لقول: النبي صلى الله عليه وسلم" الخيل معقود في نواصيها الخير إلى يوم القيامة".لِقَوْلِ: النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" الْخَيْلُ مَعْقُودٌ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ".
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے ”گھوڑے کی پیشانی میں قیامت تک خیر و برکت قائم رہے گی۔“
(مرفوع) حدثنا ابو نعيم، حدثنا زكرياء، عن عامر، حدثنا عروة البارقي، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" الخيل معقود في نواصيها الخير إلى يوم القيامة الاجر والمغنم".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ، عَنْ عَامِرٍ، حَدَّثَنَا عُرْوَةُ الْبَارِقِيُّ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الْخَيْلُ مَعْقُودٌ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ الْأَجْرُ وَالْمَغْنَمُ".
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا ہم سے زکریا نے بیان کیا، کہا ہم سے عامر نے، کہا ہم سے عروہ بارقی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”خیر و برکت قیامت تک گھوڑے کی پیشانی کے ساتھ بندھی رہے گی یعنی آخرت میں ثواب اور دنیا میں مال غنیمت ملتا رہے گا۔“
Narrated `Urwa Al-Bariqi: The Prophet said, "Good will remain (as a permanent quality) in the foreheads of horses (for Jihad) till the Day of Resurrection, for they bring about either a reward (in the Hereafter) or (war) booty (in this world)."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 104
الشيخ محمد حسين ميمن حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 2852
´مسلمانوں کا امیر عادل ہو یا ظالم اس کی قیادت میں جہاد ہمیشہ ہوتا رہے گا` «. . . حَدَّثَنَا عُرْوَةُ الْبَارِقِيُّ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الْخَيْلُ مَعْقُودٌ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ الْأَجْرُ وَالْمَغْنَمُ . . .» ”. . . عروہ بارقی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”خیر و برکت قیامت تک گھوڑے کی پیشانی کے ساتھ بندھی رہے گی یعنی آخرت میں ثواب اور دنیا میں مال غنیمت ملتا رہے گا۔“[صحيح البخاري/كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ: 2852] صحیح بخاری کی حدیث نمبر: 2852 کا باب: «بَابُ الْجِهَادُ مَاضٍ مَعَ الْبَرِّ وَالْفَاجِرِ:»
باب اور حدیث میں مناسبت:
باب میں امام بخاری رحمہ اللہ نے مسلمانوں کے امیر فاجر یا نیک پر استدلال فرمایا اور دلیل کے طور پر جو حدیث پیش فرمائی اس کا تعلق گھوڑوں کے ساتھ ہے، بظاہر باب اور حدیث میں مناسبت مشکل ہے۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: «. . . . . ولم يقيد ذالك بما إذا كان الإمام عادلا فدل على أن لا فرق فى حصول هذا الفضل بين أن يكون الغذو مع الإمام العادل أو الجائر.»[فتح الباري، ج 6، ص: 70] ”. . . . . اس وقت کے ساتھ اسے قید نہیں کیا جب کہ امام عادل ہو، یعنی اس فضیلت کا حصول امام کے عادل ہونے کے ساتھ خاص نہیں ہے، پس دلالت ہے اس حدیث میں کہ نہیں ہے فرق (اس فضیلت کو حاصل کرنے کے لیے) چاہے امام عادل ہو یا ظالم۔“
ابن حجر رحمہ اللہ کے اس قول سے حدیث اور ترجمۃ الباب میں مناسبت قائم ہو جاتی ہے کہ جب تک گھوڑے ہوں گے اس پر جہاد ہوتا رہے گا، اور ان گھوڑوں کی پیشانیوں پر برکت ہو گی قیامت تک، یعنی قیامت تک جہاد جاری رہے گا، اور یہ عین ممکن ہے کہ قیامت تک کئی ایسے دور ہوں گے جو اچھے بھی ہوں گے اور برے بھی، اور ان ادوار میں امام عادل بھی ہو گا اور ظالم بھی۔
علامہ عینی حنفی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
اس باب کے تحت امام بخاری رحمہ اللہ یہ ثابت کرنا چاہ رہے ہیں کہ جہاد قیامت تک جاری رہے گا۔ [عمدة القاري، ج 14، ص: 214]
علامہ ابن التین رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ: «أنه وقع فى رواية أبى الحسن القابسي فى لفظ الترجمة ”الجهاد ماض على البر والفاجر“.»[فتح الباري، ج 6، ص: 71]
مقصد ترجمۃ الباب کا یہ ہے کہ جہاد ہر شخص پر قیامت تک کے لیے واجب اور ضروری ہے، خواہ نیک ہو یا فاجر۔ اور اس کی وجہ یہ ہے کہ ابوالحسن القابسی کی روایت میں ترجمۃ الباب کے الفاظ یوں وارد ہوئے ہیں: «الجهاد ماض على البر و الفاجر.»
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1694
´گھوڑوں کی فضیلت کا بیان۔` عروہ بارقی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”گھوڑوں کی پیشانی میں قیامت تک خیر (بھلائی) بندھی ہوئی ہے، خیر سے مراد اجر اور غنیمت ہے“۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الجهاد/حدیث: 1694]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: یہ وہ گھوڑے ہیں جو جہاد کے لیے استعمال یا جہاد کے لیے تیار کیے جارہے ہیں۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1694
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2852
2852. حضرت عروہ بارقی ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: ” گھوڑوں کی پیشانیوں میں قیامت تک خیروابستہ ہے جن کے باعث ثواب بھی ملتا ہے اور غنیمت بھی حاصل ہوتی ہے۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:2852]
حدیث حاشیہ: حضرت امام بخاری ؒ یہ بتانا چاہتے ہیں کہ گھوڑے میں خیر وبرکت کے متعلق حدیث آئی ہے وہ اس کے آلہ جہاد ہونے کی وجہ سے ہے اور جب قیامت تک اس میں خیر و برکت قائم رہے گی تو اس سے نکلا کہ جہاد کا حکم بھی قیامت تک باقی رہے گا اور چونکہ قیامت تک آنے والا دور ہر اچھا اور برا دونوں ہوگا اس لئے مسلمانوں کے امراء بھی اسلامی شریعت کے پوری طرح پابند ہوں گے اور کبھی ایسے نہیں ہوں گے لیکن جہاد کا سلسلہ کبھی بند نہ ہوگا۔ کیونکہ یہ اعلاء کلمۃ اللہ اور دنیا و آخرت میں سربلندی کا ذریعہ ہے۔ اس لئے اسلامی مفاد کے پیش نظر ظالم حکمرانوں کی قیادت میں بھی جہاد کیا جاتا رہے گا۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 2852
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2852
2852. حضرت عروہ بارقی ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: ” گھوڑوں کی پیشانیوں میں قیامت تک خیروابستہ ہے جن کے باعث ثواب بھی ملتا ہے اور غنیمت بھی حاصل ہوتی ہے۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:2852]
حدیث حاشیہ: 1۔ رسول اللہ ﷺ نے خیروبرکت کو قیامت تک کے لیے گھوڑوں کی پیشانیوں سے وابستہ قراردیا ہے،پھر اس ضمن میں اجروغنیمت کابھی حوالہ دیاہے جو جہاد کا نتیجہ اور اس کی برکات ہیں۔ 2۔ اس سے معلوم ہوا کہ جہاد بھی قیامت تک جاری رہےگا۔ پھر یہ بھی معلوم ہوا کہ قیامت تک آنے والے سب حکمران نیکوکار نہیں ہوں گے بلکہ ان میں بدکار بھی ہوں گے تو جہاد کا ہرنیکوکار اور سیاہ کارحکمران کے ہمراہ جائز ہونا ثابت ہوا۔ 3۔ چونکہ یہ دونوں احادیث امام بخاری ؒ کی شرط کے مطابق نہ تھیں، اس لیے عنوان میں ان کی طرف اشارہ کردیا ہے۔ الغرض حکمران عادل ہو یا ظالم،نیکوکار ہو یا بدکار،جہاد ہرحکمران کے دور میں درست اور جاری رہے گا کیونکہ یہ اللہ کے دین کے غلبے اور دنیا و آخرت میں سربلندی کا ذریعہ ہے اور اشاعت اسلام کا مفاد بھی اسی سے وابستہ ہے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2852