سنن ابي داود
0 (حدثنا / عن) قيس بن أبي حازم البجلي
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
2645
حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ إِسْمَاعِيل، عَنْ قَيْسٍ، عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَرِيَّةً إِلَى خَثْعَمٍ فَاعْتَصَمَ نَاسٌ مِنْهُمْ بِالسُّجُودِ فَأَسْرَعَ فِيهِمُ الْقَتْلَ، قَالَ: فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَ لَهُمْ بِنِصْفِ الْعَقْلِ وَقَالَ:" أَنَا بَرِيءٌ مِنْ كُلِّ مُسْلِمٍ يُقِيمُ بَيْنَ أَظْهُرِ الْمُشْرِكِينَ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ لِمَ؟ قَالَ: لَا تَرَاءَى نَارَاهُمَا"، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ هُشَيْمٌ، وَمَعْمَرٌ، وَخَالِدٌ الْوَاسِطِيُّ، وجماعة لم يذكروا جريرا.
جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبیلہ خثعم کی جانب ایک سریہ بھیجا تو ان کے کچھ لوگوں نے سجدہ کر کے بچنا چاہا پھر بھی لوگوں نے انہیں قتل کرنے میں جلد بازی کی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی خبر پہنچی تو آپ نے ان کے لیے نصف دیت ۱؎ کا حکم دیا اور فرمایا: میں ہر اس مسلمان سے بری ہوں جو مشرکوں کے درمیان رہتا ہے، لوگوں نے پوچھا: اللہ کے رسول! کیوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دونوں کی (یعنی اسلام اور کفر کی) آگ ایک ساتھ نہیں رہ سکتی ۲؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے ہشیم، معمر، خالد واسطی اور ایک جماعت نے روایت کیا ہے اور ان لوگوں نے جریر کا ذکر نہیں کیا ہے ۳؎۔
صحيح دون جملة العقل
سنن ابي داود
2649
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ، وَخَالِدٌ، عَنْ إِسْمَاعِيل، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ خَبَّابٍ، قَالَ: أَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُتَوَسِّدٌ بُرْدَةً فِي ظِلِّ الْكَعْبَةِ فَشَكَوْنَا إِلَيْهِ فَقُلْنَا: أَلَا تَسْتَنْصِرُ لَنَا أَلَا تَدْعُو اللَّهَ لَنَا فَجَلَسَ مُحْمَرًّا وَجْهُهُ، فَقَالَ:" قَدْ كَانَ مَنْ قَبْلَكُمْ يُؤْخَذُ الرَّجُلُ فَيُحْفَرُ لَهُ فِي الْأَرْضِ، ثُمَّ يُؤْتَى بِالْمِنْشَارِ فَيُجْعَلُ عَلَى رَأْسِهِ فَيُجْعَلُ فِرْقَتَيْنِ مَا يَصْرِفُهُ ذَلِكَ عَنْ دِينِهِ، وَيُمْشَطُ بِأَمْشَاطِ الْحَدِيدِ مَا دُونَ عَظْمِهِ مِنْ لَحْمٍ وَعَصَبٍ مَا يَصْرِفُهُ ذَلِكَ عَنْ دِينِهِ وَاللَّهِ لَيُتِمَّنَّ اللَّهُ هَذَا الْأَمْرَ حَتَّى يَسِيرَ الرَّاكِبُ مَا بَيْنَ صَنْعَاءَ وَحَضْرمَوْتَ مَا يَخَافُ إِلَّا اللَّهَ تَعَالَى، وَالذِّئْبَ عَلَى غَنَمِهِ وَلَكِنَّكُمْ تَعْجَلُونَ".
خباب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ کعبہ کے سائے میں ایک چادر پر تکیہ لگائے ہوئے تھے، ہم نے آپ سے (کافروں کے غلبہ کی) شکایت کی اور کہا: کیا آپ ہمارے لیے اللہ سے مدد طلب نہیں کرتے؟ کیا آپ اللہ سے ہمارے لیے دعا نہیں کرتے؟ (یہ سن کر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ گئے اور آپ کا چہرہ سرخ ہو گیا، اور فرمایا: تم سے پہلے آدمی کا یہ حال ہوتا کہ وہ ایمان کی وجہ سے پکڑا جاتا تھا، اس کے لیے زمین میں گڑھا کھودا جاتا تھا، اس کے سر کو آرے سے چیر کر دو ٹکڑے کر دیا جاتا تھا مگر یہ چیز اسے اس کے دین سے نہیں پھیرتی تھی، لوہے کی کنگھیوں سے اس کے ہڈی کے گوشت اور پٹھوں کو نوچا جاتا تھا لیکن یہ چیز اسے اس کے دین سے نہیں پھیرتی تھی، اللہ کی قسم! اللہ اس دین کو پورا کر کے رہے گا، یہاں تک کہ سوار صنعاء سے حضر موت تک جائے گا اور سوائے اللہ کے یا اپنی بکریوں کے سلسلہ میں بھیڑئے کے کسی اور سے نہیں ڈرے گا لیکن تم لوگ جلدی کر رہے ہو۔
صحيح
سنن ابي داود
2772
حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبَةَ الرَّبِيعُ بْنُ نَافِعٍ، حَدَّثَنَا عِيسَى، عَنْ إِسْمَاعِيل، عَنْ قَيْسٍ، عَنْ جَرِيرٍ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:أَلَا تُرِيحُنِي مِنْ ذِي الْخَلَصَةِ فَأَتَاهَا فَحَرَّقَهَا، ثُمَّ بَعَثَ رَجُلًا مِنْ أَحْمَسَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُبَشِّرُهُ يُكْنَى أَبَا أَرْطَاةَ.
جریر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم مجھے ذو الخلصہ ۱؎ سے آرام نہیں پہنچاؤ گے؟ ۲؎، یہ سن کر جریر رضی اللہ عنہ وہاں آئے اور اسے جلا دیا پھر انہوں نے قبیلہ احمس کے ایک آدمی کو جس کی کنیت ابوارطاۃ تھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھیجا کہ وہ آپ کو اس کی خوشخبری دیدے۔
صحيح ق بأتم منه
سنن ابي داود
3581
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ أَبِي خَالِدٍ، حَدَّثَنِي قَيْسٌ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَدِيُّ بْنُ عُمَيْرَةَ الْكِنْدِيُّ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" يَا أَيُّهَا النَّاسُ، مَنْ عُمِّلَ مِنْكُمْ لَنَا عَلَى عَمَلٍ فَكَتَمَنَا مِنْهُ مِخْيَطًا فَمَا فَوْقَهُ فَهُوَ غُلٌّ يَأْتِي بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، فَقَامَ رَجُلٌ مِنِ الْأَنْصَارِ، أَسْوَدُ كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، اقْبَلْ عَنِّي عَمَلَكَ، قَالَ: وَمَا ذَاكَ؟، قَالَ: سَمِعْتُكَ تَقُولُ: كَذَا وَكَذَا، قَالَ: وَأَنَا أَقُولُ ذَلِكَ مَنِ اسْتَعْمَلْنَاهُ عَلَى عَمَلٍ فَلْيَأْتِ بِقَلِيلِهِ وَكَثِيرِهِ، فَمَا أُوتِيَ مِنْهُ أَخَذَهُ وَمَا نُهِيَ عَنْهُ انْتَهَى".
عدی بن عمیرہ کندی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگو! تم میں سے جو شخص کسی کام پر ہمارا عامل مقرر کیا گیا، پھر اس نے ہم سے ان (محاصل) میں سے ایک سوئی یا اس سے زیادہ کوئی چیز چھپائی تو وہ چوری ہے، اور وہ قیامت کے دن اس چرائی ہوئی چیز کے ساتھ آئے گا اتنے میں انصار کا ایک کالے رنگ کا آدمی کھڑا ہوا، گویا کہ میں اس کی طرف دیکھ رہا ہوں، اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ مجھ سے اپنا کام واپس لے لیجئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا بات ہے؟ اس شخص نے عرض کیا: آپ کو میں نے ایسے ایسے فرماتے سنا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تو یہ کہہ ہی رہا ہوں کہ ہم نے جس شخص کو کسی کام پر عامل مقرر کیا تو (محاصل) تھوڑا ہو یا زیادہ اسے حاضر کرے اور جو اس میں سے اسے دیا جائے اسے لے لے، اور جس سے منع کر دیا جائے اس سے رکا رہے۔
صحيح
سنن ابي داود
4822
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ إِسْمَاعِيل، قَالَ: حَدَّثَنِي قَيْسٌ، عَنْ أَبِيهِ،" أَنَّهُ جَاءَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ، فَقَامَ فِي الشَّمْسِ، فَأَمَرَ بِهِ، فَحُوِّلَ إِلَى الظِّلِّ".
ابوحازم البجلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ وہ آئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے رہے تھے، تو وہ دھوپ میں کھڑے ہو گئے، اس کے بعد (آپ نے انہیں سایہ میں آنے کے لیے کہا) تو وہ سائے میں آ گئے۔
صحيح
سنن ابي داود
5238
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ مُطَرِّفٍ الرُّؤَاسِيُّ , حَدَّثَنَا عِيسَى , عَنْ إِسْمَاعِيل , عَنْ قَيْسٍ , عَنْ دُكَيْنِ بْنِ سَعِيدٍ الْمُزَنِيِّ , قَالَ:" أَتَيْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَسَأَلْنَاهُ الطَّعَامَ , فَقَالَ: يَا عُمَرُ , اذْهَبْ فَأَعْطِهِمْ , فَارْتَقَى بِنَا إِلَى عِلِّيَّةٍ , فَأَخَذَ الْمِفْتَاحَ مِنْ حُجْرَتِهِ فَفَتَحَ".
دکین بن سعید مزنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ سے غلہ مانگا تو آپ نے فرمایا: عمر! جاؤ اور انہیں دے دو، تو وہ ہمیں ایک بالاخانے پر لے کر چڑھے، پھر اپنے کمرے سے چابی لی اور اسے کھولا۔
صحيح الإسناد

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.