وبهذا الإسناد، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" ثلاث من امر المنافق وإن صام وصلى وزعم انه مسلم: إذا حدث كذب وإذا وعد اخلف وإذا ائتمن خان".وَبِهَذَا الْإِسْنَادِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" ثَلَاثٌ مِنْ أَمْرِ الْمُنَافِقِ وَإِنْ صَامَ وَصَلَّى وَزَعَمَ أَنَّهُ مُسْلِمٌ: إِذَا حَدَّثَ كَذَبَ وَإِذَا وَعَدَ أَخْلَفَ وَإِذَا ائْتُمِنَ خَانَ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تین کام امر نفاق سے ہیں خواہ ان کا کرنے والا روزے رکھے، نماز پڑھے اور کہے کہ وہ مسلمان ہے: جب وہ بات کرے تو جھوٹ بولے، وعدہ کرے تو خلاف ورزی کرے اور جب اس کے ہاں امانت رکھی جائے تو وہ خیانت کرے۔“
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الايمان، باب علامة المنافق، رقم: 33. مسلم، كتاب الايمان، باب بيان خصال المنافق، رقم: 59. سنن ترمذي، رقم: 2631. سنن نسائي، رقم: 5021 مسند احمد: 200/2، 536»
مسند اسحاق بن راہویہ کی حدیث نمبر 52 کے فوائد و مسائل
الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 52
فوائد: مذکورہ حدیث سے منافق کی علامات معلوم ہوتی ہیں۔ ایک دوسری حدیث میں ہے: ((وَاِذَا خَاصَمَ فَجَرَ۔))(بخاري، رقم: 34۔ مسلم، رقم: 58)”اور جب جھگڑے تو گالی گلوچ کرے۔“ منافق، نفق سے مشتق ہے جو جنگلی چوہے (یربوع) کے بل کا ایک منہ ہوتا ہے۔ اور وہ اسے اس طرح بناتا ہے کہ اس جگہ مٹی کی طرف اتنی تہہ رہنے دیتا ہے کہ سرنمایاں ہو تو کھل جائے، اس منہ کو وہ چھپا کر رکھتا ہے۔ دوسرا منہ ظاہر کر دیتا ہے۔ منافق بھی چونکہ اپنا کفر چھپاتا اور ایمان ظاہر کرتا ہے، اس لیے اس کا یہ نام رکھا گیا۔ منافق بھی کفر کو چھپاتا ہے اور ایمان ظاہر کرتا ہے۔ منافق کی دو اقسام ہیں: (1)اعتقادی منافق۔ (2) عملی منافق۔ (1) اعتقادی:.... یعنی اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر اس کا ایمان ہی نہیں صرف زبانی کلمہ پڑھا ہے، لوگ اسے مسلمان سمجھ رہے ہیں حالانکہ وہ دل سے مسلمان ہی نہیں۔ یہ نفاق اکبر ہے۔ ایسے منافقین جہنم کی نچلی تہہ میں ہوں گے۔ (2) عملی منافق:.... لوگ اس کو اچھے عمل والا سمجھیں لیکن حقیقت میں اچھے عمل والا نہ ہو۔ کمزور ایمان والا مسلمان جس میں مذکورہ بالا علامات پائی جائیں وہ عملی منافق ہے۔