(مرفوع) حدثنا موسى، حدثنا جرير، حدثنا ابو رجاء، عن سمرة، قال النبي صلى الله عليه وسلم:" رايت الليلة رجلين اتياني فصعدا بي الشجرة فادخلاني دارا هي احسن وافضل لم ار قط احسن منها، قالا: اما هذه الدار فدار الشهداء".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، حَدَّثَنَا أَبُو رَجَاءٍ، عَنْ سَمُرَةَ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" رَأَيْتُ اللَّيْلَةَ رَجُلَيْنِ أَتَيَانِي فَصَعِدَا بِي الشَّجَرَةَ فَأَدْخَلَانِي دَارًا هِيَ أَحْسَنُ وَأَفْضَلُ لَمْ أَرَ قَطُّ أَحْسَنَ مِنْهَا، قَالَا: أَمَّا هَذِهِ الدَّارُ فَدَارُ الشُّهَدَاءِ".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے جریر نے ‘ کہا ہم سے ابورجاء نے ‘ ان سے سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”میں نے رات میں دو آدمی دیکھے جو میرے پاس آئے پھر وہ مجھے لے کر ایک درخت پر چڑھے اور اس کے بعد مجھے ایک ایسے مکان میں لے گئے جو نہایت خوبصورت اور بڑا پاکیزہ تھا، ایسا خوبصورت مکان میں نے کبھی نہیں دیکھا تھا۔ ان دونوں نے کہا کہ یہ گھر شہیدوں کا ہے۔“
Narrated Samura: The Prophet said, "Last night two men came to me (in a dream) and made me ascend a tree and then admitted me into a better and superior house, better of which I have never seen. One of them said, 'This house is the house of martyrs."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 49
أتاني الليلة آتيان فابتعثاني فانتهينا إلى مدينة مبنية بلبن ذهب ولبن فضة فتلقانا رجال شطر من خلقهم كأحسن ما أنت راء وشطر كأقبح ما أنت راء قالا لهم اذهبوا فقعوا في ذلك النهر فوقعوا فيه ثم رجعوا إلينا قد ذهب ذلك السوء عنهم فصاروا في أحسن صورة قالا لي هذه جنة
أتاني الليلة آتيان وإنهما ابتعثاني وإنهما قالا لي انطلق وإني انطلقت معهما وإنا أتينا على رجل مضطجع وإذا آخر قائم عليه بصخرة وإذا هو يهوي بالصخرة لرأسه فيثلغ رأسه فيتهدهد الحجر ههنا فيتبع الحجر فيأخذه فلا يرجع إليه حتى يصح رأسه كما كان ثم يعود عليه فيفعل ب
رأيت الليلة رجلين أتياني فأخرجاني إلى أرض مقدسة فانطلقنا حتى أتينا على نهر من دم فيه رجل قائم وعلى وسط النهر رجل بين يديه حجارة فأقبل الرجل الذي في النهر فإذا أراد الرجل أن يخرج رمى الرجل بحجر في فيه فرده حيث كان فجعل كلما جاء ليخرج رمى في فيه بحجر فيرجع
رأيت الليلة رجلين أتياني فأخذا بيدي فأخرجاني إلى الأرض المقدسة فإذا رجل جالس ورجل قائم بيده كلوب من حديد يدخل ذلك الكلوب في شدقه حتى يبلغ قفاه ثم يفعل بشدقه الآخر مثل ذلك ويلتئم شدقه هذا فيعود فيصنع مثله قلت ما هذا قالا انطلق فانطلقنا حتى أتينا على رجل مض
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2791
2791. حضرت سمرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ”میں نے آج رات دو آدمیوں کودیکھا جو میرے پاس آئے اور مجھے ایک درخت پر لے گئے۔ پھر انہوں نے مجھے ایسے مکان میں داخل کیاجو بہت ہی خوبصورت تھا۔ میں نے اس عمدہ اور خوبصورت مکان آج تک نہیں دیکھا۔ انھوں نے مجھے کہاکہ یہ مکان اللہ کی راہ میں شہید ہونے والوں کا ہے۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:2791]
حدیث حاشیہ: مفصل طور پر یہ حدیث کتاب الجنائز میں گزر چکی ہے۔ دو شخصوں سے مراد حضرت جبرائیل و میکائیل ؑ ہیں جو پہلے آپ کو بیت المقدس لے گئے تھے‘ بعد میں آسمانوں کی سیر کرائی اور جنت و دوزخ کے بہت سے مناظر آپ ﷺ کو دکھلائے۔ جسمانی معراج کا واقعہ الگ ہے جو بالکل حق اور حقیقت ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 2791
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2791
2791. حضرت سمرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ”میں نے آج رات دو آدمیوں کودیکھا جو میرے پاس آئے اور مجھے ایک درخت پر لے گئے۔ پھر انہوں نے مجھے ایسے مکان میں داخل کیاجو بہت ہی خوبصورت تھا۔ میں نے اس عمدہ اور خوبصورت مکان آج تک نہیں دیکھا۔ انھوں نے مجھے کہاکہ یہ مکان اللہ کی راہ میں شہید ہونے والوں کا ہے۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:2791]
حدیث حاشیہ: مفصل حدیث پہلے گزرچکی ہے۔ (صحیح البخاري، الجنائز، حدیث 1386) اس حدیث میں ہے کہ آنے والے دو آدمی حضرت جبرئیل ؑ اور حضرت میکائیل ؑ تھے اور یہ مناظر آپ نے خواب میں دیکھے۔ جسمانی معراج کا واقعہ اس کے علاوہ ہے جو عالم بیداری میں ہوا۔ امام بخاری ؒ نے اس حدیث سے (أَوْسَطُ الْجَنَّةِ) کی تفسیر بیان کی ہے کہ اس سے مراد جنت کا درمیانی درجہ نہیں بلکہ اعلیٰ درجہ ہے۔ (فتح الباري: 17/6)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2791