اخبرنا وهب بن جرير، حدثني ابي قال: سمعت محمد بن إسحاق يقول: حدثني ابو عبيدة بن محمد بن عمار بن ياسر قال: حدثتني الربيع بنت معوذ ابن عفراء قالت:" دخلت انا ونسوة من الانصار على اسماء بنت مخربة ام ابي جهل، وكان ابنها عياش بن عبد الله بن ابي ربيعة يبعث إليها العطر من اليمن فتبيعه إلى الاعطية، قالت: فاشتريت منها، فوزن لي، وجعلته في قواريري، كما وزن لصاحبتي، فقالت لي: اكتبي لي عليك حقي، فقلت لها: اكتب على الربيع بنت معوذ ابن عفراء؟ فقالت لي: إنك لبنت قاتل سيده , فقلت: لا، ولكني بنت قاتل عبده، فقالت: والله لا ابيعك ابدا، فقلت: وانا والله لا اشتري منك شيئا ابدا، فوالله ما هو بطيب ولا عرف ثم قالت: اي بني والله ما شممت طيبا قط اطيب منه، ولكنها حين قالت ما قالت غضبت، فقلت ما قلت".أَخْبَرَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْحَاقَ يَقُولُ: حَدَّثَنِي أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ قَالَ: حَدَّثَتْنِي الرُّبَيِّعُ بِنْتُ مُعَوِّذِ ابْنِ عَفْرَاءَ قَالَتْ:" دَخَلْتُ أَنَا وَنِسْوَةٌ مِنَ الْأَنْصَارِ عَلَى أَسْمَاءَ بِنْتِ مُخَرِّبَةَ أُمِّ أَبِي جَهْلٍ، وَكَانَ ابْنُهَا عَيَّاشُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَبِيعَةَ يَبْعَثُ إِلَيْهَا الْعِطْرَ مِنَ الْيَمَنِ فَتَبِيعُهُ إِلَى الْأُعْطِيَةِ، قَالَتْ: فَاشْتَرَيْتُ مِنْهَا، فَوُزِنَ لِي، وَجَعَلْتُهُ فِي قَوَارِيرِي، كَمَا وُزِنَ لِصَاحِبَتِي، فَقَالَتْ لِي: اكْتُبِي لِي عَلَيْكِ حَقِّي، فَقُلْتُ لَهَا: أَكْتُبُ عَلَى الرُّبَيِّعِ بِنْتِ مُعَوِّذِ ابْنِ عَفْرَاءَ؟ فَقَالَتْ لِي: إِنَّكِ لَبِنْتُ قَاتِلِ سَيِّدِهِ , فَقُلْتُ: لَا، وَلَكِنِّي بِنْتُ قَاتِلِ عَبْدِهِ، فَقَالَتْ: وَاللَّهِ لَا أَبِيعُكَ أَبَدًا، فَقُلْتُ: وَأَنَا وَاللَّهِ لَا أَشْتَرِي مِنْكِ شَيْئًا أَبَدًا، فَوَاللَّهِ مَا هُوَ بِطِيبٍ وَلَا عَرْفٍ ثُمَّ قَالَتْ: أَيْ بُنَيَّ وَاللَّهِ مَا شَمِمْتُ طِيبًا قَطُّ أَطْيَبَ مِنْهُ، وَلَكِنَّهَا حِينَ قَالَتْ مَا قَالَتْ غَضِبْتُ، فَقُلْتُ مَا قُلْتُ".
سیدہ ربیع بنت معوذ ابن عفراء رضی اللہ عنہا نے بیان کیا، میں اور انصار کی چند خواتین اسماء بنت مخربہ ابوجہل کی والدہ، کے ہاں گئیں، اس کا بیٹا عیاش بن عبداللہ بن ابی ربیعہ یمن سے ان کی طرف عطر بھیجتا تھا، اور وہ اسے مشاہرہ لینے والی کے ہاں بیچ دیا کرتی تھیں، انہوں نے کہا: میں نے ان سے عطر خریدا تو انہوں نے مجھے تول کر دیا، میں نے اسے اپنی شیشیوں میں ڈال لیا، جس طرح میری ساتھ والی کے لیے وزن کیا تھا، انہوں نے مجھے کہا: تم پر میرا جو حق ہے وہ مجھے لکھ دیں، میں نے انہیں کہا: ربیع بنت معوذ ابن عفراء کے ذمے لکھو، انہوں نے کہا: تم تو اس کے سردار کے قاتل کی بیٹی ہو، میں نے کہا: اللہ کی قسم! میں تو قاتل نہیں ہوں، لیکن میں اس کے غلام کے قاتل کی بیٹی ہوں، انہوں نے کہا: اللہ کی قسم! میں یہ تمہیں کبھی بھی فروخت نہیں کروں گی، میں نے کہا: اللہ کی قسم! میں تم سے کبھی کوئی چیز نہیں خریدوں گی، اللہ کی قسم! وہ تو کوئی خوشبو بھی نہیں، پھر کہا: بیٹی! اللہ کی قسم! میں نے اس سے بہتر خوشبو کبھی بھی نہیں سونگھی، لیکن جس وقت انہوں نے جو کچھ کہا: تھا میں ناراض ہو گئی تھی، جس وجہ سے بس میں نے بھی جو کچھ کہا: وہ کہہ دیا۔