سنن ابي داود
0 (حدثنا / عن) سماك بن حرب الذهلي
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
537
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ:" كَانَ بِلَالٌ يُؤَذِّنُ ثُمَّ يُمْهِلُ، فَإِذَا رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ خَرَجَ، أَقَامَ الصَّلَاةَ".
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ بلال رضی اللہ عنہ اذان دیتے تھے پھر رکے رہتے تھے، پھر جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ لیتے کہ آپ تشریف لا رہے ہیں تو نماز کی اقامت کہتے تھے۔
صحيح
سنن ابي داود
685
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ الْعَبْدِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ، عَنْ أَبِيهِ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا جَعَلْتَ بَيْنَ يَدَيْكَ مِثْلَ مُؤَخِّرَةِ الرَّحْلِ فَلَا يَضُرُّكَ مَنْ مَرَّ بَيْنَ يَدَيْكَ".
طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم نے (اونٹ کے) کجاوہ کی پچھلی لکڑی کے مثل کوئی چیز اپنے سامنے رکھ لی تو پھر تمہارے سامنے سے کسی کا گزرنا تمہیں نقصان نہیں پہنچائے گا۔
صحيح
سنن ابي داود
2238
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ،" أَنَّ رَجُلًا جَاءَ مُسْلِمًا عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ جَاءَتِ امْرَأَتُهُ مُسْلِمَةً بَعْدَهُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّهَا قَدْ كَانَتْ أَسْلَمَتْ مَعِي فَرُدَّهَا عَلَيَّ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک شخص مسلمان ہو کر آیا پھر اس کے بعد اس کی بیوی بھی مسلمان ہو کر آ گئی، تو اس نے کہا: اللہ کے رسول! یہ میرے ساتھ ہی مسلمان ہوئی ہے تو آپ اسے میرے پاس لوٹا دیجئیے۔
ضعيف
سنن ابي داود
2239
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، أَخْبَرَنِي أَبُو أَحْمَدَ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: أَسْلَمَتِ امْرَأَةٌ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَتَزَوَّجَتْ، فَجَاءَ زَوْجُهَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي قَدْ كُنْتُ أَسْلَمْتُ وَعَلِمَتْ بِإِسْلَامِي، فَانْتَزَعَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ زَوْجِهَا الْآخَرِ وَرَدَّهَا إِلَى زَوْجِهَا الْأَوَّلِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک عورت مسلمان ہو گئی اور اس نے نکاح بھی کر لیا، اس کے بعد اس کا شوہر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور کہنے لگا: اللہ کے رسول! میں اسلام لے آیا تھا اور اسے میرے اسلام لانے کا علم تھا چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسرے شوہر سے اسے چھین کر اس کے پہلے شوہر کو لوٹا دیا۔
ضعيف
سنن ابي داود
2818
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ، حَدَّثَنَا سِمَاكٌ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي قَوْلِهِ: وَإِنَّ الشَّيَاطِينَ لَيُوحُونَ إِلَى أَوْلِيَائِهِمْ سورة الأنعام آية 121 يَقُولُونَ مَا ذَبَحَ اللَّهُ فَلَا تَأْكُلُوا وَمَا ذَبَحْتُمْ أَنْتُمْ فَكُلُوا، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَلا تَأْكُلُوا مِمَّا لَمْ يُذْكَرِ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ سورة الأنعام آية 121.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ اللہ عزوجل نے جو یہ فرمایا ہے: «وإن الشياطين ليوحون إلى أوليائهم» اور یقیناً شیاطین اپنے دوستوں کے دلوں میں ڈالتے ہیں (سورۃ المائدہ: ۱۲۱) تو اس کا شان نزول یہ ہے کہ لوگ کہتے تھے: جسے اللہ نے ذبح کیا (یعنی اپنی موت مر گیا) اس کو نہ کھاؤ، اور جسے تم نے ذبح کیا اس کو کھاؤ، تب اللہ نے یہ آیت اتاری «ولا تأكلوا مما لم يذكر اسم الله عليه» ان جانوروں کو نہ کھاؤ جن پر اللہ کا نام نہیں لیا گیا (سورۃ الانعام: ۱۲۱)۔
صحيح
سنن ابي داود
3355
حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ الْأَسْوَدِ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ سِمَاكٍ بِإِسْنَادِهِ وَمَعْنَاهُ، وَالْأَوَّلُ أَتَمُّ لَمْ يَذْكُرْ بِسِعْرِ يَوْمِهَا.
اس سند سے بھی سماک سے اسی مفہوم کی حدیث اسی طریق سے مروی ہے لیکن پہلی روایت زیادہ مکمل ہے اس میں اس دن کے بھاؤ کا ذکر نہیں ہے۔
0
سنن ابي داود
4379
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، حَدَّثَنَا الْفِّرْيَابِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، حَدَّثَنَا سِمَاكُ بْنُ حَرْبٍ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلٍ، عَنْ أَبِيهِ،" أَنَّ امْرَأَةً خَرَجَتْ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تُرِيدُ الصَّلَاةَ فَتَلَقَّاهَا رَجُلٌ فَتَجَلَّلَهَا فَقَضَى حَاجَتَهُ مِنْهَا فَصَاحَتْ وَانْطَلَقَ فَمَرَّ عَلَيْهَا رَجُلٌ، فَقَالَتْ: إِنَّ ذَاكَ فَعَلَ بِي كَذَا وَكَذَا، وَمَرَّتْ عِصَابَةٌ مِنْ الْمُهَاجِرِينَ فَقَالَتْ: إِنَّ ذَلِكَ الرَّجُلَ فَعَلَ بِي كَذَا وَكَذَا فَانْطَلَقُوا فَأَخَذُوا الرَّجُلَ الَّذِي ظَنَّتْ أَنَّهُ وَقَعَ عَلَيْهَا فَأَتَوْهَا بِهِ فَقَالَتْ: نَعَمْ هُوَ هَذَا، فَأَتَوْا بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا أَمَرَ بِهِ قَامَ صَاحِبُهَا الَّذِي وَقَعَ عَلَيْهَا، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَا صَاحِبُهَا، فَقَالَ لَهَا: اذْهَبِي فَقَدْ غَفَرَ اللَّهُ لَكِ، وَقَالَ لِلرَّجُلِ قَوْلًا حَسَنًا"، قَالَ أَبُو دَاوُد: يَعْنِي الرَّجُلَ الْمَأْخُوذَ، وَقَالَ لِلرَّجُلِ الَّذِي وَقَعَ عَلَيْهَا ارْجُمُوهُ، فَقَالَ: لَقَدْ تَابَ تَوْبَةً لَوْ تَابَهَا أَهْلُ الْمَدِينَةِ لَقُبِلَ مِنْهُمْ، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ أَسْبَاطُ بْنُ نَصْرٍ أَيْضًا، عَنْ سِمَاكٍ.
وائل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں نماز پڑھنے کے ارادہ سے نکلی تو اس سے ایک مرد ملا اور اسے دبوچ لیا، اور اس سے اپنی خواہش پوری کی تو وہ چلائی، وہ جا چکا تھا، اتنے میں اس کے پاس سے ایک اور شخص گزرا تو وہ کہنے لگی کہ اس (فلاں) نے میرے ساتھ ایسا ایسا کیا ہے، اتنے میں مہاجرین کی ایک جماعت بھی آ گئی ان سے بھی اس نے یہی کہا کہ اس نے اس کے ساتھ ایسا ایسا کیا ہے، تو وہ سب گئے اور اس شخص کو پکڑا جس کے متعلق اس نے کہا تھا کہ اس نے اس کے ساتھ زنا کیا ہے، اور اسے لے کر آئے، تو اس نے کہا: ہاں اسی نے کیا ہے، چنانچہ وہ لوگ اسے لے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے سلسلہ میں حکم دیا (کہ اس پر حد جاری کی جائے) یہ دیکھ کر اصل شخص جس نے اس سے صحبت کی تھی کھڑا ہو گیا، اور کہنے لگا: اللہ کے رسول! فی الواقع یہ کام میں نے کیا ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت سے فرمایا: تم جاؤ اللہ تعالیٰ نے تمہیں بخش دیا (کیونکہ یہ تیری رضا مندی سے نہیں ہوا تھا) اور اس آدمی سے بھلی بات کہی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: مراد وہ آدمی ہے (ناحق) جو پکڑا گیا تھا، اور اس آدمی کے متعلق جس نے زنا کیا تھا فرمایا: اس کو رجم کر دو پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس نے ایسی توبہ کی ہے کہ سارے مدینہ کے لوگ ایسی توبہ کریں تو ان کی طرف سے وہ قبول ہو جائے۔
حسن دون قوله ارجموه والأرجح أنه لم يرجم

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.