بلوغ المرام کل احادیث 1359 :حدیث نمبر

بلوغ المرام
बुलूग़ अल-मराम
مسائل جہاد
जिहाद के नियम
2. باب الجزية والهدنة
2. جزیہ اور صلح کا بیان
२. “ जज़िया और सुलह ”
حدیث نمبر: 1127
Save to word مکررات اعراب Hindi
وعن ابي هريرة رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال: «‏‏‏‏لا تبدءوا اليهود والنصارى بالسلام وإذا لقيتم احدهم في طريق فاضطروه إلى اضيقه» ‏‏‏‏ رواه مسلم.وعن أبي هريرة رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال: «‏‏‏‏لا تبدءوا اليهود والنصارى بالسلام وإذا لقيتم أحدهم في طريق فاضطروه إلى أضيقه» ‏‏‏‏ رواه مسلم.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہود و نصاریٰ کو سلام پہلے نہ کیا کرو اور جب تمہارا ان میں سے کسی سے آمنا سامنا ہو جائے تو اسے راستہ کی تنگ جانب سے جانے پر مجبور کرو۔ (مسلم)
हज़रत अबु हुरैरा रज़ि अल्लाहु अन्ह से रिवायत है कि रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया ! ’’ यहूदियों और ईसाइयों को सलाम पहले न किया करो और जब तुम्हारा इन में से किसी से आमना-सामना हो जाए तो उसे रास्ते की तंग ओर से जाने पर मजबूर करो।” (मुस्लिम)

تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، السلام، باب النهي عن ابتداء أهل الكتاب بالسلام...، حديث:2167.»

Abu Hurairah (RAA) narrated that The Messenger of Allah (ﷺ) said: “Do not start by saluting the Jews and the Christians (when you meet them), and if you meet any of them on the road, force him to go to the narrowest part of the road (i.e. do not give them positions of authority among you.)” Related by Muslim.
USC-MSA web (English) Reference: 0


حكم دارالسلام: صحيح

بلوغ المرام کی حدیث نمبر 1127 کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1127  
تخریج:
«أخرجه مسلم، السلام، باب النهي عن ابتداء أهل الكتاب بالسلام...، حديث:2167.»
تشریح:
1. اس حدیث کی رو سے مسلمان کا یہود و نصاریٰ اور مجوس وغیرہ کو پہلے سلام کرنا منع اور حرام ہے۔
جمہور سلف کی رائے یہی ہے مگر کچھ لوگ جن میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما بھی شامل ہیں‘ کہتے ہیں کہ اہل کتاب کو پہلے سلام کرنا جائز ہے، لیکن یہ موقف درست نہیں۔
2.یہود و نصاریٰ سے راستے میں ملاقات ہو جائے تو ان کے لیے راستہ بھی نہیں چھوڑنا چاہیے۔
3. اس سے انھیں یہ احساس دلانا مقصود ہے کہ وہ چھوٹے لوگ ہیں اور چھوٹے ہی بن کر رہیں۔
اس سے یہ مطلب نہیں نکالنا چاہیے کہ اسلام انسان‘ انسان کے مابین امتیاز پیدا کرتا ہے۔
یہ تو اصول کی بات ہے کہ جو لوگ دین فطرت کو قبول کرنے سے انکاری ہیں ان کا مقام و مرتبہ بہرحال وہ نہیں ہو سکتا جو ماننے والوں کا ہے‘ نیز دراصل حقیقی انسان وہی ہے جو اپنے خالق و مالک کا مطیع و فرمانبردار اور اس کے بھیجے ہوئے دین‘ یعنی اسلام کو ماننے والا ہو ورنہ وہ شکل وصورت میں تو آدم کی اولاد ہی سے ہے مگر باطنی طور پر چوپایوں سے بھی بدتر ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 1127   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.