سنن ابي داود
0 (حدثنا / عن) الأسود بن يزيد النخعي
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
34
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ بُزَيْعٍ،حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنِ عَطَاءٍ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي مَعْشَرٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمَعْنَاهُ.
اس سند سے بھی ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی مفہوم کی حدیث روایت کی ہے۔
0
سنن ابي داود
77
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، حَدَّثَنِي مَنْصُورٌ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" كُنْتُ أَغْتَسِلُ أَنَا وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ إِنَاءٍ وَاحِدٍ وَنَحْنُ جُنُبَانِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دونوں ایک ہی برتن سے نہایا کرتے تھے اور ہم دونوں جنبی ہوتے۔
صحيح
سنن ابي داود
224
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ،" أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَأْكُلَ أَوْ يَنَامَ، تَوَضَّأَ تَعْنِي وَهُوَ جُنُبٌ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب کھانے یا سونے کا ارادہ کرتے اور آپ حالت جنابت میں ہوتے، تو وضو کر لیتے۔
صحيح
سنن ابي داود
243
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ الْبَاهِلِيُّ، حَدَّثَنَا، مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ، حَدَّثَنِي سَعِيدٌ، عَنْ أَبِي مَعْشَرٍ، عَنْ النَّخَعِيِّ، عَنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَغْتَسِلَ مِنَ الْجَنَابَةِ، بَدَأَ بِكَفَّيْهِ فَغَسَلَهُمَا، ثُمَّ غَسَلَ مَرَافِغَهُ وَأَفَاضَ عَلَيْهِ الْمَاءَ، فَإِذَا أَنْقَاهُمَا أَهْوَى بِهِمَا إِلَى حَائِطٍ، ثُمَّ يَسْتَقْبِلُ الْوُضُوءَ وَيُفِيضُ الْمَاءَ عَلَى رَأْسِهِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب غسل جنابت کا ارادہ کرتے تو پہلے اپنے دونوں پہونچوں کو، پھر اپنے جوڑوں کو دھوتے (مثلاً کہنی بغل وغیرہ جہاں میل جم جاتا ہے) اور ان پر پانی بہاتے، جب دونوں ہاتھ صاف ہو جاتے تو انہیں (مٹی سے) دیوار پر ملتے، (تاکہ مکمل صاف ہو جائے) پھر وضو شروع کرتے اور اپنے سر پر پانی ڈالتے۔
صحيح
سنن ابي داود
268
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُ إِحْدَانَا إِذَا كَانَتْ حَائِضًا، أَنْ تَتَّزِرَ، ثُمَّ يُضَاجِعُهَا زَوْجُهَا"، وَقَالَ مَرَّةً: يُبَاشِرُهَا.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم میں سے کسی کو جب وہ حائضہ ہوتی ازار (تہبند) باندھنے کا حکم دیتے، پھر اس کا شوہر ۱؎ اس کے ساتھ سوتا، ایک بار راوی نے «يضاجعها» کے بجائے «يباشرها» کے الفاظ نقل کئے ہیں۔
صحيح
سنن ابي داود
372
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" كُنْتُ أَفْرُكُ الْمَنِيَّ مِنْ ثَوْبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيُصَلِّي فِيهِ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَافَقَهُ مُغِيرَةُ، وَأَبُو مَعْشَرٍ، وَوَاصِلٌ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑے سے منی کھرچ ڈالتی تھی، پھر آپ اسی میں نماز پڑھتے تھے۔
صحيح
سنن ابي داود
1746
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّازُ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ زَكَرِيَّا، عَنْ الْحَسَنِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى وَبِيصِ الْمِسْكِ فِي مَفْرِقِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُحْرِمٌ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ گویا میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مانگ میں مشک کی چمک دیکھ رہی ہوں اور آپ احرام باندھے ہوئے ہیں۔
صحيح
سنن ابي داود
1783
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا نَرَى إِلَّا أَنَّهُ الْحَجُّ، فَلَمَّا قَدِمْنَا تَطَوَّفْنَا بِالْبَيْتِ، فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ لَمْ يَكُنْ سَاقَ الْهَدْيَ أَنْ يُحِلَّ، فَأَحَلَّ مَنْ لَمْ يَكُنْ سَاقَ الْهَدْيَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے، ہمارے پیش نظر صرف حج تھا، جب ہم (مکہ) آئے تو ہم نے بیت اللہ کا طواف کیا، اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ جو اپنے ساتھ ہدی نہ لایا ہو وہ حلال ہو جائے ۱؎، چنانچہ وہ تمام لوگ حلال ہو گئے جو ہدی لے کر نہیں آئے تھے۔
صحيح
سنن ابي داود
2235
حَدَّثَنَا ابْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ،" أَنَّ زَوْجَ بَرِيرَةَ كَانَ حُرًّا حِينَ أُعْتِقَتْ، وَأَنَّهَا خُيِّرَتْ"، فَقَالَتْ: مَا أُحِبُّ أَنْ أَكُونَ مَعَهُ وَأَنَّ لِي كَذَا وَكَذَا.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ جس وقت بریرہ رضی اللہ عنہا آزاد ہوئی اس وقت اس کا شوہر آزاد ۱؎ تھا، اسے اختیار دیا گیا، تو اس نے کہا کہ اگر مجھے اتنا اتنا مال بھی مل جائے تب بھی میں اس کے ساتھ رہنا پسند نہ کروں گی۔
صحيح خ وأشار إلى أن قوله كان حرا مدرج من قول الأسود
سنن ابي داود
2309
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ رَجُلٍ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ يَعْنِي ثَلَاثًا، فَتَزَوَّجَتْ زَوْجًا غَيْرَهُ، فَدَخَلَ بِهَا ثُمَّ طَلَّقَهَا قَبْلَ أَنْ يُوَاقِعَهَا، أَتَحِلُّ لِزَوْجِهَا الْأَوَّلِ؟ قَالَتْ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَحِلُّ لِلْأَوَّلِ حَتَّى تَذُوقَ عُسَيْلَةَ الْآخَرِ وَيَذُوقَ عُسَيْلَتَهَا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس شخص کے بارے میں مسئلہ دریافت کیا گیا جس نے اپنی بیوی کو تین طلاق دے دی، پھر اس عورت نے دوسرے شخص سے نکاح کر لیا اور وہ شخص اس کے پاس گیا لیکن جماع سے پہلے ہی اس نے اسے طلاق دے دی تو کیا وہ عورت پہلے شوہر کے لیے حلال ہو جائے گی؟۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ پہلے شوہر کے لیے حلال نہیں ہو سکتی جب تک کہ وہ عورت دوسرے شوہر کی مٹھاس نہ چکھ لے اور وہ شوہر اس عورت کی مٹھاس نہ چکھ لے ۱؎۔
صحيح
سنن ابي داود
2382
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ الْأَسْوَدِ، وَعَلْقَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يُقَبِّلُ وَهُوَ صَائِمٌ، وَيُبَاشِرُ وَهُوَ صَائِمٌ، وَلَكِنَّهُ كَانَ أَمْلَكَ لِإِرْبِهِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روزے کی حالت میں بوسہ لیتے اور چمٹ کر سوتے، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی خواہش پر سب سے زیادہ قابو رکھنے والے تھے۔
صحيح
سنن ابي داود
2439
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَائِمًا الْعَشْرَ قَطُّ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو عشرہ ذی الحجہ ۱؎ میں کبھی روزے رکھتے ہوئے نہیں دیکھا۔
صحيح
سنن ابي داود
2764
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: إِنْ كَانَتِ الْمَرْأَةُ لَتُجِيرُ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ فَيَجُوزُ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ اگر کوئی عورت کسی کافر کو مسلمانوں سے پناہ دے دیا کرتی تو وہ پناہ درست ہوتی تھی۔
صحيح
سنن ابي داود
2916
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعُ بْنُ الْجَرَّاحِ، عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْطَى الثَّمَنَ وَوَلِيَ النِّعْمَةَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ولاء اس شخص کا حق ہے جو قیمت دے کر خرید لے اور احسان کرے (یعنی خرید کر غلام کو آزاد کر دے)۔
صحيح
سنن ابي داود
3880
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" كَانَ يُؤْمَرُ الْعَائِنُ فَيَتَوَضَّأُ ثُمَّ يَغْتَسِلُ مِنْهُ الْمَعِينُ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نظر بد لگانے والے کو حکم دیا جاتا تھا کہ وہ وضو کرے پھر جسے نظر لگی ہوتی اس پانی سے غسل کرتا۔
صحيح الإسناد
سنن ابي داود
4398
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ حَمَّادٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" رُفِعَ الْقَلَمُ عَنْ ثَلَاثَةٍ: عَنِ النَّائِمِ حَتَّى يَسْتَيْقِظَ، وَعَنِ الْمُبْتَلَى حَتَّى يَبْرَأَ، وَعَنِ الصَّبِيِّ حَتَّى يَكْبَرَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین شخصوں سے قلم اٹھا لیا گیا ہے، سوئے ہوئے شخص سے یہاں تک کہ وہ بیدار ہو جائے، دیوانہ سے یہاں تک کہ اسے عقل آ جائے، اور بچہ سے یہاں تک کہ وہ بالغ ہو جائے۔
صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.