَ فِي مُنَاخِهِمْ عَلَى عَوْفٍ، وَمُعَوِّذٍ ابْنَيْ عَفْرَاءَ قَالَ: وَذَلِكَ قَبْلَ أَنْ يُضْرَبَ عَلَيْهِنَّ الْحِجَابُ قَالَ: تَقُولُ سَوْدَةُ: وَاللَّهِ إِنِّي لَعِنْدَهُمْ إِذْ أَتَيْتُ، فَقِيلَ: هَؤُلَاءِ الْأُسَارَى قَدْ أُتِيَ بِهِمْ فَرَجَعْتُ إِلَى بَيْتِي وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِ وَإِذَا أَبُو يَزِيدَ سُهَيْلُ بْنُ عَمْرٍو فِي نَاحِيَةِ الْحُجْرَةِ مَجْمُوعَةٌ يَدَاهُ إِلَى عُنُقِهِ بِحَبْلٍ، ثُمَّ ذَكَرَ الْحَدِيثَ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَهُمَا قَتَلَا أَبَا جَهْلِ بْنَ هِشَامٍ وَكَانَا انْتَدَبَا لَهُ وَلَمْ يَعْرِفَاهُ وَقُتِلَا يَوْمَ بَدْرٍ.
یحییٰ بن عبداللہ بن عبدالرحمٰن بن سعد بن زرارہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ قیدیوں کو لایا گیا جس وقت انہیں لایا گیا، اور سودہ بنت زمعہ (ام المؤمنین رضی اللہ عنہا) آل عفراء یعنی عوف بن عفراء اور معوذ بن عفراء کے پاس اس جگہ تھیں جہاں ان کے اونٹ بٹھائے جاتے تھے، اور یہ معاملہ پردہ کا حکم اترنے سے پہلے کا ہے، سودہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: قسم اللہ کی! میں انہیں کے پاس تھی، یکایک آئی تو کہا گیا یہ قیدی ہیں پکڑ کر لائے گئے ہیں، تو میں اپنے گھر واپس آئی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھر میں تھے اور ابویزید سہیل بن عمرو حجرے کے ایک کونے میں تھا، اس کے دونوں ہاتھ اس کی گردن سے ایک رسی سے بندھے ہوئے تھے، پھر راوی نے پوری حدیث بیان کی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: انہیں دونوں (عوف و معوذ) نے ابوجہل بن ہشام کو قتل کیا، اور یہی دونوں اس کے آگے آئے حالانکہ اسے پہچانتے نہ تھے، یہ دونوں بدر کے دن مارے گئے۔
ضعيف

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.