سنن ابي داود
يزيد بن زريع العيشي (حدثنا / عن) حبيب بن زائدة المعلم
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
2857
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمِنْهَالِ الضَّرِيرُ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا حَبِيبٌ الْمُعَلِّمُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنَّ أَعْرَابِيًّا يُقَالُ لَهُ أَبُو ثَعْلَبَةَ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ لِي كِلَابًا مُكَلَّبَةً فَأَفْتِنِي فِي صَيْدِهَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنْ كَانَ لَكَ كِلَابٌ مُكَلَّبَةٌ فَكُلْ مِمَّا أَمْسَكْنَ عَلَيْكَ، قَالَ: ذَكِيًّا أَوْ غَيْرَ ذَكِيٍّ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَإِنْ أَكَلَ مِنْهُ، قَالَ: وَإِنْ أَكَلَ مِنْهُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفْتِنِي فِي قَوْسِي، قَالَ: كُلْ مَا رَدَّتْ عَلَيْكَ قَوْسُكَ، قَالَ: ذَكِيًّا أَوْ غَيْرَ ذَكِيٍّ، قَالَ: وَإِنْ تَغَيَّبَ عَنِّي، قَالَ: وَإِنْ تَغَيَّبَ عَنْكَ مَا لَمْ يَصِلَّ أَوْ تَجِدَ فِيهِ أَثَرًا غَيْرَ سَهْمِكَ، قَالَ: أَفْتِنِي فِي آنِيَةِ الْمَجُوسِ إِنِ اضْطُرِرْنَا إِلَيْهَا، قَالَ: اغْسِلْهَا وَكُلْ فِيهَا".
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ابوثعلبہ رضی اللہ عنہ نامی ایک دیہاتی نے کہا: اللہ کے رسول! میرے پاس شکار کے لیے تیار سدھائے ہوئے کتے ہیں، ان کے شکار کے سلسلہ میں مجھے بتائیے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تمہارے پاس سدھائے ہوئے کتے ہیں تو جو شکار وہ تمہارے لیے پکڑ رکھیں انہیں کھاؤ۔ ابو ثعلبہ نے کہا: خواہ میں ان کو ذبح کر سکوں یا نہ کر سکوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں۔ ابو ثعلبہ نے کہا: اگرچہ وہ کتے اس جانور میں سے کھا لیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگرچہ وہ اس جانور میں سے کھا لیں۔ پھر انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! میرے تیر کمان سے شکار کے متعلق بتائیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارا تیر کمان جو تمہیں لوٹا دے اسے کھاؤ، خواہ تم اسے ذبح کر پاؤ یا نہ کر پاؤ۔ انہوں نے کہا: اگرچہ وہ شکار تیر کھا کر میری نظروں سے اوجھل ہو جائے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں اگرچہ وہ تمہاری نظروں سے اوجھل ہو جائے جب تک کہ گلے سڑے نہیں، اور تمہارے تیر کے سوا اس کی ہلاکت کا کوئی اور اثر معلوم نہ ہو سکے۔ پھر انہوں نے کہا: مجوسیوں (پارسیوں) کے برتن کے متعلق بتائیے جب کہ ہمیں اس کے سوا دوسرا برتن نہ ملے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دھو ڈالو اور اس میں کھاؤ۔
حسن لكن قوله وإن أكل منه منكر
سنن ابي داود
3272
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمِنْهَالِ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا حَبِيبٌ الْمُعَلِّمُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ: أَنَّ أَخَوَيْنِ مِنَ الْأَنْصَارِ كَانَ بَيْنَهُمَا مِيرَاثٌ، فَسَأَلَ أَحَدُهُمَا صَاحِبَهُ الْقِسْمَةَ، فَقَالَ: إِنْ عُدْتَ تَسْأَلُنِي عَنِ الْقِسْمَةِ، فَكُلُّ مَالٍ لِي فِي رِتَاجِ الْكَعْبَةِ، فَقَالَ لَهُ عُمَرُ: إِنَّ الْكَعْبَةَ غَنِيَّةٌ عَنْ مَالِكَ، كَفِّرْ عَنْ يَمِينِكَ، وَكَلِّمْ أَخَاكَ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: لَا يَمِينَ عَلَيْكَ، وَلَا نَذْرَ فِي مَعْصِيَةِ الرَّبِّ، وَفِي قَطِيعَةِ الرَّحِمِ، وَفِيمَا لَا تَمْلِكُ".
سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ انصار کے دو بھائیوں میں میراث کی تقسیم کا معاملہ تھا، ان میں کے ایک نے دوسرے سے میراث تقسیم کر دینے کے لیے کہا تو اس نے کہا: اگر تم نے دوبارہ تقسیم کرنے کا مطالبہ کیا تو میرا سارا مال کعبہ کے دروازے کے اندر ہو گا ۱؎ تو عمر رضی اللہ عنہ نے اس سے کہا: کعبہ تمہارے مال کا محتاج نہیں ہے، اپنی قسم کا کفارہ دے کر اپنے بھائی سے (تقسیم میراث کی) بات چیت کرو (کیونکہ) میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے آپ فرما رہے تھے: قسم اور نذر اللہ کی نافرمانی اور رشتہ توڑنے میں نہیں اور نہ اس مال میں ہے جس میں تمہیں اختیار نہیں (ایسی قسم اور نذر لغو ہے)۔
ضعيف الإسناد
سنن ابي داود
3530
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمِنْهَالِ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا حَبِيبٌ الْمُعَلِّمُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ لِي مَالًا وَوَلَدًا وَإِنَّ وَالِدِي يَحْتَاجُ مَالِي، قَالَ: أَنْتَ وَمَالُكَ لِوَالِدِكَ، إِنَّ أَوْلَادَكُمْ مِنْ أَطْيَبِ كَسْبِكُمْ، فَكُلُوا مِنْ كَسْبِ أَوْلَادِكُمْ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے پاس مال ہے اور والد بھی ہیں اور میرے والد کو میرے مال کی ضرورت ہے ۱؎ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اور تمہارا مال تمہارے والد ہی کا ہے (یعنی ان کی خبرگیری تجھ پر لازم ہے) تمہاری اولاد تمہاری پاکیزہ کمائی ہے تو تم اپنی اولاد کی کمائی میں سے کھاؤ۔
حسن صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.