سنن ابي داود
0 (حدثنا / عن) أبو إسحاق السبيعي
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
883
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ مُسْلِمٍ الْبَطِينِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ إِذَا قَرَأَ سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى سورة الأعلى آية 1، قَالَ: سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلَى". قَالَ أَبُو دَاوُد: خُولِفَ وَكِيعٌ فِي هَذَا الْحَدِيثِ. وَرَوَاهُ أَبُو وَكِيعٍ، وَشُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ مَوْقُوفًا.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب «سبح اسم ربك الأعلى» پڑھتے تو «سبحان ربي الأعلى» کہتے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اس حدیث میں وکیع کی مخالفت کی گئی اور اسے ابو وکیع اور شعبہ نے ابواسحاق سے ابوسحاق نے سعید بن جبیر سے اور سعید نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے موقوفاً روایت کیا ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
1524
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ سُوَيْدٍ السَّدُوسِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يُعْجِبُهُ أَنْ يَدْعُوَ ثَلَاثًا، وَيَسْتَغْفِرَ ثَلَاثًا".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تین تین بار دعا مانگنا اور تین تین بار استغفار کرنا اچھا لگتا تھا۔
ضعيف
سنن ابي داود
1539
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، قَالَ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَعَوَّذُ مِنْ خَمْسٍ: مِنَ الْجُبْنِ، وَالْبُخْلِ، وَسُوءِ الْعُمُرِ، وَفِتْنَةِ الصَّدْرِ، وَعَذَابِ الْقَبْرِ".
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پانچ چیزوں بزدلی، بخل، بری عمر (پیرانہ سالی)، سینے کے فتنے اور قبر کے عذاب سے پناہ مانگا کرتے تھے ۱؎۔
ضعيف
سنن ابي داود
1681
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ رَجُلٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ، أَنَّهُ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أُمَّ سَعْدٍ مَاتَتْ، فَأَيُّ الصَّدَقَةِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: الْمَاءُ"، قَالَ: فَحَفَرَ بِئْرًا، وَقَالَ: هَذِهِ لِأُمِّ سَعْدٍ.
سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ام سعد (میری ماں) انتقال کر گئیں ہیں تو کون سا صدقہ افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانی۔ راوی کہتے ہیں: چنانچہ سعد نے ایک کنواں کھدوایا اور کہا: یہ ام سعد ۱؎ کا ہے۔
حسن
سنن ابي داود
2280
حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ مُوسَى، أَنَّ إِسْمَاعِيلَ بْنَ جَعْفَرٍ حَدَّثَهُمْ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ هَانِئٍ، وَهُبَيْرَةَ، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ: لَمَّا خَرَجْنَا مِنْ مَكَّةَ تَبِعَتْنَا بِنْتُ حَمْزَةَ تُنَادِي يَا عَمُّ يَا عَمُّ، فَتَنَاوَلَهَا عَلِيٌّ فَأَخَذَ بِيَدِهَا، وَقَالَ: دُونَكِ بِنْتَ عَمِّكِ فَحَمَلَتْهَا، فَقَصَّ الْخَبَرَ، قَالَ: وَقَالَ جَعْفَرٌ: ابْنَةُ عَمِّي وَخَالَتُهَا تَحْتِي، فَقَضَى بِهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِخَالَتِهَا، وَقَالَ:" الْخَالَةُ بِمَنْزِلَةِ الْأُمِّ".
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب ہم مکہ سے نکلے تو ہمارے پیچھے پیچھے حمزہ کی لڑکی چچا چچا پکارتی آ گئی، علی رضی اللہ عنہ ہاتھ پکڑ کر اسے اپنے ساتھ لے آئے اور (فاطمہ رضی اللہ عنہا سے) کہا: اپنے چچا کی لڑکی کو لو، انہوں نے اسے اٹھا لیا، راوی نے پھر پورا قصہ بیان کیا اور کہا کہ: جعفر رضی اللہ عنہ کہنے لگے: یہ میرے چچا کی بیٹی ہے، اور اس کی خالہ میرے نکاح میں ہے چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خالہ کے حق میں فیصلہ دیا اور فرمایا: خالہ ماں کے درجے میں ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
2314
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ نَصْرٍ الْجَهْضَمِيُّ، أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ الْبَرَاءِ، قَالَ:" كَانَ الرَّجُلُ إِذَا صَامَ فَنَامَ لَمْ يَأْكُلْ إِلَى مِثْلِهَا، وَإِنَّ صِرْمَةَ بْنَ قَيْسٍ الْأَنْصَارِيَّ أَتَى امْرَأَتَهُ وَكَانَ صَائِمًا، فَقَالَ: عِنْدَكِ شَيْءٌ؟ قَالَتْ: لَا، لَعَلِّي أَذْهَبُ فَأَطْلُبُ لَكَ شَيْئًا، فَذَهَبَتْ وَغَلَبَتْهُ عَيْنُهُ فَجَاءَتْ، فَقَالَتْ: خَيْبَةً لَكَ، فَلَمْ يَنْتَصِفْ النَّهَارُ حَتَّى غُشِيَ عَلَيْهِ وَكَانَ يَعْمَلُ يَوْمَهُ فِي أَرْضِهِ، فَذَكَرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنَزَلَتْ: أُحِلَّ لَكُمْ لَيْلَةَ الصِّيَامِ الرَّفَثُ إِلَى نِسَائِكُمْ قَرَأَ إِلَى قَوْلِهِ: مِنَ الْفَجْرِ سورة البقرة آية 187".
براء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ (ابتداء اسلام میں) آدمی جب روزہ رکھتا تھا تو سونے کے بعد آئندہ رات تک کھانا نہیں کھاتا تھا، صرمۃ بن قیس انصاری رضی اللہ عنہ کے ساتھ ایک بار ایسا ہوا کہ وہ روزے کی حالت میں اپنی بیوی کے پاس آئے اور پوچھا: کیا تیرے پاس کچھ (کھانا) ہے؟ وہ بولی: کچھ نہیں ہے لیکن جاتی ہوں ہو سکتا ہے ڈھونڈنے سے کچھ مل جائے، تو وہ چلی گئی لیکن حرمہ کو نیند آ گئی وہ آئی تو (دیکھ کر) کہنے لگی کہ اب تو تم (کھانے سے) محروم رہ گئے دوپہر کا وقت ہوا بھی نہیں کہ (بھوک کے مارے) ان پر غشی طاری ہو گئی اور وہ دن بھر اپنے زمین میں کام کرتے تھے، انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا تو یہ آیت «أحل لكم ليلة الصيام الرفث إلى نسائكم» روزے کی رات میں تمہارے لیے اپنی عورتوں سے جماع حلال کر دیا گیا ہے (سورۃ البقرہ: ۱۸۳) نازل ہوئی، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کے قول «من الفجر» تک پوری آیت پڑھی۔
صحيح
سنن ابي داود
2658
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ الْبَرَاءِ، قَالَ: لَمَّا لَقِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُشْرِكِينَ يَوْمَ حُنَيْنٍ فَانْكَشَفُوا نَزَلَ عَنْ بَغْلَتِهِ فَتَرَجَّلَ.
براء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حنین کے دن مشرکوں سے مڈبھیڑ ہوئی تو وہ چھٹ گئے (یعنی شکست کھا کر ادھر ادھر بھاگ کھڑے ہوئے) اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے خچر سے اتر کر پیدل چلنے لگے۔
صحيح
سنن ابي داود
2665
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ حَارِثَةَ بْنِ مُضَرِّبٍ، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ: تَقَدَّمَ يَعْنِي عُتْبَةَ بْنَ رَبِيعَةَ، وَتَبِعَهُ ابْنُهُ، وَأَخُوهُ فَنَادَى مَنْ يُبَارِزُ فَانْتَدَبَ لَهُ شَبَابٌ مِنَ الأَنْصَارِ، فَقَالَ: مَنْ أَنْتُمْ فَأَخْبَرُوهُ فَقَالَ: لَا حَاجَةَ لَنَا فِيكُمْ إِنَّمَا أَرَدْنَا بَنِي عَمِّنَا فقال النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قُمْ يَا حَمْزَةُ قُمْ يَا عَلِيُّ، قُمْ يَا عُبَيْدَةَ بْنَ الْحَارِثِ"، فَأَقْبَلَ حَمْزَةُ إِلَى عُتْبَةَ وَأَقْبَلْتُ إِلَى شَيْبَةَ وَاخْتُلِفَ بَيْنَ عُبَيْدَةَ والْوَلِيدِ ضَرْبَتَانِ فَأَثْخَنَ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا صَاحِبَهُ، ثُمَّ مِلْنَا عَلَى الْوَلِيدِ فَقَتَلْنَاهُ وَاحْتَمَلْنَا عُبَيْدَةَ.
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ عتبہ بن ربیعہ آگے آیا اور اس کے بعد اس کا بیٹا (ولید) اور اس کا بھائی اس کے پیچھے آئے، پھر عتبہ نے آواز دی: کون میرے مقابلے میں آئے گا؟ تو انصار کے کچھ جوانوں نے اس کا جواب دیا، اس نے پوچھا: تم کون ہو؟ انہوں نے اسے بتایا (کہ ہم انصار کے لوگ ہیں) اس نے (سن کر) کہا: ہمیں تمہاری ضرورت نہیں، ہم اپنے چچا زادوں کو (مقابلہ کے لیے) چاہتے ہیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حمزہ! تم کھڑے ہو، علی! تم کھڑے ہو، عبیدہ بن حارث! تم کھڑے ہو، تو حمزہ رضی اللہ عنہ عتبہ کی طرف بڑھے، اور میں شیبہ کی طرف بڑھا، اور عبیدہ اور ولید (آپس میں بھڑے تو دونوں) کو دو دو زخم لگے، دونوں میں سے ہر ایک نے دوسرے کو نڈھال کر دیا، پھر ہم ولید کی طرف مائل ہوئے اور اسے قتل کر دیا، اور عبیدہ کو اٹھا کر لے آئے۔
صحيح
سنن ابي داود
3205
حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:" أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَنْطَلِقَ إِلَى أَرْضِ النَّجَاشِيِّ، فَذَكَرَ حَدِيثَهُ، قَالَ النَّجَاشِيُّ: أَشْهَدُ أَنَّهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَنَّهُ الَّذِي بَشَّرَ بِهِ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ، وَلَوْلَا مَا أَنَا فِيهِ مِنَ الْمُلْكِ، لَأَتَيْتُهُ حَتَّى أَحْمِلَ نَعْلَيْهِ".
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (جب کفار نے سخت ایذائیں پہنچائیں تو) ہمیں نجاشی کے ملک میں چلے جانے کا حکم دیا، نجاشی نے کہا: میں گواہی دیتا ہوں کہ وہ (محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) اللہ کے رسول ہیں اور وہ وہی شخص ہیں جن کے آنے کی بشارت عیسیٰ بن مریم نے دی ہے اور اگر میں سلطنت کے انتظام اور اس کی ذمہ داریوں میں پھنسا ہوا نہ ہوتا تو ان کے پاس آتا یہاں تک کہ میں ان کی جوتیاں اٹھاتا۔
ضعيف الإسناد
سنن ابي داود
3670
حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ مُوسَى الْخُتَّلِيُّ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، قَالَ:" لَمَّا نَزَلَ تَحْرِيمُ الْخَمْرِ، قَالَ عُمَرُ: اللَّهُمَّ بَيِّنْ لَنَا فِي الْخَمْرِ بَيَانًا شِفَاءً، فَنَزَلَتِ الْآيَةُ الَّتِي فِي الْبَقَرَةِ: يَسْأَلُونَكَ عَنِ الْخَمْرِ وَالْمَيْسِرِ قُلْ فِيهِمَا إِثْمٌ كَبِيرٌ سورة البقرة آية 219، قَالَ: فَدُعِيَ عُمَرُ، فَقُرِئَتْ عَلَيْهِ، قَالَ: اللَّهُمَّ بَيِّنْ لَنَا فِي الْخَمْرِ بَيَانًا شِفَاءً، فَنَزَلَتِ الْآيَةُ الَّتِي فِي النِّسَاءِ: يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تَقْرَبُوا الصَّلاةَ وَأَنْتُمْ سُكَارَى سورة النساء آية 43، فَكَانَ مُنَادِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ يُنَادِي: أَلَا لَا يَقْرَبَنَّ الصَّلَاةَ سَكْرَانُ، فَدُعِيَ عُمَرُ فَقُرِئَتْ عَلَيْهِ، فَقَالَ: اللَّهُمَّ بَيِّنْ لَنَا فِي الْخَمْرِ بَيَانًا شِفَاءً، فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ: فَهَلْ أَنْتُمْ مُنْتَهُونَ سورة المائدة آية 91، قَالَ عُمَرُ انْتَهَيْنَا".
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں جب شراب کی حرمت نازل ہوئی تو انہوں نے دعا کی: اے اللہ! شراب کے سلسلے میں ہمیں واضح حکم فرما جس سے تشفی ہو جائے تو سورۃ البقرہ کی یہ آیت اتری: «يسألونك عن الخمر والميسر قل فيهما إثم كبير» یعنی لوگ آپ سے شراب اور جوئے کے متعلق پوچھتے ہیں تو آپ کہہ دیجئیے ان میں بڑے گناہ ہیں (سورة البقرہ: ۲۱۹)۔ راوی کہتے ہیں: تو عمر رضی اللہ عنہ بلائے گئے اور یہ آیت انہیں پڑھ کر سنائی گئی تو انہوں نے پھر دعا کی: اے اللہ! ہمارے لیے شراب کے سلسلے میں صاف اور واضح حکم نازل فرما جس سے تشفی ہو سکے، تو سورۃ نساء کی یہ آیت نازل ہوئی: «يا أيها الذين آمنوا لا تقربوا الصلاة وأنتم سكارى» یعنی اے ایمان والو! نشے کی حالت میں نماز کے قریب مت جاؤ (سورة النساء: ۴۳) چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا منادی جب اقامت کہہ دی جاتی تو آواز لگاتا: خبردار کوئی نشے کی حالت میں نماز کے قریب نہ آئے، پھر عمر رضی اللہ عنہ کو بلا کر یہ آیت انہیں پڑھ کر سنائی گئی تو عمر رضی اللہ عنہ نے پھر دعا کی: اے اللہ! شراب کے سلسلے میں کوئی واضح اور صاف حکم نازل فرما، تو یہ آیت نازل ہوئی: «فهل أنتم منتهون» یعنی کیا اب باز آ جاؤ گے (سورة المائدہ: ۹۱) عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم باز آ گئے۔
صحيح
سنن ابي داود
3993
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:" أَقْرَأَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: 0 إِنِّي أَنَا الرَّزَّاقُ ذُو الْقُوَّةِ الْمَتِينُ 0".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے «إني أنا الرزاق ذو القوة المتين» ۱؎ پڑھایا ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
4706
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا الْفِرْيَابِيُّ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاق، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" فِي قَوْلِهِ وَأَمَّا الْغُلامُ فَكَانَ أَبَوَاهُ مُؤْمِنَيْنِ سورة الكهف آية 80 وَكَانَ طُبِعَ يَوْمَ طُبِعَ كَافِرًا".
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ کے فرمان  «وأما الغلام فكان أبواه مؤمنين» اور رہا لڑکا تو اس کے ماں باپ مومن تھے (سورۃ الکہف: ۸۰) کے بارے میں فرماتے سنا کہ وہ پیدائش کے دن ہی کافر پیدا ہوا تھا۔
صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.